متفرق مضامین

روزہ لمبی عمر کا راز اور کینسر سمیت کئی بیماریوں کا علاج

(انیس رئیس۔ مبلغ انچارج جاپان)

جاپانی سائنسدان کی گرانقدر تحقیق اورطب کا نوبیل انعام

بانئ اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے بھی روزے کے روحانی اور اخلاقی مصالح بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے طبی اور جسمانی فوائد کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: صُوْمُوْا تَصِحُّوْا

روزہ کا تصور اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ انسانی تہذیب و تمدن کی تاریخ۔ دنیا میں پائے جانے والے تمام مذاہب اور ادیان میں پاکیزگی کے حصول، روحانی مدارج میں ترقی اور اعلیٰ مقاصد کی خاطرروزوں کا فلسفہ مشہور و مقبول ہے۔ دنیا کے بڑے اور مشہور مذاہب میں سے اسلام سب سے جدید مذہب ہونے کے ناطے روزے کا ایسا کامل اور مکمل تصور پیش فرماتا ہے کہ جس کی مثال دیگر ادیان اور مذاہب میں نہیں ملتی۔

مسلمانوں کو عطا کی گئی تعلیم کے مطابق روزہ تقویٰ کےحصول، شکر گزاری، قرب الٰہی اور لقائے خدا وندی کا ایک زبردست وسیلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر ہر سال ایک قمری مہینے کے روزے رکھنا فرض فرمایا ہے اور اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ جسے رمضان کہا جاتا ہے اس عبادت کے لیے مخصوص قرار دیا ہے۔ قرآن کریم کی سورة البقرہ میں اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے فضائل و برکات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت آشکار فرمائی ہے کہ رمضان میں انسان کا بھوکا پیاسا رہنا اور اپنے نفس پر بعض پابندیوں کو وارد کرلینا دراصل انسان کے اپنے ہی فائدہ کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ روزہ کی فرضیت کا اعلان اور رمضان سے متعلقہ بعض مسائل بیان کرنے کے بعد فرماتا ہے: وَاَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ۔ (البقرۃ: 185)اور تمہارا روزے رکھنا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ مبارک میں جب رمضان فرض ہوا اور اس عبادت کو ارکانِ اسلام میں تیسرا رکن قرار دیا گیا تو اس وقت دنیوی علوم اور انسانی عقل و شعور اس مرتبہ کو نہ پہنچے تھے کہ روزے کے جسمانی فوائد پر سائنسی تحقیقات کی جا سکتیں۔ لیکن قرآن کریم کا یہ فرمان کہ روزہ رکھنا انسان کے لیے فائدہ مند چیز ہے اللہ تعالیٰ کے عالم الغیب ہونے اور وحئ قرآن کے من جانب اللہ ہونے پر ایک زبردست دلیل ہے۔

بانئ اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے بھی روزے کے روحانی اور اخلاقی مصالح بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے طبی اور جسمانی فوائد کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: صُوْمُوْا تَصِحُّوْا۔ (المعجم الاوسط للطبرانی حدیث ابی ھریرة)یعنی روزہ رکھو گے تو صحت مند رہو گے۔

مذاہب عالم کی تاریخ کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ مذہب اور سائنس کا جھگڑا نہایت پرانا ہے۔ تجربات اور مشاہدات سے ثابت ہونے والی سائنسی حقیقتوں کے بارے میں بھی اہل مذہب کی اکثریت نہایت تنگ نظر واقع ہوئی ہے۔ لیکن ایک حقیقی مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ سائنس اور مذہب میں کوئی تناقض وجود نہیں رکھتا بلکہ اس قدر ہم آہنگی پائی جاتی ہے کہ اگر وحیٔ قرآن خدا کا قول ہے تو سائنس کو خدا کا فعل سمجھنا چاہیے۔ پس اسلام اور سائنس کے مابین یہ گہرا رشتہ ایک سعید فطرت مسلمان کو اس بات پہ مجبور کیے رکھتا ہے کہ اسرارِ قدرت کو سمجھنے اور ان کی تسخیر کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہے اور ان صداقتوں کو وحیٔ قرآن کریم کی روشنی میں پرکھتا اور ان پر غور کرتا رہے۔

رمضان کے روزے انسان کے لیے کیونکر مفید ہوسکتے ہیں اور روزے کا صحت کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ اس ضمن میں ایک مایہ ناز جاپانی سائنسدان Yoshinori Ohsumiصاحب کی گرانقدر تحقیق نہ صرف علوم ومعارف کا خزانہ اور ایک مسلمان کے لیے ایمان افروز طبی دریافت ہے بلکہ اس حقیقت کو عالمی سطح پر اس قدر پذیرائی نصیب ہوئی کہ Yoshinori Ohsumiصاحب کو 2016ء میں طب کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔

یہ ایک نہایت دلچسپ اور حیرت انگیز تحقیق ہےجسے Autophagyکا نام دیا گیا ہے۔ اس تحقیق کا ماحصل یہ ہے کہ جب انسان کم از کم بارہ گھنٹہ یا اس سے زیادہ دیر تک بھوکا رہتا یا فاقہ(Fasting)کرتا ہے، تو جسم کے خلیوں میں پُراسرار تبدیلیاں رونما ہونے لگتی ہیں۔ جب ان خلیوں کو باہر سے کوئی خوراک نہیں ملتی، تو وہ خود ہی ایسے خلیوں کو کھانا شروع کردیتے ہیں، جو گلے سڑے، خراب اور صحت کے لیے خطرے کا باعث ہوں۔ اسے عام فہم زبان میں (self eating) اور سائنسی اصطلاح میں Autophagyکا نام دیا گیا ہے۔

جاپانی سائنس دان نے برس ہا برس اس تحقیق پر صَرف کرتے ہوئےیہ نتیجہ اخذ کیا کہ فاسد خلیوں اور ویکیولز کی تبدیلی کا عمل کینسر، پارکنسن اور متعدد اعصابی امراض کے مقابل قوت مدافعت فراہم کرتا ہے۔ آٹوفیجی کے عمل کے ذریعے کینسر کا موجب بننے والے، گلے سڑے اور ناکارہ خلیے خود بہ خود ختم ہونے لگتے ہیں۔ اس طرح صحت مند انسانوں میں کینسر کے امکانات، جب کہ کینسر کے مریضوں میں مرض کی شدت کم ہوجاتی ہے۔

آٹو فیجی کے عمل کو self-eatingبھی قرار دیا گیا ہے یعنی جناب Ohsumi صاحب کی تحقیق سےیہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کم از کم 12گھنٹے کے لیے معدہ خالی رکھنے سے انسان کے اندرونی خلیے صحت مند رہتے اور اس فاقہ کشی کے نتیجے میں انسانی خلیات اور ویکیولز اندرونی توڑ پھوڑ سے گزر کر نئی شکل میں ڈھلتے ہیں جس سے انسان کو بیماریوں اور وائرس کے خلاف ایک فطری حفاظت عطا ہوتی ہے۔

آپ دنیا کے پہلے سائنسدان ہیں جنہوں نے انسانی خلیات کی recyclingپر تحقیق کرتے ہوئے یہ چشم کشا نتیجہ اخذ کیا کہ کچھ دنوں کی فاقہ کشی کے نتیجے میں جب غذائیت کم کی جائے تو انسانی خلیات کا نظام متحرک ہوتاہےتا کہ پرانے اور غیر ضروری خلیات کو ختم کرکے ایسے نئے خلیات تخلیق کیے جاسکیں جو زندگی کا عمل جاری و ساری رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

جاپانی ماہر حیاتیات جناب Yoshinori Ohsumiصاحب نے آٹو فیجی کا نظریہ 1988ء میں دریافت کیا جس کے بعد آپ اس تصور کے بانی سمجھے جانے لگے اور سالہا سال کی محنت شاقہ کے بعد آپ کا پیش کردہ نظریہ نہ صرف مقبول ِعام ہوابلکہ انسانی خلیات کی بقاء اور آٹوفیجی کا نظریہ ثابت کرنےپر2016ء میں آپ کو طب کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔

نوبیل انعام کمیٹی نے آٹو فیجی کی دریافت پر موصوف کو طب کے انعام کا حقدار قرار دیتے ہوئے جاری کی جانے والی پریس ریلیز کے ذریعہ یہ اعلان کیا کہ

Ohsumi‘s discoveries led to a new paradigm in our understanding of how the cell recycles its content. His discoveries opened the path to understanding the fundamental importance of autophagy in many physiological processes, such as in the adaptation to starvation or response to infection. Mutations in autophagy genes can cause disease, and the autophagic process is involved in several conditions including cancer and neurological disease.

(https://www.nobelprize.org/prizes/medicine/2016/press-release/)

یعنی آٹوفیجی کے نظریہ کی دریافت علم و تحقیق کے نئے در کھولنے والی اور مستقبل میں نافع الناس ثابت ہونے والا علم ہے۔ نیز یہ کہ محض پیٹ کو خالی رکھنا انسان کے لیے نہایت مفید مطلب چیزہے۔

نوجوان سائنسدانوں کے لیے جاپانی سائنسدان کی نصیحت

ایک دفعہ ڈاکٹر یوشِینوری صاحب سے پوچھا گیا کہ آپ نے تعلیم وتحقیق کے لیےاس میدان کا انتخاب کیوں کیا، تو موصوف نے نوجوان طلبہ اور سائنسدانوں کو درج ذیل نصیحت کی:

Most poeple decide to work on the most popular filed because they think that is the easiest way to get a paper published. But I am just the opposite of that. I am not very compatitive, so I always look for a new subject to study, even if it is not so popular.

(Yoshinori Ohsumi: autophagy from beginning to end. Interview by Caitlin Sedwick.)

یعنی زیادہ تر لوگ تعلیم و تحقیق کے لیے وہ میدان منتخب کرتے ہیں جو زیادہ مشہور و معروف ہوتا ہے کیونکہ تحقیقاتی مضامین کی اشاعت کا یہ سب سے آسان طریق ہے۔ لیکن مَیں اس کے بالکل بر عکس ہوں اور میں زیادہ مقابلہ بازی بھی نہیں کرتا۔ اس لیے میں تعلیم و تحقیق کے لیے ہمیشہ نیا میدان منتخب کرتا ہوں بے شک وہ لوگوں میں زیادہ مشہور و معرو ف نہ ہو۔

ڈاکٹر یوشینوری صاحب اس وقت ٹوکیو انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے اس تحقیق کو مزید آگے بڑھا رہے ہیں۔ گو کہ آپ کی یہ تحقیق خالصةً ذاتی دلچسپی اور سائنسی بنیاد پر مبنی ہے، مگر دنیا کے اکثر مذاہب وادیان نہ صرف اس کا خیر مقدم کر رہے ہیں بلکہ اس دریافت کو اپنے مذہبی فلسفوں اور اسلاف کی حکمت و دانش سے تعبیر کر رہے ہیں۔

ہندوستان کا اخبار ڈیلی پائنیر 12؍نومبر 2020ء کی اشاعت میں لکھتا ہے کہ

Our forefathers were not wrong when they practiced and advocated intermittent fasting as their essential lifelong chores for good health and that is where the evidence based modern science is reaching now.

Autophagy (cells eating own cells) is key to keeping our body system disease free, healthy and long serving.

یعنی جدید سائنس ثبوتوں کے بعد آج جس نتیجے پر پہنچی ہے اس بارے میں ہمارے آباءواجداد غلط نہ تھے جو وقتاً فوقتاً روزے رکھتے اور اسے اپنی صحت اور روزمرہ زندگی کے لیے ضروری خیال کرتے اور اس کی وکالت کرتے چلے آرہے ہیں۔

آٹو فیجی ( جو خلیات کے خود کو کھانے کا عمل ہے) یہ ہمارے جسم کو امراض سے محفوظ رکھنے، صحت مند رہنے اور طویل العمری کی کلید ہے۔

سعودی گزٹ نے مورخہ 28؍اکتوبر2016ء کی اشاعت میں جاپانی سائنسدان کو نوبیل انعام ملنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہ سرخی لگائی کہNobel prize winner affirms health benefits of fastingنیز اپنے اداریے میں لکھا کہ

This year‘s Nobel Prize winner in physiology or medicine scientifically proved that fasting is good for health.

What won the Japanese scientist, Dr. Yoshinori Ohsumi, the 2016 Nobel Prize is his discovery of the mechanisms involved in the cellular process called autophagy.

یعنی طب کے میدان میں امسال کا نوبل انعا م جیتنے والے سائنسدان نے تحقیق سے ثابت کر دیا ہے کہ روزے صحت کے لیے مفید ہیں۔ جاپانی سائنسدان ڈاکٹر یوشینوری صاحب کو Autophagyکا خلیاتی نظام دریافت کرنے پر نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔

فاقہ کشی یا fastingکے انسانی صحت پر مثبت اثرات اور آٹوفیجی کی دریافت ایک حیرت انگیز سائنسی حقیقت ہے۔ کم کھانا اور بارہ گھنٹے یا اس سے زائد وقت کے لیے مسلسل بھوکے رہنا انسان کی تنومندی اور صحت کے لیے اس قدر مفید ہوسکتا ہے، گذشتہ صدیوں کے انسانوں کے لیے اس کا تصور بھی محال تھا۔

روزہ سنت ابرار اور اللہ تعالیٰ کے انبیاء او ر مقربین کا وصف کہلاتا ہے۔ اس لحاظ سے اس بدنی عبادت کا حفظان صحت کا پہلو نہایت ایمان افروز اور خدا تعالیٰ کے عالم الغیب ہونے پر ایک زبردست سائنسی دلیل ہے۔ آٹوفیجی کے عمل پر ہونے والی مزید تحقیقات یہ ثابت کر رہی ہیں کہ فاقہ کشی یا فاسٹنگ (Fasting)سے بہت سے دماغی امراض کا علاج بھی ممکن ہے، گویا روزہ دماغی قوت کے حصول کےلیے بھی ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےاس پہلو سے رمضان کی نہایت لطیف تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ’’شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ سےماہ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے۔ صوفیاء نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویر قلب کے لیے عمدہ مہینہ ہے۔ کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں۔ صلوٰۃ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم تجلی قلب کرتا ہے۔ تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بُعد حاصل ہو جائے اور تجلی قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اس پر کھلے کہ خدا کو دیکھ لے۔‘‘(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 256)

ایک اور موقع پر آپؑ نے فرمایا: ’’کم کھانا اور بھوک برداشت کرنا بھی تزکیہ نفس کے واسطے ضروری ہے۔ اس سے کشفی طاقت بڑھتی ہے…روحانی قویٰ تیز ہوتے ہیں۔ خدا سے فیض یاب ہونا چاہو کہ تمام دروازے اس کی توفیق سے کھلتے ہیں۔‘‘(تقاریر جلسہ سالانہ1904ءصفحہ20-21)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button