ہر وقت قدم آگے ہی رکھنا چاہیے
سابق بالخیرات بننا چاہئے۔ایک ہی مقام پر ٹھہر جانا کوئی اچھی صفت نہیں ہے۔دیکھو ٹھہرا ہوا پانی آخرگندا ہوجاتا ہے۔کیچڑ کی صحبت کی وجہ سے بدبودار اور بدمزا ہوجاتا ہے۔ چلتا پانی ہمیشہ عمدہ۔ ستھرا اور مزیدار ہوتا ہے۔ اگرچہ اس میں بھی نیچے کیچڑ ہو۔ مگر کیچڑ اس پر کچھ اثر نہیں کرسکتا۔ یہی حال انسان کا ہے کہ ایک ہی مقام پر ٹھہر نہیں جانا چاہئے۔ یہ حالت خطرناک ہے۔ ہر وقت قدم آگے ہی رکھنا چاہئے۔ نیکی میں ترقی کرنی چاہئے۔ ورنہ خدا تعالیٰ انسان کی مددنہیں کرتا۔ اور اس طرح سے انسان بے نور ہوجاتا ہے۔جس کا نتیجہ آخر کار بعض اوقات ارتداد ہوجاتا ہے۔اس طرح سے انسان دل کا اندھا ہوجاتا ہے۔ خدا تعالیٰ کی نصرت انہیں کے شامل حال ہوتی ہے جو ہمیشہ نیکی میں آگے ہی آگے قدم رکھتے ہیں ایک جگہ نہیں ٹھہر جاتے اور وہی ہیں جن کا انجام بخیر ہوتا ہے۔
(ملفوظات جلد 5صفحہ 456،ایڈیشن1988ء)
دعا اسلام کا خاص فخر ہے اور مسلمانوں کو اس پر بڑا ناز ہے۔مگر یہ یاد رکھو کہ یہ دعا زبانی بک بک کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ وہ چیز ہے کہ دل خداتعالیٰ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور دعا کرنے والے کی روح پانی کی طرح بہ کر آستانہ الوہیت پر گرتی ہے اور اپنی کمزوریوں اور لغزشوں کے لئے قوی اور مقتدر خدا سے طاقت اور قوت اور مغفرت چاہتی ہے اور یہ وہ حالت ہے کہ دوسرے الفاظ میں اس کو موت کہہ سکتے ہیں۔ جب یہ حالت میسر آ جاوے تو یقیناً سمجھو کہ باب اجابت اس کے لئے کھولا جاتا ہے اور خاص قوت اور فضل اور استقامت بدیوں سے بچنے اور نیکیوں پر استقلال کے لئے عطا ہوتی ہے۔ یہ ذریعہ سب سے بڑھ کر زبردست ہے۔
(ملفوظات جلد 4صفحہ 203،ایڈیشن1988ء)