خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 05؍اگست2022ء
یہ جلسہ کوئی میلہ نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول کی باتیں سُننےکے لیے ہم یہاں جمع ہوتے ہیں
میزبانوں اور مہمانوں کو اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی کےبارے میں زرّیں نصائح
خلاصہ خطبہ جمعہ امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرمودہ 5؍ اگست 2022ء بمقام حدیقۃ المہدی آلٹن، ہمپشئر یوکے
(حدیقۃ المہدی 5؍ اگست 2022ء، ٹیم الفضل انٹرنیشنل) اميرالمومنين حضرت مرزا مسرور احمد خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ 05؍اگست2022ء کو حدیقۃ المہدی آلٹن ہمپشئر میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلی وژن احمديہ کے توسّط سے پوری دنيا ميں نشرکيا گيا۔ جمعہ کي اذان دينےکی سعادت معتز قزق صاحب استاذ جامعہ احمدیہ کینیڈا کے حصے ميں آئی۔
تشہد،تعوذ اور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےفرمایا:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال جلسہ سالانہ برطانیہ 2019ء کے بعد دوبارہ وسیع طور پر منعقد ہورہا ہے۔ گو اس سال بھی یہ جلسہ سالانہ، برطانیہ جماعت کا ہے اورباہر کے مہمان بہت محدود تعداد میں شامل ہورہے ہیں لیکن تینوں دن برطانیہ کی سب جماعتوں کو شامل ہونے کی اجازت ہے۔ اُمید ہےکہ انشاء اللہ تعالیٰ اچھی حاضری ہوجائے گی۔ کووڈ وبا کی وجہ سے جلسے کا تسلسل ٹوٹ گیا اور امسال بھی اس وبا کا زور کم زیادہ ہوتا رہا ہے لیکن حکومت کی طرف سے اکٹھے ہونے پر جو پابندیاںتھیں وہ اب نہیں ہیں لیکن ہمیں تمام احتیاطی تدابیر کو ہر وقت ملحوظ خاطر رکھنا ہے۔ تمام شاملین کو ہر وقت ماسک پہننا چاہیے۔ انتظامیہ نے اس مرتبہ بھی ہومیو پیتھک دوائی تقسیم کرنے کا انتظام کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دوائی کے بھی بہتر اثرات پیدا فرمائے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ عموماً میں جلسے کے کارکنان کو جلسہ سے ایک ہفتہ پہلے اُن کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتا ہوں لیکن اس مرتبہ میں آج اس ضمن میں کچھ باتیں کروں گا۔ چونکہ ہر سال جلسے میں کچھ نئے کارکنان بھی شامل ہوتے ہیں اس لیے اس طرح اُن کو بھی اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں پتا چل جاتا ہے۔ آج میں جلسے میں شامل ہونے والے مہمانوں سے بھی کچھ باتیں کہوں گا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ جلسہ کوئی میلہ نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسولؐ کی باتیں سُننے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اگر ہم سب ان باتوں کو غور سے سُنیں تو ان پر بہتر طور پر عمل کرسکتے ہیں۔ تمام کارکنان کو اس بات کا ادراک ہے کہ ہم نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کےمہمانوں کی خدمت کرنی ہے۔ اور ان کارکنان میں امیر غریب ہر طرح کے افراد خدمت کے فرائض انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ جلسے کا کام صرف تین دنوں پر محیط نہیں ہوتا بلکہ ایک مہینے پہلے ہی اس سلسلے میں کام شروع ہوجاتا ہے۔ بےشک کچھ کمپنیاں بھی جلسے کے لیے کچھ کام کرتی ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی افرادی قوت درکار ہوتی ہے۔ دنیا تو اپنے کاموں کےلیے رضاکار ڈھونڈتی ہے لیکن جماعت احمدیہ کے لیے محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر جگہ رضاکارکارکنان توقع سے زیادہ آجاتے ہیں۔ گزشتہ اتوار بھی جلسہ سالانہ کی انتظامیہ کی توقع سے زیادہ رضاکاران یہاں موجود تھے جس کی وجہ سے اُن کے کھانے کے انتظام میں کچھ مشکل بھی پیش آئی۔ اس لیے شعبہ ضیافت کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کارکنان کے لیے ہمیشہ وافر مقدار میں کھانے کا انتظام ہونا چاہیے۔ اسی طرح کھانے کے لیے گوشت اور دیگر اشیاء کے معیار کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کی اس طرح خدمت کریں کہ اپنے افسران سے یا کسی اور سے اپنی خدمت کے صلے کی توقع نہ رکھیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضاکے لیے ان مہمانوں کی خدمت کرنی ہے۔ اُس صحابیؓ کی طرح اپنا نمونہ دکھانا ہے جس نے اپنے مہمان کی خدمت کی خاطر چراغ بجھا کر خود بھوکے رہ کر مہمان کی خدمت کی اور پھر اللہ تعالیٰ نے اُس صحابی کی اس خدمت کےبارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اطلاع کی۔ اللہ تعالیٰ اُس صحابی کی اس خدمت پر ہنسابھی اور خوش بھی ہوا۔ پس خوش قسمت ہیں وہ لوگ جواِس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےمہمانوں کی خدمت کرتےہیں۔ خوش قسمت ہیں وہ رضاکاران جو دین کی خاطر اور اللہ تعالیٰ کی رضاکی خاطر ان مہمانوں کی خدمت کررہےہیں۔
حضورِانور نے کارکنان کو ہدایت کرتے ہوئے فرمایاکہ آنے والے مہمانوں میں مختلف مزاج کے لوگ ہوتے ہیں ۔ بعض سخت مزاج کےبھی ہوتے ہیں لیکن کسی بھی کارکن کو تحمل کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بعض مرتبہ یہ مشکل بھی ہوجاتاہے لیکن اللہ تعالیٰ کی رضاکی خاطر اپنی زبان کو اور اپنے رویّے کو نرم رکھیں۔ اسی طرح افسران کو بھی اپنے کارکنان سے محبت و عزت کارویہ رکھنا چاہیے۔ اگر کسی سے غلطی ہوجائے تو انتہائی پیار محبت سے اس کی درستگی کروانی چاہیے۔ کسی بھی حال میں کارکنان کی جانب سے یا افسران کی طرف سے سختی کا اظہار نہیں ہونا چاہیے۔اللہ تعالیٰ تمام کارکنان کو اس بات کی توفیق عطا فرمائے۔
حضورِانور نے فرمایا کہ اب مَیں کچھ باتیں مہمانوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ مہمان کو میزبان کی جانب سے جو بھی کھانا پیش کیا جائے اسے وہ خوشی سے کھالینا چاہیے۔ اس سال چونکہ یہاں بازار کی سہولت موجود نہیں اس لیے وہ لوگ جن کے کھانے کے مزاج مختلف ہیں انہیں چاہیے کہ خدا کی رضا کی خاطر خوش دلی سے جو میسر آئے وہ کھالیں۔ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرناصرف کارکنان کا کام نہیں، حضرت مسیح موعودؑ نےتمام شاملینِ جلسہ کو فرمایا ہے کہ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرو اور ایک دوسرے کاخیال رکھو۔ ہر شاملِ جلسہ یہ بات پیشِ نظررکھے کہ اس نے اس جلسے میں شرکت اپنی دینی، علمی اورروحانی پیاس بجھانے کےلیے کی ہے اس لیے حضرت مسیح موعودؑ کی نصائح کو مدِ نظر رکھتےہوئے چھوٹی چھوٹی باتوں پر رنجش کا اظہار نہیں ہونا چاہیے۔ کارکنان بھی انسان ہیں اگر ان سے کوئی غلطی سرزدہوجاتی ہے تو اس سے صرفِ نظر کرنا چاہیے۔ یادرکھیں کہ ہم یہاں اپنی علمی اور روحانی پیاس بجھانے، اپنے دینی عِلْم میں اضافے اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے طریق سیکھنے کے ایک بہت بڑے مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں اور اس کے لیے اپنے جذبات کی قربانی دینا ضروری ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ یہاں ہم اپنے گھر چھوڑ کر سفرکرکے آئے ہیں اور سفر کی دعا سکھاتے ہوئے حضورِاکرمﷺ نے فرمایا ہےکہ اے اللہ! ہم اس سفر میں تجھ سے بھلائی اور تقویٰ چاہتے ہیں۔ پس ان دنوں کو دعا اور ذکرِالہٰی سے بھرنے کی کوشش کریں۔ بعض لوگ جلسے کی برکات سے مستفید ہونےکےلیے پیچھے اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر آئے ہیں، انہیں اپنے گھر والوں کی فکر بھی ہوگی۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ یہ دعا کیا کرو
اے ہمارےخدا! مَیں پناہ مانگتا ہوں سفر کی سختیوں سے، ناپسندیدہ اور بےچین کرنے والے مناظر سے، مال اور اہل وعیال میں برے نتیجے سے، غیرپسندیدہ تبدیلی سے۔
حضورِانور نے فرمایا کہ یہ بڑی جامع دعا ہے۔ فرمایا:آج کل کووِڈ کی وجہ سے فکر مندی بھی ہے اس لیے دعاؤں کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ عمومی دعاؤں کے ساتھ ان دنوں میں درود بھی خاص طور پر پڑھیں۔ نمازوں کےاوقات میں جب آئیں توباہر وقت ضائع نہ کریں۔جن کارکنان کی نمازوں کےاوقات میں ڈیوٹی نہیں ہے وہ بھی باجماعت نماز ادا کرنے کی کوشش کریں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ جلسے کے پروگراموں کے دوران جلسہ گاہ میں بیٹھ کر تقریریں سنیں۔ مقررین نے بہت محنت سے تقاریر تیار کی ہوتی ہیں۔ عموماً تقریریں ایسے موضوعات پر ہوتی ہیں جن کی اس وقت ضرورت ہے، لہٰذا بہت سے سوالات جو دلوں میں پیدا ہورہے ہوتے ہیں ان کے جوابات ان تقاریر میں مل جاتے ہیں۔ وقفے کے دوران جو مختلف نمائشیں لگائی گئی ہیں ان سے استفادہ کریں۔ اس سال چونکہ بارشیں زیادہ نہیں ہوئیں، نیز نکاسیٔ آب اور ٹریک وغیرہ کا انتظام بھی بہتر کیا گیا ہے اس لیے امید ہے کہ کار پارکنگ میں زیادہ دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کاروں پر آنے والے صبر اور حوصلے کے ساتھ ٹریفک کےنظام والوں کےساتھ تعاون کریں۔بیت الخلا اور غسل خانوں کی صفائی کا خیال رکھیں۔ پانی بھی ضائع نہ کریں،بارشیں کم ہونے کی وجہ سے حکومت نے بھی کم پانی استعمال کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ان دنوں میں خشک موسم کی پیش گوئی ہے اور خشک گھاس پر آ گ بہت جلدی لگ جاتی ہے اس لیے بہت احتیاط کریں۔ حفاظتی نقطۂ نظر سے بھی سب کو محتاط ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہرشر سے سب کو محفوظ رکھے۔
حضورانور نے فرمایا پھر دوبارہ مَیں کہتا ہوں کہ ان دنوں الہٰی اور عبادتوں کی طرف خاص توجہ رکھیں۔ جماعت کی ترقی اور دشمنوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھی بہت دعائیں کریں۔ اسیران جو قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں ان کے لیے دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ جلد ان کی رہائی کے سامان پیدا فرمائے۔ حضرت مسیح موعودؑ جلسے کے حوالے سے دعائیہ کلمات میں فرماتے ہیں کہ ہر یک صاحب جو اس للّہی جلسے کے لیے سفر اختیار کریں خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہواور ان کو اجرِ عظیم بخشے اور ان پررحم کرےاور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کردیوے اور ان کے ہمّ و غم دُور فرماوے…. ان کی مرادات کی راہیں ان پر کھول دیوےاور روزِ آخرت میں اپنے…. بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے۔ اے خدا اےذو المجد والعطاءاور رحیم اور مشکل کشایہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطا فرما کہ ہر یک قوت اورطاقت تجھ ہی کو ہے۔ اللہ تعالیٰ جلسے میں شامل ہونے والے ہر مرد و زن کو حضرت مسیح موعودؑ کی دعاؤں کاوارث بنائے۔ آمین
(تیارکردہ: لطیف احمد شیخ، حافظ نعمان احمد خان)
٭…٭…٭