حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ فرماتے ہیں:
اصل میں تو یہ رحمت، بخشش اور آگ سے نجات ایک ہی انجام کی کڑیاں ہیں اور وہ ہے شیطان سے دُوری اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کاقرب حاصل کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہی ایک انسان کوروزے رکھنے کی توفیق ملتی ہے۔ عبادت کی بھی توفیق ملتی ہے۔ اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے جائز کام چھوڑنے کی بھی توفیق ملتی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ تمام پچھلی کوتاہیاں، غلطیاں اور گناہ معاف فرماتے ہوئے ایسے انسان کو پھر اپنی مغفرت کی چادر میں ڈھانپ لیتا ہے۔ یہ مغفرت بھی خداتعالیٰ کی رحمت سے ہی ہے۔ مغفرت کے بعد خداتعالیٰ کی رحمت ختم نہیں ہوتی بلکہ مغفرت اور توبہ کا تسلسل جو ہے یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے فضل سے جاری ہوتا ہے اور جب یہ تسلسل جاری رہتا ہے تو ایک انسان جو خالصتاً اللہ تعالیٰ کا ہونے کی کوشش کرتا ہے پھر اس سے ایسے افعال سرزد ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کو جذب کرنے والے ہوں۔ ایسے اعمال صالحہ بھی بجا لاتا ہے جن کے بجا لانے کا خداتعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اور نتیجةً پھر آگ سے نجات پاتا ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 19؍ ستمبر 2008ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 10؍ اکتوبر 2008ء صفحہ 5)