ہراِک نیکی کی جڑ یہ اِتقا ہے
ہمیں اُس یار سے تقویٰ عطا ہے
نہ یہ ہم سے کہ احسانِ خدا ہے
کرو کوشش اگر صدق و صفا ہے
کہ یہ حاصِل ہو جو شرطِ لِقا ہے
یہی آئینۂ خالق نما ہے
یہی اِک جوہرِ سیف دُعا ہے
ہر اِک نیکی کی جڑ یہ اِتِّقا ہے
’’اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے‘‘
یہی اِک فخرِ شانِ اولیاء ہے
بجز تقویٰ زیادت اِن میں کیا ہے
ڈرو یارو کہ وہ بِینا خدا ہے
اگر سوچو، یہی دارُالجزاء ہے
مجھے تقویٰ سے اُس نے یہ جزا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِیْ
عجب گوہر ہے جس کا نام تقویٰ
مبارک وہ ہے جس کا کام تقویٰ
سنو! ہے حاصلِ اسلام تقویٰ
خدا کا عِشق مَے اور جام تقویٰ
مُسلمانو! بناؤ تام تقویٰ
کہاں اِیماں اگر ہے خام تقویٰ
یہ دَولت تُو نے مجھ کو اے خدا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِیْ
تجھے سب زور و قُدرت ہے خدایا
تجھے پایا ہر اِک مطلب کو پایا
ہر اِک عاشق نے ہے اِک بُت بنایا
ہمارے دِل میں یہ دِلبر سمایا
وُہی آرامِ جاں اور دِل کو بھایا
وہی جس کو کہیں رَبّ البرایا
ہوا ظاہر وہ مجھ پر بِالْاَیَادِی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِیْ
(منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام مطبوعہ ’’بشیر احمد شریف احمد او ر مبارکہ کی آمین‘‘ مجموعہ آمین۔مطبوعہ 27؍نومبر1901ء)