شانِ اسلام
منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام
اسلام سے نہ بھاگو راہِ ہدیٰ یہی ہے
اے سونے والو جاگو! شمس الضحٰی یہی ہے
مجھ کو قسم خدا کی جس نے ہمیں بنایا
اَب آسماں کے نیچے دینِ خدا یہی ہے
وہ دِلستاں نہاں ہے کِس رہ سے اُس کو دیکھیں
اِن مشکلوں کا یارو !مشکل کُشا یہی ہے
باطن سِیہ ہیں جن کے اِس دیں سے ہیں وہ منکر
پر اَے اندھیرے والو! دِل کا دِیا یہی ہے
دنیا کی سب دُکانیں ہیں ہم نے دیکھی بھالیں
آخر ہوا یہ ثابت دَارُ الشفاء یہی ہے
سب خشک ہوگئے ہیں جتنے تھے باغ پہلے
ہر طرف مَیں نے دیکھا بُستاں ہرا یہی ہے
دنیا میں اِس کا ثانی کوئی نہیں ہے شربت
پی لو تم اِس کو یارو! آبِ بقا یہی ہے
اِسلام کی سچائی ثابت ہے جیسے سورج
پر دیکھتے نہیں ہیں دشمن بَلا یہی ہے
جب کُھل گئی سچائی پھر اُس کو مان لینا
نیکوں کی ہے یہ خصلت راہِ حیا یہی ہے
جو ہو مفید لینا جو بد ہو اس سے بچنا
عقل و خرد یہی ہے فہم و ذکا یہی ہے
سَو سَو نشاں دکھا کر لاتا ہے وہ بُلا کر
مجھ کو جو اُس نے بھیجا بس مدّعا یہی ہے
(درثمین صفحہ80،79)