مضامین

قیام ِخلافتِ احمدیہ سے غلبۂ اسلام تک(قسط سوم۔آخری)

(‘ابو فاضل بشارت’)

خلافت خامسہ کا دور جماعت کی ترقی کے لیے ایسا شاندار زمانہ ہے جو ہمیشہ تاریخ احمدیت میں یاد رکھا جائے گا… جماعت کی کامیابیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ یہ ترقیات آخرکار غلبہ کا عظیم الشان پیش خیمہ ثابت ہوں گی

حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ بطور راہنما (1965ءسے1982ء)

حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے حضرت بانیٔ جماعت احمدیہ کے اس مشن کوجاری رکھنے کا خوب حق ادا کیا اورہرموقع پراحباب جماعت اور عوام الناس کی ہدایت و راہنمائی کےلیے ارشادات فرمائے اورثمرآورتحریکات فرمائیں۔ چنانچہ خلافت ثالثہ میں سپین مشن کا دوبارہ احیا ہوااورپہلےسے بڑھ کر وہاں تبلیغ ہونے لگی۔سربراہ مملکت سپین جنرل فرانکو کے نام تبلیغی خط لکھا گیا۔حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے1970ء میں مغربی افریقہ کے بعد سپین کا دورہ کیا۔سپین کے دارالحکومت میڈرڈ اورپھرقرطبہ،غرناطہ،طلیطلہ وغیرہ میں تشریف لے گئےاور شوکت اسلام کے لیے پر سوز دعائیں کیں۔آپؒ نے سپین کی نسبت پیشگوئی فرمائی کہ ’’ہم مسلمان سپین میں تلوار کے ذریعہ داخل ہوئے اور اس کا جو حشر ہوا وہ ظاہرہے۔اب ہم وہاں قرآن لے کر داخل ہوئے ہیں اور قرآن کی فتوحات کو کوئی طاقت زائل نہیں کرسکتی۔‘‘(الفضل 7؍جولائی 1970ء بحوالہ تاریخ احمدیت جلد11 صفحہ71)

6؍مئی 1966ء کو کوپن ہیگن ڈنمارک میں جماعت احمدیہ کی پہلی مسجد نصرت جہاں کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔جس کا افتتاح21؍جولائی 1967ء کوہوا۔قرآن کریم کا مکمل ڈینش ترجمہ1967ء میں ہی ڈنمارک کے مشہور پبلشر Borgenنے شائع کیا۔28؍ اکتوبر 1966ء کو مسجد اقصیٰ ربوہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔جس کا افتتاح 1972ء میں حضورانورؒ نے فرمایا۔1967ء میں مرکز احمدیت ربوہ میں علمی تقاریر کے اجلاس ہوتے تھے۔حضور انوؒر نے اس مجلس کا نام مجلس ارشاد مرکزیہ رکھا اور ہر جماعت میں مجلس ارشاد کے قیام کا ارشادفرمایا۔جنوری 1968ء میں جماعت احمدیہ کینیڈا کا باقاعدہ قیام ہوا۔مئی1969ء میں آئس لینڈ میں پہلی دفعہ اشاعتِ اسلام کے لیے مبلغ گئے۔18؍جنوری 1970ء کو خلافت لائبریری کاسنگ بنیاد رکھاجس کا افتتاح اکتوبر1971ء کو فرمایا۔8؍مارچ 1970ء کو جامعہ نصرت اور سائنس بلاک کا سنگ بنیاد رکھا۔1970ء میں حدیقة المبشرین کا قیام فرمایا۔24؍جون 1970ء کو مجلس نصرت جہاں قائم فرمائی۔اسی روز تعلیم الاسلام کالج کی مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔1970ء میں ہی حضور انورؒ نے دورۂ یورپ اور مغربی افریقہ فرمایا جس کے دوران مسجد محمود زیورخ اور محمودہال لندن کا افتتاح فرمایا۔مغربی افریقہ کے دورہ کےدوران مختلف ممالک کے صدور سے ملاقات کرکے اسلام احمدیت کا پیغام پہنچایا۔جن میں صدر نائیجیریا،صدرغانا،صدر لائبیریا،صدر گیمبیا،صدر سیرالیون وغیرہ شامل ہیں۔

خلافت ثالثہ میں مبلغین کی بیرون ممالک میں آمد و روانگی کا سلسلہ جاری رہا۔صرف 1970ء میں 14مبلغین اشاعت اسلام کا فرض ادا کرکےربوہ واپس آئے اور 11 مبلغین بیرون ملک اشاعت اسلام کے لیے روانہ ہوئے۔

1974ء میں یوگنڈا کی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر شائع ہوئی۔27؍ستمبر1975ء کوسویڈن کی پہلی مسجد ناصر گوٹن برگ کا سنگ بنیادرکھا۔جس کا افتتاح20؍اگست 1976ء کو ہوا۔1976ء میں یوروبا زبان میں نائیجیریا سے قرآن کریم کا ترجمہ شائع ہوا۔1979ء میں گھانا سے انگریزی ترجمہ کی اشاعت ہوئی۔1980ء میں بیت النور اوسلو ناروے کا افتتاح فرمایا۔نیزمانچسٹر،ہڈرزفیلڈ اور بریڈ فورڈمیں احمدیہ مشن ہاؤسز کاافتتاح فرمایا۔9؍اکتوبر1980ء کو سپین میں مسجد بشارت کا سنگ بنیاد رکھاگیا۔جون 1982ء میں افریقہ کے ملک ٹوگو میں پہلی مسجد کی تعمیر ہوئی۔1981ء میں ٹوکیوجاپان میں مشن ہاؤس کا فتتاح ہوا۔

خلافت ثالثہ میں قیام امن عالم کی مساعی

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اپنے پیشروؤں کی سنت کو جاری رکھا اور دنیا کو امن و سلامتی نصیب ہونے کے لیے دعاؤں کی تحریک کے ساتھ مسلسل عملی اقدامات بھی فرمائے۔1967ء میں اسرائیل نے قاہرہ اور بعض دیگر شہروں پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں عرب اسرائیل جنگ شروع ہوگئی۔ چنانچہ مسلمان ممالک کو اس آفت میں دیکھ کر حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے خصوصی طور پر دعائیہ تحریک کا اعلان فرمایا۔اسی جنگ کے دوران صدر پاکستان ایوب خان نے عرب ممالک کی امداد کےلیے ایک ریلیف فنڈ قائم کیا۔ چنانچہ حضورؒ نے احباب جماعت کو اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر شامل ہونے کی ہدایت فرمائی اور فنڈ کی رقم جمع کر کے صدرِ مملکت کو بھجوائی۔ (تاریخِ احمدیت جلد 24صفحہ 60)

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒنے1967ء میں مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے درمیان امن اور اتفاق پیدا کرنے کی خاطر یہ تجویز دی کہ مسلمانوں کے تمام فرقے کچھ عرصہ کے لیے اپنے اندرونی اختلافات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے محض اسلام کی تبلیغ اور تشہیر کےلیے مل کر کوشش کریں۔ (تاریخ احمدیت جلد 24 صفحہ157)آج جماعت احمدیہ بطور امن پسند جماعت کے دنیا بھر میں معروف ومقبول ہے۔قیام ِامن کے لیے دنیا بھر میں جاری جماعتی کاوشوں کو بھی تشکر اورقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور جماعت کے سلوگن Love for all Hatred for none کی بہت تعریف کی جاتی ہے یعنی محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں۔ یہ نعرۂ امن و سلامتی حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی زبانِ مبارک سے ہی ادا ہوا تھا۔جو حضور نے 1980ء میں سپین کی سرزمین پہ فرمایا۔نفرتوں سے بھری دنیا میں محبت کا یہ اعلانِ عام تھا جس کے سبب مغرب نے حضورؒ کو سفیرِ محبت کے نام سے یاد کیا۔لیکن جہاں تک دنیا کو متنبہ کرنے کی بات ہے تو حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے آج سے 55 سال قبل 28؍جولائی 1967ء کو وانڈز ورتھ ٹاؤن ہال لندن میں’’امن کا پیغام اور ایک حرفِ انتباہ‘‘کے عنوان سےایک تاریخی خطاب فرمایا۔ جس میں حضورؒ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے مطابق ایک تیسری عالمی جنگ سے متنبہ کیا۔

حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ بطورراہنما (1982ءتا2003ء)

10؍جون1982ء کو حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب خلیفة المسیح الرابعؒ منتخب ہوئے۔خلافت رابعہ کے قیام کے بعد بھی اشاعت اسلام میں نمایاں ترقی ہوئی۔حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے آغاز خلافت میں28؍جولائی 1982ء کو دورہ یورپ فرمایا اور ناروے، سویڈن، ڈنمارک، مغربی جرمنی، آسٹریا، سوئٹزر لینڈ، فرانس، لکسمبرگ، ہالینڈ، سپین، برطانیہ اور سکاٹ لینڈ تشریف لے گئے۔اسی دورہ میں آپؒ نے 10؍ ستمبر 1982ء کو 700 سال بعد بننے والی مسجد بشارت پیدرو آباد سپین کا افتتاح فرمایا۔حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ نےاشاعت اسلام اورتبلیغ کے لیے خدام اور انصار کو غیر ملکی زبانیں سیکھنے کی تحریک فرمائی اور اس سلسلہ میں ربوہ میں ایک ادارہ کے قیام کا بھی اعلان فرمایا۔پھر2؍دسمبر 1982ء کو دنیا کےتمام اہل علم احمدیوں کو اسلام پر جدید علوم کےذریعہ ہونےوالے حملوں کے دفاع کے لیےعلمی جہاد کی تلقین فرمائی۔

15؍دسمبر1982ء کو امریکہ میں پانچ نئے مشن ہاؤسز اور مساجد کے قیام کی تحریک فرمائی۔1983ء میں آپؒ نے تحریک دعوت الی اللہ فرمائی۔ پھر اگست تا اکتوبر 1983ءدورہ مشرق بعید اور دورہ آسٹریلیا فرمایا اور مسجدبیت الہدیٰ آسٹریلیا کاسنگ بنیاد رکھا۔خلافت رابعہ کے آغاز میں حضور انور اور دیگر علماء کےدورہ جات اور تحریر و تقریر سے اشاعت اسلام ہوئی جس کے نتیجے میں احمدیت کا کئی علاقوں میں نفوذ ہوا۔پاکستان میں جماعت احمدیہ پراینٹی احمدیہ آرڈیننس کے نتیجےمیں بے جا مذہبی پابندیوں اور ناانصافیوں کے باعث 29؍اپریل 1984ء کو حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے ربوہ سے لندن ہجرت فرمائی ۔جس کے نتیجے میں اشاعت اسلام اور تبلیغ احمدیت کا دائرہ نہایت وسیع ہوگیا اور ترقی احمدیت کا ایک اورنیا دور شروع ہوا۔

8؍مئی 1984ء کو سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اشاعت اسلام کے کام کو وسیع کرنے کے لیےایک پروگرام کا اعلان فرمایا اور اس غرض سے انگلستان اور جرمنی میں دو نئے یورپین مراکزقائم ہوئے۔ خلافت رابعہ میں فرانس، پرتگال، آئرلینڈ، بیلجیم، پولینڈ، ترکی، البانیہ، بلغاریہ، کوسوو، بوسنیا وغیرہ میں پہلی دفعہ مشن ہاؤسز اورمساجد قائم ہوئیں۔خلافت رابعہ کے آغاز پر یورپ میں مشن ہاؤسز کی تعداد 16 تھی لیکن خلافت رابعہ کے آخر تک مشن ہاؤسز اور مساجد کی تعداد148 تک پہنچ گئی۔20؍ستمبر1986ء کو مسجدبیت السلام کینیڈا کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔3؍اپریل 1987ء کو اشاعت اسلام کے لیے وقفِ نو کی انقلاب انگیز تحریک فرمائی۔یکم اگست 1987ء کو نائیجیریا کے دو بادشاہوں کو حضرت مسیح موعودؑ کے کپڑوں کا تبرک عطا کیا گیا۔جنوری 1988ء میں حضورؒنے مغربی افریقہ کا پہلا دورہ فرمایا۔1989ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے جرمنی میں 100 مساجد بنانے کی تحریک فرمائی۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنے خطبہ جمعہ بمقام لاس اینجلس امریکہ فرمودہ 7؍جولائی 1989ء میں واشنگٹن میں مسجد کی تعمیر میں احباب جماعت کو حصہ لینے کی تحریک فرمائی۔ بیلجیم،مسی ساگا،قطب شمالی مساجد کی تعمیر کی تحریک فرمائی۔دسمبر 1991ء میں حضور ؒنے احمدیت لندن سے احمدیت کے مرکزاول قادیان کا سفر فرمایا اور جلسہ سالانہ قادیان میں شرکت فرمائی۔17؍اکتوبر1992ء مسجد بیت الاسلام ٹورانٹو کا افتتاح ہوا۔31؍جولائی 1993ء کو پہلی عالمی بیعت ہوئی۔ 7؍جنوری 1994ء کو ایم ٹی اے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔جس سے اسلام احمدیت کا پیغام پوری دنیا میں پہنچا۔جنوری 1994ء میں مسجد بیت الرحمٰن میری لینڈ کا افتتاح ہوا۔2000ء میں حضورؒ نے انڈونیشیا کا دورہ فرمایا۔

غرضیکہ لندن سے اشاعت اسلام کا حق پہلے سے بڑھ کر ادا ہوا۔ہجرت لندن کے بعد مختلف ممالک میں 13065 نئی مساجد کا اضافہ ہوا اور 958 مشن ہاؤسز قائم ہوئے۔52 زبانوں میں قرآن کریم کاترجمہ ہوا۔اور ہجرت کے بعد 84 نئے ممالک میں احمدیت کے نفوذ کے ساتھ 35258 جماعتیں قائم ہوئیں۔

خلافتِ رابعہ میں قیام امنِ عالم کی مساعی

خلافتِ رابعہ میں جماعت احمدیہ کو پاکستان میں شدید تکالیف اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔پھر بھی جماعت احمدیہ نے اپنے امام کی راہنمائی اور قیادت میں اپنی امن پسند پالیسی اور تعلیم پر نہ صرف عمل کیا بلکہ خلافت احمدیہ کے وجود سے عالمگیر امن و سلامتی کی کوششوں کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔1991ء میں جب خلیج ِ عرب کے ممالک میں شدید بحران تھا اور مختلف طاقتوں نے خلیجی ریاستوں پر دھاوا بولا تو حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ نے اس ساری صورت حال کی بابت مسلمانوں کو سمجھانے کے لیے خطبات کا ایک سلسلہ شروع فرمایا جس کی بنیادقرآن کریم کی سورة الحجرات کی آیات 10 اور 11 پررکھی کہ تنازعات کے حل کا قرآنی طریق انہی آیات میں بیان شدہ ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:وَاِنۡ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اقۡتَتَلُوۡا فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا ۚ فَاِنۡۢ بَغَتۡ اِحۡدٰٮہُمَا عَلَی الۡاُخۡرٰی فَقَاتِلُوا الَّتِیۡ تَبۡغِیۡ حَتّٰی تَفِیۡٓءَ اِلٰۤی اَمۡرِ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ فَآءَتۡ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا بِالۡعَدۡلِ وَاَقۡسِطُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ۔اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَۃٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَ اَخَوَیۡکُمۡ وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ (الحجرات 10-11)اور اگر مومنوں مىں سے دو جماعتىں آپس مىں لڑ پڑىں تو ان کے درمىان صلح کرواؤ پس اگر ان مىں سے اىک دوسرى کے خلاف سرکشى کرے تو جو زىادتى کررہى ہے اس سے لڑو ىہاں تک کہ وہ اللہ کے فىصلہ کى طرف لوٹ آئے پس اگر وہ لوٹ آئے تو ان دونوں کے درمىان عدل سے صلح کرواؤ اور انصاف کرو ىقىناً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔مومن تو بھائى بھائى ہى ہوتے ہىں پس اپنے دو بھائىوں کے درمىان صلح کرواىا کرو اور اللہ کا تقوىٰ اختىار کرو تاکہ تم پر رحم کىا جائے۔ حضورؒ کے وہ تمام تجزیےجو خداداد بصیرت اورمومنانہ فراست سے کیے گئے تھے،وہ حرف بحرف پورے ہو رہے ہیں۔ کاش کہ اس وقت کے سربراہان نے کان دھرے ہوتے تو خود بھی بچ جاتے اور عرب دنیا بھی آج کی شدید تر بے چینی سے بچ جاتی۔ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کے یہ خطبات ’’خلیج کا بحران اور نظام جہان نو‘‘ کے نام سے شائع شدہ ہیں۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے 1990ء میں ’’اسلام اور عصرحاضر کے مسائل کا حل‘‘ کے عنوان سے ایک معرکہ آراخطاب فرمایا جو بعدازاں کتابی صورت میں بھی شائع ہوا۔اس میں آپؒ نے انسانوں کو نسل پرستی کی وبا سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ آئندہ آنے والے وقت میں یہ وبا امنِ عالم کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوگی۔ آپ نے نہ صرف اس کے بارہ میں توجہ دلائی بلکہ اسلام کی حسین تعلیم سے اس کا حل بھی بتایا۔آپؒ نے فرمایا:’’میں یقین رکھتا ہوں کہ کسی بھی لحاظ سے اور کسی بھی سطح پر بنی نوع انسان کی تقسیم اور امتیازی سلوک سے کچھ لوگ وقتی فائدہ تو حاصل کرسکتے ہیں لیکن بالآخر اس کے دور رس نتائج سب کے لیے لازماً برے ہی ہوا کرتے ہیں۔عصر حاضر کے اس تناظر میں اسلام ایک ایسا واضح اور امید افزا پیغام دیتا ہے جو موجودہ حالات میں بڑا مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے۔اسلام نسل پرستی اور طبقاتی منافرت کی پُرزور مذمت کرتا ہے اور فساد کی کوئی بھی شکل کیوں نہ ہو اسے قابل ِمذمت قرار دیتا ہے۔‘‘(ہفت روزہ بدر قادیان 19/26 دسمبر 2013ءصفحہ 26)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کا یہ خطاب امن کے حوالے سے ایسا مکمل لائحہ عمل لیےہوئے ہے کہ اس میں امنِ عالم کی راہ میں رکاوٹ بننے والے تمام مسائل اور اُن کے مؤثر ترین حل کا ذکر فرمایا۔ اس میں جہاں مذاہبِ عالم کے مابین امن و آشتی اور ہم آہنگی کا طریق بتایا گیا، وہاں معاشرتی امن، معاشرتی اقتصادی امن،اقتصادی امن، قومی و بین الاقوامی سیاسی امن اور انفرادی امن کے ہر پہلو پہ راہنمائی موجودہے۔

خلافت رابعہ میں جماعت احمدیہ کو پہلے سے بڑھ کرعالمگیر شہرت اور کامیابی نصیب ہوئی اور قیام امن کے لیے جماعتی کوششوں اور کاوشوں کو دنیا نے سراہا اور ان سے فیضیاب ہوئے۔قدرتی آفات و مصائب میں دنیا کو پیش آمدہ مسائل کے حل کے لیے Humanity First کا قیام ہوااور افریقہ کےدوردراز علاقوں میں ہسپتالوں کی تعمیرہوئی۔غرضیکہ خلافت احمدیہ نے امن وسلامتی اور اس کی ترویج میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی بصیرت افروز قیادت

اپریل2003ء میں ہمارے پیارے امام و راہنما حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ مسند خلافت پر متمکن ہوئے اور غلبۂ اسلام کا ایک نیا بابرکت دور شروع ہوااور اس میدان میں اس قدر نمایاں ترقیات ہوئیں جن کا اس مضمون میں احاطہ کرنا دریا کو کوزہ میں بند کرنے کے مترادف ہے۔لہٰذایہاں چند باتوں کا ہی ذکر ہوسکے گا جس سے بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے کہ خلافت خامسہ میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں کیسی بے مثال ترقی ہوئی۔حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسند خلافت پر متمکن ہوتے ہی جماعت احمدیہ کی ترقی اور احباب جماعت کی تربیت کے معاملات میں خصوصی راہنمائی فرمائی۔سب سے پہلے آپ نے دعاؤں کی تحریکات کےبعدتربیتی،روحانی،مالی،خدمت انسانیہ کی تحریکات فرمائیں۔ آپ نےتبلیغ اور اشاعت اسلام کے لیےحضرت مسیح موعودؑ کے علم کلام سے فائدہ اٹھانے کی تحریک فرمائی۔(خطبہ جمعہ 11؍جون 2004ء)احمدیت کا پیغام پوری دنیا میں پہنچانے کے لیےواقفین نو کو زبانیں سیکھنے کی طرف توجہ دلائی۔

دنیاوی حالات کے پیش نظرجرنلزم پڑھنے کی طرف توجہ کی ہدایت فرمائی۔پھرحضور انورنےقلم کے ذریعہ جہاد کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:’’حکم اور عدل نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ اس زمانے میں میرے آنے کے ساتھ تیر و تفنگ تلوار بندوق کے ساتھ جہاد بند ہے اور اب جہاد کے لیے تم وہی حربے استعمال کرو جو مخالفین استعمال کررہے ہیں۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل یکم فروری 2008ء)

اسی ضمن میں انگریزی زبان دانوں کو قلمی جہاد میں شامل ہونے کا فرمایا۔پھر جب مغربی ممالک میں رسول اللہؐ کے متعلق توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت وغیرہ ہوئی تو حضور انور نے اس غلط پروپیگنڈا کے رد کے لیے آپؐ کے محاسن سے آگاہ کرنے اور کثرت سے درود شریف پڑھنے کے ساتھ رسول اللہﷺ پر اعتراضات کے جواب دینے کے لیے ٹیمیں تیار کرنے کی تحریک فرمائی۔

مذہبی راہنماؤں اور سربراہان ممالک کو تبلیغی خطوط

ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اسوہ ٔرسولؐ کے مطابق مذہبی راہنماؤں اورسربراہان مملکت کو خطوط لکھے جن میں انہیں اشاعت توحیدواسلام اور امن عالم کے قیام کی دعوت دی۔چنانچہ 10؍نومبر2011ءکو پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے نام،26؍فروری 2012ء کواسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہوکو،7؍مارچ2012ء کوایران کے صدر احمدی نژادکے نام، 8؍مارچ2012ءکوامریکہ کے صدر بارک اوباما اورکینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیون ہارپرکو خطوط تحریر فرمائے۔28؍مارچ2012ء کوسعودی عرب کے شہنشاہ عبداللہ بن عبد العزیز السعودکو،9؍اپریل2012ء کوچین کے وزیر اعظم Wen Jiaboکوخطوط لکھے۔ 15؍اپریل2012ء کوبرطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اورجرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کو خط،16؍مئی 2012ء کوفرانس کے صدرکوخط،19؍اپریل 2012ء کوبرطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کو اور14؍مئی2012ء کوایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کو خطوط تحریر فرمائے۔

بین المذاہب کانفرنسز، امن کانفرنسز اور امن سمپوزیمز کا انعقاد

خلافت خامسہ میں بین المذاہب کانفرنسز،امن کانفرنسز اور امن سمپوزیمز وغیرہ کا انعقاد ہوا۔خلافت خامسہ کے عہد میں 2004ء سے امن کانفرنس (Peace Symposium) کا آغاز ہوا جس میں دنیا بھر سے مختلف نمائندے شامل ہوتے ہیں اورحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے خطاب میں حالات حاضرہ کے پیش نظر دنیا کو امن کاپیغام دیتے ہیں جو اسلام اور جماعت احمدیہ کے تعارف کے علاوہ عالمی امن کے قیام کے لیے نہایت مفید ثابت ہو رہا ہے چنانچہ حضور کے بابرکت عہد میں سولہ امن کانفرنسز کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔امن کانفرنسز میں ہر سال دنیا بھر میں قیام امن کے لیے نمایاں کام کرنے والوں کو احمدیہ امن پرائز سے بھی نوازا جا تا ہے۔احمدیہ امن انعام کا آغاز 2009ء سے ہوا اوراب تک دس منتخب افراد کو جماعت احمدیہ کی طرف سے عالمی سطح پر یہ انعام دیا جا چکا ہے۔ ان کانفرنسز کے ذریعہ ساری دنیا میں حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا تعارف ’’سفیرِامن‘‘کے طور پرہوا، اب دنیا کی بڑی بڑی پارلیمنٹس آپ کو اپنے خطاب کی دعوت دینے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔

عالمی ایوانوں میں پیغام امن و اسلام

اللہ تعالیٰ نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کو جو ایک اور نیا اہم مفید اور مؤثر تاریخی کام کرنے کی توفیق بخشی وہ آپ کے خطابات ہیں جو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے بڑے اور طاقتور ملکوں کے ایوانوں میں امن کے موضوع پر ارشاد فرمائے جن کے ذریعہ جماعت کا مثبت تعارف اور پیغام بھی پہلی دفعہ دنیا کے بااثر طبقہ میں پہنچا۔حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے22؍ اکتوبر 2008ء کو برطانوی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف کامنز میں ،30؍ مئی 2012ء کو ملٹری ہیڈکوارٹرز کوبلنزجرمنی سے،27؍جون 2012ء کوکیپیٹل ہل واشنگٹن ڈی سی امریکہ میںامن عالم کے حوالے سے خطاب فرمایا۔4؍دسمبر 2012ء کویورپین پارلیمنٹ سے خطاب فرمایا جس کا موضوع ’’امن کی کنجی۔ بین الاقوامی اتحاد‘‘تھا۔11؍جون 2013ء کوبرطانوی پارلیمنٹ سے دوسرا خطاب بعنوان’’اسلام۔ امن اور محبت کا مذہب‘‘ فرمایا۔نیوزی لینڈ کی نیشنل پارلیمنٹ سے4؍نومبر 2013ء کو ’’امن عالم۔ وقت کی ضرورت‘‘کے عنوان پر خطاب فرمایا۔

6؍اکتوبر 2015ء کوڈچ نیشنل پارلیمنٹ سےحضورانور کےخطاب کاموضوع ’’حالات حاضرہ اور اسلام کی پُر امن تعلیم‘‘ تھا۔17؍اکتوبر 2016ءکو پارلیمنٹ آف کینیڈا میں حضورانور نےخطاب فرمایا جس کا موضوع ’’دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اسلامی تعلیم‘‘تھا۔8؍اکتوبر 2019ء کوعالمی تنظیم یونیسکومیں خطاب فرمایا۔

جلسہ مذاہب عالم 1896ءکے بعد خلافت ثانیہ میں 1924میں ویمبلے کانفرنس اور خلافت ثالثہ میں 1977ءمیں کسرصلیب کانفرنس یورپ کے بعدالٰہی تقدیر کے موافق عہد خلافت خامسہ میں 11؍فروری 2014ءکومنعقد ہونے والی گلڈہال کانفرنس کوعالمی سطح پرغیرمعمولی وسعت،ہمہ گیری اور اثر انگیزی کے نتیجےمیں حضرت مسیح موعودؑ کی دیرینہ خواہش پوری ہونے کے سامان ہوگئے۔

چنانچہ برطانیہ میں جماعت احمدیہ کے قیام کے سو سال پوراہونے پراظہار تشکر کے لیے منعقد ہونے والی یہ عظیم الشان تقریب حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی خواہش کے مطابق لندن میں ایک عالمی نوعیت کے ’’جلسہ مذاہب‘‘کی صورت میں منعقدہوئی جس میں 11؍فروری 2014ءکو گلڈ ہال میں 26 ممالک سے مختلف نو مذاہب (مسلمان،یہودی، عیسائی، بدھ مت، دروزی، ہندومت، زرتشتی ، سکھ دوسواسّی نمائندگان کے علاوہ سیاسی لیڈرز،حکومتی و سفارتی اہلکاروں،علمی و ادبی حلقوں کے افراد،میڈیا نیز مذہبی آزادی کے لیے کام کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے چارسوپچاسی افراد نے شرکت کی۔کانفرنس کا عنوان’’اکیسویں صدی میں خدا کا تصور‘‘تھا۔اس کانفرنس میں حضور انور نے اپنے عظیم الشان پُرمعارف خطاب سے نوازا۔

خلافت خامسہ میں غیرمعمولی مساعی کے نتیجےمیں غلبہ اسلام

ہمارے پیارے امام و راہنما حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی بابرکت راہنمائی اور بصیرت افروز قیادت میں آج جماعت احمدیہ کا قیام 213 ممالک میں ہو چکا ہے اور ان میں سے 38 نئے ممالک ہیں جن میں عہد خلافت خامسہ میں احمدیت کا نفوذ ہوا ہے اور ان 19 سالوں میں 80 لاکھ سے زائد افراد سلسلہ احمدیہ میں شامل ہوئے ہیں۔گذشتہ 19 سالوں میں تین ہزار سے زائد نئے مشن ہاؤسز قائم ہوئے۔چھ ہزار سے زائد نئی مساجد کا قیام عمل میں آیااور دنیا بھر میںاحمدیہ مساجد کی تعداد نو ہزار ہو چکی ہے اسی طرح خلافت خامسہ میں پندرہ ہزار سے زائد جماعتیں قائم ہوئی ہیں اور نوے ممالک میں پانچ سو اکانوے لائبریریاں موجود ہیں۔

کتب و لٹریچر

خلافت خامسہ میں سالانہ کتب کی اشاعت کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تقاریر جلسہ سالانہ برطانیہ میں گیارہ سالوں میں کل اٹھانوے لاکھ سے زائد کتب کی اشاعت کا ذکر فرمایا ہے جس کی سالانہ اوسط تقریباً نولاکھ بنتی ہے جبکہ عہد خلافت خامسہ کے 19 سالہ دور میں جماعتی پریس سے جماعتی کتب کی اشاعت کی اوسطاً تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔اسی طرح لیف لیٹس اور اشتہارات کی لاکھوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔خلافت خامسہ کے اب تک کے انیس سالہ دور میں انیس نئی زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم و مختصر تفسیری نوٹس کی اشاعت ہو ئی ہے۔ جبکہ اب تک جماعت کے ذریعہ شائع شدہ تراجم قرآن کی کل تعداد چھہتر ہو چکی ہے۔

اکناف عالم میں اشاعت اسلام کی خاطراس وقت دنیا کی نومختلف زبانوں عربی ،فرنچ،ٹرکش،رشین،بنگلہ ،چینی، انڈونیشین ،سواحیلی،سپینش میں ڈیسک قائم ہیں جن کے ذریعہ دن رات جماعتی لٹریچر کے ترجمہ کا کام جاری ہے۔ انٹرنیشنل عربک انگلش ٹرانسلیشن ڈیسک الگ قائم ہے جس کے ذریعہ انگریزی اورعربی میں لٹریچر کے ترجمہ کا کام ہورہا ہے۔ دنیا میں تین ارب سے زائد آبادی یہ نو زبانیں بولتی ہے۔

مختلف ممالک اپنی علاقائی زبانوں میں بھی جماعتی لٹریچر کی اشاعت کرتے ہیں۔ سال 2021ء کی رپورٹ کے مطابق خلافت خامسہ کےصرف ایک سال میں انتالیس علاقائی زبانوں میں چھتیس لاکھ اٹھاسی ہزار کی تعداد میں مختلف جماعتی کتب ولٹریچر کی اشاعت ہوئی۔اس سے گزشتہ دو دہائیوں میں شائع ہونے والی کتب کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔اس لٹریچر میں انگریزی ،اردو اور عربی کے علاوہ بنگلہ، البانین، بوسنین، لتھوینین، لیٹوین، سواحیلی، کرونڈی وغیرہ جیسی بہت ساری علاقائی زبانیں شامل ہیں۔

اشتہارات، اخبارات و رسائل اور ماس میڈیا وغیرہ

تبلیغ احمدیت کا ایک اہم ذریعہ اشتہارات ، لیف لٹس اورپملفٹس وغیرہ ایک سو چونتیس سال بعد خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں لاکھوں سے بڑھ کر کروڑوں کی تعداد میں داخل ہوچکا ہے جو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی راہنمائی اورذاتی توجہ کا مرہون منت ہے۔سال 2021ء کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں ہی ایک سو تین ممالک میں مجموعی طور پر انہتر لاکھ چوراسی ہزار لیف لٹس تقسیم کیے گئے جن کے ذریعہ ایک کروڑ اڑسٹھ لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔

جماعت کی آفیشل ویب سائٹ پرپندرہ کے قریب اخبارات اور رسائل موجود ہیں جن کے ذریعہ اسلام کی اشاعت کا کام جاری ہے دیگر اخبارات میں بھی جماعتی مضامین کی اشاعت ہوتی رہتی ہے۔ چنانچہ تازہ رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں مجموعی طور پر دو ہزار اکیس اخبارات نے تین ہزار دو سو چوہتر جماعتی مضامین اور آرٹیکلز شائع کیے جن کے ذریعہ تقریباً تینتیس کروڑ سے زائد افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔خلافت خامسہ میں خدا کے فضل سےجماعت احمدیہ کے ریڈیو سٹیشن کی تعداد ستائیس ہو چکی ہے جن کے ذریعہ اشاعت اسلام کا کام مسلسل جاری ہے۔اسی بابرکت عہدمیں7؍فروری 2016ء کووائس آف اسلام ریڈیو اسٹیشن کا آغاز بھی جماعتی میڈیا میں ایک مفید اضافہ اور سنگ میل ثابت ہوا ہے جس کی نشریات 24 گھنٹے جاری رہتی ہیں۔ اور اس کے ذریعہ خلافت خامسہ کے گذشتہ چھ سالوں میں ہر سال لاکھوں لوگوں تک اسلام کا پیغام پہنچ رہا ہے۔ خلافت خامسہ کے آغاز میں ایم ٹی اے کا ایک چینل جاری تھا اب اللہ کے فضل سے آٹھ ٹی وی چینلز چوبیس گھنٹے نشریات پیش کر رہے ہیں ان پر سترہ مختلف زبانوں میں رواں ترجمے نشر کیے جا تے ہیں۔ جن میں انگریزی، عربی، فرانسیسی، جرمن، بنگلہ، سواحیلی، افریقن، انگریزی، انڈونیشین، ترکی، بلغارین، بوزنین، ملیالم، تامل، روسی، پشتو، ہسپانوی اور سندھی زبانیں شامل ہیں۔کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہمارےامام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ورچوئل ملاقات کا سلسلہ شروع فرمایاجس کے ذریعہ مختلف ممالک کے ذیلی و جماعتی ممبران عاملہ و افراد جماعت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے براہ راست ملاقات کا شرف حاصل کرتے ہیں چنانچہ آغاز2022ء تک اس سلسلہ کے تحت بیس سے زائد ممالک کے ساتھ حضور انور کی ملاقات ہو چکی ہے۔جن میں نائیجیریا،فن لینڈ،سنگاپور،کینیڈا،امریکہ، ناروے،انڈیا، جرمنی،سویڈن،یوکے،آئرلینڈ،ڈنمارک،ہالینڈ،سوئٹزرلینڈ،فلسطین،گیمبیا،انڈونیشا،گھانا،آسٹریلیا،بنگلہ دیش، ماریشس، بیلجئم وغیرہ شامل ہیں۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہفتہ بھر کی ان ملاقاتوں کا مختصراًاحوال ایم ٹی اے کے پروگرام This Week With Hazoorمیں قابل دید ہوتا ہے۔ جو افراد جماعت کے لیے حضور انور کی بے تکلف براہ راست راہنمائی کے حصول کا ایک عمدہ ذریعہ ہے۔آجکل صرف ریڈیوچینلز کے ذریعہ بھی کروڑوں افراد تک پیغام احمدیت پہنچ رہا ہے۔جماعت کے اپنے چینلز کے علاوہ انہترممالک میں دیگر ٹی وی اور ریڈیو چینلز پر اسی ایک سال میں پانچ ہزار اڑسٹھ ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ ایک ہزار آٹھ سو ستتر گھنٹے جماعت کے لیےوقت ملا۔ ریڈیو سٹیشنز کے ذریعہ بھی سینتالیس ہزار آٹھ سوگھنٹے پر مشتمل دس ہزار آٹھ سو اکتیس 10831پروگرام نشر ہوئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دیگر چینلز کے ذریعہ صرف ایک سال میں تینتیس کروڑ سے زائد افراد تک جماعت کا پیغام پہنچایا گیا۔

دورہ جات

افراد جماعت کی تعلیم و تربیت اور جماعتی نظام کے استحکام اورحضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام دنیا میں پہنچانے کی خاطر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انیس سالہ دور خلافت میں دنیابھر کے دورے فرمائے جن سے کوئی براعظم خالی نہیں رہا۔آپ نےاندرون برطانیہ کے دورہ جات کے علاوہ دیگر ممالک کےسو سے زائد دورہ جات فرمائے جن میں انتیس مغربی ممالک شامل ہیں۔ان دورہ جات کا عرصہ قیام قریباًگیارہ سوایام،تین سال پر محیط ہے۔ان دورہ جات کے دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےبیالیس مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔آپ نےایک سوتین مساجد کا افتتاح فرمایا۔چودہ ہزاردوسوسینتیس بااثر تعلیم یافتہ لوگوں سے ملاقاتیں فرمائیں۔ایک لاکھ نوے ہزارسے زائد احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔

تحریک وقف نوکے بابرکت پھل

اس وقت دنیا بھر میں کل 78 ہزار واقفین نو میں سے 45 ہزار 832 واقفین نو لڑکے اور 32 ہزار 168 واقفات نو لڑکیاں ہیں۔

نئے جامعہ احمدیہ (یونیورسٹیز) کا قیام

احباب جماعت کی تعلیم و تربیت وہ اہم پہلو ہےجس کےلیے مربیان سلسلہ کی تیاری کے لیے قادیان میں پہلے مدرسہ احمدیہ اور پھرجامعہ احمدیہ کی بنیاد رکھی گئی۔تقسیم پاک وہند کے بعد دوسرا جامعہ احمدیہ ربوہ میں قائم ہوا۔خلافت رابعہ میں تیسرا جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش میں شروع ہوگیا۔ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے انیس سالہ عہد میں دنیا بھر میں آٹھ نئے بڑےجامعات قائم ہونے کے بعد اب ان کی تعداد دس ہو چکی ہے۔نئے جامعات کینیڈا،یوکے،جرمنی،گھانا،سیرالیون،بنگلہ دیش، ،بورکینا فاسوکے ممالک میں قائم ہوئے ہیں۔

خلافت خامسہ میں خدمت انسانیت

خلافت خامسہ میں خدمت انسانیت ،تعلیم اور صحت وغیرہ کے شعبوں میں بھی غیر معمولی مساعی عمل میں آچکی ہیں۔نصرت جہاں سکیم اورہیومینٹی فرسٹ کے ادارہ جات اپنے امام و راہنما کی قیادت میں خدمت انسانیت میں ہمہ تن مصروف عمل ہیں۔ہیومینٹی فرسٹ کے تحت نالج فار لائف،واٹر فار لائف،فوڈ سیکیورٹی،گلوبل ہیلتھ ، تحفظ یتامیٰ(ORPHAN CARE)،دنیاوی آفات میںامدادDisaster Relief))،عطیہ بصارت (Gift of sight)،کمیونٹی کیئر (Community Care)کے پراجیکٹس جاری ہیں۔اور لاکھوں لوگ ان سے مستفیض ہورہے ہیں۔

ربوہ میں صحت کے ادارے

خلافت خامسہ میں ربوہ میں بھی کئی ادارے صحت کے میدان میں اہالیان ربوہ کے علاوہ پاکستان بھر سے آنے والے مریضوں کےلیے غیرمعمولی خدمات کی توفیق پارہے ہیں ان کی وسعت بڑھ چکی ہے جس کا مختصر ذکر ضروری ہے۔ان میں سرفہرست طاہرہارٹ انسٹی ٹیوٹ ہے۔اس کے علاوہ نور العین دائرۃ الخدمۃ الانسانیہ ہےجس میں بلڈ بینک ، نو ر آ ئی ڈونر ایسو سی ایشن، تھیلسیمیا وہیمو فیلیا سنٹر ، ڈینٹل کلینک وغیرہ کے شعبہ جات سرگرم عمل ہیں۔علاوہ ازیں ہومیو ڈسپنسری و میڈیسن بینک انصاراللہ،نصرت جہاں ہومیو پیتھک کلینک ربوہ سے ہزاروں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔اورانٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز(IAAAE) بھی خدمت انسانیت میں مصروف عمل ہیں۔عہد خلافت خامسہ کے 19 سالوں کے دوران اس تنظیم نےحیرت انگیز طور پر تر قی کی نئی منازل طے کی ہیں۔

توسیع و تعمیراتی کاموں میں غیر معمولی وسعت

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تاریخ ساز عہد میں جماعت کی توسیع و ترقی میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔اور قادیان،ربوہ،برطانیہ اور دیگر ممالک کے جماعتی تعمیراتی کاموں میں بھی سرعت پیدا ہوئی۔اس کے علاوہ حضور انور کی ذاتی توجہ اور نگرانی میں حدیقة المہدی کا قیام اور نئے اسلام آباد یوکےکی تعمیر اور مسجد مبارک کی تعمیر عہد خلافت خامسہ کا تاریخ ساز کارنامہ ہے۔

خلافت خامسہ میں جماعت کی مالی قربانی میں غیرمعمولی ترقی

(i)وصایا:خلافت خامسہ کے آغاز میں برصغیر (انڈیا، پاکستان ،بنگلہ دیش)سے باہر موصیان کی تعدادچھ ہزار سے بھی کم تھی جو حضور انور کی تحریک کے بعد اب دس گنا بڑھ کر ساٹھ ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ اسی طرح کل موصیان کی تعداد اڑتیس ہزار سے بڑھ کر قریباً ڈیڑھ لاکھ چار گنا ہو چکی ہے اور موجود موصیان بشمول زیر کارروائی ایک لاکھ، دس ہزار ہو چکے ہیں الحمدللہ۔

(ii)تحریک جدید:تحریک جدید حضرت مصلح موعودؓ کی ساری دنیا میں تبلیغ اسلام پر مبنی تمنا کا وہ شجر سایہ دار ہے جو اب پھلوں سے لد رہا ہے۔ خلافت خامسہ کے سال اول 2004ءمیں تحریک جدید چندہ کی کل وصولی اٹھائیس لاکھ بارہ ہزار پاؤنڈ تھی اور شاملین کی تعداد تین لاکھ چوراسی ہزار پانچ سوتھی۔خلافت خامسہ کے 19 سالہ دور میں چندہ تحریک جدید میں حیران کن حد تک اضافہ ہمیں نظر آتا ہے چنانچہ گذشتہ سال 2021ءمیں چندہ تحریک جدید کی وصولی قریباً چھ گنا اضافہ کے ساتھ پندرہ ملین پاؤنڈ سے زائد تھی۔اسی طرح سال 2019ءمیں شاملین میں بھی چھ گنا اضافہ ہوا ان کی تعداد اٹھارہ لاکھ ستائیس ہزار ہو گئی۔فالحمدللہ علیٰ ذلک

(iii)وقف جدید:حضرت مصلح موعودؓ نے ابتدءًا دیہات میں تعلیم وتربیت کےلیے یہ تحریک شروع فرمائی جو اپنے شیریں ثمرات عطاکررہی ہے۔اسی طرح عہد خلافت خامسہ کے آغاز میں 2004ء کے مالی سال جو وقف جدید کاسینتالیسواںسال تھا اس میں وقف جدید کی کل وصولی انیس لاکھ چھہتر ہزار پاؤنڈ اور مخلصین کی تعدادچارلاکھ پندرہ ہزار تک تھی۔

حضور انور کی راہنمائی اور بابرکت تحریک ودعا کے نتیجےمیں دسمبر2021ءتک وقفِ جدید کے چونسٹھویں سال میں افراد جماعت کی مالی قربانی میں چھ گنا اضافہ ہوکر ایک کروڑ بارہ لاکھ ستتر ہزار پاؤنڈز ہو گئی ہے۔ شاملین کی تعداد تین گناہو کر چودہ لاکھ پینتالیس ہزار ہو گئی ہے۔دنیا کے اقتصادی حالات کودیکھتے ہوئے یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 7؍جنوری 2022ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 28؍جنوری 2022ء)

الغرض خلافت خامسہ کا دور جماعت کی ترقی کے لیے ایسا شاندار زمانہ ہے جو ہمیشہ تاریخ احمدیت میں یاد رکھا جائے گا۔اور اس بابرکت دور میں تمکنت دین کا یہ وعدہ پوری شان سے پورا ہوتا ہم دیکھ رہے ہیں۔الحمد للہ کہ جماعت کی کامیابیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ یہ ترقیات آخر کار غلبہ کا عظیم الشان پیش خیمہ ثابت ہوں گی جن کی خبر دیتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے 1903ءمیں فرمایاتھا:’’تیسری صدی آج کے دن سے پوری نہیں ہوگی کہ عیسیٰ ؑ کے انتظار کرنے والے کیا مسلمان اور کیا عیسائی سخت نومید اور بدظن ہو کر اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑیں گے۔ اوردنیا میں ایک ہی مذہب ہو گا اور ایک ہی پیشوا۔ میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں سو میرے ہاتھ سے وہ تخم بویا گیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ 67)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button