جلسہ سالانہ ڈنمارک 2022ء
٭…حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
٭… ڈنمارک کی تمام جماعتوں سے قریباً 80 فیصد احباب و خواتین کی شرکت
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ازراہ شفقت اجازت سے امسال جماعت احمدیہ ڈنمارک کا جلسہ سالانہ مورخہ11و12؍جون 2022ء کو مسجد نصرت جہاں کے کمپلیکس میں منعقد ہوا جہاں جلسہ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے چار شامیانے بھی نصب کیے گئے اور متعدد وقارعمل کے ذریعہ مسجد اور جلسہ گاہ کے ماحول کی صفائی اور تزئین و آرائش کی گئی جو ہر گزرنےوالے کے لیے جاذب نظر تھی۔
پرچم کشائی
11؍جون صبح ساڑھے دس بجے پرچم کشائی کی تقریب عمل میں آئی۔ مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مشنری انچارج ڈنمارک نے لوائے احمدیت فضا میں بُلند کیا جب کہ ڈینش جھنڈا علاقہ کی سابق میئر Helle Kristine Moesgaard Adelborg نے لہرایا۔ موصوفہ علاقہ کی ہر دلعزیز سیاسی شخصیت ہیں جو 2012ء تا 2021ء Hvidovre کونسل کی میئر رہ چکی ہیں اور اب بھی سیاسی لحاظ سے بہت فعال ہیں۔ پرچم کشائی کے بعد مکرم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کرائی۔
دعاکے بعد سابق میئر نے مختصر الفاظ میں جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار درج ذیل الفاظ میں کیا۔
مجھے یہاں آکر بہت خوشی ہوئی اور مجھے اس بات پر بھی بہت خوشی ہے کہ باوجود اس کے اب میں میئرنہیں ہوں پھر بھی آپ نے مجھے اس تقریب میں مدعو کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تک انہیں اس مسجد کے بارے میں کچھ معلومات نہ تھیں اگرچہ مسجد 1967ء سے یہاں آباد ہے۔ اب جبکہ آپ کی جماعت ملک میں اور اس علاقہ میں اپنی سوشل خدمات اور عوام الناس سے روابط کی وجہ سے بہت نمایاں طور پر سامنے آئی ہے اس وقت سے میرا اس مسجد سے ایک گہرا تعلق پیدا ہوچکا ہے۔ جماعت کے رفاہی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چیریٹی واک اور جنریشن گولڈ جیسے رفاہی کام علاقہ کے بوڑھوں اور بچوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اس سیکٹر میں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
افتتاحی اجلاس
جماعت احمدیہ ڈنمارک کے 29ویں جلسہ سالانہ کا افتتاحی اجلاس 11 جون بروز ہفتہ صبح ساڑھے گیارہ بجے مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت تلاوت قرآن مجید سے شروع ہوا۔ ڈاکٹرحافظ رضا ء المحسن صاحب نے سورۃ الجمعہ کی پہلی پانچ آیات تلاوت کیں اور ان کا اردو اور ڈینش ترجمہ بھی پیش کیا۔
بعد ازاں امیر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے ارسال کردہ خصوصی پیغام برموقع جلسہ سالانہ ڈنمارک پڑھ کر سنایا اور احباب کو تلقین کی کہ وہ اس پیغام پر کماحقہ عمل پیرا ہوں۔
حضورانور کے اس خصوصی پیغام کے بعد مکرم مصوّر احمد چیمہ صاحب نےقرآن کریم کے اوصاف اور فضائل پر مشتمل پاکیزہ منظوم کلام ترنم کے ساتھ پیش کیا جس کا پہلا مصرعہ درج ذیل ہے۔
نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اجلیٰ نکلا
پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا
بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں قرآن کی آیت کریمہ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (التوبہ: 119) تلاوت کی اور صحبت صالحین کے موضوع پر قرآن کریم، احادیث ، کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے مسیح موعود علیہ السلام کے حوالہ سے سیر حاصل اور عام فہم انداز میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔
آپ نے بتایا کہ صادقین کی صحبت میں بیٹھنے سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے۔ اس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے جو بے شمار انعامات نازل فرمائے ہیں ان میں سے ایک نظام خلافت اور دوسرا جلسہ سالانہ ہے۔ آپ نے بتایا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے جلسہ سالانہ کی بہت سی برکات اور مقاصد خود بیان فرمائے جن میں دنیا کی محبت کا ٹھنڈا ہونا، اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول ﷺ کی محبت کا دل پر غالب آنا اور ایسی حالت انقطاع کا پیدا ہونا جس سے سفر آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔
مکرم امیر صاحب کی افتتاحی تقریر کے بعد مولانا محمد اکرم محمود صاحب مبلغ سلسلہ ڈنمارک نے ‘‘اطاعت خلافت اور اس کی برکات’’ کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے بتایا کہ دنیا کا کوئی بھی نظام اطاعت کے بغیر نہیں چل سکتا ، ہر نظام میں اطاعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ کامل اطاعت میں تمام دینی و دنیاوی ترقیات وابستہ ہے۔ صحابہ رسولﷺ کو جو عظیم مراتب اور دینی و دنیاوی ترقیات اور اعلیٰ مراتب حاصل ہوئے وہ محض رسول کریم ﷺ کی کامل اطاعت کے نتیجہ میں تھے۔ اسی طرح آپ نے اس ضمن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہؓ کے بعض واقعات بھی پیش کیے۔
اجلاس دوم
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور وقفہ برائے ریفریشمنٹ کےبعد سوا تین بجے جلسہ کے دوسرے اجلاس کی کارروائی خاکسار (مربی سلسلہ) کی صدارت میں شروع ہوئی۔ مکرم خاور احمد صاحب (نیشنل سیکرٹری مال ڈنمارک) نے سورہ اٰل عمران کی آیات 103-108 مع اردو ترجمہ پیش کیں جبکہ مکرم معیز احمد چیمہ صاحب نے ان آیات کا ڈینش ترجمہ پڑھ کر سنایا۔
تلاوت کے بعد خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خصوصی پیغام کا ڈینش ترجمہ پیش کیا۔ اس اجلاس میں دو نظمیں پیش کی گئیں مکرم رفیع احمد چیمہ صاحب نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا منظوم کلام
نشاں کو دیکھ کر اِنکار کب تک پیش جائے گا
ارے اک اور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے
پیش کیا جبکہ مکرم اکرم محمود صاحب مربی سلسلہ ڈنمارک نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام ‘‘آؤ تمہیں بتائیں محبت کے راز ہم’’ ترنم کے ساتھ پڑھ کر سنایا۔
اس اجلاس میں ڈینش زبان میں تین تقاریر پیش کی گئیں مکرم عماد الدین ملک صاحب نے ‘‘موجودہ زمانہ میں خلافت کی اہمیت’’ کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے بتایا کہ خلیفہ خدا بناتا ہے اس لیے وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے راہنمائی اور علم پاکر بالخصوص افراد جماعت اور بالعموم تمام مخلوقات ، قوموں اور سربراہان مملکت کی اہم معاملات میں راہنمائی فرماتے ہیں۔ آپ نے بعض ایسے واقعات پیش کیے جن میں حضور انور کی طرف سے جو راہنمائی کی گئی تھی بعد کے آنے والے حالات و واقعات نے انہیں سچا ثابت کردکھایا۔ مکرم فلاح الدین ملک صاحب مربی سلسلہ احمدیہ ڈنمارک نے اپنی تقریر میں ‘‘نظام جماعت کی اہمیت و برکات’’ کے موضوع پر نہایت تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی۔ آپ نے سورۃ الجمعہ کی پہلی چار آیات تلاوت کیں اور بتایا کہ آنحضر تﷺ نے آنے والے مسیح اور امام مہدی پر ایمان لانے اور ان کی بیعت کرنے کا حکم دیا ہے اسی طرح آپ کے بعد قائم ہونے والی خلافت اور نظام خلافت کو ماننا اور اس کی اطاعت کرنا بھی ایمان کالازمی جزو ہے جس کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے لامتناہی انعامات کا سلسلہ جاری ہوتا ہے۔
خاکسار نے ‘‘خلافت علیٰ منہاج نبوت’’ کے موضوع پر تقریر کی جس میں بتایا کہ آنحضرتﷺ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد امت محمدیہ میں ایک بار پھر خلافت علیٰ منہاج نبوّت قائم ہوچکی ہے جو قیامت تک جاری رہے گی۔ گزشتہ 133 سال میں خلافت اور نظام خلافت کو مٹانے کے لیے مخالفین اور منافقین کی طرف سے کئی پُرزور تحریکیں چلائی گئیں جو محض خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت سے ناکام و نامراد ہوئیں جبکہ خدا کی طرف سے جاری کردہ یہ خلافت کا نظام اپنی ترقی کی راہوں پر گامزن ہے۔
اجلاس سوم
جلسہ کے دوسرے روز کا پہلا اجلاس مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب نائب امیر و مشنری انچارج ناروے کی صدارت میں مورخہ 12؍جون ساڑھے گیارہ بجے صبح شروع ہوا۔ مکرم افتخار احمد صاحب نے سورۃ النور کی آیات 55 تا 58 تلاوت کیں اور ان کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ ان آیات کا ڈینش ترجمہ مکرم محمد انصر محمود صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ ازاں بعد مکرم فلاح الدین ملک صاحب مربی سلسلہ ڈنمارک نے حضرت مسیح موعودؑ کا بابرکت منظوم کلام پیش کیا جس کا پہلا شعر درج ذیل ہے۔
اِک نہ اِک دن پیش ہوگا تو فنا کے سامنے
چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے
اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم رضوان افضل صاحب مربی سلسلہ مالمو، سویڈن کی تھی آپ نے ‘‘خلافت حبل اللہ’’ کے موضوع پر تقریر کی۔ اور سورہ اٰل عمران آیت 103 کی روشنی میں بتایا کہ حبل اللہ کو مسلسل اور مستقل طور پر مضبوطی سے تھامے رکھنے اور باہمی اتفاق و اتحاد اور امام وقت کی کامل اطاعت میں ہی ہدایت، کامیابی اور فلاح دارین مضمر ہے۔ آپ نے بتایا کہ حبل اللہ ایک وسیع مضمون ہے جس میں قرآن کریم کے تمام احکامات پر عمل، آنحضرتﷺ کی ذات اقدس اور اسوہ حسنہ کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا، حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان اور شرائط بیعت پر کما حقہ کاربند ہونا اور خدا کی طرف سے جاری کردہ خلافت اور نظام خلافت کی کامل اطاعت یہ سبھی امور حبل اللہ میں شامل ہیں جنہیں مضبوطی سے تھامے رکھنے کا حکم ربانی ہے۔
اس اجلاس کی دوسری تقریرمکرم آغا یحیٰ خان صاحب نائب امیر و مشنری انچارج سویڈن نے ‘‘خلافت احمدیہ اور خدمت قرآن’’ کے موضوع پر کی۔ آپ نےقرآن کریم کی آیت اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ (الحجر : 10)کی روشنی میں بتایا کہ قرآن کریم کے نزول سے لے کر رہتی دنیا تک قرآن کریم کی لفظی و معنوی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ میں لی ہے اسی لیے قرآن کریم اب تک بعینہٖ محفوظ چلا آرہا ہے اور اس میں کسی قسم کی تحریف ہوئی نہ آئندہ کبھی ہوگی۔ آپ نےاس امر پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی کہ اب اس زمانہ میں قرآن کریم کی وسیع پیمانہ پر اشاعت اور دنیا کی تمام اقوام پر قرآن کریم کی صداقت و حقانیت کو ثابت کرنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ مقدر ہے۔ اب خلافت احمدیہ کی برکت سے دنیا کی تمام اقوام اس روحانی چشمہ سے سیراب ہورہی ہیں۔
اس اجلاس کی آخری تقریر صدر مجلس مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب نائب امیر و مشنری انچارج ناروے کی تھی۔ آپ نے ‘‘خلافت احمدیہ اور مالی قربانی’’ کے موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ آپ نے قرآن کریم اور احادیث رسولﷺ کی روشنی میں اسلام میں مالی قربانی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء حضرت مسیح موعودؑ کے اس مبارک دور میں کس طرح ایک بار پھر مسیح محمدی کے پیروکار مالی قربانیوں میں پیش پیش ہیں۔ آپ نے اپنی تقریر میں ناروے میں مسجد نور کی تعمیرکے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ایک تحریک پر احباب جماعت ناروے کا والہانہ لبیک اور اس ضمن میں بعض ایمان افروز واقعات بیان کیے۔
Hvidovreکونسل کے میئر کی جلسہ سالانہ میں شمولیت
اس اجلاس میں Hvidovre کے میئر Mr. Anders Wolf Andressen بھی تشریف لائے، انہیں مکرم امیر صاحب کی طرف سے جلسہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔ انہوں نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ یہ میرے لیے بہت عزت افزائی کا مقام ہے کہ مجھے اس جلسہ میں تقریر کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ میرا مذہب عیسائیت ہے۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ آپ جیسے لوگ ہماری کونسل کا حصہ ہیں جو معاشرہ میں یک جہتی پیدا کرنے کےلیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کو جان سکیں اور ایک دوسرے کے کلچر اور مذہبی رسومات سے آگاہ ہوسکیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں لوگ ایک دوسرے سے الگ تھلگ رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں جس سے معاشرہ میں ایک خوف پیدا ہوتا ہے اور بد ظنیاں پیدا ہوتی ہیں جبکہ باہمی میل جول سے اختلافات دور ہوتے ہیں اور معاشرہ میں امن پیدا ہوتا ہے۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ نے جلسہ کے ان ایام میں کئی ایک اچھی تقاریر سنی ہوں گی۔ آپ معاشرہ میں جو اہم کردار ادا کررہے ہیں اس پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اس اجلاس کے اختتام پر ریفریشمنٹ کے وقفہ کے دوران میئر موصوف اور سکنڈے نیویا کے مربیان کرام جو اس جلسہ میں حضور انور کی ازراہ شفقت اجازت سے بطور مہمان مقرر شامل ہوئے تھے کو چائے کی دعوت پر مدعو کیا گیا۔ معزز مہمان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے کئی امور پر بات چیت ہوئی۔
اختتامی اجلاس
جلسہ کے اختتامی اجلاس کی کارروائی مکر م امیر صاحب ڈنمارک کی زیر صدارت نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد ساڑھے تین بجے بعد دوپہر شروع ہوئی۔ مکرم بلاج محمود بٹر صاحب نے سورۃ الصف کی آیات 1تا 10 تلاوت کیں اور ڈینش ترجمہ پیش کیا جبکہ مکرم خاور احمد صاحب( نیشنل سیکرٹری مال )نے ان آیات کا اردو ترجمہ پڑھ کر سنایا ۔تلاوت کے بعد مکرم امیر صاحب نے حضور انور کی طرف سے موصولہ خصوصی پیغام ایک بار پھر پڑھ کر سنایا اور احباب جماعت کو حضور انور کی تمام ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ ازاں بعد مکرم مصور احمد چیمہ صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم پاکیزہ کلام ترنم کے ساتھ پیش کیا۔
محترم امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر کی ابتدا میں سورۃ الزمر کی آیات 55-60 تلاوت کیں۔ آپ نے بتایا کہ امسال جلسہ سالانہ کے لیے مرکزی موضوع ‘‘خلافت’’ تجویز کیا گیا تھا چنانچہ جلسہ کی تمام تقاریر کا محور خلافت ہی تھا۔ امیر صاحب نے بتایا کہ خلافت کے نور کو جاننے کے لیے اور اس کی شان اور قدر و منزلت کو پہچاننے کے لیے بنیادی امر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعاوی پر ایمان ہے، اس بات پر ایمان کہ آپ اللہ تعالیٰ کے سچے موعود مسیح اور امام مہدی تھے اور آپ کے بعد قائم ہونے والی خلافت احمدیہ، خدا تعالیٰ کی طرف سے جاری کردہ ہے۔ اگر کسی کے دل میں رتی بھر یہ صداقت موجودہے تو پھر وہ کبھی بھی مسیح موعود علیہ السلام، نظام جماعت اور خلافت کے خلاف کوئی بات کرسکتا ہے نہ کسی سے سن سکتا ہے۔
خدا تعالیٰ کی ہستی ایک اعلیٰ درجہ کا نور ہے ، خدا تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ نبوّت بھی نور ہے اور خلافت علیٰ منہاج نبوّت بھی نُور من انوار اللّٰہ ہے۔جس قدر ہم اس نور سے قریب ہوں گے اسی قدر ہم اس نور سے منور ہوسکتے ہیں۔ آپ نےاپنی تقریر کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات سے مزین کیا۔ تقریر کے اختتام پر آپ نے تمام کارکنان جلسہ سالانہ جن میں سے اکثر نہ صرف جلسہ کے ایام میں بلکہ سارا سال ہی وقارعمل اور جماعتی خدمات کےلیے اپنے آپ کو ہمیشہ پیش پیش رکھتے ہیں کا شکریہ ادا کیا ۔
جلسہ میں حاضری اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت خوشکن رہی۔ الحمد للہ کہ ڈنمارک کی تمام جماعتوں سے قریباً 80 فیصد احباب و خواتین نے اس جلسہ میں شمولیت کی۔ مہمان شاملین میں پاکستان اور ہالینڈ سے تین احباب جبکہ 25 افراد مالمو، سویڈن سے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام شاملین جلسہ کو ان تمام دعاؤں کا وارث بنائے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے خدا تعالیٰ کے حضور کی ہیں اور ہم سب کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تمام ارشادات پر کماحقہ عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔ آمین