مضامین

شاملینِ جلسہ سالانہ کے لئے اہم اور بنیادی ہدایات

از افاضاتِ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ

خلافتِ خامسہ کے پہلے جلسہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے  خطبہ جمعہ،فرمودہ 18؍جولائی2003ء میں احباب جماعت کو عمومی ہدایات  فرمائیں۔ گو اس مرورِ  زمانہ کے ساتھ  مزید ہدایات اضافے ہو چکے ہیں۔ لیکن پھر بھی یہ ہدایات  بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں۔

کمیوں کو برداشت کریں

فرمایا: ’’جلسہ کے موقع پر  میزبان کو یہ فکر ہوتی ہے کہ اس پر آنے والے مہمان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمان ہیں ان کو حتی المقدور آرام پہنچانے کی کوشش کی جائے ۔ مرکزی انتظامیہ کو یہ فکر ہوتی ہے کہ مہمانوں کی خدمت بجا لانے والے تمام کارکن کیونکہ Volunteers ہوتے ہیں اور مختلف مزاج کے ہوتے ہیں تو کسی کارکن سے کسی مہمان کے لئے کوئی زیادتی کاکلمہ منہ سے نہ نکل جائے ، کوئی زیادتی نہ ہوجائے ۔ اس لئے عموماً یہی روایت چلی آ رہی ہے کہ کارکنوں کو توجہ دلانے کے لئے کہ کس طرح انہوں نے مہمانوں کی خدمت کرنی ہے جلسہ سے ایک جمعہ پہلے اس بارہ میں کچھ ہدایات دی جاتی ہیں ۔لیکن اس کے ساتھ ہی میزبانوں کو بھی یہ مدنظر رکھنا چاہئے کہ کیونکہ یہ سارا عارضی انتظام ہوتاہے کیونکہ  کارکنان بڑی محنت سے  خدمت بجا لاتے ہیں لیکن اگر بعض جگہ کہیں کمی یا خامی رہ جائے تو ان کو برداشت کریں ‘‘۔

جلسہ کے مقاصد

یہ جماعتی جلسہ ہے کوئی میلہ نہیں ہے اور نہ اس میں میلہ سمجھ کر شمولیت ہونی چاہئے۔اور نہ صرف میل ملاقات اور خرید و فروخت یا فیشن کا اظہار ہونا چاہئے۔

ایک دوسرے سے ملوتومسکراتے ہوئے ملو۔ اگر کوئی رنجشیں تھیں تو ان تین دنوں میں اپنی مسکراہٹوں سے انہیں ختم کردو۔دوسری بات یہ کہ نیکیوں کو پھیلاؤ، نیکیوں کی تلقین کرو اور بری باتوں سے روکو۔تو یہ جلسہ کی غرض و غایت بھی ہے اس لئے جو جلسہ پر آئے ہیں وہ اِدھر اُدھر پھر نے کی بجائے جلسہ کے پروگراموں سے بھر پور فائدہ اٹھائیں، اس میں بھر پور حصہ لیں۔

اس بات کا خاص اہتمام ہونا چاہئے کہ خواتین بھی، بچے بھی خاموشی سے بیٹھ کر جلسہ سنیں اور اس سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔

جلسہ کی برکات

انگلستان کے احمدیوں کو چاہئے کہ ذوق و شوق کے ساتھ اس جلسہ میں شریک ہوں۔ یہ آپ کا جلسہ سالانہ ہے بغیر کسی عذر کے کوئی غیر حاضر نہ رہے۔بعض لوگ تین دن کی بجائے صرف دو دن یا ایک دن کے لئے آجاتے ہیں اور ان کے آنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جلسہ کی برکات کے حصول کی بجائے میل ملاقات ہو۔ حالانکہ جلسہ کی برکات کو اگر مدنظر رکھا جائے تو تین دن حاضر رہنا ضروری ہے۔ جس حد تک ممکن ہو جلسہ کی تقاریر اور باقی پروگرام پوری توجہ اور خاموشی سے سنیں اور وقت کی قدر کرتے ہوئے کسی بھی صورت اسے ضائع نہ کریں۔

میزبانوں کو نصائح

ایک ہدایت ان لوگوں کے لئے ہے جو بعض دفعہ، عموماً تو یہ نہیں ہوتا،لیکن بعض دفعہ بعض مقامی لوگ مہمانوں کو لفٹ دیتے ہیں اور پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مہمان نوازی کے پیش نظر اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔

مہمان بھی اگر کہیں کوتاہی دیکھیں تو نرمی سے توجہ دلادیں۔کسی قسم کا غصہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اتنے وسیع انتظامات ہوتے ہیں۔ تھوڑی بہت کمیاں رہ جاتی ہیں وہ برداشت کرنی چاہئیں اور صرفِ نظر کرنا چاہئے۔اور غصہ کو دبانے کا بھی ایک ثواب ہے۔

کارکنان کو ہدایات

اپنے ساتھی کارکنوں سے بھی عزت اور احترام سے پیش آئیں۔آپس میں محبت سے سارے کام اور ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔

جو میزبان ہیں ان کا یہ فرض ہے کہ مہمان کی مہمان نوازی اسی طرح خوش خلقی سے کرتے رہیں جب تک انتظام کے تحت اس مہمان نوازی کا انتظام ہے ۔یہ نہیں کہ ادھر جلسہ ختم ہو ا اور ادھر ڈیوٹی والے کارکن غائب ۔پتہ نہیں کہاں گئے۔ اور انتظامیہ پریشان ہو رہی ہو۔ تو جو بھی ڈیوٹی دیں پوری محنت اور دیانتداری سے دیں۔

اسی طرح کارکنان بھی اگر مہمان کا غصہ دیکھیں توانتہائی نرمی سے معذرت کر کے تکلیف دور کرنے کی کوشش کریں لیکن یاد رکھیں کہ مہمان سے سختی سے بات نہیں کرنی۔

مسجد کے آداب

مسجد میں اور مسجد کے ماحول میں اس کے آداب اور تقدس کا خیال رکھیں۔جلسہ سالانہ کے دنوں میں جو مار کی جلسہ کے لئے لگائی جاتی ہے اسی میں نمازیں ہوں گی۔ اس لئے اس وقت کے لئے اس کو آپ کو بیت کا ہی درجہ دینا ہو گا اور مکمل طور پر وہاں اس تقدس کا خیال رکھنا ہو گا۔

آداب نماز

جلسہ کے ایام بالخصوص ذکر الہٰی کرتے اور درود پڑھتے ہوئے گزاریں اور التزام کے ساتھ نمازوں کی پابندی کریں۔ اب اتنی دور سے مہمان تشریف لائے ہیں تو اگر نمازیں بھی نہ پڑھیں اوران کی پابندی نہ کی تو پھر فائدہ کوئی نہیں ہو گا۔اسی طرح انتظامیہ کے لئے لنگر خانہ میں یا ایسی ڈیوٹیاں جہاں سے ہلنا ان کے لئے مشکل ہے وہاں نماز کی ادائیگی کا انتظام ہونا چاہئے۔ ان کے افسر ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں۔

نماز کے دوران بعض اوقات بچے رونے لگ جاتے ہیں جس سے بعض لوگوں کی نماز میں بہرحال توجہ بٹتی ہے، خراب ہوتی ہے۔ جو نماز کا تعلق تھا وہ جاتار ہتا ہے۔ تو اس صورت میں والدین کو چاہئے اگر والد کے پاس بچہ ہے یا والدہ کے پاس بچہ ہے تو وہ اس کو باہر لے جائیں۔

اگر چھوٹی عمر کے بچے ہیں تو مائیں یا اگر باپوں کے پاس ہیں تو باپ ،پہلی صفوں میں بیٹھنے کی کوشش نہ کریںبلکہ پیچھے جا کر بیٹھیں تا کہ اگر ضرورت پڑے تو نکلنا بھی آسان ہو۔

موبائل فون

نمازوں کے دوران اپنے موبائل فون بھی بند رکھیں۔ بعضوں کو عادت ہوتی ہے کہ فون لے کر نمازوں پر آ جاتے ہیں اور پھر جب گھنٹیاں بجنا شروع ہوتی ہیں تو نماز  سے بالکل تو جہ بٹ جاتی ہے۔

آداب گفتگو

فضول گفتگو سے اجتناب کریں۔ باہمی گفتگو میں دھیما پن اور وقار قائم رکھیں۔تلخ گفتگو سے اجتناب کریں۔

بعض لوگ بلند آواز سے عادتاً تُو تُو مَیں مَیں کر کے باتیں کر رہے ہوتے ہیں یا ٹولیوں کی صورت میں بیٹھ کر قہقہے لگا رہے ہوتے ہیں۔ ان تین دنوں میں ان تمام چیزوں سے جس حد تک پرہیز کر سکتے ہیں کریں بلکہ مکمل طور پر پرہیز کرنے کی کوشش کریں۔ ویسے بھی یہ کوئی ایسی اچھی عادت نہیں۔

نظم و ضبط

تنگ سڑکوں پر چلنے میں احتیاط اور شورو غل سے پرہیز کریں۔باہر سے آنے والوں کے لئے خاص طور پر یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس ماحول میں یہ نہ سمجھیں کہ آبادی نہیں ہے۔تھوڑی بہت آبادی تو ہوتی ہے تو بلاوجہ شورو غل نہیں ہونا چاہئے۔

نظم و ضبط کا خیال رکھیں اور منتظمین جلسہ سے بھر پور تعاون کریں اور ان کی ہر طرح سے اطاعت کریں۔

صفائی

جلسہ کے دنوں میں راستوں کی صفائی کے علاوہ گراؤنڈ میں بھی اور جلسہ گاہ میں بھی بچے اور بڑے گند کر دیتے ہیں تو قطع نظر اس کے کہ کس کی ڈیوٹی ہے جو بھی گند دیکھے اس کو اٹھا کر جہاں بھی کوڑا پھینکنے کے لئے ڈسٹ بن یا ڈبے وغیرہ رکھے گئے ہیں ان میں پھینکیں۔ مہمان بھی میزبان بھی دونوں ان چیزوں کا خیال رکھیں۔

صفائی کے آداب ہیں۔ ٹائلٹ میں صفائی کو ملحوظ رکھیں۔یادرکھیں کہ صفائی بھی ایمان کا حصہ ہے۔

اس ماحول میں ظاہری صفائی کا بہت خیال رکھاجاتا ہے۔ بلاو جہ انتظامیہ کو بھی اعتراض کا موقع نہ دیں اور اپنی یادداشت میں محفوظ کر لیں کہ صفائی کو ہر صورت میں آپ نے قائم رکھنا ہے۔

خواتین کو نصائح

خواتین کے لئے ہدایت ہے کہ خواتین گھومنے پھرنے میں احتیاط اور پردہ کی رعایت رکھیں۔ تا ہم جو خواتین احمدی نہیں اور پردے کی ایسی پابندی نہیں کرتی ان سے صرف پردے کی درخواست کرنا ہی کافی ہے۔ ہرگز کوئی زبردستی کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہونی چاہئے۔ اگر کسی وجہ سے کسی احمدی کو بھی نقاب کی دقت ہو تو پھر ایسی خواتین میک اپ میں نہیں ہو نی چاہئیں۔ سادہ رہیں کیونکہ میک اپ کرنا بہرحال مناسب نہیں۔سرڈھانپنے کی عادت کو اچھی طرح سے رواج دیں۔ایک ایسا ماحول پیدا ہو، خواتین کی طرف سے نظر آنا چاہئے کہ روحانی ماحول میں ہم یہ دن بسر کر رہے ہیں۔پردہ نہ کرنے کے بہانے نہیں تلاش ہونے چاہئیں۔اگر کوئی مجبوری ہے تو بہرحال جس حد تک حجاب ہے اس کو قائم رکھنا چاہئے اور یہ حکم بھی ہے۔

بعض دفعہ خواتین میں یہ دیکھا گیا ہے کہ عورتیں اکٹھی ہوئیں، باتیں کیں اور بس ختم اور یہ پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کیا تقریریں ہوئیں اور کیا کہا گیا، کس قسم کے تربیتی پروگرام تھے۔

کھانے کے آداب

ان دنوں میں بعض دفعہ کھانے کا بہت ضیاع ہوتا ہے۔ کھانے کے آداب میں تو یہ ہے کہ جتنا پلیٹ میں ڈالیں اس کو مکمل ختم کریں۔ کوئی ضیاع نہیں ہونا چاہئے۔ بلاوجہ حرص میں آکر زیادہ ڈال لیا یا دیکھا دیکھی ڈال لیا۔اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کریں کہ اس قسم کی کوئی حرکت نہیں ہونی چاہئے جس کا دوسروں پر برا اثر پڑ رہا ہو۔ اور یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کھانا جو ضائع ہو رہا ہوتا ہے اکثر کارکنان کا یہ قصور نہیں ہوتا بلکہ لینے والے کا قصور ہوتا ہے۔

اتنا ہی لیں جتنا آپ ختم کر سکیں۔ لیکن کارکنان کے لئے بہر حال یہ ہدایت ہے کہ اگر کوئی مطالبہ کرتا ہے کہ مزید دو اور زیادہ لے لیتا ہے تو اسے نرمی سے سمجھائیں۔ سختی سے کسی مہمان کو بھی انکا ر نہیں کرنا اور نہ یہ کسی کارکن کا حق ہے۔پیار سے کہہ سکتے ہیں کہ ختم ہو جائے تو دوبارہ آ کر لے لیں۔

کھانا جہاں آپ کھا رہے ہوں وہ جگہوں پر بعض لوگ کھانا کھا کر خالی برتنوں کو وہیں رکھ جاتے ہیں اور ڈسٹ بن میں نہیںڈالتے۔اور یہ معمولی سی بات ہے۔ ایک تو کارکنان کا کام بڑھ جاتا ہے۔ اس عرصہ میں وہ کوئی اور کام کر سکتے ہیں۔ دوسرے گندگی پھیلتی ہے۔

بازار کے متعلق ہدایات

ایک ضروری ہدایت یہ ہے کہ بازار جلسہ کے دوران بند رہیں گے۔مہمان بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ بلاوجہ جن لوگوں نے دکانیں بنائی ہوئی ہیں یا سٹال لگائے ہیں ان کو مجبورنہ کریں کہ اس دوران دکانیں کھو لیں یا آپ وہاں بیٹھے رہیں۔

ٹریفک

گاڑیاں پارک کرتے وقت خیال رکھیں کہ وہ لوگوں کے گھروں کے سامنے یا ممنوعہ جگہوں پر پارک نہ ہوں۔

ٹریفک کے قواعد کو ملحوظ رکھیں اور جلسہ گاہ میں شعبہ پارکنگ کے منتظمین سے مکمل تعاون کریں۔

اگر تھکے ہوئے ہیں یا بے آرامی ہے کسی بھی صورت میں آرام کئے بغیر سفر شروع نہ کریں۔

حفاظت

حفاظتی نقطہ نگاہ سے نگرانی کرنا ایک بہت اہم چیز ہے اپنے ماحول پر گہری نظر رکھنا ہر ایک کا فرض ہے کہ اگر اجنبی آدمی ہو تو متعلقہ شعبہ کو اس کی اطلاع کر دیں۔ خود کسی سے بھی چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی چاہئے۔

اس کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہر آدمی زیادہ دور تک نظر تو نہیں رکھ سکتا۔ مگر اپنے دائیں بائیں اپنے ساتھیوں پر بہر حال نظر رکھیں جن کو آپ جانتے نہ ہوں۔ تو یہی بہت بڑی سیکیورٹی ہے جماعت احمدیہ کی۔

جلسہ گاہ کی حدود میں داخلہ سے قبل متعلقہ حفاظتی عملہ کے سامنے خود ہی چیکنگ کے لئے پیش ہو جایا کریں۔

ہر وقت شناختی کا رڈ لگا کر رکھیں۔اور اگر کوئی اس کے بغیر نظرآئے تو اس کو بھی نرمی سے توجہ دلادیں۔

قیمتی اشیاء اور نقدی وغیر ہ کی حفاظت کاخاص خیال رکھیں۔ اور یہ آپ کی اپنی ذمہ داری ہے انتظامیہ ہر گز اس کی ذمہ داری نہیں لے گی۔

ویزا کے بارے ہدایات

یو کے میں قیام کے دوران دوسرے ملکی قوانین کی بھی پوری پاسداری کریں، پوری پابندی کریں اور بالخصوص ویزا کی میعاد ختم ہونے سے پہلے پہلے ضرور واپس تشریف لے جائیں۔ اور جو دوست جلسہ سالانہ کی نیت سے ویزا لے کر یہاں آئے ہیں انہیں بہر حال اس کی بہت سختی سے پابندی کرنی ہو گی۔

دعا

سب سے اہم دعا ہے۔دعاؤں پر زور دیں۔  جلسہ پر آتے بھی اور جاتے بھی۔دعاؤں سے سفر شروع کریں اور سفر کے دوران بھی دعائیں کرتے رہیں۔

(ماخوذ۔روزنامہ الفضل ربوہ 15؍ اگست 2014ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button