جلسہ سالانہ جرمنی 2022ء۔ دوسرے روز کا پہلا اجلاس
(جلسہ گاہ، Karlsruhe، جرمنی، 20؍اگست بروز ہفتہ، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) جماعت جرمنی کے 46ویں جلسہ سالانہ کے دوسرے روز کا آغاز علی الصبح سوا چار بجے نماز تہجد سے ہوا جو متعلم جامعہ احمدیہ جناب Awais احمد نے پڑھائی۔ 4:55 پر مکرم عمران احمد بشارت صاحب نے نماز فجر کی اذان دی اور پانچ بجے مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج کی اقتداء میں نماز فجر ادا کی گئی۔ جس کے بعد مکرم حسیب احمد گھمن صاحب مربّی سلسلہ نے باہمی اخوت اور بھائی چارہ کے عنوان سے درس دیا اور دلوں کو کینہ سے پاک کرنے اور صاف دل ہو کر زندگی بسر کرنے کی تلقین کی۔
ہفتہ کے روز کا پہلا اجلاس 11 بجے صبح مکرم طارق ولید صاحب امیر جماعت احمدیہ سویزرلینڈ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم عمران احمد بشارت مربّی سلسلہ نے سورۃ آل عمران کی آیات 170 تا 177 کی تلاوت کی جس کا اردو ترجمہ مکرم فلاح الدین خان صاحب اور جرمن ترجمہ مکرم عدیل احمد خالد صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا ۔مکرم معز احمد نے حضرت خلیفہ المسیح الرابعؒ کا کلام خوش الحانی سے پٹرھا۔
آج کے اجلاس کے پہلے مقرر ڈاکٹر محمد داؤد مجوکہ صاحب سیکرٹری امور خارجہ تھے جن کی تقریر کا عنوان تھا پاکستان میں احمدیوں پر مظالم کی المناک داستان۔ آپ نے اپنی تقریر کے شروع میں الٰہی جماعتوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کے ذکر کے بعد بتایا کہ احمدیوں کو اپنے وطن پاکستان میں جن حالات کا سامنا ہے اس کی بنیاد احمدیوں کا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا امتی نبی ہونے پر یقین رکھنا ہے جو غیر احمدی علماء اور سیاسی حواریوں کو منظور نہیں۔ اس کو بنیاد بنا کر پاکستان میں احمدیوں پر مظالم کی تاریخ کا آغاز 1949ء سے ہوتا ہے جب کوئٹہ میں میجر محمود احمد کو شہید کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد کے تین ادوار 1953ء، 1974ء اور 1984ء جب احمدیوں پر منظم طریق پر حملے اور احمدیوں کے خلاف قانون سازی کی گئی اس کے اثرات کے نتیجہ میں جو قربانیاں احمدیوں نے دیں اس کی تفاصیل بیان کیں۔
اس کے بعد مکرم افتخار احمد صاحب مربّی سلسلہ نے اقتصادی معاملات میں اسلام کے سنہری اصول کے عنوان سے جرمن زبان میں تقریر کی۔
بعد ازاں مکرم داؤد احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ کلام ترنم سے پیش کیا۔ اس اجلاس کے آخری مقرر مکرم محمد الیاس منیر صاحب تھے جن کی تقریر کا عنوان تھا ’’صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا“۔ آپ نے اپنی تقریر کے آغاز میں ان قرآنی آیات کی تلاوت کی جن میں بعثت ثانیہ کی خوش خبری دی گئی ہے اور جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وجود میں پوری ہوئی۔ آپ نے بتایا کہ حضور نے فرمایا ہے کہ جو شخص میرے پر ایمان لائے گا اس کا شمار صحابہ کے ساتھ ہوگا۔ فاضل مقرر نے کہا یہ بہت بڑا دعویٰ ہے۔ لیکن جتنا بڑا دعویٰ ہے بنیاد بھی اتنی ہی مظبوط ہے۔ اور پھر ہم نے دیکھا کہ
وہی مے ان کو ساقی نے پلا دی
فسبحان الذی اخذی الا دی
ہم کو اس کثرت سے آنحضرت ﷺ کے صحابہ کے ہم رنگ واقعات حضرت مسیح موعود علیم السلام کے صحابہ میں بھی ملتے ہیں۔ قادیان تشریف لانے والے اس طرح حضور کے گرویدہ ہوئے کہ دیکھتے ہی بلا توقف اولین صحابہ سے جا ملے۔ حضرت مولانا نور الدین اور حضرت قاضی ضیاء الدین کی مثال آپ نے پیش کی۔ قیام عبادت، سوز و گداز میں حضرت شیخ غلام احمد، حضرت مولوی سرور شاہ صاحب، حضرت منشی اسمٰعیل صاحب سیالکوٹی، حافظ معین الدین کے واقعات سنائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قوت قدسیہ کے نتیجہ میں صحابہ کی زندگی میں جو روحانی انقلاب آئے اس میں مکرم محمد الدین صاحب پٹواری اور مکرم منشی عطا محمد صاحب کے روح پرور واقعات بھی بیان کیے۔ مالی قربانی میں حضرت میاں شادی خان صاحب لکڑی فروش کا ایمان افروز واقعہ اور حضور کی طرف سے جواب میں محبت بھرے الفاظ
کا تذکرہ اور حضرت شادی خان صاحب کا گھر کی چارپائیاں بھی فروخت کر کے رقم حضور کو روانہ کرنے کے واقعہ نے جلسہ کے ماحول کو جذباتی بنا دیا اور جلسہ گاہ بہت دیر نعروں سے گونجتی رہی۔ آخر پر مکرم الیاس منیر صاحب نے حضرت مسیح موعود کی اپنی جماعت کو نصیحت یاد دلائی کہ اپنے اندر صحابہ کا رنگ پیدا کرو۔ دو بجے دوپہر دوسرے روز کے پہلے اجلاس کی کارروائی کا صدر مجلس نے اختتام کا اعلان کیا۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان، صفوان ملک، محمود احمد ناصر۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل جرمنی)