جامعہ احمدیہ جرمنی میں جلسہ یوم مسیح موعود
23؍مارچ کا دن جماعت احمدیہ کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ اس دن حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی ۔اسی حوالے سے جامعہ احمدیہ جرمنی میں مورخہ 23 مارچ 2022ء کو مجلس ارشاد کے تحت ’’جلسہ یوم مسیح موعود‘‘ کا انعقاد ہوا۔ اس جلسہ کے لیے محترم عبدالباسط طارق صاحب، مربی سلسلہ کوبطور مہمان ِخصوصی دعوت دی گئی ۔
جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ عزیزم قویم احمد ملک صاحب نے سورۃ الصّف کی آیات 7 تا 10 مع ترجمہ پیش کیں۔ بعد ازاں عزیزم احسان احمد صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام
یارو! مسیح وقت کہ تھی جن کی انتظار
رہ تکتے تکتے جن کی کروڑوں ہی مر گئے
خوش الحانی سےپیش کیا۔ اس جلسہ کی پہلی تقریر مکرم نویدالظفر صاحب،استاذ جامعہ احمدیہ جرمنی نے پیش کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان ’’حضرت مسیح موعودؑ کی عالمگیر تباہ کاریوں کے متعلق پیشگوئیاں‘‘ تھا۔ آپ نے اپنی تقریر کوجو تین حصوں طاعون کے متعلق پیشگوئیاں، جنگوں کے متعلق پیشگوئیاں اور زلزلوں کے متعلق پیشگوئیاں پر مشتمل تھی،پیش کی۔
بعدازاں عزیزان فطین احمد ،اعتزاز شاہ اور نعمان داؤد نے ایک ترانہ اسمعوا صوت السماء جاء المسیح جاء المسیح پیش کیا ۔
آج کے جلسہ کی آخری تقریر مہمان خصوصی مکرم عبدالباسط طارق صاحب،مربی سلسلہ کی تھی آپ کی تقریر کا عنوان ’’حضرت مسیح موعودؑ بطور آنحضورﷺ کے مظہر اتم‘‘ تھا۔
آپ نے آغاز میں سورہ جمعہ کی آیات 4 تا 6 کی تلاوت کی اور بتایا کہ ان آیات سے آنحضورﷺ کی آمد ثانی کا ثبوت ملتا ہے۔ وہ وجود آنحضورﷺ سے گہری مشابہت رکھے گا۔ گویا آنے والا آپ ﷺ کا مظہر اتم ہوگا۔ اور وہ وجود اس زمانے کے امام حضرت مسیح موعودؑ ہیں۔ پھر آپ نے اس بات کی وضاحت کی کہ مظہر اتم بننے کے لیے عشقِ رسولﷺ اور آپؐ کی اطاعت ضروری ہے۔ اس ضمن میں آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی میں سے کئی ایک مثالیں پیش کیں جن سے حضورؑ کا آنحضورﷺ سے بے انتہاء عشق ظاہر ہوتا ہے ۔
آپ نے ذکر کیا کہ آنحضور ﷺ کے روحانی فیوض ہمیشہ کے لیے جاری ہیں۔ آپؐ کی وفات کے بعد خلفائے راشدین آئے، پھر مجددین پھر مجدد اعظم ؑ اور آج خلافت علی منہاج النبوۃ ایک بار پھر بطور مظہر النبیﷺ ہمارے سامنے ہے اور قیامت تک جاری رہے گی۔
آپ نے واقعات کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ کس طرح آپؑ آنحضورﷺ سے مشابہت رکھتے تھے۔ اس ضمن میں آپ نے کئی واقعات پیش کیے جن سے حضرت مسیح موعودؑ کا عفو و رحم ظاہر ہوا اور اس طرح آپؑ کی مشابہت حضرت رحمۃ للعالمین ﷺ سے ثابت ہوئی ۔
آپ نے ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک عورت اپنی بچی کو لے کر حضورؑ کے پاس آئی اورآپؑ سے اپنی بچی کے لیے جس کو آنکھوں میں سخت تکلیف تھی مدد مانگی۔ اس پر حضورؑ نے اپنا لعاب دہن اس بچی کی آنکھوں پر لگایا۔ اس دن کے بعد اس بچی کو دوبارہ آنکھوں کی تکلیف نہیں ہوئی۔ اسی طرح آنحضورﷺ کا بھی ایک واقعہ ملتا ہے کہ حضرت علیؓ کو آنکھوں میں سخت تکلیف تھی تو آپؐ نےاپنا لعاب دہن حضرت علیؓ کی آنکھوں پر لگایا جس سے حضرت علیؓ ٹھیک ہوگئے۔
جلسہ کے اختتام پر مکرم شمشاد احمد قمر صاحب،پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بیان کیا کہ ہم سب کو چاہیے کہ قرآن کریم اور آنحضورﷺ کی سیرت اور اسی طرح کتب حضرت مسیح موعودؑ اور آپؑ کی سیرت کا مطالعہ کرتے رہیں تاکہ ہم ان دو عظیم الشان شخصیات کو سمجھ سکیں اور ان کی تعلیم کو اپنی زندگی کا حصہ بنا سکیں۔مہمان خصوصی نے دعا کروائی جس سے جلسہ کا اختتام ہوا ۔
(رپورٹ: حامد اقبال۔ شعبہ تاریخ جامعہ احمدیہ جرمنی)