جلسہ سالانہ جرمنی 2022ء۔ تیسرے دن کا پہلا اجلاس
(جلسہ گاہ، Karlsruhe، جرمنی، 21؍اگست بروز اتوار، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) دن کا آغاز صبح باجماعت نماز تہجد سے ہوا جو مکرم محمد عمران بشارت صاحب مربّی سلسلہ نے پڑھائی۔ چار بجکر پچپن منٹ پر حافظ احتشام احمد صاحب متعلم جامعہ احمدیہ جرمنی نے فجر کی نماز کے لیے اذان دی اور پانچ بجے مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جرمنی کی امامت میں نماز فجر ادا کی گئی۔ جس کے بعد مکرم سعید احمد عارف صاحب مبلغ سلسلہ برلن، جرمنی نے باہمی اخوت و محبت کے موضوع پر درس دیا۔
آج کے اجلاس اوّل کے لیے گیارہ بجے کا وقت مقرر تھا۔ شعبہ تربیت اور شعبہ نظم و ضبط کے کارکنان کی طرف سے احباب جماعت کو جلسہ گاہ جانے کی ترغیب دینے کی ٹیمیں ساڑھے دس بجے سے حرکت میں دیکھی گئیں۔ ٹھیک گیارہ بجے اجلاس اوّل مکرم ذکریا خان صاحب امیر جماعت احمدیہ ڈنمارک کی صدارت میں شروع ہوا۔ حافظ احتشام احمد صاحب نے سورۃ الانعام کی آیات 4 تا 12 کی تلاوت کی جس کا جرمن ترجمہ مکرم باسل احمد صاحب مربّی سلسلہ اور اردو ترجمہ مکرم مبشر احمد بٹ صاحب مربّی سلسلہ کو پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
مکرم خواجہ فواد احمد قمر صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام
صاف دل کو کثرت اعجاز کی حاجت نہیں
اک نشاں کافی ہے گر دل میں ہو خوف کر دگار
خوش الحانی سے پیش کیا۔ اجلاس کے پہلے مقرر مکرم جری اللہ خان صاحب مربّی سلسلہ و جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ جرمنی تھے جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ ظاہر ہونے والے معجزات کا ذکر کیا۔ آپ نے جرمن زبان میں تقریر کی اور حضورؑ کی کتاب حقیقۃ الوحی کو بار بار پڑھنے کی تلقین کی۔
اجلاس کے دوسرے مقرر مکرم طاہر احمد صاحب مربّی سلسلہ و سیکرٹری تربیت جماعت جرمنی تھے۔
آپ نے اقام الصلوٰۃ کے لیے مساجد کے قیام کی اہمیت کے عنوان پر تقریر کی۔ آپ نے کہا کہ انسان کی پیدائش کا مقصد عبادت اور ذکر الٰہی ہے۔ آنحضرتﷺ نے اپنی زندگی کی تمام کیفیات کو نماز اور عبادت سے وابستہ کردیا تھا۔ مسجد میں ادا کی جانے والی نماز گھر کی نماز سے پچیس گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ آنحضورﷺ نے اندھیروں کے وقت مسجد جانے والوں کو نور ملنے کی خوشخبری دی ہے۔ مسجد کی طرف چل کر جانے والوں کی خطایں معاف کر دی جاتی ہیں۔ جن کا دل مسجد میں لگا رہے ان کو خدا قیامت کے روز خصوصی سایہ میں رکھے گا۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضرت خلیفہ اوّل رضی اللہ عنہ، حضرت مولوی سرور شاہ صاحبؓ، حضرت چودھری ظفراللہ خان صاحبؓ اور چند شہداء احمدیت کی مثالیں بھی بیان کیں جنہوں نے نامساعد حالات میں بھی باجماعت نماز کو اولیت دی۔ تقریر کے آخر میں آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کا عباد الرحمان کے بارے میں انتہائی اہم ارشاد بھی بیان کیا۔
اس کے بعد بعض مہمانوں کے ویڈیو پیغامات حاضرین کو سنائے گئے۔ جرمن کی قومی اسمبلی کے ممبر
Mr. Helge Lindh خود حاضر ہوکر حاضرین جلسہ سے مخاطب ہوئے۔ ویڈیو پیغامات اور معزز مہمان کی مختصر تقریر کے بعد ڈاکٹر شکیل احمد شاہد صاحب نے حضرت خلیفہ الثانیؓ کی نظم
احمدی اٹھ کہ وقت خدمت ہے
یاد کرتا ہے تجھ کو رب عباد
آج کے اجلاس کی آخری تقریر مکرم عبداللہ واگس ہاوزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی کی تھی جس کا عنوان تھا اسلام احمدیت۔
امیر صاحب نے جرمن زبان میں تقریر کی جس کا اردو ترجمہ حاضرین کو ریڈیو اور ویب پر مہیا تھا۔ امیر صاحب نے اپنی تقریر میں احمدیت کی خدمت اسلام اور مخالفین اسلام کو جس طرح تحریر و تقریر کے ذریعہ جوابات دیے گئے ان کا ذکر کیا۔ خلافت کے نظام سے وابستہ ہونے کی بدولت ہم اسلام کی صحیح نمائندگی کا حق ادا کرنے کی تو فیق پا رہے ہیں۔ الحمد للہ۔ اس تقریر کے بعد یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان، صفوان ملک، محمود احمد ناصر۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل جرمنی)