44ویں جلسہ سالانہ کینیڈا 2022ء کا دوسرا دن۔ 16؍جولائی بروز ہفتہ
(حدیقہ احمد، کینیڈا، 16؍ جولائی 2022ء، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) آج 44ویں جلسہ سالانہ کینیڈا کادوسرا دن تھا جس کا آغاز صبح چار بجے مسجد بیت السلام میں نماز تہجد و نمازِ فجر سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد ’’وہ اس سلسلہ کو پوری ترقی دے گا‘‘ کے موضوع پر درس دیا گیا۔
دوسرا اجلاس
مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا کی زیرِ صدارت جلسہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز صبح گیارہ بجے تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا جو مکرم حاشر ہود احمد صاحب نے کی جبکہ اس کا انگریزی ترجمہ مکرم حسن منہاس صاحب نے جبکہ اردو ترجمہ مکرم کامران اشرف چوہدری نے کیا۔ معاً بعدمکرم رفیع زِنداقی صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا تحریر کردہ عربی قصیدہ پیش کیا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم عطاء الکریم صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم ناصر احمد صاحب نے کیا۔
آج کی پہلی تقریر اردو میں تھی جو مولانا مصباح بلوچ صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ کینیڈا نے ’’شہدائے احمدیت صبر کا کوہِ وقار سیّد طالع احمد شہید‘‘ کے موضوع پر کی۔ اس ایمان افروز تقریر کے بعد مولانا اعزاز احمد خان صاحب مربی سلسلہ پیس وِلیج نے انگریزی میں تقریر کی جس کا عنوان تھا ’’رسول اللہﷺ کا امتیاز: ایک حیوانی معاشرہ میں ایک خدا نما انقلاب برپا کردینا‘‘۔
اس تقریر کے بعد مکرم لقمان محمود گوندل صاحب نے ڈاکٹرمیر محمد اسمٰعیل صاحبؓ کی نظم ’’علیک الصلوۃ علیک السلام‘‘ پیش کی جس انگریزی ترجمہ مُرتاض ریاض صاحب نے پیش کیا۔ بعدازاں جامعہ احمدیہ کینیڈا کی تاریخ، حال اور مستقبل کے بارہ میں ایک دلچسپ ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ جس میں بیت الحمد Mississauga میں قائم پہلے جامعہ، ایوانِ طاہر، Vaughan میں موجودہ جامعہ اور Innisfilمیں مستقبل کے جامعہ کے بارہ میں دلچسپ معلومات فراہم کی گئی نیز جامعہ کی طلباء کی روزمرہ زندگی، تعلیمی و تربیتی اور جسمانی کھیلوں پر مبنی سرگرمیوں پر مشتمل ویڈیوز دکھائی گئیں۔
بعدازاں مولانا ہادی علی چودھری صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’خلافت، حصارِ عافیت اور ترقیات کی ضامن‘‘ کے موضوع پر ایمان افروز تقریر کی۔ اگلی تقریر مولانا سہیل مبارک شرما صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’انفاق فی سبیل اللہ کی برکات اور اہمیت‘‘ کے موضوع پر کی۔ انھوں نے دورانِ تقریر بیان کیا کہ جب ہم دُنیاوی کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو نفع کے ساتھ ساتھ نقصان کا امکان ہوتا ہے۔ اور نفع کی کوئی گرنٹی نہیں ہوتی۔ لیکن جب ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ خود یہ گرنٹی دیتا ہے کہ وہ یہ مال ضرور بڑھا کر واپس کرے گا حتیٰ کہ یہ منافع سات سو گنا بلکہ اس سے بھی زائد ہوسکتا ہے۔
اس تقریر کے ساتھ ہی دوسرا اجلاس اختتام کو پہنچا۔ جس کے بعد نمازوں اور کھانے کا وقفہ ہوا۔
تیسرا اجلاس
ساڑھے تین بجے نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد جلسہ کے تیسرے اجلاس کا آغاز مولانا اظہر حنیف صاحب مشنری انچارج ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی زیرِ صدارت ہوا۔ مکرم حافظ طلحہ باجوہ صاحب نے تلاوتِ قرآن کریم کی جس کا انگریزی ترجمہ مکرم فیضان احمد قریشی صاحب نے جبکہ اردو ترجمہ مکرم خالد محمود شرما صاحب نے کیا۔ معاً بعد مکرم توفیق احمد صاحب نے کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام ’’نورِ فرقاں ہے جو سب نوروں سے اَجلا نکلا‘‘ ترنم سے پڑھا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طاہر میاں صاحب نے کیا۔
وزیرِ اعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈو کی جلسہ میں آمد
اس موقع پر عزت مآب وزیرِ اعظم کینیڈا جناب جسٹن ٹروڈو جلسہ گاہ میں تشریف لائے۔ جبکہ دو وفاقی اور چار صوبائی وزراء، 17 کینیڈین پارلیمنٹ کے ممبرز، 9 صوبائی اسمبلی کے ممبرز، ہر دو شہروں بریڈفورڈ اور برمپٹن کے میئرز، 12 کونسلرز اور چار دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے معزز مہمان بھی موجود تھے۔
مکرم امیر صاحب جماعت کینیڈا نے وزیراعظم جناب جسٹن ٹروڈو کو جلسہ سالانہ میں خوش آمدید کہا ۔ انہوں نے کہا کہ جماعتِ احمدیہ کے سربراہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بھی آپ کی ہمت اور دلیری کی تعریف فرمائی ہے کہ مغربی دُنیا میں صرف وزیراعظم کینیڈا کو ہمت ہوئی کہ انہوں نے یہ بیان دیا کہ آزادیِ رائے کی بھی کچھ حدود ہوتی ہیں، ہمیں دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور ایسی بات کرنے سے گریز کرنا چاہیے جس سے دوسروں کے جذبات مجروح ہوتے ہوں۔
بعد ازاں عزت مآب وزیراعظم کینیڈا نے حاضرینِ جلسہ سے خطاب کیا جس میں سے چند نکات درجِ ذیل ہیں:
….What you do as an individual matters and serves the well-being the entire community and indeed entire country. In Calgary, Ahmadiyya youth launched the neighborhood helper campaign and delivered groceries and prescriptions to those throughout the city. Many of you were on the front lines as healthcare workers and essential workers….
We have seen arise and unfortunate rise in hatred and intolerance particularly of Islamophobia… When families are afraid to go out for a walk in the evening and their neighbourhood Mosques are vandalized, That is unacceptable!
Attack on Muslim Canadians is attack on all Canadians.
…Canada is a place of openness and respect, and we need to keep it that way….. Everyone needs to be free to pray how they want and be who they want. A promise of Canada is a promise of respect of hope and freedom that’s what we gather here for and that’s when you dedicate your lives too.
کینیڈین پارلیمنٹ میں جماعتِ احمدیہ کے ساتھ کام کرنے والےتقریباً 75 ممبران ’’پارلیمنٹری فرینڈز آف احمدیہ مسلم جماعت‘‘ کے نام سے قائم ایک ایسوسی ایشن کی وساطت سے، ہر سطح پر احمدیوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس گروپ کی جانب سے محترمہ Judy Sgro جو گذشتہ 30 سال سے جماعتِ احمدیہ کے ساتھ مل کرکام کررہی ہیں کو ’’احمدیہ آرڈر آف فرینڈشپ‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین Francesco Sorbara نے یہ ایوارڈ محترمہ Judy Sgro کو پیش کیا۔
محترمہ Judy Sgro نے کونسلر کی سطح سے عوامی خدمت شروع کی تھی، بعد ازاں پارلیمنٹ کی ممبر منتخب ہوئیں۔ وہ امیگریشن کی وزیر بھی رہی ہیں۔
اس کے بعد مولانا اظہر حنیف صاحب مشنری انچارج ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے تقریر کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’آؤ لوگو! کہ یہیں نورِ خدا پاؤ گے‘‘۔ مولانا صاحب نے کہا کہ ایک لمبا عرصہ جماعت احمدیہ کینیڈا کے جلسے انٹرنیشنل سنٹر میں ہوتے رہے جہاں ہرقسم کی سہولت میسر تھی۔ آج ہم ایک بارپھر زمین پر واپس آگئے ہیں اور کچی زمین پر گاڑی چلاتے جھٹکے لگ رہے تھے۔ لیکن یہ جھٹکے ان جھٹکوں کے مقابل کچھ بھی نہیں جو لوگوں کو آج سے سوا سو سال پہلے قادیان جاتے ہوئے لگتے تھے۔ کچے راستوں پر ٹانگوں اور گدھا گاڑیوں پرسفر کرنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ جھٹکوں سے لوگوں کی پسلیاں ہل جاتی تھیں۔ اور اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندہ سے وعدہ کیا تھا کہ پوری دُنیا سے مردوزن قادیان میں کثرت سے آیا کریں گے۔ جس کو پورا ہوتے ہم سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔
اس تقریب کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مہمانانِ گرامی میں سے چند نے اپنے اپنے تاثرات پیش کیے۔
بریڈفورڈ کے میئرجناب Rob Keffer نے کونسلرز کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ امسال جلسہ سالانہ ان کے شہر میں ہورہا ہے۔ اگرچہ اس سال جلسہ کی اجازت بوجوہ صرف محدود پیمانے پر تھی تاہم مستقبل میں بڑے جلسے کروانے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
برمپٹن شہر کے میئر جناب Patrick Brownنے دورانِ خطاب بریڈ فورڈ کے میئر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ یہ جلسہ آپ کے شہر میں ہورہا ہے۔ احمدیوں کا آپ کے شہر میں تعمیرات کرنا آپ کے لیے ایک تحفہ ہوگا۔ میں احمدیوں کے ساتھ بڑے لمبے عرصہ سے کام کررہا ہوں، خصوصاً مسجد مبارک کی تعمیر کے بعد جو کام ہم نے مل کرکیے ہیں ان کا بیان مشکل ہے۔ جماعت احمدیہ ہر کام اپنے دل سے کرتے ہیں۔ برمپٹن میں ہسپتال کی تعمیر کے لیے بڑی محنت سے چندہ اکھٹا کیا۔ برمپٹن کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ احمدیہ جماعت کی خدمات کے اعتراف میں برمپٹن شہر میں ’’احمدیہ پارک‘‘ تعمیر کیا جائے۔ ہیومنٹی فرسٹ کے ذریعہ انسانیت کی خدمت قابلِ تقلید ہے۔ یہ میرا 15واں جلسہ سالانہ ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ اگلے پندرہ جلسوں میں بھی ضرور شریک ہوں گا۔
بعدازاں مزید چند مہمانوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
معاً بعد ذیلی تنظیموں کوسال 2020-2021ء کے علمِ انعامی و انعامات دیے گئے۔ مجلس انصاراللہ کا علمِ انعامی مجلس انصاراللہ پیس وِلج سنٹر ویسٹ کو ملا جبکہ ٹورنٹو ویسٹ بطور ریجن اول رہا۔
مجلس خدام الاحمدیہ کا علمِ انعامی مجلس خدام الاحمدیہ برمپٹن ایسٹ کو ملا جب کہ ریجنز میں کیلگری ریجن کی پہلی پوزیشن رہی۔
مجلس اطفال الاحمدیہ کا علمِ انعامی مجلس اطفال الاحمدیہ فلاورٹاون برمپٹن کو ملا جبکہ ویسٹرن برمپٹن ریجن نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
اس کے بعد حفظ القرآن سکول کینیڈا کے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء میں اسنادتقسیم کی گئیں۔ امسال12بچوں نے قرآنِ کریم حفظ کرنے کی سعادت پائی۔
تیسرے اجلاس کی آخری تقریر مولانا عمیر خان صاحب مربی سلسلہ برمپٹن کینیڈا نے بزبان انگریزی ’’ذہنی وقلبی سکون کا حصول اسلامی تعلیمات کے تناظر میں‘ ‘ کے عنوان سے کی۔ آپ کی تقریر کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ دُنیا مادی اشیاء کی کشش میں اللہ تعالیٰ کو بھول چکی ہے۔ جس کا نتیجہ ڈپریشن اور ذہنی بیماریوں کی صورت میں نکل رہا ہے۔ خود کُشی کا رحجان بڑھتا جارہا ہے۔ دل و دماغ کے سکون کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کو یاد کیا جائے،اس کی عبادت کی جائے، اس کے احکامات پر مکمل عمل کیا جائے۔ مشکل اور سخت وقت میں صرف اللہ تعالیٰ سے لو لگائیں اور اسی کے حضور دُعا کے لئے ہاتھ پھیلائیں تو وہ یقینا حقیقی خوشیوں سے نوازے گا۔
اس اجلاس کے اختتام پر احبابِ جماعت کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ آج مردانہ جلسہ گاہ کی حاضری 1901 جبکہ لجنہ کی حاضری 1156 رہی۔ مردانہ جلسہ گاہ میں 769 کارکنان جبکہ لجنہ جلسہ گاہ میں 289 ناصرات و لجنہ نے خدمت کی توفیق پائی۔ مردانہ جلسہ گاہ م میں 1900 گاڑیوں کی پارکنگ تیار کی گئی ہے جبکہ آج 1800 سے زائد گاڑیاں پارک ہوئیں۔
یاد رہے کہ یہ جلسہ کووِڈ 19 کی وباء کی وجہ سے دو سال کے تعطل کے بعد ہورہا ہے جس کی لئے خصوصی احتیاطی تدابیر کی گئی ہیں۔ لجنہ اماء اللہ کے لیے مسجد بیت السلام سے ملحقہ ایوانِ طاہر میں جبکہ مردوں کے لیے یہاں سے 37 کلومیٹر شمال میں واقع شہر بریڈفورڈ میں جماعت کی پراپرٹی ’’حدیقہ احمد‘‘ میں انتظام کیا گیا ہے جہاں 2000مہمانوں کو شامل ہونے کی اجازت ہے۔ 12 سال سے چھوٹے بچوں اور بیماروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹی وی، کمپیوٹرز یا موبائل فونز پر جلسہ کی کارروائی ملاحظہ فرمائیں جبکہ احبابِ جماعت تین روزہ جلسہ کے کسی ایک دن ہی شامل ہوسکتے ہیں تاکہ کووِڈ19 کے پھیلاؤ کو کم سےکم رکھا جائے۔ احبابِ جماعت کو آپشن دی گئی تھی کہ وہ اپنی سہولت اور ضرورت کے مطابق جلسہ کاکوئی بھی ایک دن چُن سکتے ہیں۔
لجنہ اماء اللہ نے جلسہ سالانہ کے پہلے، دوسرے اور تیسرے اجلاس کا کچھ حصہ مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست ملاحظہ کیا تھا جبکہ آج سہ پہر کو لجنہ کا اجلاس ایوانِ طاہر میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا۔ جس کے بعد تقریبِ تقسیم انعامات ہوئی جس میں تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی لجنہ و ناصرات کوانعامات سے نوازا گیا۔ جب کہ حفظ القرآن سکول سے قرآنِ کریم حفظ کرنے والی بچیوں کو بھی اعزازات سے نوازا گیا۔
جلسہ سالانہ کینیڈا 2022ء کے پہلے اور تیسرے دن کی کارروائی کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
44ویں جلسہ سالانہ کینیڈا 2022ء کا پہلا دن۔ 15؍جولائی بروز جمعۃ المبارک
44ویں جلسہ سالانہ کینیڈا 2022ء کا تیسرا اور آخری دن۔ 17؍جولائی بروز اتوار