جلسہ سالانہ کے ایّام دعا
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے 27؍دسمبر 1891ء کو جماعت میں محبتِ الٰہی، محبتِ رسولﷺ پیدا کرنے کے لیے اور ان کی تعلیم وتربیت، باہمی ہمدردی اور اخوت، تبلیغ اور ترقیٔ ایمان کے لیے جلسہ سالانہ کی بنیاد رکھی۔آپؑ نےاس کی اہمیت کا ذکرکرتے ہوئےفرمایا:’’اس جلسہ کو معمولی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں ۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائیدِ حق اوراعلائے کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اوراس کے لئے قومیں تیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کافعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 341)
پھر آپؑ نے جلسہ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے ایک مقصد یہ بیان فرمایا:’’تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو، اور اپنے مولیٰ کریم اور رسولِ مقبولﷺکی محبت دل پر غالب آجائے۔اور ایسی حالتِ انقطاع پیدا ہوجائے جس سے سفرِ آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ341)
اسی طرح 1893ء میں جلسہ سالانہ کی عظیم الشان اغراض پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا:’’ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کر لیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف بکلّی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو اور وہ زہدوتقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیزگاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لیے ایک نمونہ بن جائیں اور انکساراور تواضع او راستبازی ان میں پیدا ہو اور دینی مہمات کے لئے سرگرمی اختیار کریں‘‘(شہادت القرآن ، روحانی خزائن جلد 6 صفحہ394)
جلسہ سالانہ کا یہ روحانی سفر1891ء سے قیام پاکستان تک مرکز احمدیت قادیان میں 1946ء تک جاری رہا۔تقسیم ہند کے بعد دو سال لاہور پاکستان میں جلسے ہوئے اور پھر 1949ء سے دارالہجرت ربوہ میں جلسہ سالانہ کا انعقاد ہونے لگا جو1983ء تک منعقدہوتارہاتاآنکہ حکومت پاکستان کی طرف سے اس پر پابندی لگادی گئی۔نتیجةً یہ سلسلہ اکناف عالم میں پھیل گیا اور بیرونی ممالک برطانیہ،امریکہ،جرمنی،انڈونیشیا، افریقی ممالک غرضیکہ ہر براعظم کےکئی ملکوں میں جلسہ سالانہ بڑی شان سے ہونے لگا جونہ صرف تاریخ احمدیت کا ایک لازمی جزو بن گیاہے بلکہ احمدیت کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔مرکز احمدیت قادیان میں اب بھی یہ جلسہ سالانہ ہر سال پوری آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوتا ہے اورامسال مورخہ24تا26؍دسمبر اس کا انعقادہورہا ہے۔یہ خاص ایام دعاؤں کے لحاظ سے بہت اہم ہیں۔
حضرت اقدس مسیح موعود ؑکی شاملین جلسہ کے حق میں دعا
چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ نے شاملین جلسہ کےحق میں خود یہ دعا فرمائی ہے کہ’’ہر یک صاحب جو ا س للہی جلسے کے لئے سفر اختیار کریں۔ خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہو اور ان کو اجرعظیم بخشے اور ان پررحم کرے اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کر دیوے اور ان کے ہم و غم دور فرمائے۔ اور ان کو ہریک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے۔اور ان کی مرادات کی راہیں ان پرکھول دیوے اور روزِآخرت میں اپنے ان بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے جن پراس کا فضل ورحم ہےاورتااختتام سفر ان کے بعد ان کاخلیفہ ہو۔‘‘(اشتہار 7؍دسمبر 1892ء۔مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ342)
حضرت خلیفة المسیح الاولؓ کی آخری وصیت،جماعتی تفرقہ سے حفاظت کا ذریعہ دعا
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد آپ کے خلفائے کرام نے بھی اپنے اپنے دَور میں جلسہ سالانہ اور دعاؤں کا سلسلہ جاری رکھا۔
حضرت حکیم مولانانورالدین صاحب خلیفة المسیح الاوّلؓ دعاؤں کی تاکیدی وصیت کرتے ہوئےفرماتے ہیں:
’’ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ(مومن:61)
یہ ایک ہتھیار ہے اور وہ بڑا کارگر ہے لیکن کبھی اس کے چلانے والا آدمی کمزور ہوتا ہے اس لئے اس ہتھیارسے منکر ہو جاتا ہے۔ وہ ہتھیار دعا کا ہے جس کو تمام دنیا نے چھوڑ دیا ہے۔مسلمانوں میں ہماری جماعت کو چاہئے کہ اس کو تیز کریں اور اس سے کام لیں۔جہاں تک ان سے ہو سکتا ہے دعائیں مانگیں او رنہ تھکیں۔ میں ایسا بیمار ہوں کہ وہم بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ میری زندگی کتنی ہے اس لئے میری یہ آخری وصیت ہے کہ لا الہ الا اللّٰہ کے ساتھ دعا کا ہتھیار تیز کرو۔ تمہاری جماعت میں تفرقہ نہ ہوکیونکہ جب کسی جماعت میں تفرقہ ہو جاتا ہے تو اس پر عذاب آجاتا ہے جبکہ قرآن شریف میں فرمایا:
فَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ (المائدة :15)
اب تک تو تم اس دکھ سے بچے ہوئے ہو۔خدا تعالیٰ کے فضل اور نعمت کے بغیر دعا بھی مفید نہیں ہوتی اس لئے میں نصیحت کرتا ہوں کہ بہت دعائیں کرو پھر کہتا ہوں کہ بہت دعائیں کرو تا کہ جماعت تفرقہ سے محفوظ رہے۔ وہ نعمت جو اللہ تعالیٰ نے تم پر نازل فرمائی ہے وہ دعا ہی سے آنی ہے!‘‘(حربۂ دعا،خطاب فرمودہ27؍دسمبر1910ء خطابات نورصفحہ403 تا 404)
حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کی ایام جلسہ میں درستیٔ نیت کے ساتھ دعا کرنےکی تحریک
حضرت صاحبزادہ مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب خلیفة المسیح الثانیؓ نے جلسہ سالانہ کے ان بابرکت ایام میں دعاؤں کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:’’پس جو دوست جلسہ کے لئے آئیں وہ اپنے لئے بھی اور اُن کے لئے بھی جن کو وہ پیچھے چھوڑ کر آئے ہیں اورجو اُن کی طرح یہاں نہیں آ سکے۔ ان کے لئے بھی جو خدا تعالیٰ کے دین کی خدمت کر رہے ہیں۔ خواہ وہ کسی جگہ ہوں اور باقی سب دنیا کے لئے بھی جو خدا تعالیٰ نے بنائی ہے۔ مگر ابھی اس میں ایمان پیدا نہیںہوا۔ دعائیں کرتے رہیں۔ اسی طرح قادیان کے دوست ان کے لئے بھی دعائیں کریں جو باہر سے آئیں اور ان کے لئے بھی جو شامل نہیں ہو سکے اور جن کے دلوں میں شامل ہونے کی تحریک ہی نہیں ہوسکی۔ پھر ان کے لئے بھی جن کو ایمان نصیب نہیں ہو سکا دعائیں کریں۔ ساتھ ہی شوکتِ اسلام کے لئے بھی دعائیں کریں کیونکہ یہ ایام تو اسی غرض کے لئے مخصوص ہیں اور وہ دن جن کی غرض ہی شوکتِ اسلام ہے اسلام کا سب سے زیادہ حق ہے کہ ان میں اس کے لئے دعائیں کی جائیں۔ اپنی ضرورتوں کے لئے بھی دعائیں کی جا سکتی ہیں مگر وہ اس قدر حاوی نہیں ہونی چاہئیں کہ دینی ضرورتیں نظر انداز ہو جائیں…غرضیکہ یہ دن بہت دعاوٴں کے ہیں۔ پس خود بھی دعائیں کرو اور دوسروں کو بھی دعاوٴں کی تحریک کرو۔ باہر کے دوست بھی اور قادیان کے بھی۔ اول تو اپنی نیتوں کو درست کر لیں اور پھر دعائیں بھی کریں۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ 19؍دسمبر 1941ءمطبوعہ خطبات محمود جلد22صفحہ 697تا698)
دعاؤں کی تحریک از حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ
حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت خلیفة المسیح الاولؓ اور حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کی تحریکات کے ساتھ ان بابرکت ایام میں دعاؤں پر زور دینے کی تلقین کی۔آپؒ نے جلسہ ہائے سالانہ میں اپنا افتتاحی خطاب اجتماعی دعاؤں کے لیے مختص کیا ہوا تھااور صدسال جوبلی 1989ءکے استقبال کےلیے سولہ سال قبل 1973ء میں ہی جماعت کوروحانی پروگرام نوافل اور نفلی روزہ کے ساتھ مندرجہ ذیل دعاؤں کی تحریک فرمائی:
کم از کم سات بار سورت فاتحہ کی دعا غوروتدبر کے ساتھ پڑھی جائے ۔
درود شریف،تسبیح وتحمید،نیز استغفار کا ورد روزانہ 33،33 بار کیا جائے۔درود اور تسبیح وتحمید کے لیے
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّاٰلِ مُحَمَّدٍ۔
پڑھ سکتے ہیں۔
مندرجہ ذیل دعائیں روزانہ کم از کم گیارہ بار پڑھی جائیں۔
٭…رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّثَبِتْ اَقْدَامَنَاوَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْ مِ الْکَافِرِیْنَ۔
٭…اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ و نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ ۔
٭…اس کے علاوہ حضورؒ نے اپنی زبان میں بکثرت دعائیں کرنے کی تاکید فرمائی تاکہ اللہ تعالیٰ ہماری حقیر قربانیوں کو قبول فرمائے، اس منصوبہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور ہم شاہراہ اسلام پر آگے ہی آگے بڑ ھتے چلے جائیں۔(الفضل یکم مارچ 1974ء صفحہ2)
پندرہویں صدی ہجری کے آغاز پرجلسہ سالانہ1980ءمیں قرآنی دعاؤں کی تحریک
حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے پندرہویں صدی ہجری کے آغاز پر جلسہ سالانہ 1980ء کے موقع پر جن دعاؤں کی تحریک فرمائی ان میں سے چند منتخب قرآنی دعائیں پیش خدمت ہیں:
- رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا ۔(الكهف:11)
اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنی رحمت سے نواز۔اے ہمارے رب ہمارے دلوں میں اپنی مخلوق کے لئے رحمت کے جذبات پیدا کراور اے ہمارے مولیٰ! ہمیں آزادی اور کامیابی کا رستہ دکھا۔
- رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ۔(النمل:20)
اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ تیری نعمت کا جو تو نے مجھ پر اور میرے والد پر کیا ہے شکریہ ادا کر سکوں اور ایسا عمل کر سکوں جو تیری رضا کے مطابق ہو اور اپنے رحم کے ساتھ تو مجھے اپنے بزرگ بندوں میں داخل کر اور ایسے سامان پیدا کر اور مجھے توفیق دے کہ ہمیشہ اعلیٰ درجہ کے اخلاق سے آراستہ رہوں۔
- رَبِّ اِنِّیۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَیَّ مِنۡ خَیۡرٍ فَقِیۡرٌ ۔(القصص : 25)
اے ہمارے رب! کون کسی کا ہوتا ہے ہم تیرے نالائق مزدور، دنیا کے۔دھتکارے ہوئے ہیں مگر ہیں تو تیرے،اے ہمارے رب تو بہتر جانتا ہے کہ کس چیز میں ہماری بھلائی ہے۔ پس تو جو کچھ بھی بھلائی کا سامان ہمارے لئے کرے۔ ہم اس کے محتاج ہیں۔
- رَبَّنَاۤ اَتۡمِمۡ لَنَا نُوۡرَنَا وَ اغۡفِرۡ لَنَا ۚ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ۔(التحریم : 9)
اے ہمارے رب! تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نوع انسانی کے لئے ایک کامل نور بنا کر بھیجا ۔تو نے اس نور سے ہمیں بھی حصہ دیا اپنی رحمت اور فضل سے ۔اے خدا اس نور کو ہمارے لئے مکمل کر تُو ہر چیز پر قادر ہے۔
- رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ۔(البقرہ:202)
اے ہمارے رب! ہمیں اس دنیا کی زندگی میں بھی کامیابی دے اور حسنات سے نواز اور آخرت میں بھی کامیابی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔
اے ہمارے ربّ! ہم تمام دوسرے ارباب سے توبہ اَبٌنَاکرتے ہوئے تیری طرف لوٹتے ہیں۔ انسان نے بہت سے ارباب بنا لئے۔ اپنے حیلوں اور دغا بازیوں پر اسے بھروسہ ہو گیا۔ اپنے علم یا قوت بازو کا انہیں گھمنڈ، اپنے حسن یا مال و دولت پر انہیں فخر، اسی طرح کے ہزاروں اسباب ہیں جو ان کی زندگیوں کے ساتھ بطور ارباب کے لگے ہوئے ہیں۔اے خدا ! ہم نے ان سب ارباب کو ترک کیا، ان سے بیزار ہوئے، اے واحد لا شریک سچے اور حقیقی رب! ہم تیرے حضور سر نیاز کو جھکاتے ہیں۔اے خدا! ہماری دعاؤں کو سن اور ہماری مرادوں کو پورا کراور اپنے وعدوں کو جو اس زمانہ سے تعلق رکھتے ہیں ہماری زندگی میں ہمیں دکھا۔(خطابات ناصر جلد 2صفحہ457تا458)
ایام جلسہ سالانہ میں دعاؤں کی تحریک از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے ان خاص ایام میں دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کا بے انتہا احسان اور فضل اور کرم ہے کہ نہایت ہی پیارے ماحول میں ہر قسم کے فتنہ و فساد سے بچاتے ہوئے ہماری حفاظت فرماتے ہوئے ہمیں اپنی رضا کی خاطر یہاں اکٹھے ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔دنیا کے کونے کونے سے آنحضرتﷺ کے عشّاق یہاں اکٹھے ہوئے۔لوگ دلیل مانگتے ہیں احمدیت کی صداقت کی میں اس کے جواب میں حضرت مصلح موعودؓ کا یہ شعر پڑھ دیتا ہوں کہ
ہوتی نہ اگر روشن وہ شمع رخ انور
کیوں جمع یہاں ہوتے سب دنیا کے پروانے
پس آج سب دنیا کے پروانے محمد مصطفیٰﷺ پر درود بھیجنے کےلیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔آج سب دنیا سے پروانے حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی شمع پر اپنی جانیں فدا کرنے کےلیے اکٹھے ہوئے ہیں آج سب دنیا کے پروانے اللہ تعالیٰ کے عشق کے گیت گانے کےلیے یہاں اکٹھے ہیں۔یہ پروانے جب واپس لوٹیں گے تب بھی یہ گیت گاتے ہوئے واپس جائیں گے ان کا تو اٹھناو بیٹھنا اللہ اور رسولؐ کی محبت بن چکا ہے۔اب بھی دعائیں کرتے ہیں واپسی پہ بھی دعائیں کریں گے پھر آئیں گے تو دعائیں کرتے ہوئے آئیں گے اپنوں کے لیے بھی اور غیروں کےلیے بھی…یہ وہ وصل وداع ہے جو خدا کی خاطر ہے جہاں وصل بھی پیارا ہے اور وداع بھی پیارا ہے۔‘‘
دعاؤں کی تحریک ازحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز
ہمارے پیارے امام سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے باربار ہمیں جلسہ سالانہ کے خاص ایام میں کثرت سے دعاؤں کے ساتھ عام دنوں میں بھی دعا ؤں کی طرف خاص توجہ دلائی ہے اور جماعت احمدیہ کی یہ راہنمائی فرمائی ہےکہ دعا کے بغیرہمارا گزارہ ناممکن ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تحریکات میں ہمیں نظر آتا ہے کہ آپ نے اپنوں،غیروں،دشمنوں،مظلوموں،ظالموں گویا کہ تمام عالم میں بسنے والے انسانوں کے لیے دعا کی تحریکات فرمائیں جس کی مثال ہمیں کہیں نظر نہیں آتی۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے22؍ اپریل 2003ء کو مسندِ خلافت پر متمکن ہونے کے بعد مسجد فضل لندن میں اپنے خطاب میں فرمایا:’’احباب جماعت سے صرف ایک درخواست ہے کہ آج کل دعاؤں پہ زور دیں، دعاؤں پہ زور دیں، دعاؤں پہ زور دیں۔ بہت دعائیں کریں، بہت دعائیں کریں، بہت دعائیں کریں۔اللہ تعالیٰ اپنی تائید و نصرت فرمائے اور احمدیت کا یہ قافلہ اپنی ترقیات کی طرف رواں دواں رہے۔ آمین‘‘
(الفضل انٹر نیشنل 25؍اپریل تا یکم مئی 2003ء صفحہ1)
حضرت مسیح موعودؑ کی الہامی دعا کی تحریک
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 25؍جولائی 2003ء میں ایک دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:’’ اپریل 1903ء میں پھریہ الہام ہے:
’’رَبِّ اِنِّیْ مَظْلُوْمٌ فَانْتَصِرْفَسَحِّقْھُمْ تَسْحِیْقًا‘‘۔
اے میرے رب مَیں ستم رسیدہ ہوں۔میری مدد فرما اور انہیں اچھی طرح پیس ڈال۔یہ دعا آج کل ہمیں، ہر احمدی کو کرنی چاہئے ۔ اس پر توجہ دیں۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل 19؍ستمبر2003ء صفحہ7)
حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ کو رؤیا میں سکھائی گئی اہم دعا کی خاص تحریک
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 5؍دسمبر2003ء میں فرمایا:’’یہ دعا خاص طور پر اَور دعاؤں کے ساتھ یہ بھی ضرور کیا کریں اور جیسا کہ مَیں نے کہا تھا ہر نئی خلافت کے بعد اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور وہ دعا یہ ہے۔ حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ کو خواب کے ذریعہ سے اللہ نے سکھائی، حضرت مسیح موعود علیہ السلام خواب میں آئے تھے اور کہا تھا کہ یہ دعا جماعت پڑھے:
رَبَّنَا لَاتُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَ ھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ۔ (آل عمران:9)
اے ہمارے ربّ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تو ہمیں ہدایت دے چکا ہو۔ اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر۔ یقیناً تو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے۔ یہ دعا بہت کیا کریں اللہ تعالیٰ ہمیں ہر شر سے محفوظ رکھے۔ آمین ‘‘(الفضل انٹرنیشنل 30؍جنوری2004ء صفحہ9)
دیگر منتخب قرآنی دعاؤں کی تحریک
ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےجلسہ سالانہ یوکے 2018ء کے موقع پر جماعت کو درج ذیل دعائیں پڑھنے کی تحریک فرمائی:
٭…درودشریف
٭…رَبَّنَا لَاتُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَ ھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ۔(آل عمران:9)
ترجمہ:اے ہمارے رب !ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تو ہمیں ہدایت دے چکا ہو۔اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطاکر۔یقینا ًتو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے۔
٭…رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَافیْ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔(آل عمران:148)
ترجمہ:اے ہمارے رب!ہمارے گناہ بخش دے اور اپنے معاملہ میں ہماری زیادتی بھی۔اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور ہمیں کافر قوم کے خلاف نصرت عطا فرما۔
٭…رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۔(الاعراف:24)
ترجمہ۔اے ہمارے رب!ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقینا ًہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔
٭…رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار۔(البقرہ:202)
ترجمہ:اے ہمارے رب!ہمیں دنیا میں بھی حسنہ عطا کر اور آخرت میں بھی حسنہ عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔
٭…اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ و نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ ۔
ترجمہ:اے اللہ!جو کچھ ان(دشمنوں)کے سینوں میں ہے اُس کے مقابل پر ہم تجھے ہی ڈھال بناتے ہیں۔اور ہم اُن کے تمام شر اور مضر اثرات سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔
٭…رَبِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ ۔
ترجمہ:اے میرے رب!ہر چیز تیری خادم ہے۔اے میرے رب!پس میری حفاظت فرما اور میری مدد فرما اور مجھ پر رحم فرما۔(افتتاحی خطاب جلسہ سالانہ یوکے3؍اگست2018ء)
اسی طرح حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے خلافت جوبلی کے موقع پر جو تحریکات فرمائیں ان میں یہ دعائیں بھی شامل تھیں:
٭…رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّثَبِتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْ مِ الْکَافِرِیْنَ۔ (البقرۃ:251)
ترجمہ: اے ہمارے رب ! ہم پر صبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کافر قوم کے خلاف ہماری مدد کر۔
٭…اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّ اَتُوْ بُ اِلَیْہِ۔ (روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں)
ترجمہ: میں بخشش مانگتا ہوں اﷲ سے جو میرا رب ہے ہر گناہ سے اور میں جھکتا ہوں اس کی طرف ۔
٭…سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّاٰلِ مُحَمَّدٍ۔
(بحوالہ رسالہ انصار اﷲ دسمبر 2005ء صفحہ ٹائیٹل)
٭…یَا رَبِّ فَاسْمَعْ دُعَائِیْ وَ مَزِّقْ اَعْدَائَکَ وَ اَعْدَائِیْ وَ اَنْجِزْ وَعْدَکَ وَانْصُرْ عَبْدَکَ وَاَرِنَا اَیَّامَکَ وَ شَھِّرْ لَنَا حُسَامَکَ وَ لَا تَذَرْ مِنَ الْکَافِرِیْنَ شَرِیْرًا۔
ترجمہ۔’’اے میرے رب میری دعا کو سن اور اپنے اور میرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور اپنا وعدہ پورا فرما اور اپنے بندے کی مدد فرما اور ہمیں اپنے وعدوں کے دن دکھا اور اپنی تلوار ہمارے لئے سونت لے اور شریر کافروں میں کسی کو باقی نہ چھوڑ‘‘۔(الفضل انٹرنیشنل 20؍جون2014ء صفحہ6تا7)
امسال جلسہ سالانہ قادیان منعقدہ 24تا26؍ دسمبر2021ءکےخاص اوربابرکت ایام جودسمبر کا آخری عشرہ ہےاورسال 2021ء کا اختتام ہورہاہے،اس میں خاص طور پر جو یہ اہم دن باقی رہ گئے ہیں انہیں لازماً دعاؤں میں گزارنا چاہیے اور موجودہ حالات میں خاص طور پر یہ دعائیں وردِ زبان رہنی چاہئیں تاکہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کو ہر قسم کے شر اور فتنہ سے محفوظ رکھے اور خلافت کا دامن تھام کر ہمیں خلافت کے ساتھ وابستہ رہتے ہوئے اس کی برکات و فیوض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرماتارہے۔آمین اللّٰھم آمین
٭…٭…٭