گھانا میں مکرم ڈاکٹر محمود احمد بٹ صاحب و محترمہ ڈاکٹر منجو بٹ صاحبہ آف قادیان کے اعزاز میں الوداعی تقریب
مجلس نصرت جہاں سکیم کے تحت گھانا میں ڈاکٹر محمود احمد بٹ صاحب (ابن مکرم مولوی محمد ایوب بٹ صاحب درویش قادیان) اور ان کی اہلیہ مکرمہ ڈاکٹر منجو محمود بٹ صاحبہ کو 2004ء تا فروری 2022ء مسلسل اٹھارہ سال تک گھانا میں طبی خدمات کی توفیق ملی۔ فالحمد للہ علیٰ ذالک۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اب ان کا تبادلہ نور ہسپتال قادیان دارالامان میں فرما دیا ہےجہاں وہ طبی خدمات سلسلہ بجا لا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ انہیں مزید خدمات سلسلہ عالیہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مورخہ 19؍فروری 2022ء بروز ہفتہ بمقام احمدیہ مسلم مشن ہیڈ کوارٹرز اکرا گھانا میں مکرم مولوی نور محمد بن صالح امیر و مشنری انچارج گھاناکی زیر صدارت ان دو ڈاکٹرز کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔
اس تاریخی اور مبارک الوداعیہ میں نائب امیر اول مکرم محمد یوسف یاسن صاحب اور نائب امیر دوم مکرم عبد الوہاب عیسیٰ صاحب کے علاوہ نیشنل مجلس عاملہ گھانا کےمنتخب ممبران، گھانا میں مجلس نصرت جہاں سکیم کے تحت خدمات بجا لانے والے بعض ڈاکٹرحضرات، چند مرکزی مبلغین سلسلہ، ذیلی تنظیموں کے سربراہان، احمدیہ مسلم مشن ہیڈکوارٹرز کے عملہ کے بعض اراکین اور صدر لجنہ اماء اللہ گھانا و نمائندہ ممبرات لجنہ اماءاللہ گھانا نے شمولیت کی۔
اس بابرکت تقریب کا آغاز سہ پہر ساڑھے تین بجے مکرم حافظ محمد عبد اللہ ثانی صاحب امام مسجد احمدیہ اکرا ہیڈکوارٹرزکی تلاوت سے ہوا۔ بعدہ مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ ڈاکٹر محمود احمد بٹ صاحب اور ان کی اہلیہ کواحباب جماعت گھانا نے خوش آمدید کہا۔
مکرم امیر صاحب نے سپاس نامہ پیش کیا جس میں ڈاکٹر صاحب اور ان کی اہلیہ محترمہ کی گھانا کے مختلف مقامات میں طبی خدمات کو سراہا۔ اس سلسلہ میں بعض واقعات بھی احباب جماعت کے سامنے پیش کیے۔ ہر دو ڈاکٹرز کو گھانا کے مختلف مقامات جیسے Asokore، Kaleo اور WAمیں خدمات کی توفیق ملی۔ احمدیہ مسلم مشن ہسپتال Kaleoگھانا کے اپر ویسٹ علاقہ WAمیں واقع ہے جہاں ڈاکٹر صاحب اور ان کی اہلیہ نے طویل عرصہ طبی خدمات سرانجام دیں۔ امیر صاحب نے کہا کہ اہل گھانا ان دو ڈاکٹرز کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ مکرم ڈاکٹر صاحب موصوف گھانا سے قبل کانگو اور گیمبیا میں بھی خدمات کی توفیق پاچکے ہیں۔
مکرم ڈاکٹر صاحب نے اپنی ا ور اپنی اہلیہ کی جانب سے سپاس نامہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے گھانا میں قیام کے دوران کی بعض اہم یادیں اور شفایابی کے چند ایک واقعات نیز طبی خدمات کے حوالہ سے اپنے تجربات و علاج کے طریق حاضرین کو بتائے۔آپ نے بتایا کہ گھانا اب میرا وطن ثانی ہے کیونکہ یہیں میرے بچے پلے بڑھے اور گھانا سے ابتدائی تعلیم حاصل کرکے مزیداعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ اور دیگر ممالک میں مقیم ہیں۔ یہ سب اللہ تعالیٰ نے مجھے سلسلہ احمدیہ کی خدمت اور وقف کی بدولت عنایت فرمایا ہے۔ جس پر ہم خدا تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔
احمدیہ ہسپتال گھانا میں مکرم ڈاکٹر صاحب اور ان کی اہلیہ کے مریضوں کے علاج و شفایابی کے کئی واقعات ہیں جنہیں اہل گھانا ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ دونوں حضرات نے بسا اوقات ایمرجنسی کی صورت میں اپنے خون کا عطیہ دے کر بھی احمدیہ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کا علاج کیا۔ اور ایسا صرف احمدی واقفین ڈاکٹرز ہی کرسکتے ہیں۔ اس تقریب میں ایک مقامی احمدی مکرم محی الدین صاحب بھی موجود تھے جوکچھ سال قبل شدید بیمار ہوگئے تھے اور ہسپتالوں نے لاعلاج قرار دے کرمعذرت کر لی تھی۔ مکرم ڈاکٹر صاحب نےاحمدیہ ہسپتال اسوکورے میں ان کا طویل علاج کیا اور پرہیزی کھانا بھی پیش کرتے رہے جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں اعجازی رنگ میں شفا عطا فرمائی۔ یہ مریض جب مکرم ڈاکٹر صاحب کے زیر علاج آئے تھے تو ان کی حالت نیم مردہ تھی۔ اس موقع پر انہوں نے بھی مکرم ڈاکٹر صاحب کے بارہ میں اپنے دلی جذبات سےمعمور اور نیک خیالات کا ظہار کیا کہ جس طرح شفقت، پیار، محبت اور عظیم حسن سلوک سے انہوں نے میرا علاج کیا ان کا شکریہ ادا کرنے کےلیے میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ۔ان کا یہ احسان میری موت تک میرے ساتھ رہے گا۔انشاءاللہ۔
پروگرام کے آخر میں مکرم امیر صاحب نے مکرم ڈاکٹر صاحب کو حسب روایت گھانا کا روایتی مفلر (جس پر مکرم ڈاکٹر صاحب کا نام اور خوبصورت پیغام کشیدہ تھا) اور گھانین گاؤن بھی پیش کیا۔ اسی طرح لجنہ اماء اللہ گھانا کی نمائندہ نے مکرمہ ڈاکٹر صاحبہ کو تحائف پیش کیے۔ علاوہ ازیں محی الدین صاحب (جن کا اوپر ذکر کیاگیا ہے)نے بھی مکرم ڈاکٹر صاحب موصوف کو تحائف پیش کیے۔ اس تقریب کے آخر پر معزز مہمانان اور مدعوین کو کھانا پیش کیا گیا۔ یہ تقریب دعاکے ساتھ ساڑھے چار بجے اپنے اختتام کو پہنچی۔ آخر میں انفرادی و اجتماعی تصاویر ہوئیں۔
(رپورٹ: احمد طاہر مرزا۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)