برکینافاسو کے ریجن بورومو کے گاؤں بیچاکو BITIAKO میں مسجد کا افتتاح
امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’جماعت احمدیہ کی مساجد کا شمار اُن مساجد میں نہیں ہوتا جو وقتی جوش اور جذبے کے تحت بنا دی جاتی ہیں اور صرف مسجدوں کی ظاہری خوبصورتی کی طرف توجہ ہوتی ہے نہ کہ اس کے باطنی اور اندرونی حسن کی طرف۔ ہماری مساجد وہ نہیں ہیں بلکہ جماعت احمدیہ کی مساجد کا حُسن ان کے نمازیوں سے ہوتا ہے، اس میں عبادت کے لئے آنے والے لوگوں سے ہوتا ہے۔ ہماری مساجد کی بنیادیں تو ان دعاؤں کے ساتھ اٹھائی جاتی ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خدا کے گھر کی بنیادیں اٹھاتے وقت کی تھیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ 10؍ جون 2005ء)
انہی مسنون دعاؤں اور التجاؤں کے سایہ میں جماعت احمدیہ برکینافاسو کو بورومو Boromoریجن کے گاؤں بیچاکو (Bitiako) میں ایک سادہ اور خوبصورت مسجد تعمیر کرنے کی توفیق عطاہوئی۔ اس مسجد کا افتتاح جمعۃ المبارک یکم اپریل 2022ء کو عمل میں آیا۔ برکینافاسو کے 30ویں جلسہ سالانہ 2022ء کے موقع پر تشریف لانے والے مرکزی مہمان مکرم محمد شریف عودے صاحب امیر جماعت کبابیر نے اس گاؤں کا دورہ کیا اور مسجد کا افتتاح کیا۔
بیچاکو گاؤں میں جماعت احمدیہ کا قیام اور مخالفت
بیچاکو گاؤں بورومو شہر سے تیس کلومیٹرز کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں 2002ء میں جماعت احمدیہ کے مرکزی مبلغ مکرم ضیاء الرحمٰن صاحب کے دور میں جماعت کا پیغام پہنچا۔ ابتداءً چند لوگوں نے جماعت کو قبول کیا۔ لیکن بیچاکو میں جماعت احمدیہ کے قیام کے بعد یہاں کے احمدیوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گاؤں کے مولوی نے زبردستی کوشش کی کہ انہیں اپنے ساتھ رکھا جائے۔ جب اس کی کوششیں کامیاب نہ ہوئیں تو اس نے احمدیوں کو اپنی مسجد سے نکال دیا اور سوشل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ اس امام نے گاؤں کے چیف کو اپنے ساتھ ملا کر احمدیوں کو گاؤں سے نکالنے کی بھی کوشش کی۔ احمدیوں کو دھمکی دی گئی کہ اگر انہوں نے اپنے معلم سے ملنا نہ چھوڑا اور جماعت احمدیہ سے قطع تعلق نہ کیا تو سب کو گاؤں سے نکال دیا جائے گا۔ لیکن اس جماعت کے نو احمدی احباب اپنے ایمان پر قائم رہے۔ غیر احمدی مسلمانوں سے الگ ہونے کے بعد ایک مخلص احمدی بودو نوح Boudou Nouhoنےاپنے گھر میں ایک چھوٹی سی کچی مسجد کی تعمیر کی۔ احمدی احباب نے وہاں باجماعت نمازیں پڑھنا شروع کر دیں۔ ابتدا میں دس سے پندرہ لوگ نماز ادا کرتے لیکن رفتہ رفتہ یہ تعداد بڑھتی گئی۔
دشمنی سے دوستی کا سفر
کچھ عرصہ بعد گاؤں کا وہ مولوی جو جماعت کی مخالفت میں پیش پیش تھا وفات پا گیا۔ مولوی کے مرنے کے بعد گاؤں کے دوسرے لوگوں نے بھی مخالفت کم کر دی۔ احمدیوں کےحسن سلوک اور ان میں ہونے والی نیک تبدیلی کو دیکھ کر گاؤں کے چیف نے بھی مخالفت ترک کر دی۔ پھر اسی چیف نے جس نے مولوی کے ساتھ مل کر احمدیوں کو گاؤں سے نکالنے کی کوشش کی تھی 2019ء میں جماعت ا حمدیہ کو تقریباً دو ایکڑ زمین مسجد کی تعمیر کے لیے دی۔ چیف نے گاؤں میں جماعت احمدیہ کے کردار کو برملا سراہا۔
مسجد کا سنگ بنیاد اور تعمیر
چنانچہ چیف کی طرف سے دی گئی زمین پر مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ سنگ بنیا دکی تقریب میں ریجنل مبلغ مکرم بشارت علی صاحب، ریجنل صدر، گاؤں کے چیف اور دیگر احباب نے شرکت کی۔ سنگ بنیاد کے بعد تعمیر کا کام شروع ہوا تو گاؤں کے خدام نے وقار عمل کے ذریعہ اس میں بھرپور شرکت کی۔ اس مسجد میں 150 نمازیوں کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔
مسجد کا افتتاح
مورخہ یکم اپریل 2022ء بروز جمعۃ المبارک اس مسجد کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ مرکزی وفد میں مکرم شریف عودہ صاحب مرکزی مہمان،مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت احمدیہ برکینا فاسو اور خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینا فاسو) شامل تھے۔ بورومو ریجن سے مکرم بشارت علی صاحب ریجنل مبلغ و دیگر مہمان شامل تھے۔ بوبو جلاسو ریجن سے مکرم سانوگو ابوبکر صاحب بھی بطور ترجمان اس تقریب میں شامل ہوئے۔
نماز جمعہ سے قبل مہمانوں کا تعارف وغیرہ ہوا۔ مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے اہل گاؤں کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ ہی آپ نےمسجد کے دروازے پر لگے فیتہ کو کاٹ کر اجتماعی دعا کروائی۔ افتتاح کی اس تقریب میں 900سے زائد مرد و خواتین نے شرکت کی جن میں گاؤں کے چیف، قریبی گاؤں کے امام صاحبان، عیسائیوں کے پادری صاحبان اور غیر مسلم بھی شامل تھے۔
دعا کے بعد احباب مسجد میں داخل ہوئے اور نما زجمعہ ادا کی گئی۔ لوگ زیادہ ہونے کی وجہ سے مسجد کے باہر بھی چٹائیاں ڈال کر نماز کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے خطبہ جمعہ اور بعد ازاں لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےموضوع پر روشنی ڈالی۔ آپ نے تفصیل سےاس بات کو واضح کیا کہ امام وقت آچکا ہے اور اب اس کی بیعت میں آکر ہی حقیقی نجات کی راہوں پر چلا جاسکتا ہے۔
نماز جمعہ کے بعد تمام مہمانوں کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا جس کا اہتمام گاؤں والوں نے مل کر کیا تھا۔ گاؤ ں والوں نے اپنی مہمان نوازی کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے مکرم محمدشریف عودہ صاحب کو پہلی دفعہ اپنے گاؤں آنے پر آپ کی خدمت میں ایک موٹا تازہ دنبہ بطور تحفہ پیش کیا۔ اللہ کرے یہ مسجد اسلام کی خوبصورت تعلیم لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنے۔ آمین