افسر صاحب جلسہ سالانہ جرمنی سے خصوصی گفتگو
جوں جوں جلسہ سالانہ کے دن قریب آتے چلے جاتے ہیں افسر جلسہ سالانہ اور ان کے ساتھ کام کرنے والی ٹیم ( نائب افسران) کی مصروفیت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ خصوصاً جمعرات کے روز جبکہ شام کو شعبہ جات کے معائنہ کا وقت مقرر ہو افسر جلسہ سالانہ سے پریس کے لیے انتظامی گفتگو کی توقع کرنا نا ممکن کو ممکن میں بدلنے کی خواہش کے مترادف ہے۔
نمائندہ الفضل انٹر نیشنل بروز جمعرات اسی تگ و دو میں مصروف رہا اور گفتگو کرنا واقعی ممکن نا ہوا۔ جمعہ کے روز افسر صاحب جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ جرمنی مکرم محمد الیاس مجوکہ صاحب جو کہ 2015ء سے یہ فرائض سر انجام دینے کی توفیق پا رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کارلسروئے ہم 2011ء میں بڑی امیدوں اور اطمینان کے ساتھ آئے تھے کہ اب ہمیں ضرورت کے مطابق جلسہ گاہ مل گئی ہے، لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ اگر ہم پوری حاضری کے ساتھ جلسہ کرنا چاہیں تو یہ جلسہ گاہ چھوٹی پڑ گئی ہے۔ اللہ تعالی نے اس قدر فضل کیے ہیں جس کا اندازہ میدان عمل میں کام کرنے والے ہی کر سکتے ہیں۔
COVID-19 کی پابندیوں کے حوالے سے افسر صاحب نے بتایا کہ تعداد تو کم کرنا پڑی ہے لیکن انتظامی طور پر بہت ساری تبدیلیاں کروائی گئی ہیں جس سے ہمارا کام بڑھا ہے۔
جلسہ سالانہ کا کام کب شروع ہوتا ہے اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کام تو سارا سال چلتا رہتا ہے لیکن کئی ماہ پہلے اہم کام نقشہ جات کی تیاری ہے۔ بہت باریکی سے طے کرنا پڑتا ہے کہ بجلی، پانی کے فنکشن کہاں کہاں ہونے چاہیئں۔ سنٹی میٹرز کی بھی گنجائش نہیں ہوتی۔
خیمہ جات اور عارضی پردہ کی دیواریں کھڑی کرنا ان سب کو نقشہ جات اور وہ بھی پروفیشنل معیار کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔ وہ شہر کی انتظامیہ کو جمع کروانا، پھر سوال و جواب کا سلسلہ، یہ ایک وقت طلب اور محنت کا کام ہے جو ہمارے نوجوان سر انجام دیتے ہیں۔ دس بارہ روز میں کس طرح آپ ایک نیا شہر بسانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
افسر صاحب جلسہ سالانہ نے بتایا کہ اس کام کو ہم تین ٹیموں میں تقسیم کرتے ہیں۔ اوّل تو جامعہ کے طلباء ہیں جو دو ہفتے بڑی محنت سے جلسہ سالانہ کی تیاری میں ہاتھ بٹاتے ہیں۔ دوسرے شعبہ وقف عارضی و تعلیم القرآن کے تحت پورے جرمنی سے لوگ وقف عارضی پر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ تیسرے جرمنی کی تمام جماعتوں کے سپرد ڈیوٹی کی جاتی ہے۔ اور جماعتیں بے مثال تعاون کرتی ہیں۔ ان تینوں کوششوں کو یکجا کر کے ہم اس شہر کو بسانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اس کوشش میں بڑے بڑے پروفیشنل لوگ، بزنس مین کا تعاون ہمیں حاصل رہتا ہے۔ بعض کام ایسے ہیں جن میں ہمیں پروفیشنل کمپنیوں کی منظوری کا سرٹیفیکیٹ چاہیے ہوتا ہے اور جب وہ دیکھتے ہیں کہ جو کام ہوا ہے اس کے کام کرنے والے محض خدا کی محبت اور اپنی جماعت میں خدمت کرنے کے جذبہ کے تحت کر رہے ہیں تو وہ حیران رہ جاتے ہیں۔
بعض شعبوں کا کام بہت سخت ہے۔ اس سوال کے جواب میں افسر صاحب جلسہ سالانہ نے کہا کہ آپ کسی شعبہ کو بھی لے لیں سب کا کام بہت محنت طلب ہے، ہر شعبہ میں کام کی تفصیل لمبی ہے جو شاید عام آدمی کے ذہن میں نہیں آتی۔ میرے پاس وقت نہیں کہ آپ کو تفصیل بتا سکوں لیکن یقین مانیے کہ ہر شعبہ محنت اور ذمہ داری مانگتا ہے۔ صرف میں آپ کو گوشت کی مثال دوں تو پانچ سے سات ٹن گوشت کے لیے یورپ کے سپلائرز تلاش کرنا، گوشت حلال ہو کر بڑے بڑے پیسز سپلائی ہوتے ہیں۔ ان کی بوٹیاں بنانے کے لیے دس دس گھنٹے کی شفٹ میں کام کیا جاتا ہے۔ دس گھنٹے مسلسل گوشت کاٹنا آسان کام نہیں۔ کام کی یہ نوعیت ہر شعبہ میں تینوں دن قائم رہتی ہے، تبھی جلسہ کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے- (گفتگو درمیان میں چھوڑ کر افسر صاحب جلسہ سالانہ کو جانا پڑا)
(رپورٹ: عرفان احمد خان، صفوان ملک، محمود احمد ناصر۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل جرمنی)