جماعت احمدیہ انگلستان کا پہلا کامیاب سالانہ جلسہ
١٣٢٨ہش/ ١٩٤٩ء کی یہ خصوصیت ہے کہ اس سال نائیجیریا اور انگلستان کی احمدی جماعتوں نے سالانہ جلسوں کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ سب اجتماعات خدا کے فضل و کرم سے بہت کامیاب رہے۔
جماعت ا حمدیہ انگلستان کی تاریخ میں۱۳؍ فروری۱۹۴۹ء کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے جب ایک اجلاس میں ایک سالانہ اجتماع کی تاریخ اور استقامیہ کمیٹی کے نمائندوں کے انتخاب سے جلسہ سالانہ کی بنیاد پڑی۔
اس کمیٹی نے جلسہ کا پروگرام ترتیب دے کر جلسہ سالانہ کی تواریخ۲۹ اور۳۰ اکتوبر کی منظوری حاصل کی گئی۔ جس کے ساتھ ہی حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓ نے یورپ کے مبلغین کی کانفرنس(مشاورت) کی اجازت بھی عنایت فرمائی۔
جماعت احمدیہ انگلستان کا پہلا سالانہ جلسہ ٢٩,٣٠۔ ماہ اخاء ١٣٢٨ہش مطابق۲۹؍اور۳۰؍ اکتوبر۱۹۴۹ء بروز ہفتہ و اتوار کو منعقد ہوا۔
جلسہ کا پہلا دن آنحضرتﷺ کی سیرت کے لیے مخصوص تھا۔ مشتاق احمد صاحب باجوہ صاحب امام مسجد لندن نے افتتاحی خطاب میں اس بات کی وضاحت کی کہ اسلام ہی ایسا مذہب ہے جس نے اپنے ماننے والوں کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ مختلف مذاہب اور قوموں میں جو انبیاء پیدا ہوئے وہ راستباز اور سچے نبی تھے اور ان پر ایمان لانا لازمی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے اس تعلیم کے ذریعہ سارے انبیاء کی عزت اور محبت ہمارے دلوں میں پیدا کر دی اور یہ ایسا شاندار کارنامہ ہے جس کی کوئی مثال نہیں اور اس کے ذریعہ دنیا کی قوموں میں اتفاق پیدا ہو سکتا ہے۔
اس کے بعد مختلف مذاہب کے درج ذیل نمائندوں نے دربار رسالتﷺ میں ہدیہ عقیدت پیش کیا:
پروفیسر ڈبلیو ۔اے ۔پرفرسٹ صدر شعبہ مذہب و فلسفہ گریگری پیرسن کالج۔
مسٹر شاہ ڈسمنڈ مشہور برطانوی مصنف۔
سوامی اویکانندن صدر لنڈن وید انتا سوسائٹی۔
آلڈرمن ۔جی۔ ایف۔ راوی۔ ایڈیٹر ساؤتھ ویسٹ ہیرلڈ۔
چینی ڈاکٹر چی (Chi)۔پی ایچ ڈی۔
مسٹر ایچ ۔سی ۔ٹوسیگ ایڈیٹر ایسٹرن ورلڈ۔
تقاریر کے اختتام پر صدرِ مجلس مشتاق احمد باجوہ صاحب نے سب کا شکریہ ادا کیا اور حاضرین کو چائے پیش کی گئی۔ اور مختلف حلقوں میں دوست مہمانوں سے محوِ گفتگو رہے۔
بعد نماز مغرب و عشاء محترم بشیر احمد صاحب آرچرڈ مبلغ سکاٹ لینڈ نے مناظر قادیان کی فلم (documentary)دکھائی۔ جس سے اکثر دوستوں کی پرانی یاد تازہ ہو گئی۔ اور حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓ کے خطبہ عید دینے اور مصافحہ کرنے کے نظارے نے احمدی احباب میں مختلف جذبات پیدا کر دیے۔ پھر انہوں آزاد پاکستان کے نظارے دکھائے جو لوگوںمیں دلچسپی و محبت پیدا کر رہا تھا۔ محترم ناصر احمد صاحب مبلغ سویٹزرلینڈ نے وہاں کی فلم(documentary) دکھائی۔ عشائیہ کے بعد احباب اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔
۳۰؍ اکتوبر ۔ دوسرے دن مسٹر بلال نٹل کی صدارت میں صبح گیارہ بجے سے لے کر نماز ظہر تک جلسہ ہوا۔ مشتاق احمد باجوہ صاحب نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ جس میں سب سے پہلے صدرِ مجلس کی تحریک پر حضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ کے حضور جماعت احمدیہ انگلستان کی طرف سے اظہار عقیدت و محبت کا متفقہ ریزولیوشن پاس کیا گیا جو چودھری مشتاق احمد صاحب باجوہ نے تیار کیا۔ اسی مضمون پر عبد السلام صاحب (کیمبرج) اور مسٹر جمال الدین ڈائر نے تقاریر بھی کیں۔
بعد ازاں انگریز نومسلموں میں سے مسٹر فرید احمد کلیٹن، مسٹر جمال الدین ڈائر، مسٹر بشارت احمد گریک، مسٹر عبدالکریم ہربرٹ اور مسٹر بشیر احمد آرچرڈ نے ’’میں نے اسلام کیوں قبول کیا‘‘ کے موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔ ان مختصر تقاریر کے معاًبعد یورپ کے مبلغین نے ’’میرے مشن کے کام‘‘ کے عنوان پر خطاب فرمایا۔ آخر میں میر عبدالسلام صاحب نے بائبل کی پیشگوئی کی روشنی میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت ثابت کی۔اس تقریر کے بعد طعام و نمازوں کا وقفہ کیا گیا۔
آخری اجلاس میں جو بعد نماز ظہر وعصر شروع ہوکر سات بجے شام تک جاری رہا۔ اس میں جماعت انگلستان کے تبلیغی اور تربیتی نظام کو وسیع کرنے کے لیے آٹھ اہم قراردادیں پاس کی گئیں۔
(ماخوذاز الفضل۲۵؍ دسمبر۱۹۴۹ء)
(مرسلہ : ذیشان محمود۔ سیرالیون)