جماعت احمدیہ سسکاٹون، کینیڈا کے مرکز میں کینیڈا کے قدیم باشندوں (Native People) کی تقریب
مکرم شفیق احمد قریشی صاحب، سیکرٹری اشاعت جماعت احمدیہ سسکاٹون، کینیڈا تحریر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں مورخہ 15؍جون 2022ء کو مسجد بیت الرحمت سسکاٹون میں قدیم کینیڈین باشندوں (Indigenous Peoples) کا دن منایا گیا۔
یہ تقریب سسکاٹون کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ سسکاٹون میں پہلی بار کسی مسجد میں آکر قدیم کینیڈین باشندوں نے اپنا قومی دن منایا۔
خصوصی تقریب کا پس منظر
اس خصوصی تقریب کا پس منظر یہ ہے کہ 2016ءمیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کینیڈا کے دورے پر جماعت احمدیہ کینیڈا کو ہدایت فرمائی کہ Indigenous لوگوں یعنی قدیمی مقامی باشندوں اور قبائل سے تعلقات قائم کریں۔
حضور انور کے ارشاد کی روشنی میں کینیڈا مرکز میں ’’قدیم باشندوں کا ڈیسک‘‘ (Indigenous Desk) قائم کیا گیا اور کینیڈا کی جملہ جماعتوں نے اس شعبہ کے تحت کام شروع کردیا۔ اور یوں جماعتی پروگراموں، خاص طور پر جلسہ سالانہ پر ان لوگوں کو مدعو کرنا شروع کیا۔
سسکاٹون میں بھی اس پر کام شروع ہوگیا۔ جن جن احمدی دوستوں کے حلقہ احباب میں یہ لوگ شامل تھے، انہوں نے ان کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنانے کی طرف خصوصی توجہ دی اور ساتھ ساتھ ان کو جماعتی پروگراموں میں بھی مدعو کرنا شروع کیا۔
اس سلسلہ میں سسکاٹون کے دیگر احباب جماعت کے ساتھ ساتھ مکرم راشد احمد صاحب سیکرٹری تبلیغ نے نمایاں طور پہ خدمات انجام دیں۔ ان کے یونیورسٹی کے دوست، جو کہ قدیم کینیڈین باشندوں ’’First Nation‘‘ میں سے تھے، انہوں نے ان کے ذریعہ سے اور مختلف قبائل کے لیڈران سے رابطے کیے اور ان کو جماعت کا تعارف اور مقاصد بتائے۔ یہ سب تعلقات بھائی چارے کے باہمی اصولوں یعنی احترام انسانیت اورعزت کے بنیادی اصولوں پر استوار کیے گئے۔
مکرم راشد احمد صاحب کو سسکاٹون کا ’’علاقائی رابطہ کار‘‘ (Indigenous Coordinator) بنایا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں پہلی کامیابی 2017ء میں ہوئی جب مختلف علاقائی لیڈران (Indigenous Leaders) کی امیر جماعت احمدیہ کینیڈا محترم ملک لال خان صاحب کے ساتھ بیت الرحمت مسجد میں میٹنگ رکھی گئی۔
ان میں سے کچھ لیڈران نے جلسہ سالانہ برطانیہ میں بھی شمولیت اختیار کی اور انہیں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ بالمشافہ ملاقات کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ اس کے بعد رابطوں کا سلسلہ نہ صرف جاری رہا بلکہ مزید مستحکم ہوتا چلا گیا۔
قدیم باشندوں (Indigenous – Peoples) کا تعارف
قارئین الفضل انٹرنیشنل کی معلومات کے لیے مقامی قدیم کینڈین باشندوں کا تھوڑا سا تعارف پیش خدمت ہے۔
یہ لوگ شمالی امریکہ کے پرانے رہنے والے باشندے ہیں، جو ہزاروں سال سے یہاں آباد ہیں۔ ان لوگوں کے مخصوص رسم و رواج ہیں۔ قبل ازیں انہیں ’’ریڈ انڈین‘‘ بھی کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ تاہم بعد میں یہ نام ترک کردیا گیا اور ان کو ’’آبائی لوگ‘‘ (Native People) کہا جانے لگا۔
پانچ سال کی کاوشوں اور رابطوں کے نتیجے میں، ذاتی تعلقات اور چھوٹے پیمانے پر کمیونٹی کے ساتھ بہتر تعلقات استوار ہونے پر جماعت احمدیہ نے فیصلہ کیا کہ اب ان رابطوں کو بڑے پیمانے پر پھیلانا چاہیے تاکہ دونوں اطراف کے احباب بہتر طور پر ایک دوسرے کے رسم و رواج اور اقدار کو سمجھ سکیں تاکہ آپس میں باہمی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضا کو عہدیداران کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے درمیان بھی فروغ دیا جاسکے۔
مورخہ21؍جون 2022ء کو کینیڈا بھر میں قدیم باشندوں ( Indigenous People) کا دن منایا گیا۔ اس سلسلہ میں جماعت نے فیصلہ کیا کہ ہم بھی ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر یہ خاص دن منائیں گے۔ چنانچہ مورخہ 15؍جون2022ء کو یہ دن منانے کا فیصلہ ہوا۔
تقریب کی رپورٹ
قدیم مقامی باشندوں( Indigenous Peoples) کا یہ رواج ہے کہ جب بھی کوئی چھوٹے یا بڑے پیمانے پر تقریب ہو تو اس کا آغاز اپنی ایک مخصوص عبادت یا دعا کے ساتھ کرتے ہیں ۔ جس کو ’’Smudging‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد اس جگہ کے لوگوں کو اور ان کے ذہنوں کو صاف کرنا یا ہماری زبان میں ’’پاک کرنا‘‘ کہتے ہیں۔
12؍جون 2022ء بروز اتوارشام 5 بجے ، ان کے لیڈرز ہمراہ چند مرد و خواتین، بیت الرحمت تشریف لائے۔ اس تقریب کا انعقاد مسجد کے باہر لان میں کیا گیا تھا۔ سسکاٹون جماعت کی طرف سے امیر صاحب ، مربی صاحب اور دیگر کچھ دوست اس دعا میں شامل ہوئے۔
ان کی دعا کے بعد مربی سلسلہ مکرم سعد حیات باجوہ صاحب نے بھی دعا کروائی۔ اس طرح دونوں اطراف کے لوگوں نے اپنی اپنی مذہبی روایات کا اظہار کیا۔
15؍جون کو دوپہر ساڑھے تین بجے سسکاٹون پولیس کے شعبہ ’’ایکوئٹی اینڈ کلچرل یونٹ‘‘ ( equity and cultural unit) نے آ کر مقامی لوگوں (Indigenous people) کا روایتی خیمہ جسے ’’ٹپی ٹی پی‘‘ (Tipi/Teepe) کہتے ہیں ، جو کہ ان کی ثقافت کا حصہ بھی ہے، مسجد بیت الرحمت کے صحن میں لگایا۔
اس موقع پر ایک ایمان افروز واقعہ بھی ہوا کہ گو تقریب والے دن سارا دن بارش کی پیشگوئی تھی، پولیس والوں نے پیغام بھیجا کہ خراب موسم کی وجہ سے ہم یہ خیمہ نہیں لگا سکیں گے ۔
چنانچہ حضور انور کی خدمت میں دعا کے لیے لکھا گیا۔ ساتھ ہی تمام ولنٹیئرز سے بھی دعا کرنے کو کہا۔ اور یوں بفضل اللہ تعالیٰ، صبح کے وقت تھوڑی سی بارش کے بعد سارا دن بارش نہیں ہوئی اور پروگرام نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ الحمد للہ
مورخہ 15؍جون کی شام 5 بجے اصل پروگرام کا انعقاد ہوا۔ جس میں مقامی لوگوں یعنی Indigenous People کے لیڈران اور بڑی تعداد میں ان کے لوگوں نے شرکت کی۔
مذید براں علاوہ شہری انتظامیہ کے، بہت سارے عہدیداران، ہیومین رائٹس پریذیڈنٹ ، پولیس چیف اور شہر کے مئیر نے شمولیت اختیار کرکے اس خصوصی تقریب کو رونق بخشی۔
تقریب کا آغاز پرچم کشائی سے ہوا۔ جس میں تین طرح کے پرچم لہرائے گئے۔ ’’فرسٹ نیشن اینڈ ایوری چائلڈ میٹرز‘‘ (First Nation and Every Child Matters) کا جھنڈا پولیس چیف مسٹر ٹرائی کوپر (Try Cooper) نے لہرایا اور ’’میٹس نیشن‘‘ (Metis Nation) کا جھنڈا ان کے لیڈرمسٹر گلین میکولن (Glenn McCullon) نے لہرایا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے انداز میں دعائیہ گیت (Prayer Song) بھی پڑھا۔ بعد ازاں مربی سلسلہ محترم سعد حیات باجوہ صاحب نے دعا کروائی۔
اس کے بعد تمام مہمانان گرامی مسجد سے متصل احاطہ میں واقع ’’جم‘‘ میں تشریف لے گئے۔ جہاں اس خصوصی پروگرام کی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تقریب کا آغاز ایک پریڈ سے ہوا جس میں لوگوں نے مخصوص علاقائی جھنڈے(IndigenousFlags) اٹھائے ہوئے تھے جبکہ ان کے پیچھے ان کے لیڈرز، شہری حکومت کے ممبرز اور جماعت احمدیہ اسلامیہ کے ممبرز شامل تھے۔ اس پریڈ کا مقصد مہمانان گرامی کو عزت و تکریم دینا تھا۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حبۃ اللہ صاحب نے سورت الفاتحہ اور سورت النور آیت 191تا194 کی تلاوت کی اور انگریزی ترجمہ پیش کیا۔
اس کے بعد ’’وطنی لیڈر‘‘ (Indigenous Leader) نے اپنے انداز میں دعائیہ گیت پڑھا۔ بعد ازاں معززین نے خطاب کیا جس میں انہوں نے اس دن کی اہمیت اور ’’وطنی لوگوں‘‘ ( Indigenous People) کا معاشرہ میں کردار، بھائی چارہ ، برداشت ، مساوی حقوق بیان کرنے کے ساتھ ساتھ جماعت احمدیہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ جس کی بدولت آج کی یہ تقریب منعقد ہوئی۔
ان مہمانان گرامی میں مئیر، پولیس چیف، فائر بریگیڈ کے نمائندے، ہیومین رائٹس کے سربراہ اور وطنی لیڈرز(Indigenous leaders) نے خطاب کیا۔ آخر میں مربی سلسلہ احمدیہ مکرم سعد حیات باجوہ صاحب نے غیرمسلموں سے متعلق اسلام کی خوبصورت تعلیم پیش کی جس میں برداشت، بھائی چارہ اور ایک دوسرے کی اچھی باتوں کا ذکر کرنا شامل ہے۔
محترم مربی صاحب نے عالمگیر جماعت احمدیہ اسلامیہ، بانئی سلسلہ عالیہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود مہدی معہود علیہ السلام اور جماعت کے موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ االلہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بارہ میں حاضرین کو بتایا۔
بعد ازاں تمام مہمانوں کو جماعت احمدیہ کی طرف سے ’’بار بی کیو‘‘ (BBQ) اور عشائیہ پیش کیا گیا۔
آخر میں جم میں مقامی لوگوں کی مخصوص تقریب ’’Pow Wow‘‘ (پو۔ واو) نامی کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں قدیم باشندوں (Indigenous People) نے اپنی روایتی کلچرل چیزیں پیش کیں۔ جن میں ایک دف کے گردا گرد کچھ لوگ بیٹھ کر دف بجاتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ اپنے روایتی گیت گاتے ہیں۔
اس خصوصی تقریب میں جماعتی احباب کے علاوہ، 350 مہمانوں نے شمولیت اختیار کی۔