بیمار دوسروں کے سامنے نہ کھایا پیا کریں
رمضان کواللہ تعالیٰ نے اپنے قرب کا ذریعہ بنایا ہے اور ہماری جماعت کو چاہئے کہ وہ اس سے پوری طرح فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرے۔بعض لوگ چھوٹے چھوٹے عذرات پر روزے چھوڑ دیتے ہیں ۔میں انہیں کہتا ہوں وہ ایک اتنی بڑی نعمت ضائع کر رہے ہیں کہ اگروہ اگلی زندگی میں کروڑوں سال بھی پچھتائیں گے تو یہ نعمت نہیں حاصل ہو گی۔ہاں جو بیمار ہیں مَیں انہیں بھی نصیحت کرتا ہوں کہ وہ باہر لوگوں کے سامنے نہ کھایا کریں اس سے نہ صرف رمضان کی بے حرمتی ہوتی ہے بلکہ بعض لوگوں کو ٹھوکر بھی لگ جاتی ہے ۔بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ بظاہر نظر نہیں آتیں لیکن ڈاکٹر جانتا ہے کہ اس بیماری میں روزہ منع ہے ۔مثلاً ضعف ِ دل کی بیماری بظاہرنظر نہیں آ سکتی اور دیکھنے میں ایک شخص مضبوط اور ہٹّا کٹّا دکھائی دیتا ہے اور آدمی سمجھتا ہے کہ ایسا مضبوط شخص سارے شہر میں کوئی نہیں ہو گالیکن ضعفِ قلب کی وجہ سے وہ روزہ نہیں رکھ سکتا۔ایسا آدمی جب بازار میں کھاتا پیتا ہے تو کمزور ایمان والے یہ نتیجہ نکال لیتے ہیں کہ یہاں کے لوگ روزے نہیں رکھتے اور اس طرح انہیں ٹھوکر لگ جاتی ہے ۔پس جو لوگ شرعی عذر کی بناء پر روزے نہیں رکھ سکتے وہ بھی باہر لوگوں کے سامنے کھایا پیا نہ کریں ۔
(فرمودہ 6؍دسمبر 1935۔ الفضل 12؍دسمبر 1935ء)
٭…٭…٭