اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان
مارچ2021ء میں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب
احمدی پابندِ سلاسل
٭…13؍مئی 2014ء کو تھانہ شرقپور میں PPCs 295-A، 337-2 اور 427 کے تحت چار احمدیوں، خلیل احمد، غلام احمد، احسان احمد اور مبشر احمد بھوئیوال ضلع شیخوپورہ کے خلاف ایک متضاد مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دو دن بعد خلیل احمد کو 16؍ مئی 2014ء کو جبکہ وہ پولیس کی حراست میں تھے ایک مدرسے کے طالب علم نے شہید کر دیا تھا۔ باقی تین ملزمان کو 18؍جولائی 2014ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے جج کی تجویز پر ان کی چارج شیٹ میں ایک سال بعد دفعہ PPC 295-Cکا اضافہ کیا گیا۔ سیشن جج نے 11؍اکتوبر 2017ء کو انہیں سزائے موت سنائی۔ اس فیصلے کے خلاف پھر لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی۔ عدالت کو تین سال سے ان کی سماعت کا وقت نہیں ملا۔ یہ تینوں احمدی مارچ 2021ء میںساڑھے چھ سال سے جیل میں تھے۔
٭…روحان احمد، ملک عثمان احمد اور حافظ طارق شہزاد وغیرہ کے خلاف 26؍مئی 2020ء کو ایف آئی آر نمبر29/2020کے تحتPPCs 295-B, 298-C, 120-B, 109, 34 R/W, 2016-PECA-11 پولیس سٹیشن FIA سائبر کرائمز ونگ، لاہور میں درج کی گئی۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں عمر قید ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے سائبر کرائمز ڈیپارٹمنٹ، لاہور جو کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے تحت کام کرتا ہے نے واپڈا ٹاؤن لاہور کے روحان احمد کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔
روحان احمد، ملک عثمان احمد اور حافظ طارق شہزاد اس وقت کیمپ جیل لاہور میں قید ہیں۔
٭…جناب عبدالمجید ولد عبدالوحید ساکن شاہین مسلم ٹاؤن، تاج چوک، پھندو روڈ، ضلع پشاور، عمر 20سال پر عمران علی نامی نابالغ نے توہین مذہب کا الزام لگایا تھا۔ پولیس نے ملاؤں کے دباؤ میں آکر اس کے خلاف پاکستان پینل کوڈ 1860 کی دفعہ 295-C کے تحت من گھڑت مقدمہ درج کیا جس میں 10؍ستمبر 2020ء کو ایف آئی آر نمبر 648 پولیس سٹیشن پھندو پشاور میں درج کی گئی۔ انہیں 13.09.2020کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت پشاور جیل میں ہیں۔
٭…طارق اے طاہر اور صفوان احمد کے خلاف ایف آئی آر نمبر 83/2020تو ہین رسالت کی شق PPC 295-Bکے تحت P.S نگر پارکر سندھ میں درج کی گئی۔ 25؍نومبر 2020ء کو طاہر کو گرفتار کیا گیا۔
٭…ایف آئی آر نمبر88شق نمبر PPCs 295-A, 298-C,PECA-11کے تحت مبینہ طور پر ایک گروپ ’’سندھ سلامت‘‘ بنانے اور اس میں احمدیہ مواد کو مبینہ طور پر شیئر کرنے پر 20؍جون 2019ء کو سائبر کرائم پولیس سٹیشن لاہور نے چار احمدیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ شیراز احمد کو 25؍فروری 2021ء کو حافظ آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔
٭…ملک ظہیر احمد کو 30؍ستمبر 2019ء کو سیکشن 298-C، 295-B PECA-11 اور 109 کے تحت مقدمہ بنا کر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 23؍فروری 2021ء کو ضمانت مل گئی تھی اور توقع تھی کہ کاغذی رسمی کارروائیوں کے چند دن بعد وہ چار سے پانچ دن میں رہا ہو جائیں گے۔ 27؍ فروری کو جب ملک ظہیر احمد کی کیمپ جیل لاہور سے رہائی متوقع تھی، سائبر کرائم ونگ لاہور کی ٹیم نے انہیں ایف آئی آر نمبر 88 کے تحت PPCs 295-A، 298-C، PECA-11 گرفتار کیا۔ اس مقدمے میں انہیں باضابطہ طور پر نامزد بھی نہیں کیا گیا تھا۔
میڈیا سے
٭…گوجرانوالہ کے قریب احمدیوں کی عبادت گاہ [مسجد]کے مینار پولیس کی موجودگی میں شہید
bbc.com/urdu/Pakistan-56457981 19
(مارچ 2021ء)
٭…احمدی کمیونٹی کی دردمندانہ حالت: احمدی نوجوان کی کہانی جسے امتیازی سلوک، قانونی کارروائی اور موت کا سامنا ہے۔ (بی بی سی نیوز اردو 24؍مارچ 2021ء)
٭…پسرور: قادیانی خاندان کے 19 افراد مسلمان ہوگئے۔ (روزنامہ جنگ، لاہور، 21؍مارچ2021ء)
٭…امریکہ، اسرائیل، برطانیہ اور بھارت اسلام کو ختم کرنے میں قادیانیوں کی مدد کر رہے ہیں: اعجاز الحق(روزنامہ خبریں، لاہور، یکم مارچ 2021ء)
٭…امریکہ، بھارت اور اسرائیل قادیانیوں کو پیادوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ خاتم النبیین کانفرنس چناب نگر(روزنامہ اوصاف، لاہور، 13؍مارچ2021ء)
٭… حملہ آور جس نے انجینئر علی کی جان پر قاتلانہ حملہ کیاکو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے حملے کی وجہ یہ تھی کہ اسے انجینئر علی پر یقین ہے کہ وہ احمدی ہے۔ یہ اس خوف کو ظاہر کرتا ہے جس کے تحت احمدی اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں۔
Twitter.com/MJibranNasir/status/13711 80002126012420
٭…بس اسٹیشن (لاہور) سے دو افغان دہشت گرد گرفتار۔ انہوں نے مذہبی سکالرز اور مذہبی اقلیتی راہنماؤں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ (روزنامہ خبریں، لاہور 18؍مارچ 2021ء)
• ہم اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے: (طاہراشرفی)
(روزنامہ مشرق؛ لاہور، 22 مارچ، 2021ء)
• ملک فلاحی ریاست میں بدل گیا: وزیراعظم عمران خان
(روزنامہ ڈان؛ لاہور، 23 مارچ، 2021ء)
٭…عقیدہ ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں: طاہر اشرفی
(روزنامہ نیشن، لاہور15؍مارچ2021ء)
Op-ed
2021ءکے لیے 23؍مارچ کے معاملے کو حل کرنا
اس کہانی کا کم از کم ایک درد ناک المیہ جو ہم نے اپنا لیا ہے وہ یہ ہے کہ حقائق کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ قرارداد لاہور کی تصنیف ایک احمدی سر ظفر اللہ خان نے کی تھی۔ اسے پاکستان کے بانی، کٹر مسلم لیگی کارکن اور بنگالی زبان کے چیمپین، شیر بنگال، اے کے فضل الحق نے پیش کیا تھا۔
(مرتبہ: ’اے آر ملک‘)
٭…٭…٭