نصرت جہاں سکیم کے تحت مغربی افریقن ملک نائیجر میں پہلے احمدیہ کلینک کا قیام
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ دینی میدان میں عالمی طور پر اسلام کی خدمت میں مصروف ہے اور اسلام کا حقیقی رُخ دنیا کی ہدایت کے لیے پیش کر رہی ہے۔ نیز یہ جماعت احمدیہ ہی ہے کہ جو امن و محبت و مذہبی ہم آہنگی اور معاشرتی اخلاقی اقدار جو قرآن اور آنحضورﷺ کی ذات سے ثابت ہیں وہ نہ صرف دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہے بلکہ عملی طور پر بنی نوع انسان کی ہمدردی اور خدمت کر کے اِس اسوہ کی تقلید کا عملی نمونہ بھی پیش کر رہی ہے ۔ دنیا چاہے کسی بھی قسم کی آفت سے دوچار ہو اور چاہے کرۂ ارض کا کوئی بھی قطعہ ہو جماعت احمدیہ انسانیت کی خدمت کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے اور مذہب و نسل کی تمیز سے مستغنی ہو کر جماعت احمدیہ کی انسانیت کے لیے خدمات ہر خطہ پر حاوی ہیں۔
جماعت احمدیہ کی یہ انسانی خدمات کسی ایک شعبہ تک محدود نہیں بلکہ ہر شعبہ میں جماعت احمدیہ خدمت کے لیے کوشاں ہے۔ اِسی لحاظ سے صحت کے شعبہ میں بھی جماعت احمدیہ پوری دنیا میں انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے اور خاص طور پر افریقی ممالک میں میڈیکل کیمپس، ہسپتال اور کلینک وغیرہ کی تعمیر کی صورت میں جماعت احمدیہ انسانیت کی خدمت کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
انسانی ہمدردی کے اِسی بے لوث جذبہ کو برقرار رکھتے ہوئے جماعت احمدیہ نائیجر کو نصرت جہاں سکیم کے تحت نائیجر کے ایک شہر برنی کونی کے قریب نائیجر کے پہلے احمدیہ کلینک کی تعمیر اور افتتاح کی توفیق حاصل ہوئی۔ جماعت کی جو جگہ کلینک کے لیے منتخب کی گئی ماقبل اُس جگہ پر دو سال تک نائیجر کے جلسہ سالانہ کا انعقاد کیا جاتا رہا تھا، لیکن اِس جگہ کو کلینک کی تعمیر کے لیے سب سے موزوں قرار دیا گیا اور حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری کے بعد اِس جگہ سے جلسہ کے سامان کی ترسیل اور کلینک کی تعمیر کے لیے تیار کرنے کی غرض سے کئی وقارِ عمل کیے گئے جس میں کونی جماعت اور ارد گرد کی جماعتوں کے احمدی احباب نے بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا اور اپنی شب و روز کی محنت سے اس جگہ کو تعمیر کے لیے تیار کیا ۔ یہ تمام وقارِ عمل 15؍مئی 2021ء سے لےکر تقریباً تین ہفتے پر محیط تھے اور اِن وقارِ عمل کے ذریعہ جماعت کے ہزاروں ڈالرز کی بچت کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ تمام دوستوں کو جنہوں نے اِس وقارِ عمل میں حصہ لیا جزائے خیر عطا فرمائے۔
اِس جگہ کی تیاری کے بعد مورخہ 26؍جون 2021ء کلینک کے سنگِ بنیاد کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اِس تقریب میں مکرم اسد مجیب صاحب امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ نائیجر کے علاوہ نیشنل عاملہ کے ممبران، ریجن کے مبلغ سلسلہ اور علاقہ کی اتھارٹیز و شعبہ صحت کے نمائندگان نے شرکت کی۔ تقریب میں سب مہمانان نے کلینک کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور آخر پر مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ اِس کے بعد کلینک کی تعمیر کا کام تیزی سے شروع کر دیا گیا۔ تعمیر کے آغاز سے قبل اور دورانِ تعمیر خطوط کے ذریعہ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں کا فیض مستقل حاصل رہا۔ دسمبر 2021ء میں کلینک کی تعمیر کا کام اپنی تکمیل کو پہنچا۔ کلینک کا تعمیر شدہ حصہ تقریباً 300 مربع میٹر قطع اراضی پر مشتمل ہے ، جس میں فارمیسی، استقبالیہ، ڈاکٹر کے لیے کمرہ تشخیص، ایڈمنسٹریشن، جنرل وارڈ، لیبارٹری، الٹراساؤنڈ روم، ایک پرائیویٹ روم، ڈلیوری روم اور سٹور کے علاوہ چار ریسٹ رومز شامل ہیں۔ جیسا کہ ظاہر ہے یہ کلینک تمام قسم کی سہولیات سے لیس ہے اور بظاہر ایک چھوٹے ہسپتال سے کسی لحاظ سے کم نہیں ہے۔ کلینک کی تعمیر کے مرحلہ سے گزرنے کے بعد ایک انتہائی اہم مرحلہ اعلیٰ اور معیاری آلات و مشینوںکی خریداری تھا جو کہ محض اللہ کے فضل سےبہت آسان ہوگیا اور اچھی اور معیاری کمپنی کی مشینیں انتہائی مناسب قیمت میں جماعت کو حاصل ہوئیں۔
یہ محض اللہ تعالیٰ کا اپنے پیارے مسیحؑ کی جماعت سے پیار اور خاص فضل کا نتیجہ ہے کہ ابتدا سے لےکر افتتاح تک تمام تعمیری مراحل اور کاغذی کارروائیاں اور سامان و آلات کی خریداری غرضیکہ ہر مرحلہ میں اللہ تعالیٰ کی تائید شاملِ حال رہی اور پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں کی بدولت آسانیاں پیدا ہوتی چلی گئیں۔ تعمیر کے حوالہ سے یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کلینک کی تعمیر کا کام بہت ہی بر وقت ختم ہو گیا کیونکہ جیسے ہی کلینک کی تعمیر کا کام اپنے اختتام کو پہنچا اُس کے چند دن بعد ہی سیمنٹ اور بلڈنگ میٹیریل کی قیمتیں لوکل مارکیٹ میں بہت زیادہ بڑھ گئیں، ریجن کے مبلغ سلسلہ مکرم محمد جمال صاحب اور لوکل احمدی آرکیٹیکٹ مکرم ابرو باکو صاحب جنہوں نے اِس کلینک کی تعمیر پر کام کیا، کہتے ہیں کہ جماعتی کلینک کی تعمیر کی تکمیل تک قیمتوں کا نہ بڑھنا اور سارا کام مجوزہ بجٹ کے اندر ہو جانا محض اللہ تعالیٰ کا خاص فضل اور پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے اور اُن کے لیے ازدیادِ ایمان کا باعث ہے۔
افتتاح سے قبل قریباً ایک ہفتہ تک وقارِ عمل کر کے مکمل احاطہ کو صاف کیا گیا اور احاطہ کی خوبصورتی میں مزید اضافہ پھولوں اور پودوں کو لگا کر کیا گیا۔ اِس وقارِ عمل کے لیے بھی نہ صرف کونی شہر بلکہ قریبی دیہات کی جماعتوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اندرونی و بیرونی احاطہ کو خوبصورتی سے سجا دیا گیا۔ اِسی دوران کلینک کے لیے سٹاف کی تلاش جاری رہی اور اللہ کے فضل سے یہ مرحلہ بھی نہایت سہل رہا اور بہترین سٹاف کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے افضال کا سلسلہ جاری رہا اور اِس علاقہ کی سب سے معروف ڈاکٹر صاحبہ نے جماعتی کلینک کے لیے اپنی خدمات وقف کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اِن ڈاکٹر صاحبہ کے علاوہ لیبارٹری کے ٹیکنیشن اور نرسز وغیرہ کو بطور سٹاف بر وقت کام پر رکھ لیا گیا۔
چنانچہ اِس کلینک کے افتتاح کی بابرکت تقریب کے انعقاد کی مکمل تیاری کے بعد محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 28؍فروری 2022ء بروز سوموار صبح دس بجے ’’احمدیہ مسلم کلینک‘‘ کے نام سے موسوم اِس کلینک کے افتتاح کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ کلینک کے افتتاح کی اِس بابرکت تقریب میں شہر اور علاقہ کے معززین کے علاوہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب کا آغاز قرآنِ کریم کی تلاوت سے کیا گیا۔ مکرم عبد الرحمٰن صاحب معلم سلسلہ نے فرنچ ترجمہ کے ساتھ قرآنی آیات تلاوت کیں۔ بعد ازاں مکرم جیبو چیماگو صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ نائیجر نے کلینک کا تعارف پیش کیا جس میں آغاز تعمیر سے لےکر افتتاح کی تقریب اور کلینک میں موجود طبی سہولیات کے مکمل احوال کا احاطہ کیا گیا۔ اِس کے بعد مکرم محمد جمال صاحب مبلغ سلسلہ اور ریجن کے تمام معزز مہمانان جس میں علاقہ کے پریفے، میئر، ریجن کے شعبہ صحت کے ڈائریکٹر، وزیرِ صحت کے نمائندہ اور ریجن کی کچھ دیگر اتھارٹیز نے اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔ مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ نائیجر نے تمام شاملین اور معززین کا شکریہ ادا کیا اور موقع کو غنیمت جانتے ہوئے جماعت احمدیہ کے بنیادی عقائد اور حضرت مسیحِ موعودؑ کا تعارف اختصار کے ساتھ پیش کیا۔
بعد ازاں امیر صاحب نے کلینک کا باقاعدہ افتتاح کیا اور دعا کروائی۔ جس کے بعد تمام معززین کو امیر صاحب نے کلینک کا وزٹ کروایا اور موجود سہولیات کا عملی نمونہ پیش کیا گیا اور تمام اسٹاف سے تعارف کرایا گیا۔ اِس کے بعد افتتاح کی تقریب میں شامل ہونے والے کچھ نرسنگ سکولز کے طلباء و دیگر احباب جو تقریب میں شامل تھے سب نے کلینک کا وزٹ کیا اور جماعت کی برنی کونی کے علاقہ کے لوگوں کے لیے کی گئی اِس کاوش کو سراہا۔ افتتاح کی اِس تقریب کا اختتام ہوتے ہی مریضوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا اور پہلے ہی دِن اسٹاف کے ممبران کو شام دیر تک مصروف رکھا۔
اِس کلینک کی اہمیت اور علاقہ کے معززین کے اِس کلینک کے حوالہ سے تأثرات کو بیان کرنے سے قبل یہ ضروری ہے کہ اِس کلینک کے محلِ وقوع اور نائیجر میں صحت کے شعبہ کے حالات کو سمجھ لیا جائے کیونکہ اِن ہر دو امور کا احاطہ کیے بغیر اِس کلینک یا افتتاح کے موقع پر معززین سے ظاہر ہونے والے تأثرات کو سمجھنا ممکن نہیں ۔
نائیجر صحت کے اعتبار سے انتہائی پسماندگی کا شکار ہے اور مجموعی طور پر نائیجر میں ہیلتھ کیئر کے شعبہ میں وسائل اور سہولیات کی انتہائی کمی ہے۔ کچھ سال قبل کے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک سروے کے مطابق نائیجر میں ایورج لائف ایکسپیکٹنسی (متوقع اوسط عمر)کی شرح 46 سال تھی اور پھر اِس پر عالمی اداروں کی جانب سے کچھ امدادی پیکجز دیے گئے اور صحت کے شعبہ کے لیے کام کیا گیا جس کے نتیجہ میں گزشتہ چند سالوں میں اِس کے اندر کچھ بہتری آئی ہے۔ لیکن آج بھی ایک رپورٹ کے مطابق صرف اڑتالیس فیصد آبادی کو 5کلو میٹر کے دائرہ میں ہیلتھ سنٹر میسر ہے جو کہ زیادہ تر شہری آبادی میں ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں کئی سو کلومیٹر اور گھنٹوں کی مسافت پر ہیلتھ سنٹر قائم ہیں اِسی باعث معمولی بیماریوں اور انفیکشنز کے نتیجہ میں کم وسائل اور زیادہ فاصلوں کی وجہ سے لوگوں کو علاج میسر نہیں آتا اور یہ معمولی بیماریاں اُن کی وفات پر منتج ہوتی ہیں ، مثال کے طور پر سال 2020ء کے حوالہ سے ’’ایس ایم او‘‘ (سویئر ملیریا آبزرویٹری) کی ایک رپورٹ کے مطابق دورانِ سال 17435 افراد ملیریا کی وجہ سے انتقال کر گئے ، اِسی رپورٹ کے مطابق ہر سال نائیجر میں ہونے والی کُل اموات کا 25 فیصد ملیریا سے ہونے والی اموات پر مشتمل ہے۔
نائیجر کے صحت کے حوالہ سے اِن مشکل حالات کے تذکرہ کے بعد جماعت احمدیہ کے قائم کردہ اِس کلینک کا محل وقوع سمجھ لینا نہایت ضروری ہے، اِس سے جماعت کے اِس کلینک کی اہمیت کا اندازہ کرنا آسان ہوگا۔ چنانچہ جماعت کا یہ کلینک ملک کے تقریباً وسط میں موجود نائیجیریا کے بارڈر کے ساتھ قائم شہر برنی کونی سے مغرب کی جانب شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر نیشنل ہائی وے 1 کے کنارے پر موجود ہے۔ کلینک کی اس زمین کے سامنے شاہراہ کے دوسرے کنارے پر ایک بہت بڑا گاؤں ہے جس کا نام مصلتا ہے، اِس گاؤں کی آبادی پانچ ہزار سے زائد ہے۔ اِس کے علاوہ کلینک کے اِس مقام سے پندرہ میل کے فاصلہ کے اندر چاروں اطراف میں سینکڑوں دیہات ہیں، جِن کی آبادی ہزاروں میں ہے۔
کلینک کے ساتھ گاؤں مصلتا میں صحت کے حوالہ سے کوئی بھی سہولت موجود نہیں اور معمولی طبی امدا دکے لیے بھی گاؤں کے لوگوں کو برنی کونی شہر جانا پڑتا ہے اور یہی حال اردگرد کے سینکڑوں دیہات کا ہے۔ نیز برنی کونی شہر میں بھی تمام تر سہولیات میسر نہیں ہیں، بعض اقسام کے بلڈ اور یورین ٹیسٹ کروانے کے لیے برنی کونی سے بھی مریضوں کو ملک کے دارالحکومت یعنی نیامے بھجوایا جاتا ہے جو کہ برنی کونی سے 450کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے اور روڈ کی خرابی کے باعث دس گھنٹے سے زائد کا وقت لگتا ہے۔ ایسے میں علاقہ کے اکثر لو گ جو غربت کی لکیر سے بھی نیچے اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں اتنے اخراجات اُٹھا کر علاج کے لیے نہیں جاتے اور اگر کچھ لوگ چلے بھی جائیں تو علاج کے لیے کہیں سے قرض لےکر جاتے ہیں اور پھر کئی سال اسی قرض کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔ اسی طرح الٹراساؤنڈ کے لیے بھی ہفتہ میں کچھ دن ہی مقرر ہیں اور وہ بھی مہنگے داموں ہوتا ہے۔
ایسی صورتحال میں جماعت احمدیہ کا یہ کلینک جو الٹرا ساؤنڈ اور ہر قسم کے بلڈ و یورین ٹیسٹ کی سہولیات سے لیس ہے کا ایسی جگہ پر تعمیر ہونا جس کے ارد گرد سینکڑوں دیہات ہوں اور ہر دیہات صحت کی بنیادی طبی سہولیات سے بھی محروم ہو اور اگر کچھ فاصلہ پر برنی کونی کی صورت میں کوئی سہولت موجود بھی ہو تو وہ بھی انتہائی مہنگی ہو جس کا بوجھ اُٹھانا دیہاتوں کے اِن غریب احباب کے لیے ممکن نہ ہو کہ جن کی گذر بسر سال کی ایک ہی فصل پر ہو اور وہ بھی ایسی فصل جو کہ بارش کے مرہونِ منت ہے، ایسے میں جماعت کا یہ کلینک علاقہ میں بہترین طبی سہولیات انتہائی کم قیمت میں فراہم کر رہا ہے تا کہ جو لوگ استطاعت نہیں رکھتے وہ بھی علاج سے محروم نہ رہ جائیں۔ اِن حالات اور علاقہ میں صحت کی سہولیات کی عدم موجودگی یا کمی کو سمجھنے کے بعد ‘’’احمدیہ مسلم کلینک‘‘ کے قیام کی اہمیت و افادیت واضح طور پر سمجھی جاسکتی ہےکیونکہ ایسے مقام پر اس طرح کی سہولیات سے پُر کلینک کی تعمیر کرنے کا مقصد انسانیت کی خدمت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا، اور انہی جذبات و خیالات کا اظہار افتتاح کے موقع پر آنے والے کچھ معززین نے بھی کیا جن میں سے کچھ کے تأثرات اِس رپورٹ میں پیش ہیں۔
ڈسٹرکٹ کے چیف میڈیکل آفیسر نے افتتاح کے موقع پر کہا کہ قبل ازیں ایسے بہت سے لوگ تھے جو برنی کونی میں علاج یا ٹیسٹوں کی عدم دستیابی کے باعث علاج ہی نہ کرواتے تھے کیونکہ اُس کے لیے کیپیٹل کا رُخ کرنا پڑتا تھا جس کے اخراجات برداشت کرنا اُن کے لیے ممکن نہیں تھا لیکن اب ایسے تمام لوگوں کو جماعت کا یہ کلینک ہر وہ سہولت سستے داموں فراہم کرے گا جس کے اخراجات اُٹھانا ماقبل لوگوں کے لیے مشکل تھا۔
نیز ریجنل ڈائریکٹر آف ہیلتھ نے افتتاح کے موقع پر کہا کہ بطور ڈائریکٹر وہ ریجن کے ہر ایک ہسپتال اور کلینک کا دورہ کر چکے ہیں لیکن جس طرح کی صفائی کا معیار انہوں نے جماعت کے اِس کلینک میں دیکھا ہے ایسا انہیں کہیں دیکھنے کو نہیں ملا۔
علاقہ کے پریفے جو کے ریجن کےگورنر کے نمائندہ بھی تھے نے کہا کہ اس کلینک کی تعمیر کے ساتھ برنی کونی اور ارد گرد کے دیہاتوں کے لوگوں کو ایک بہت بڑا سہارا ملا ہے کیونکہ اِس سے قبل یہ سہولیات یہاں میسر نہ تھیں اور اِس وجہ سے لوگوں کو انتہائی مشکلات پیش آتی تھیں، انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اب اس کلینک کی تعمیر کے ساتھ لوگ اُن مشکلات سے آزاد ہو جائیں گے اور لوگوں کو معیاری اور فوری طبی امداد تک رسائی حاصل ہو گی ۔
برنی کونی کے میئر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر جماعت احمدیہ کے روحانی خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اتنی دور رہتے ہوئے بھی نائیجر جیسے ایک غریب ملک کے ایک افلاس زدہ علاقہ کے بارے میں سوچا اور ازراہِ ہمدردی اِس کلینک کی تعمیر کروائی اور سہولیات سے پُر اِس کلینک کو برنی کونی اور اِس علاقہ کی زینت بنایا۔
نصرت جہاں سکیم کے تحت تعمیر کردہ اِس کلینک کے ذریعہ نہ صرف علاقہ میں بلکہ پورے ملک میںجماعت احمدیہ کی انسانیت سے ہمدردی اور اُس کی خدمات کا اعتراف کیا گیا، نیشنل ٹی وی نے کلینک کے افتتاح کی تقریب کو اپنے پرائم ٹائم میں خبروں کا حصہ بنایا۔
اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے اِس کلینک کے لیے اپنا وقت قربان کرنے والوں اور محنت کرنے والوں کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اِس کلینک کے ذریعہ جماعت احمدیہ کو انسانیت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: کوثر جمیل۔ نمائندہ الفضل انٹر نیشنل)
٭…٭…٭