نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد صاحب جاوید پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 11؍جون 2022ء بروز ہفتہ 12بجے دوپہر اسلام آباد(ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکرمکرمہ بشریٰ حمید صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری حمید احمد صاحب (سلاؤ۔یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور07؍مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرمہ بشریٰ حمید صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری حمید احمد صاحب (سلاؤ۔یوکے)
7؍جون 2022ء کو82سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ مکرم نذیر احمد صاحب قریشی مرحوم (آف نصرت دواخانہ ربوہ) کی بیٹی تھیں۔ آپ قادیان کے نزدیکی گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، دعا گو،ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
نماز جنازہ غائب
1۔مکرمہ سرداراں بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مبارک احمد صاحب (فیصل آباد)
26؍اپریل 2022ء کو73سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابندتھیں۔مرکزی مہمانوں کی خدمت بڑے شوق سے کرتی تھیں۔ ہمسایوں اور رشتہ داروں سے بہت حسن سلوک سے پیش آتی تھیں۔خلافت کے ساتھ عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔مقامی سطح پر لمبا عرصہ صدر لجنہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹے شامل ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم مجاہد احمدصاحب واقف زندگی ہیں اور آج کل بطور پرنسپل ناصر ہائیر سیکنڈری سکول ربوہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
2۔ مکرم شیخ تنویر احمد صاحب ابن مکرم محمود احمد صاحب (واقف زندگی ٹیچر گیمبیا۔حال ربوہ )
14؍مئی 2022ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم 12سال جماعت کے نظام تعلیم سے وابستہ رہے۔پہلے ناصر ہائیر سیکنڈری سکول ربوہ میں پڑھاتے رہے اور بعد میں آپ نے مجلس نصرت جہاں کے تحت پانچ سالہ وقف کیا اورپھر اسی دوران مستقل طورپر زندگی وقف کردی۔2012ء سے آپ گیمبیا میں خدمت پر مامور تھے۔جہاں آپ نے مسرور احمدیہ سینئر سیکنڈری سکول بانجل کے وائس پرنسپل کے طور پر بھر پور رنگ میں خدمت کی توفیق پائی۔سکول کے علاوہ دیگر جماعتی سرگرمیوں میں بھی پورے شوق اور لگن سے حصہ لینے والے ایک فعال خادم سلسلہ تھے۔جلسہ سالانہ گیمبیا پر آپ کی ڈیوٹی نمائش اور تصاویر پر لگائی جاتی تھی۔جماعت کے وقار عمل اور جلسہ گاہ کی تیاری اور سڑکوں کی صفائی کے کام میں بھی احباب جماعت کے ساتھ مل کر بڑے شوق سے حصہ لیتے تھے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔
3۔ مکرم عبد الودود طارق صاحب ابن مکرم ماسٹر بشیر احمدصاحب (ربوہ)
5؍مارچ 2022ء کو80سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم نے میٹرک کے امتحان میں دعا کی کہ اگر میں پاس ہوگیا تو ساری عمر تہجد ادا کروں گا۔چنانچہ کامیابی کے بعد آپ نے اس عہد کو تمام عمر بخوبی نبھایا۔1989ءمیں بطور سینئر ہیڈ ماسٹر ریٹائر ہوئے۔1974ءکے فسادات میں مخالفین نے مظفر آباد میں آپ کے گھر پر حملہ کیا اور بیرونی دیوار گرادی۔اس وقت آپ کے ماموں راجہ خورشید احمد منیر صاحب مربی سلسلہ بھی آپ کے گھر پر تھے۔ انہوں نے بندوق سے روکنے کی کوشش کی مگر مخالفین نے گھر میں داخل ہوکر کتابیں اور سامان جلادیا۔ دوران ملازمت باربار مخالفت کی وجہ سے آپ کی ٹرانسفر ہوتی رہی۔جہاں جاتے مخالفین پہلے سے تیار ہوتے لیکن آپ بڑے صبروہمت کے ساتھ تمام حالات کا مقابلہ کرتے رہے۔ آپ ایمانداری سے اپنا کام کرتے اور اپنے عملہ کو بھی اس کی تاکید کرتے تھے۔ملازمت کے آخری دور میں ایک معاند نے پیچھے سے وار کرکے آ پ کو سخت زخمی کردیا تھا۔پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرتے اور اپنے چندے بروقت دیتے تھے۔ اپنے محلہ باب الابواب شرقی میں لمبا عرصہ امام الصلوٰۃ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم موصی تھے۔
4۔ مکرم نوید اقبال صاحب ( معلم وقف جدید۔ایل پلاٹ ضلع اوکاڑہ)
4؍ مئی 2022ء کو41سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم پیدائشی احمدی تھے۔آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے پڑدادا حضرت حاجی احمد صاحب رضی اللہ عنہ کے ذریعہ ہوا جو کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔آپ نے میٹرک تک تعلیم حاصل کرکے اپنی زندگی وقف کی اور 2001ءمیں وقف جدید کی معلمین کلاس میں داخلہ لیا۔ دوسال کا کورس پاس کرکے 2003ءمیں بطور معلم وقف جدید خدمت کا آغاز کیا۔ اس دوران آپ کو پاکستان کے مختلف اضلاع شیخوپورہ، سیالکوٹ، خوشاب، وہاڑی، فیصل آباد،سانگھڑ، حیدر آباد وغیرہ میں خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کو جہاں بھی بھجوایا گیا ہمیشہ لبیک کہا اور کبھی کوئی عذر پیش نہیں کیا۔ وقف کو ہمیشہ وفا کے ساتھ نبھانے کی کوشش کی۔ مرتے دم تک خلافت کے ساتھ وفا کا تعلق رکھا۔ بہت ملنسار، مہمان نواز، خوش مزاج اور عاجز انسان تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔آپ کے ایک بیٹے اس وقت مدرسۃالحفظ میں زیر تعلیم ہیں۔
5۔ مکرم محمد عبداللہ صاحب (المعروف بانڈوں والے۔ ربوہ)
19؍اپریل 2022ء کو101سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کی والدہ حضرت نواب بی بی صاحبہ رضی اللہ عنہا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صحابیہ تھیں۔جنہوں نے 1906ء میں بیعت کی سعادت پائی۔مرحوم نے قادیان میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے باڈی گارڈ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔1947ءمیں ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور 1982ء میں ربوہ شفٹ ہوئے۔1983ءسے لے کر 1995ء تک مسجد اقصیٰ ربوہ میں تقریباً 13؍سال بطور چوکیدار خدمت کا موقعہ ملا۔بعدازاں 10؍سال بہشتی مقبرہ قطعہ خاص میں ڈیوٹی دیتے رہے۔صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزاراور سب کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والے ایک مخلص انسان تھے۔ خلافت اور نظام جماعت کے ساتھ بے حد عقیدت اور احترام کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔
6۔مکرمہ امۃ الرشید صاحبہ اہلیہ مکرم منظور احمد صاحب (ربوہ)
15؍ فروری 2022ء کو92سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے تین ماموں حضرت سائیں سندر صاحب (چندرکے منگولے)، حضرت سیف اللہ صاحب اور حضرت بھاگ دین صاحب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے۔ آپ کے والد محترم مولوی محمد بخش صاحب نے1910ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ اور پھر اولخ بیری (ضلع گورداسپور) میں دیہاتی مبلغ تھے۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کے علاوہ جوانی سے ہی تہجد گزار اور تلاوت قرآن کریم کی پابند،نرم مزاج، صابرہ وشاکرہ، بہت ہمدرد اور نیک خاتون تھیں۔ آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام سے بہت محبت تھی او ر اجلاسوں میں بھی نظمیں سنایا کرتی تھیں۔ مرحومہ1/7 حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم مشہود احمد صاحب ناصر(تزئین کمیٹی ربوہ ) کی والدہ، مکرم ہدایت اللہ شاد صاحب (سابق نیشنل سیکرٹری تعلیم القرآن ووقف عارضی جرمنی۔حال یوکے) کی ہمشیرہ،مکرم ظفر احمد صاحب (کارکن حفاظت خاص یوکے) کی خالہ اور ساس اور مکرم ظہور احمد صاحب (مربی سلسلہ دفتر پی ایس۔اسلام آباد۔یوکے) کی خالہ تھیں۔
7۔مکرمہ نجمہ عطاء الحق صاحبہ(کوئٹہ۔حال آٹواہ۔ کینیڈا)
12؍ مئی 2022ء کو 77 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ نے لمباعرصہ لجنہ کے مختلف شعبوں میں احسن رنگ میں خدمت کی توفیق پائی۔مرحومہ غریب پرور، نرم مزاج،رحمی رشتوں کا خیال رکھنے والی،ہر ایک سے بلاتفریق احسان اور ہمدردی کاسلوک کرنےوالی، بہت شفیق اور مخلص خاتون تھیں۔خداتعالیٰ سے زندہ تعلق تھا۔ ساری زندگی صوم وصلوٰۃ کی پابند رہیں اور اپنی اولاد کی بھی بہت اچھی تربیت کی۔خلافت سے والہانہ محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔مرحومہ موصیہ تھی۔ پسماندگان میں پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم ڈاکٹر مجیب الحق خان صاحب ( ریجنل امیر مسجد فضل ریجن لندن۔ یوکے ) کی بھابھی تھیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭