تقریب آمین بمقام Mankrong Junction گھانا
اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی خاص شفقت سے گھانا میں مدرسۃ الحفظ کا قیام یکم مارچ 2005ءمیں ہوا۔ اب تک اس ادارے سے حفظ کرنے والوں کی تعداد 76 ہوچکی ہے۔ الحمدللہ۔ ان حفاظ کا تعلق گھانا، برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ، یوگنڈا، لائبیریا، ٹوگو، بینن، پاکستان اور گیمبیا سے ہے۔ جس دن والدین اپنے بچے کو مکمل قرآن کریم کے حافظ کی صورت میں دیکھتے ہیں تو ان کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ جماعتی روایا ت کے مطابق حسبِ استطاعت بعض والدین اس خوشی کے موقع کو تقریب آمین و شکرانہ کے طور پر مناتے بھی ہیں۔
ایسی ہی ایک تقریب آمین مورخہ 24جولائی 2022ء کو عزیزم حافظ حنیف ابوبکر ابن محترم ابوبکری اسحاق صاحب (معلم سلسلہ)کی ہوئی۔ یہ تقریبMankrong Junctionکی احمدیہ مسجد کے سامنے منعقد ہوئی جس میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت قریباََ 200افراد نے شرکت کی۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی Agona Zoneکے صدر جماعت محترم زکریابن سولے (Soleh)صاحب تھے۔
اس تقریب کے مہمانان کے لیے کینوپیز اور کرسیوں کا انتظام کیا گیا تھا جن میں مرد اور خواتین کے لیے بیٹھنے کا علیحدہ علیحدہ انتظام تھا۔ درمیان میں سٹیج تھا جس کو بڑی خوبصورتی سےسجایا گیا تھا۔
صبح ساڑھے گیارہ بجے تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ پروگرام کے مطابق تلاوت مع ترجمہ عزیزم عبد الباسط بوآبنگ (طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا)نے کی۔ اس کے بعدحضرت مسیح موعودؑ کی اردو نظم ’’حمد و ثناء اسی کو‘‘ عزیزم محمد بن آدم (طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا)نے پڑھی۔ گھانا کی روایات کے مطابق پروگرام میں شامل مہمانان کا تعارف بھی کروایا جاتا ہے۔ محترم عبد الرحمٰن ثانی صاحب نے پروگرام میں موجود بعض مہمانان کا تعارف کروایا۔
مہمانوں کے تعارف کے بعد Agona Zoneکے مبلغِ سلسلہ محترم اسماعیل کویکو فریمپنگ صاحب نے پروگرام کےآغاز پر دعا کروائی۔
بعد از دعا بچے کے والد محترم ابوبکری اسحاق(معلم سلسلہ)نے مختصراً اس تقریب کا تعارف کروایا اور بتایا کہ ہم سب یہاں خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد معلمین سلسلہ کے ایک گروپ نے اس علاقہ کی لوکل زبان فانٹی (Fanti)میں قرآنِ کریم اور خلافت سے محبت کے ترانے پیش کیے۔
بعد ازاں عزیزم حافظ حنیف ابوبکر نے اپنا حفظ قرآن کا تعلیمی سفرپڑھ کر سنایا۔ جس میں عزیزم نے بتایا کہ مدرسہ میں ایک طالبعلم سارا دن کیسے گزارتا ہے۔ حفظ کا طریق کیا ہے نیز یہ کہ شروع میں ان کو قرآن کریم حفظ کرنا بہت مشکل لگا۔ روزانہ 3لائنیں حفظ کرنا بھی انتہائی دشوار تھا۔ پھر روزانہ نماز باجماعت میں دعا کی۔ باقاعدگی سے ہر ماہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دعائیہ خط لکھا جس کے نتیجہ میں رفتہ رفتہ میری پڑھائی بہتر ہوئی اور مجھے حفظ مکمل کرنے کی توفیق ملی الحمد للہ۔ اس کے بعد محترم Musa Korantangصاحب نے حافظ حنیف ابوبکر کے تعلیمی سفر کا لوکل زبان میں ترجمہ پیش کیا۔
اس کے بعد پروگرام کے مطابق خاکسار نے مختصراََ والدین کو توجہ دلائی کہ وہ اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے ناظرہ قرآن کریم سکھانے کی کوشش کریں اور روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کی عادت ڈالیں۔
بعدہ Agona Zoneکے مبلغ سلسلہ محترم اسماعیل کویکو فریمپنگ صاحب جو کہ مدرسۃ الحفظ کے پہلے بیچ میں شامل تھے نے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور اس مشکل دور کا ذکر کیا جبکہ پانی کی شدید قلت تھی اور آج کل کی طرح اتنی سہولیات بھی نہ تھیں اس کے باوجود والدین نے اپنے بچوں کو قرآنِ کریم حفظ کروانے کے لیے مدرسۃ الحفظ بھجوایا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے اب تک صرف گھانا سے ہی 63حفاظ تیار ہوچکے ہیں، ان میں سے بہت سارے جامعہ انٹرنیشنل گھانا سے اپنی تعلیم مکمل کرکے میدانِ عمل میں کام کررہے ہیں جبکہ بہت سے ابھی جامعہ میں زیرِتعلیم ہیں۔ یہ سب خلافت کی برکات ہی ہیں جن سے ہم استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ الحمدللہ علیٰ ذٰلک
اس مختصر تقریر کے بعد محترم اسماعیل کویکو فریمپنگ صاحب مبلغ سلسلہ نے مہمانِ خصوصی کی درخواست پر اجتماعی دعا کروائی۔ دعا کے بعد گروپ فوٹوز ہوئیں اور اس کے بعد جملہ حاضرین کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
قارئین کی خدمت میں درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس تقریب کےخوشکن نتائج پیدا فرمائے اور ہم سب کو خلافت احمدیہ کے زیرِ سایہ قرآن کریم سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرماتا رہے۔آمین