کلام حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ
وہ پاک محمدؐ ہے ہم سب کا حبیب آقا
اَنوار رِسالت ہیں جس کی چمن آرائی
محبوبی و رعنائی کرتی ہیں طواف اُس کا
قدموں پہ نثار اُس کے جمشیدی و دارائی
نبیوں نے سجائی تھی جو بزم مہ و اَنجم
واللہ اُسی کی تھی سب انجمن آرائی
دن رات دُرود اُس پر ہر اَدنیٰ غلام اُس کا
پڑھتا ہے بصد منت جپتے ہوئے نام اُس کا
آیا وہ غنی جس کو جو اپنی دُعا پہنچی
ہم در کے فقیروں کے بھی بخت سنوار آئی
ظاہر ہوا وہ جلوہ جب اُس سے نگہ پلٹی
خود حسن نظر اپنا سو چند نکھار آئی
اے چشم خزاں دیدہ کھل کھل کہ سماں بدلا
اے فطرتِ خوابیدہ اُٹھ اُٹھ کہ بہار آئی
نبیوں کا اِمام آیا ، اللہ اِمام اُس کا
سب تختوں سے اُونچا ہے تخت عالیٰ مقام اُس کا
اللہ کے آئینہ خانے سے شریعت کی
نکلی وہ دُلہن کر کے جو سولہ سنگار آئی
اُترا وہ خدا کوہ فارانِ محمدؐ پر
موسیٰ کو نہ تھی جس کے دیدار کی یارائی
سب یادوں میں بہتر ہے وہ یاد کہ کچھ لمحے
جو اُس کے تصور کے قدموں میں گزار آئی
وہ ماہ تمام اُس کا ، مہدی تھا غلام اُس کا
روتے ہوئے کرتا تھا وہ ذکر مدام اُس کا
(کلام طاہر)