39واں جلسہ سالانہ ناروے 2022ء
گذشتہ دو سال کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے جہاں دنیا بھر میں زیادہ تر اجتماعی پروگرام ملتوی کرنا پڑے وہاں بہت سے جماعتی پروگرام بھی متاثر ہوئے۔ گوجماعت احمدیہ ناروے کو گزشتہ سال محدود پیمانے پرمختصرجلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی مگر احباب جماعت میں بہت تشنگی رہی اور امسال جلسہ سالانہ کا شدت سے انتظار تھا۔ کیونکہ جلسہ سالانہ کی وجہ سے جہاں شاملین جلسہ سالانہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی دعاؤں کے وارث بنتے ہیں اور اپنے روحانی مائدہ کے معیار بڑھاتے ہیں وہیں یہ جلسہ ہائے سالانہ احباب جماعت کو ایک دوسرے سے ملاقات کا موقع پیدا کرتے ہیں۔ محض خداتعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ ناروے کو امسال اپنا 39واں جلسہ سالانہ مورخہ 18و19؍جون 2022ء کومسجد بیت النصراوسلو میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
امسال جلسہ سالانہ کا تھیم(Theme) قرآن کریم کی آیت وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ تھا۔
جلسہ سالانہ کی تیاری کچھ مہینے پہلے ہی شروع ہوگئی تھی اور مقررین کو عناوین تقسیم کیے گئے۔ باقاعدہ کارکنان کی فہرستیں بناکر اُن کو کام تفویض ہوئے اور اس سلسلہ میں مورخہ 4جون کو مکرم چودھری ظہور احمد صاحب نیشنل امیر جماعت احمدیہ ناروے کی زیرصدارت کارکنان کی میٹنگ منعقد ہوئی اور مختلف کاموں کاجائزہ لیا گیا اور ہدایات دی گئیں۔ جلسہ گاہ کی باقاعدہ تیاری جلسے سے چار روز قبل ہی شروع ہوگئی، اسی طرح کارکنان کے لیے لنگر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا آغاز بھی شروع ہوگیا۔ نیشنل امیرصاحب، افسر صاحب جلسہ سالانہ اور افسر صاحب جلسہ گاہ مختلف اوقات میں کاموں کا جائزہ لیتے رہے۔
جلسہ سالانہ کا انعقاد مسجد بیت النصراوسلو میں ہوا۔ جلسہ گاہ صلوٰۃ ہال تھے۔ جبکہ مختلف سٹالز (فاسٹ فوڈ، سیخ کباب، چائے، رشتہ ناطہ، مال،ہیومینٹی فرسٹ وغیرہ ) باہر لان میں لگائے گئے۔ جلسہ کے ایام میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے موسم بہت خوشگوار رہا۔
جلسہ سالانہ ناروے کے ایام میں اجتماعی نماز تہجد وفجر ادا کی گئیں۔
جلسہ کا پہلا دن
مورخہ 18؍جون 2022ء بروز ہفتہ
تقریب پرچم کشائی: جلسہ کے پہلے دن 11بجے صبح مکرم چودھری شاہد محمود کاہلوں صاحب مبلغ سلسلہ و نائب نیشنل امیر ناروے نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ ناروے کاپرچم مکرم امیر صاحب ناروے نے لہرایا۔ جس کے ساتھ احباب جماعت نے درود شریف کا ورد کیا اور نعرہ ہائے تکبیرکی صدائیں بلندکیں۔ اس کے بعد امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی۔
افتتاحی اجلاس
39واں جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کی صدارت مکرم امیر صاحب ناروے نے کی۔ جلسہ سالانہ اور پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔ مکرم بشارت احمد صابر صاحب واقفِ زندگی نے سورۃ احزاب کی آیات41تا49 کی تلاوت کی۔ ان آیات کا اُردو ترجمہ مکرم چودھری افتخار حسین اظہر صاحب نے پیش کیا جب کہ نارویجیئن ترجمہMR. Ingofur نے پیش کیا۔ اس کے بعد عزیزم عدیل احمد نے منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام ’’حمد وثنا اُسی کو جو ذات جاودانی‘‘ خوش الہانی سے پڑھا۔
افتتاحی خطاب مکرم امیر صاحب نے نارویجیئن اور اُردو زبانوں میں کیا۔ آپ نے سورۃ آلِ عمران کی آیت 32کی تلاوت کی اور ترجمہ پیش کرکے آنحضورﷺ کے اخلاقِ فاضلہ پر روشنی ڈالی۔ آپ نے بتایا کہ آنحضورﷺ اعلیٰ اخلاق پر فائز تھے اور آپﷺ کی تمام زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔
اجلاس کی دوسری تقریر نارویجیئن زبان میں مکرم فیصل سہیل صاحب نیشنل سیکریٹری تبلیغ نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’یوم آخرت پر ایمان اصلاح کا ایک ذریعہ‘‘۔ آپ نے قرآن، حدیث سے انسانی زندگی اور موت پر روشنی ڈالی، جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء سلسلہ کے اقتباسات بھی تفصیل سے پیش کیے اور واضح کیا کہ ایک یوم آخر ہے جہاں ہم سب نے پیش ہونا ہے اور اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔
اس کے بعد مکرم صداقت احمد بشارت صاحب نے منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام
ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے
کوئی دیں دین محمد سا نہ پایا ہم نے
خوش الحانی سے پیش کیا۔
اجلاس کی تیسری تقریر اُردو زبان میں مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب مبلغ سلسلہ کی تھی جس کا عنوان تھا ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اپنے صحابہ میں پیدا کردہ روحانی انقلاب‘‘۔ آپ نے سورۃ جمعہ کی آیت نمبر چار کی تلاوت کرکے اس کی تشریح بیان کی۔ آپ نے صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگیوں کے واقعات پیش کیے کہ کیسے اُن میں روحانی تبدیلی پیدا ہوئی اور وہ اصحاب رویا و کشوف بن گئے۔ دوپہر ڈیڑھ بجے اجلاس کی کارروائی ضروری اعلانات کے ساتھ ختم ہوئی اور وقفہ برائے نماز و طعام ہوا۔
دوسرا اجلاس
نماز ظہروعصر کی ادائیگی کے بعد تین بجے دوسرے اجلاس کا آغاز زیر صدارت مکرم آغایحیٰ خان صاحب مبلغ سلسلہ سویڈن ہوا۔ مکرم رانامبشرمحمود صاحب نے سورۃ النساءکی آیات 58 تا60کی تلاوت کی۔ جبکہ اُردو ترجمہ مکرم شاہد ڈارصاحب اور نارویجیئن ترجمہ مکرم فرازعلی چودھری صاحب نے پیش کیا۔
اس کے بعد منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام
ہے شکرِ ربِّ عَزّوجَلّ خارج از بیاں
جس کے کلام سے ہمیں اس کا مِلا نشاں
مکرم طلعت محمود رانا صاحب نے خوش الحانی سے پڑھا۔
دوسرے اجلاس کی پہلی تقریراُردو زبان میں مکرم یاسر فوزی صاحب مبلغ سلسلہ ناروے نے بعنوان ’’اطاعت نظام کی اہمیت اور برکات‘‘ کی۔ آپ نے بتایا کہ نظام اور خلافت کی اطاعت ایک چیز ہے۔ کچھ لوگ خلیفہ کی اطاعت تو کرتے ہیں مگر نظام کی نہیں۔ جبکہ یہ نظام خلیفہ ہی کے ماتحت کام کرتا ہے۔ آپ نے قرآنی آیات اور حدیث سے مثالیں دے کر واضح کیاکہ نبی کی اطاعت کے بعد اس کے امیر یعنی خلیفہ اور اسی سلسلہ میں خلیفہ کے مقرر کردہ امیر کی اطاعت ضروری ہے۔ اسی طرح اُولی الامرکی اطاعت کرنی چاہیے۔
اجلاس کی دوسری تقریر نارویجیئن زبان میں مکرم عبدالحئی احمد صاحب صدرمجلس خدام الاحمدیہ ناروے نے بعنوان ’’استحکام خلافت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کی۔ آپ نے خلفاء کرام کی پیش کی گئیں مختلف تحریکات اور پروگراموں کا ذکر کیا اور بتایا کہ آج ہماری ترقی کا راز اسی خلافت سے وابستہ رہنے اور اللہ کا شکر کرنے میں ہے۔اور یہ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات سننے اورحضورانورایدہ اللہ تعالیٰ کو خطوط لکھنے سے قائم ہوسکتا ہے۔
اس کے بعد منظوم کلام حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ
ہے دستِ قبلہ نما لاالہ الا للہ
مکرم بلال خان صاحب نے خوش الحانی سے پیش کیا۔
اجلاس کی تیسری تقریر اُردو زبان میں مکرم صدر مجلس صاحب نے بعنوان ’’خلافت معرفت الٰہی کا ذریعہ‘‘ کی۔ آپ نے سورۃ فاطر آیت 29کی تفسیر میں بتایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء اس لیے بھیجتا ہے تاکہ اس کے وجود کو پہچانا جائے۔ ہر نبی کا کام انسانوں کو اللہ تعالیٰ سے ملانا ہوتا ہے۔ وہ بندے کا ہاتھ اللہ کے ہاتھ میں دیتا ہے۔ اورپھرنبی کے بعد یہی کام خلیفہ کا ہوتا ہے۔ پھر آپ نے معرفت الٰہی کی حقیت بیان کی اور بتایا کہ معرفت الٰہی کی وجہ سے بدی سے بیزاری پیدا ہوتی ہے اور انسان دنیوی چیزوں کو حقارت سے دیکھتا ہے اور نیکیاں بجالانے کی کوشش کرتا ہے۔ بدی کی آگ کوجلانے کے لیے معرفت الٰہی ضروری ہے۔ جب معرفت الٰہی حاصل ہوجائے تو پھر عشق الٰہی کی آگ بھڑکتی ہے جس سے بدی اور گناہ جل جاتے ہیں۔ اور یہ سب کام ہمیں خلیفۂ وقت بتاتا ہے اور سمجھاتا ہے۔
جلسہ کا دوسرا دن
مورخہ 19؍جون 2022ء بروز اتوار
تیسرا اجلاس
آج کے پہلے اور جلسہ کے تیسرے اجلاس کی صدارت مکرم سیدکمال یوسف صاحب سابق مبلغ سلسلہ سیکنڈنیویا نے کی۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن شریف سے ہوا۔ مکرم نہاد خلیفہ صاحب نے سورۃ بنی اسرائیل کی آیات 90 تا 92 کی تلاوت کی۔ جبکہ اُردو ترجمہ مکرم مقرب احمد میکن صاحب اور نارویجیئن ترجمہ مکرم عدنان احمد قریشی صاحب نے پیش کیا۔
عزیزم رمیض احمد ڈار نے نظم ’’رہے گا خلافت کا فیضان جاری‘‘ خوش الحانی سے پیش کی۔
اجلاس کی پہلی تقریر مکرم طاہر محمود خان صاحب مبلغ سلسلہ کی تھی۔ آپ کی تقریر کا موضوع تھا ’’درود شریف کی اہمیت اور برکات‘‘۔ موصوف نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات سے درود شریف کی اہمیت کوواضح کیا۔
اجلاس کی دوسری تقریر اُردو زبان میں ڈاکٹر احمد رضوان صادق صاحب صدرمجلس انصار اللہ ناروے نے کی۔ آپ نے بڑی تفصیل سے قرآن کریم کی حفاظت اور اشاعت کے لیے خلفاء کا کردار بیان کیا۔ آپ نے بتایا کہ جماعت احمدیہ اب تک 76 تراجم قرآن پیش کرچکی ہے۔ اور قرآن کی یہ خدمت کسی اور فرقے کو حاصل نہیں ہوئی۔
اس تقریر کے بعد منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام
نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اجلہ نکلا
پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا
عزیزم زین محمودنے پیش کیا۔
اجلاس کی تیسری تقریر نارویجیئن زبان میں مکرم سید شان احمد صاحب جنرل سیکریٹری ناروے نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’اشاعت اسلام کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کی تڑپ‘‘۔ آپ نے بتایا کہ کس طرح حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی تحریرات سے اشاعت اسلام کی اور اسلام کے خلاف ہونے والے حملوں کا قلم سے جواب دیا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا
وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے
اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار
اجلاس کی چوتھی تقریر مکرم چودھری ہارون احمد صاحب مبلغ سلسلہ ناروے نے کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز عالمی امن کے لیے کس شدت سے کوشش کرہے ہیں۔ حضور انور نے دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے خبر دار کیا اور بے خوف ہوکر دنیا کو حقیقت کا آئینہ دکھایا۔ نیز حضور انور نے دنیا کی رہنمائی فرمائی کہ کس طرح حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔
اس کے بعد مکرم چودھری افتخار حسین اظہر صاحب نیشنل سیکریٹری امور خارجہ نے معزز مہمانان کرام کا مختصر تعارف کروایا۔ جس کے بعد معززمہمانوں نے حاضرین جلسہ سے خطاب کیا:
٭…اختر چوہدری۔ سیاستدان SV پارٹی: موصوف نے کہا کہ یہاں آکر بہت خوشی ہوئی۔ گو ہم ناروے میں اقلیت میں ہیں مگر یہاں اکثریت میں آکر اچھا لگا۔ ہم اکٹھے ہوکر معاشرے کا حصہ ہوسکتے ہیں۔ اپنے حقوق کے لیے مل کر بات کرسکتے ہیں۔ اکژیت حقوق رکھتی ہے اُن سے بات کرنی پڑتی ہے۔ جلسہ ایک بہت اچھا سلسلہ ہے۔ اوسلو کی ایک رپورٹ کے مطابق 50 سال بعدبھی اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔احمدی مسلمان کے ساتھ دوہری زیادتی ہوتی ہے۔ یہ بہت افسوس ناک ہے، احمدی مسلمانوں کے لیے مشکل ہوگیا ہے۔ ہم مسلمانوں نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا۔ کچھ لوگ اس کو اپنا حق سمجھتے ہیں کہ وہ کسی کو بھی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ اچھا نہیں ہے۔آج ہم کسی طاقتور کو کسی کمزور سے بہتر نہیں سمجھ سکتے۔ ہم سب انسان ایک جیسے ہیں۔ جزاک اللہ۔
٭…کشکول علی ایڈووکیٹ اور سیاستدان: موصوف کاتعلق بلوچستان سے ہے۔ وکیل ہیں اور منسٹر بھی رہے ہیں۔ آپ نے بتایا کہ احمدیوں پر ہونے والی زیادتی کو ہم بلوچی اس کو اپنے پرزیادتی سمجھتے ہیں۔ انشاء اللہ آئندہ یہ رشتہ مضبوط ہوگا۔
اس کے بعد ضروری اعلانات کے ساتھ اس اجلاس کا اختتام ہوا۔
پروگرام جلسہ گاہ مستورات
مورخہ 19 جون کو جہاں مردوں کے جلسہ گاہ میں تیسرے اجلاس کی کارروائی جاری تھی۔ اُسی وقت جلسہ گاہ مستورات میں لجنہ اماء اللہ اپنا جلسہ منعقد کررہی تھیں۔ مستورات کے جلسہ میں تلاوت، نظم کے بعد ایک پریذیٹیشن ’’موجودہ زمانے میں احمدی بچوں کو درپیش ڈیجیٹل چیلینجز‘‘ کے عنوان سے سیکریٹری تربیت مکرمہ دردانہ نور صاحبہ اور سیکریٹری ناصرات مکرمہ ثمینہ ظہورصاحبہ نے پیش کی۔ جس کے بعد نظم اور پھر نارویجیئن زبان میں پہلی تقریر ’’تبلیغ کے میدان میں احمدی خواتین کی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے مکرمہ سلمانہ بتول احمد صاحبہ نیشنل سیکریٹری تبلیغ نے کی۔ اختتامی خطاب مکرمہ بلقیس اختر صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ ناروے نے بعنوان ’’خلیفہ وقت سے ذاتی تعلق‘‘ کیا۔ اس کے بعد ترانہ پیش کیاگیا اور آخر میں تقسیمِ انعامات (سالانہ کارکردگی مجالس) کی تقریب ہوئی اور قصیدہ پیش کیا گیا۔ دعا کے ساتھ مستورات کا یہ جلسہ اختتام پذیرہوا۔
اس کے بعد وقفہ برائے طعام و نماز ہوا۔ نماز ظہر و عصر کے بعد افسر جلسہ گاہ نے ضروری اعلانات کیے۔
اختتامی اجلاس
جلسہ سالانہ ناروے کے چوتھے اور اختتامی اجلاس کی صدارت مکرم امیر صاحب ناروے نے کی۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا۔ عزیزم آصف ہمایوں صاحب نے سورۃ النورکی آیات52تا58کی تلاوت کی۔ جبکہ اُردو ترجمہ ڈاکٹر سیف الرحمٰن صاحب اور نارویجیئن ترجمہMr. Roger Nicklisenنے پیش کیا۔ پھر منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام ’’اسلام چیز کیا ہے خدا کے لیے فنا‘‘ مکرم خواجہ عبدالمنعم صاحب نے خوش الحانی سے پیش کیا۔
تقریب آمین و تقسیم انعامات: اس کے بعد سیکریٹری صاحب تعلیم القرآن نے تقریب آمین کے لیے درج ذیل 15 بچوں اور بچیوں کو سٹیج پر بلایاجنہوں نے آکر مکرم شاہدمحمودکاہلوں صاحب مبلغ سلسلہ کو قرآن کریم سنایا: عزیزم عثمان قریشی، عزیزم یوسف نواز، عزیزم آریان حیات، عزیزم اسحاق خان، عزیزم عثمان احمد سید، عزیزم مونس رحمان خواجہ، عزیزم نہان اشرف افکاری، عزیزم فرید احمد منہاس، عزیزہ ناجیہ احمد خواجہ، عزیزہ مشل شاہ، عزیزم بازل ملک، عزیزہ روحام احمداور عزیزہ صوفیہ راجہ۔ اس کے علاوہ ایک ناصر مکرم رفیق اختر صاحب بھی شامل تھے۔ مکرم امیر صاحب نے سب شاملین تقریب آمین میں انعامات تقسیم کیے۔
اس کے بعد سیکریٹری تعلیم مکرم اویس احمد صاحب نے گزشتہ سال کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے والے طلباء و طالبات کے ناموں کا اعلان کیا جن کو امیر صاحب اور صدرلجنہ اماء اللہ نے انعام تقسیم کیے۔ اس کے بعد ایسے احباب میں تقسیم انعامات ہوئے جنہوں نے نیشنل یا انٹرنیشنل سطح پر اعلیٰ کامیابی حاصل کی۔
اس کے بعد امیر صاحب نے اپنے اختتامی خطاب میں ایک پریزیٹیشن کی مدد سے مسجد سے ملحقہ پلاٹ، جہاں پر اب نئی تعمیرات ہوں گی، کے بارے میں احباب جماعت کو تفصیل سے بتایا۔ نیز آپ نے تمام کارکنان جلسہ سالانہ ناروےاور مقررین کا شکریہ ادا کیا۔ آخر پر آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شاملین جلسہ سالانہ کے لیے دعا پڑھ کر سنائی اور اجتماعی دعا کروائی۔ یوں جلسہ سالانہ ناروے 2022ء کامیابی کے ساتھ اختتام پذیرہوا۔ جلسہ کی کل حاضری تقریباً 1000مردوزن رہی۔