جامعۃ المبشرین برکینا فاسو میں جلسہ یوم مسیح موعود
23؍مارچ کا دن الٰہی نوشتوں کے پورا ہونے کی گواہی دینے والے دن کے طو رپر ہمیشہ جگمگاتا رہے گا۔ اسی روز ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمدﷺ کی عظیم الشان پیشگوئی کے پورا ہونے کی بنیاد رکھی گئی۔ اسی دن کو خدا تعالیٰ نے یہ اہمیت عطا کی کہ رحمۃ للعالمین کے روحانی فرزند اور مسیح پاک علیہ السلام نے بحکم خداجماعت آخرین کی بنیاد رکھی۔
جامعۃ المبشرین برکینا فاسو میں دیگر جماعتی تقریبات کی طرح اس دن کی مناسبت سے بھی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں اور طلبہ پر اس کی اہمیت واضح کی جاتی ہے۔ امسال برکینافاسو کا سالانہ جلسہ 25؍مارچ کو شروع ہو رہا تھا۔ 30ویں جلسہ سالانہ برکینافاسو کے لیے آنے والے مرکزی نمائندہ مکرم محمد شریف عودہ صاحب، امیر جماعت احمدیہ کبابیر دو دن قبل برکینا فاسو پہنچ چکے تھے چنانچہ انہیں اس جلسہ میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ جامعہ کے تمام طلبہ جلسہ کے وقار عمل میں مصروف تھے تاہم 23 مارچ کو بعد نماز عصر اس جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔
جامعۃ المبشرین بستان مہدی میں واقع ہے جو دراصل جماعت احمدیہ برکینافاسو کی جلسہ گاہ ہے۔ جلسہ کی تیاریوں کے ساتھ جلسہ یوم مسیح موعود علیہ السلام کے انعقاد کا پروگرام بھی بنایا گیا۔ چنانچہ وقار عمل میں ایک وقفہ لے کر تمام طلبہ تیا رہو کر بروقت جامعہ کے ہال میں جمع ہوگئے۔
شام سوا چار بجے مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت احمدیہ برکینافاسو مہمان خصوصی کو لے کر بستان مہدی پہنچے۔ پروگرام کا آغاز ساڑھے چار بجے تلاوت قرآن مجید سے ہوا جو عزیز صدیق تراورے طالب علم سال سوم نے کی۔ بعد ازاں عزیزم جگی آدما طالب علم سال دوم نے نظم پیش کی۔ خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینا فاسو) نے مہمان خصوصی کا تعارف کروایا اورجامعہ آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ ہی مکرم مہمان خصوصی کو دعوت تقریر دی گئی۔
آپ نے ایک بہت پر جوش اور پرولولہ خطاب کیا۔ سورہ جمعہ کی ابتدائی آیات کی روشنی میں آپ نے بیان کیا کہ یہ وقت مصلح کے آنے کا متقاضی تھا۔ اسی مصلح کے ذریعہ احیائے دین ہونا تھا۔ خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت ہر لمحہ حضرت مسیح پاک کے شامل حال تھی۔ خدا نے وعدہ دیا کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔ آپ نے کہا اگر آج حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دشمن محمد حسین بٹالوی کو دنیا کا ایک فضائی دورہ کروایا جائے تو اس کے پاس شرمندگی کے سوا کچھ باقی نہ رہے۔ ایک وقت تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک مبلغ کی بات کرتے تھے اور آج صرف برکینافاسو کے جامعہ میں ساٹھ نوجوان زندگیاں وقف کرکے مبلغ بن رہے ہیں۔یہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کی نشانیوں میں ایک نشانی ہے۔ ایک وقت تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام بچےکھچے روٹی کے ٹکڑوں پر گزارا کرتے تھے اور ایک آج یہ وقت ہے کہ خاندان کے خاندان حضرت مسیح موعودؑ کے لنگر پر پل رہے ہیں۔ اسی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے آپؑ نے فریایا تھا
لفاظات الموائد کان اکلی
فصرت الیوم مطعام الاھالی
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے مدرسہ کے قیام کی خواہش فرمائی اور ایک بنیادی مدرسہ آپ کی زندگی میں قائم بھی ہوگیا آج وہ مدرسہ جامعات ، سکولوں اور کالجوں میں متشکل ہو کر دنیا بھر میں علوم دینی و علوم دنیاوی پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے اخبارات کو شروع کروایا آج وہ اخبارات بیسیوں اخبارات او رمجلات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
آپ نے طلبہ کو نصیحت کی کہ صرف تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ نہ دیں بلکہ نیکی، تقویٰ اور پاکیزگی اختیار کرتے ہوئے خدا کے ولی اور دوست بنیں۔ آپ کے پر جوش خطاب نے طلبہ میں جوش و خروش اور جذبہ ایمانی کی لہر کو تازہ کر دیا۔ تقریر کے آخر پر طلبہ کو سوالات کرنے کا موقع دیا گیا۔ آپ نے خوبصورتی کے ساتھ تمام سوالوں کے جواب دیے۔ اس پروگرام میں جلسہ کی ڈیوٹیوں پرموجود دیگر خدام اور واگادوگو جماعت کے بعض ممبران بھی شامل ہوئے۔ دعا کے ساتھ جلسہ اختتام پذیر ہوا۔
(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)