جو سستیاں رمضان کے مہینے کی وجہ سے دور ہوئی ہیں ان کو اب ہمیشہ دور رکھیں
آج عید کا دن ہمیں اس بات کی طرف توجہ دلانے اور یاد کروانے والا ہونا چاہئے کہ جن نیکیوں کے مزے ہم نے ایک مہینے میں چکھے ان کو ہم نے جاری رکھنا ہے۔ ان باتوں جن کی طرف عموماً ہماری رمضان کے مہینے میں توجہ رہتی ہے، ان میں عبادتیں بھی ہیں اور صدقات اور مالی قربانیاں اور حقوق العباد کا خیال رکھنا بھی ہے یہ باتیں اب اجتماعی طور پر ایک خاص ماحول کے تحت کرنے کا عرصہ تو ختم ہو گیا لیکن ایک مومن کی حقیقی ذمہ داری اور مقام یہی ہے کہ نیکیوں کو نہ صرف جاری رکھے بلکہ ان میں بڑھے۔ پس کل سے اس سال کے فرض روزوں کے دن تو ختم ہو گئے جن میں ہم نے بہت سی نفلی عبادتیں بھی کیں لیکن جن دوسری عبادتوں اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ ہوئی اسے ہمیں جاری رکھنا چاہئے۔ نوافل کی طرف توجہ ہوئی تو اسے جاری رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ نمازوں کی باقاعدگی کی طرف توجہ ہوئی تو اسے جاری رکھنا ہے۔ اپنے نفس پر کنٹرول کی ٹریننگ ہوئی تو اس پر قائم رہنے کی کوشش ہم نے کرنی ہے۔ ہمدردیٔ خلق کے جذبے کی طرف توجہ ہوئی تو اس پر اپنے آپ کو قائم رکھنا ہے …
پس یہ بات ہم میں سے ہر ایک کے ذہن میں اچھی طرح رہنی چاہئے کہ سال میں صرف ایک مہینہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلنے اور اس کا حق ادا کرنے سے ہماری زندگی کا مقصد پورا نہیں ہو گیا اور نہ ہی صرف ایک مہینہ حقوق العباد ادا کرنے سے ہمارا مقصد پورا ہو گیا بلکہ مقصد تب پورا ہو گا جب ہم ان باتوں کو دائمی کریں گے، ہمیشہ کے لئے کریں گے۔ اور جو سستیاں رمضان کے مہینے کی وجہ سے دور ہوئی ہیں ان کو اب ہمیشہ دور رکھیں گے۔ جن نیکیوں کے کرنے کی ہمیں توفیق ملی ہے انہیں ہم ہمیشہ کرتے چلے جائیں گے تا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہوں اور ہر دن ہمارے لئے عید کا دن بن جائے۔ ہر دن جو ہم پر طلوع ہو اللہ تعالیٰ کی رضا کا مورد بناتے ہوئے طلوع ہو۔ پس اگر ہم چاہتے ہیں تو ہمیں تقویٰ پر چلتے ہوئے ہمیشہ اپنی عبادتوں میں طاق اور باقاعدہ ہونے کی ضرورت ہے۔
(خطبہ عید الفطر فرمودہ 16؍ جون 2018ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 04؍ جنوری 2019ء صفحہ 01 اور 15)