ارشادِ نبوی ﷺ
[حُذَیْفَۃ بن الیَمَان رَضِیَ اللّٰہ عَنْہٗ] یَقُوْلُ كَانَ أصْحَابُ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ يَسْأَلُوْنَهٗ عَنِ الْخَيْرِ وَأسْألُهٗ عَنِ الشَّرِّ فَقُلْتُ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْہُ… قَالَ فَاِنْ رَأَیْتَ یَوْمَئِذٍ خَلِیْفَۃَ اللّٰہِ فِی الْاَرْضِ فَالْزَمْهُ وَاِنْ نُھِکَ جِسْمُکَ وَأُخِذَ مَالُکَ۔فإنْ لَمْ تَرَهٗ فَاهْرُبْ فِيْ الْأَرْضِ وَلَوْ أنْ تَمُوْتَ وَأنْتَ عاضٌّ بجِذْلِ شَجَرَةٍ۔
(مسند احمد بن حنبل، باقی مسند الانصار، حدیث حذیفۃ بن الیمان عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم22916)
[حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے] کہا کہ (میرے ساتھی )صحابہ رسول اللہ ﷺ سے اچھی باتوں کے متعلق پوچھا کرتے تھے جبکہ مَیں آپﷺ سے شر کے متعلق پوچھتا تھا۔مَیں نے پوچھا یا رسول اللہؐ!کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہو گا جیسا کہ اس سے پہلے تھا؟ آپﷺ نے فرمایا : ہاں۔مَیں نے کہا کہ اس سے بچنے کا کیا طریق ہے؟…آنحضورﷺ نے فرمایا کہ ا گر تُو اس وقت اللہ کے خلیفہ کو زمین میں دیکھے تو اسے مضبوطی سے پکڑ لینا اگرچہ تیرا جسم نوچ دیا جائے اور تیرا مال چھین لیا جائے۔ اوراگرتُو اُسے (اللہ کے خلیفہ کو) نہ دیکھے تو زمین میں (کہیں) بھاگ جانا خواہ تم اس حال میں مرو کہ تمہیں درخت کی جڑیں چبانی پڑیں۔