متفرق شعراء
تہنیّت عید مبارک
شہرہ کل جب سے ہے عالم میں ہلالِ عید کا
ہر طرف اک غلغلہ ہے جشن سی تمہید کا
سج رہے ہیں بام و در آنگن گلی کوچے تمام
بھر گیا ہے برکتوں سے جھولیاں ماہِ صیام
اہلِِ ایماں خوش ہیں کہ ایمان تازہ ہو گیا
اک اُلوہی نور ان کے رُخ کا غازہ ہو گیا
بچےّ بوڑھے، مرد و زن یہ کر رہے ہیں اہتمام
عید ہے تو آج مل کر ہم گزاریں صبح و شام
اپنے اپنے گھر میں یک جا آج خوش سارے ہوئے
دور پر اپنوں سے ہیں کچھ ہجر کے مارے ہوئے
ہم بھی ہیں مہجور آقا! آپ کے درشن سے دور
چشم و دل میں ہے سمایا آپ کی چاہت کا نور
آپ ہی تو ہیں ہماری ہر تمنّا ہر خوشی
عید سی ہو آپ کی ہر صبح و شامِ زندگی
ہر قدم پر کھِلتے جائیں یوں مسرّت کے گلاب
شب کو جیسے آسماں پر چاند تاروں کا شباب
خدمتِ اقدس میں آقا! پیاسی آنکھیں دید کی
پیش کرتی ہیں مبارک باد یومِ عید کی
(پروفیسر مبارک احمد عابد)