یورپ (رپورٹس)

فرانس میں چینی سفیر اور دیگر شخصیات کو اسلام احمدیت کا پیغام امن

(منصور احمد مبشر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل فرانس)

مکرم نصیراحمد شاہد صاحب، مبلغ انچارج فرانس تحریر کرتے ہیں کہ پیرس فرانس کا دارالحکومت ہے۔دنیا کے دیگر مصروف شہروں کی طرح رات دن زندگی کے مختلف شعبوں میں سرگرمی رہتی ہے۔جہاں دنیا داری کے لحاظ سے مادی رجحانات کے حوالے سے انسان کے لیے کشش کے تمام سامان موجود ہیں وہاں علم و آگہی کے ہر شعبہ میں علمی تشنگی کی تشفی کے لیے بھی گہما گہمی رہتی ہے۔ ایک طرف باقاعدہ تعلیمی ادارے ہیں تو دوسری طرف ایسی سوسائٹیز، ادارے، اکیڈمیز، مراکز، فورمز اور ایسوسی ایشنز ہیں جو علم و ادب کے خوگر کو اس کی دلچسپی کے سامان مہیا کرتی ہیں۔ تقریباً ہر روز ہی مختلف جگہوں پر یک روزہ دو روزہ بلکہ سہ روزہ کانفرنسز، سیمینارز، پریس کانفرنسز، جلسے، میٹنگز اور مکالمے یا مباحثے منعقد ہوتے ہیں۔ یہ پروگرامز تاریخ، فلاسفی، سیاست، سائنس، ادب، مذہب اور معاشرہ کے دیگر مسائل کے اوپر منعقد کیے جاتے ہیں۔

جب ایک بار آپ کا ای میل ایڈریس ان کی لسٹ میں شامل ہوجائے تو دلچسپی رکھنے والوں کو ان پروگرامز سے متعلق باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے۔ جس میں صرف پروگرام کا موضوع، وقت، جگہ کی ہی نشاندہی نہیں کی جاتی بلکہ وہاں تک پہنچنے کا راستہ اور طریق بھی بتایا جاتا ہے۔ تاکہ خوگرِ علم و آگہی ٹرین، بس، میٹرو اور ٹرام پکڑتے بدلتےآسانی سے اپنی تشنگی بجھانے وقت پر کانفرنس ہال پہنچ جائیں۔ ان پروگرامز میں شمولیت کے لیے ایڈوانس رجسٹریشن کروانی ہوتی ہے تاکہ حفاظتی نقطہ نگاہ سے کانفرنس ہال میں داخلہ سے قبل چیکنگ کی جا سکے اور حاضری لگائی جاسکے۔ یاد رہے کہ ان کانفرنسز میں شمولیت عموماً مفت ہوتی ہے لیکن بعض کے لیے رجسٹریشن کے ساتھ کچھ ادائیگی بھی کرنی پڑتی ہے۔

بفضل اللہ خاکسار کو ایسے پروگرامز میں شامل ہونے کی اور وہاں پر تبلیغ اسلام کرنے کی توفیق ملتی رہتی ہے۔ اور بعض اوقات تو اتنے پروگرامز میں شمولیت کی دعوت ملتی ہے کہ سب میں شامل ہونا ممکن ہی نہیں ہوتا۔ اور اب تو پروگرامز کا انعقاد کرنے والے کئی اداروں کے ذمہ داران، ان پروگرامز میں شامل ہونے والے اوراپنی تحقیق پیش کرنے والے مختلف علوم کےسکالرز سے شناسائی بھی ہوگئی ہے۔ان سے اسلام احمدیت سے متعلق گفتگو ہوتی ہے، واٹس اَیپ پر جماعت سے متعلق باتیں ان کے علم میں لائی جاتی ہیں۔ ای میلز کے ذریعہ اسلام سے متعلق مختصر مضامین بھیجے جاتے ہیں۔

بعض کومشن ہاؤس میں مدعو کیا جاتا ہے۔ پھر رابطے دوستیوں میں بدل جاتے ہیں اور توجہ سے بات سنتے ہیں۔ جماعتی کتب کےمطالعہ کی طرف ان کا رجحان ہوجاتا ہے۔ پھر جماعتی تبلیغی پروگرامز اور کانفرنسز میں بھی برضا و رغبت شامل ہوتے ہیں۔ ہر احمدی اس تیر بہدف نسخہ کو استعمال کرسکتا ہے۔

اس اہم جملۂ معترضہ کے بعد ایک پروگرام کی روئیداد کی طرف آتے ہیں۔

13 مئی کو پیرس میں ’’جیوپولیٹکل اکیڈمی آف پیرس‘‘ نے ایک کانفرنس منعقد کی۔ اس کے مہمان مقرر فرانس میں متعین عوامی جمہوریہ چین کے معززسفیرMr.Lu Shaye تھے۔ موصوف کودنیا کے موجودہ حالات کے تناظر میں چین کے فرانس اور یورپ کے تعلقات پر اظہارِ خیال کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس موضوع کے ساتھ ساتھ روس اور یوکرائن کی جنگ، اس کی وجوہات اور ممکنہ نتائج اور عالمی امن کے امور بھی زیرِ بحث آئے۔

خاکسار کو ’’جیوپولیٹکل اکیڈمی آف پیرس‘‘ کی کانفرنسز اور سیمینارز میں کئی سال سے شرکت کا موقع مل رہا ہے۔ اس کے صدر محترم علی راست بین جو ایرانی نژاد ہیں اور خاکسار کے دوست بن گئے ہیں۔ وہ ہماری ایک بین المذہبی کانفرنس کی صدارت بھی کرچکے ہیں۔ موصوف کی اجازت سےماضی کی طرح اس مرتبہ بھی حضور انور کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ کی متعدد کاپیاں ایک میز پر سجائیں۔یہ کتاب کانفرنس سے پہلے اور بعد شرکاء کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتی۔ مختصر تعارف کے بعد یہ کتاب ان کو پیش کی جاتی۔ یوں 25 سے زائدشرکاء کو یہ کتاب پیش کی جن میں سے بعض کے ساتھ شکریہ کے طور پر تعارف مزید مضبوط کرنے کے لیے بعد میں فون پر رابطہ بھی کیااور کتاب کے ساتھ لی گئی تصاویر بھی شیئر کیں۔ بعض نے جماعت سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

اس کانفرنس میں معزز چینی سفیر، چینی سفارت کاروں کے علاوہ مختلف ممالک کے سفارت کار، پریس میڈیا کے صحافی، لکھاری، سیکیورٹی اور تعلقات عامہ کے اداروں کے نمائندگان کے چنیدہ لوگ مدعو تھے۔ مرکزی چینی ڈیسک کے مکرم رشید ارشد صاحب کے شکریہ کے ساتھ عرض ہے کہ انہوں نے خاکسار کی درخواست پر فوراً حضور انور کی مذکورہ کتاب کے چینی ترجمہ کی دو کاپیاں ارسال کر دی تھیں۔ کانفرنس کے بعد دیگر معزز مہمانوں کے علاوہ بطور خاص سفیر محترم سے ملاقات کی۔ جماعت اور کتاب کے مختصر تعارف کے بعد انہیں کتاب اور چینی ترجمہ والا قرآن کریم تحفۃً پیش کیا۔ موصوف نےچینی ترجمہ قرآن دیکھ کر حیرت انگیز خوشی کا اظہار کیا اورتصویر بھی بنوائی۔

ایک غیر متوقع بات ہوئی۔ ہوا یوں کہ اس کانفرنس کی میڈیا رپورٹنگ کے لیے فرنچ میڈیا کے علاوہ فرانس اور چین کے تعلقات کے حوالے سے ایک چینی ٹی وی ’’ماندارن ٹی وی‘‘ بھی موجود تھا۔ کانفرنس سے قبل اس کی صحافی مادام کامی شن سے بھی علیک سلیک ہوئی اور اسےکتاب بھی پیش کی۔ کانفرنس کے بعد موصوفہ نے جہاں مختلف شرکاء کے انٹرویوز کیے وہاں خاکسار کا بھی انٹرویو کیا اور پھر کانفرنس کی رپورٹنگ کے ساتھ اسے نشر بھی کیا۔ ذیل میں اس کا لنک دیا جاتا ہے۔

www.mandarintv.fr/video_detail.php?cat=actualites&video=12556&langue=Fr

قارئین کی خدمت میں دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر احمدی داعی الی اللہ کی مساعی کو مقبول فرمائے۔ اور ’’آرہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج‘‘ کی نوید روز روشن کی طرح ہم سب پوری آب و تاب سے پوری ہوتی اپنی زندگیوںمیں دیکھیں۔ آمین

(رپورٹ: منصور احمد مبشر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button