جلسہ سالانہ امریکہ 2022ء
اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ امریکہ کو 3سال کے تعطل کے بعد اپنا جلسہ سالانہ 17تا 19جون 2022ء پنسلوینیا ہیرس برگ کے فارم شو میں منعقد کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ الحمد للہ
جلسہ سالانہ کا پروگرام اور انتظامات درج ذیل افسران کی منظور ی کے بعد شروع ہوا۔
(1) افسر جلسہ سالانہ مکرم ملک بشیر احمد صاحب
(2) افسر جلسہ گاہ مکرم نصیر احسان احمد صاحب
(3) افسر خدمت خلق ڈاکٹر مدیل عبداللہ صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوایس اے)
ان تمام افسران نے مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ امریکہ کی زیر ہدایت اور نگرانی جلسہ سے 3، 4 ماہ قبل ہی کام شروع کر دیا تھا۔
افسر صاحب جلسہ سالانہ کی طرف سے تمام احباب جماعت کو جلسہ میں شمولیت کے لیے اپنے آپ کو رجسٹر کرنے کی ہدایت بھی بھجوائی گئی۔
پروگرام کے لیے ایک کمیٹی نے جلسہ کی تقاریر کے عناوین اور مقررین کا انتخاب کیا۔ نیز امسال جلسہ سالانہ کا تھیم (مرکزی نقطہ) ’’خلافت‘‘ تھا۔ کمیٹی نے تمام عناوین اور پھر مقررین کی راہنمائی کے لیے ہر عنوان کے مطابق ان کی راہنمائی بھی کی اور نظامت پروگرام کے تحت تقاریر کا ریویو کیا گیا۔
امسال جلسہ سالانہ کے انتظامات اور جلسہ کا انعقاد ایک الگ ہی ماحول اور حالات میں ہورہا تھا۔ اور اس کے لیے کافی چیلنجز بھی تھے۔ خاکسار نے مختلف افسران سے رابطہ کر کے ان کے تاثرات بھی لیے۔ محترم افسر صاحب جلسہ سالانہ نے بتایا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگرچہ پانچ ہزار افراد نے جلسہ میں شمولیت کے لیے رجسٹر کرایا ہے۔ لیکن مکرم امیر صاحب کی ہدایت پر ہم 8 ہزار افراد کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں تک چیلنجز کا سامنا ہے۔ وہ درست ہے کیونکہ جلسہ کے انتظامات کے لیے ہم جن جن کمپنیوں کو ہائر کرتے تھے۔ ان کی مدد لیتے تھے۔ کووڈ کی وجہ سے وہ کمپنیاں یا تو جاب ہی چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔ یا جو کمپنیاں ہیں ان کے ورکرز چلے گئے ہیں۔ اور جو نئے ورکرز ہیں انہیں پتہ نہیں ہے کہ ہمارے جلسہ کے انتظامات کس طرح ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے ایک لمبے عرصہ سے ہم ان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور ان کے ورکرز کو سمجھا رہے ہیں کہ کس طرح کام کرنا ہے۔ اسی طرح جن تاجروں سے ہم خوردونوش کی اشیاء خریدتے ہیں ان کا بھی یہی حال ہے۔ اور تو اور یہ فارم شو جہاں ہم جلسہ کر رہے ہیں اس کی انتظامیہ میں بھی کافی تبدیلی آئی ہے۔ نئے سرے سے سب کو سمجھانا پڑ رہا ہےاور تاخیر بھی ہوئی ہے اور دقّت بھی۔
ایک اور بات افسر صاحب جلسہ سالانہ نے یہ بتائی کہ مہنگائی بھی بہت ہوگئی ہےہر طرف قیمتیں آسمان کو چُھو رہی ہیں اس وجہ سے اشیاء کی خرید میں ہم نے بہت ساری جگہوں پر جا کر دیکھا اور اخراجات اور اشیاء کی قیمتوں کو جانچا جہاں سے اچھی قیمت پر اشیاء دستیاب ہوئیں حاصل کی گئیں۔ تاکہ جماعتی رقوم کا ضیاع بھی نہ ہواور چیز بھی اچھی ملے۔
مکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ اور مکرم ناظم صاحب لنگر خانہ چودھری طاہر احمد صاحب (معروف ماموں طاہر) نے بتایا کہ امسال ہم نے لنگر خانے میں آلو چھیلنے اور کاٹنے والی مشین خریدی ہے۔ اسی طرح آلو دھونے کی مشین بھی لائی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ورکز بھی کووڈ کی وجہ سے بہت احتیاط کر رہے ہیں۔ ورکرز جن کو مزدوری پر لایا جاتا تھا وہ بھی کم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اپنی مزدوری بھی بہت بڑھا دی ہے۔
صفائی کے شعبہ سے متعلق افسر صاحب نے بتایا کہ اس دفعہ صفائی کے شعبہ کو مزید مستعد کیا گیا ہے۔ خصوصاً باتھ روم کی صفائی پر توجہ زیادہ دی جائے گی۔ کارکنان اور معاونین کی تعداد کے بارے میں افسرصاحب نے بتایا کہ بدھ کے روز ورکرز اور معاونین کی تعداد ایک ہزار تھی۔ جلسہ کے دوران یہ تعداد 1500 ہوگئی ہے۔
بچوں کے جلسہ گاہ میں بھی اس دفعہ بڑے بڑے ACیونٹ لگائے گئے۔ پہلے صرف ایک ہوتا تھا اب زیادہ لگائے گئے ہیں۔
مکرم افسر صاحب نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ورکرز اور معاونین کے اندر جلسہ کے کاموں کے لیے ایک جوش اور جذبہ ہے۔ اس دفعہ کووڈ کی وجہ سے ہمیں کچھ زائد انتظامات کرنے پڑے ہیں۔ مثلاً رجسٹریشن کے وقت اور جلسہ گاہ میں داخلہ کے وقت ہر کسی کے ویکسین کارڈ کو چیک کیا گیا اور پھر ایسے احباب جنہوں نے ویکسین نہیں کرائی تھی۔ جلسہ گاہ میں داخلہ سے قبل ان کا کووڈ ٹیسٹ بھی لیا جاتا رہا ہے۔ پھر انہیں جلسہ گاہ کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ پھر جلسہ سالانہ کے دوران ہر ایک کے لیےماسک پہننا لازمی تھا۔ اور جگہ جگہ جلسہ گاہ کی انتظامیہ نے Hand Sanitizerبھی رکھے ہوئے تھے تاکہ کسی کو دقّت پیش نہ آئے۔
مکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ نے مزید بتایا کہ امسال کھانے کی جگہ کو بھی وسیع کیا گیا اور معذور افراد کے لیے الگ جگہ ہونے کے ساتھ ساتھ جلسہ گاہ سے انہیں ڈائننگ ایریا تک لانے اور واپس لے جانے کے لیے گلف کارٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
مکرم طاہر چوہدری صاحب اور مکرم حبیب اللہ ورک صاحب نے لنگر خانہ اور کھانے کی جگہ پر کرسیوں کے انتظامات کے سلسلہ میں بتایا کہ امسال 2500 کرسیاں رکھی گئی تھیں۔
مکرم افسر صاحب جلسہ گاہ کے ساتھ امسال 7 نائب افسران مقرر کیے گئے تھے۔
(1)ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب۔ سمعی و بصری
(2)مکرم کلیم احمد صاحب۔ جلسہ گاہ درجہ حرارت کنٹرول
(3)مکرم نیاز بٹ صاحب۔ جلسہ پلاننگ اور نقشہ
(4)مکرم فخر احمد صاحب۔ جلسہ گاہ صفائی اور ڈسپلن
(5)مکرم ابراہیم چوہدری صاحب۔
(6)خاکسار سید شمشاد احمد ناصر۔ پروگرام، سٹیج، بیک سٹیج اور اعلانات
(7) سعد احمد میاں صاحب۔ دفتر اور ٹیموں کے درمیان رابطہ۔
امسال ایک نیا سٹال بھی لگایا گیا جسے MKA HUBکا نام دیا گیا۔ یہ جگہ خصوصیت کے ساتھ خدام کے لیے تھی۔ جہاں ہر وقت 2مربیان موجود رہیں گے اور خدام کے سوالوں کے جواب بھی دیں گے۔ یہ سب کچھ دوستانہ ماحول میں رہے گا۔
جلسہ سالانہ کا ایک اور بڑا اور اہم شعبہ خدمت خلق ہے۔ جس کے افسر ڈاکٹر مدیل عبداللہ صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ تھے۔ خاکسار نے ان سے بھی کئی سوالات کیے اور جلسہ سالانہ کے انتظامات کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال کارکنان، خدام و اطفال اور معاونین جو جلسہ پر کام کر رہے ہیں ان کے اندر بہت زیادہ جوش اور ولولہ ہے۔ کیونکہ کہ 3 سال کے وقفہ کے بعد یہ جلسہ منعقد ہو رہا ہے۔ اور سب لوگ ہی بہت خوش ہیں کہ ایک بار پھر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی کہ ہم اپنا جلسہ کر لیں۔ انہوں نے نے بتایا کہ قریباً 350 ورکرز اور معاونین اس وقت خدمت خلق کے تحت ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جلسہ گاہ کی سیکورٹی، ٹریفک اور پارکنگ کے انتظامات بھی خدمت خلق کے سپرد ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امسال سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے 200 کے قریب کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں۔
نیز یہ کہ امسال ہم پارکنگ لاٹ سے مہمانوں کو جلسہ گاہ اور کھانے والے ہال میں لے کر آنے جانے کی سہولت بھی مہیا کر رہے ہیں۔
مکرم افسر صاحب خدمت خلق نے بتایا کہ 12 خدام ہر وقت لوائے احمدیت کی حفاظت کے لیے بھی ڈیوٹی پر مستعد رہیں گے۔ ان شاء اللہ
انہوں نے کہا کہ خدام کے دفتر میں ریڈیو ڈسپیچ کی سہولت بھی ہے جو کسی بھی ہنگامی صورت سے نپٹنے کے لیے تیار ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔اور اسی طرح خدمت خلق کی ٹیم مستورات کے جلسہ گاہ کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں گے۔
حفاظتی انتظامات میں امسال 10 واک تھرو سکینر اور 2 ایکسرے Baggage بھی ہیں۔
جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ اور ہدایات
مکرم امیر جماعت احمدیہ امریکہ نے مورخہ 16؍جون 2022ء بروز جمعرات کی شام کو تمام شعبہ جات کا معائنہ کیا اور افسران اور ناظمین سے ان کے شعبہ کے بارے میں مختلف سوالات کیے اور موقع پر ہدایات دیں۔ معائنہ کے بعد آپ جلسہ گاہ مردانہ میں سٹیج پر تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ افسر صاحب جلسہ سالانہ، افسر صاحب جلسہ گاہ اور افسر صاحب خدمت خلق تھے۔
کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جو مکرم عمر نیر صاحب مربی سلسلہ نے کی۔ اس کے بعد امیر صاحب نے جملہ کارکنان سے خطاب کیا جس میں آپ نے کارکنان کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ اس کے بعد آپ نے دعا کروائی۔ بعد ازاں نماز مغرب و عشا ادا کی گئیں جس کے بعد سب شاملین کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
جلسہ سالانہ مورخہ 17؍جون بروز جمعة المبارک کو شروع ہوا۔ 12 بجے حضرت امیر المومنین خلیفة المسیح الخامس کا خطبہ جمعہ لگایا گیا تا جو دوست سفر کی وجہ سے راستہ میں خطبہ نہ سن سکے تھے وہ حضور کا خطبہ جمعہ سن لیں۔ بعد ازاں مولانا اظہر حنیف صاحب مشنری انچارج امریکہ نے خطبہ جمعہ دیا اور نمازِ جمعہ و نماز عصر پڑھائیں۔
ٹھیک چار بجے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ امریکہ کا جھنڈا مکرم مشنری انچارج صاحب نے اور مکرم عمر شہید صاحب نے پنسلوینیا سٹیٹ کا جھنڈا لہرایا۔
اس کے بعد جلسہ گاہ میں افتتاحی اجلاس کی کارروائی زیر صدارت مکرم امیر صاحب شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم حافظ مبارک احمد صاحب نے کی جبکہ اردو ترجمہ مکرم خیر البریہ صاحب نےپیش کیا۔ نظم مکرم عدنان نصیر صاحب نے اور ترجمہ کلیم ولی صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد محترم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب میں حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ جب امیر صاحب حضور کا پیغام سنا رہے تھے جلسہ گاہ کی تمام سکرینوں پر حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہٖ العزیز کی نہایت پُرکشش اور جاذب نظر تصویر اور پیغام کا متن بھی ساتھ ساتھ دکھایا جارہا تھا۔
پیغام پڑھنے کے بعد امیر صاحب نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت خلیفة المسیح کی ہدایات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے۔اور دعا کرائی۔
اس کے بعد جلسہ کی پہلی تقریر مکرم محمود کوثر صاحب مربی سلسلہ نے ’’اِنِّیْ قَرِیْبٌ ‘‘کے موضوع پر کی۔ آپ نے تقریر میں مختلف مثالوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ثبوت اور خلفاء کی تائید و نصرت اور قبولیت دعا کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا نزدیک ہونا ثابت کیا۔
اس تقریر کے بعد مکرم صاحبزادہ عثمان لطیف صاحب نے ’’رسول اللہ ﷺ۔ مصائب و مشکلات میں کامل ایمان کا نمونہ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ آپ نے بھی ایمان افروز واقعات سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ پیش کیا جن سے ایمانوں میں ایک جلا اور تازگی پیدا ہوئی۔
اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم امجد محمود خان صاحب کی تھی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’خلافت کی عدم موجودگی میں امت کا حال! وحدت و امن کا فقدان ‘‘۔
آپ نے اپنی تقریر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جو دردناک حالات و واقعات ہوئے ان کا تذکرہ کیا اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خلافت کے ذریعہ تمام فتنوں کا قلع قمع ہوا اور فتوحات پر فتوحات ہوئیں۔ اسی طرح آخری زمانے میں جماعت احمدیہ کو اللہ تعالیٰ نے خلافت کی نعمت سے نوازا۔ اور اس کے مقابل پر وہ لوگ جن کا کوئی لیڈر نہیں ہے۔ ان کا حال آپ سب کے سامنے ہے۔
اس تقریر پر آج کا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
اس کے بعد سب احباب نے کھانا کھایا اور پھر نماز مغرب و عشاء مکرم ظفر احمد سرور صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی۔
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا پہلا اجلاس
مورخہ 18؍جون بروز ہفتہ جلسہ سالانہ کا دوسرا دن تھا اور اس کا پہلا اجلاس زیر صدارت ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب نائب امیر امریکہ شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم نعیم اللہ صاحب نےکی۔ اور ترجمہ مکرم ابراہیم عمانوایل صاحب نے پیش کیا۔ مکرم بلال خالد صاحب نے نظم پڑھی جس کا ترجمہ عمران احمد صاحب نے پیش کیا۔
ڈاکٹر مدیل عبداللہ صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے اس اجلاس میں پہلی تقریر کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا’’علم اور اطمینان قلب کے حصول کا طریق‘‘۔ آپ نے بھی مختلف مثالوں سے مضمون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اس کے بعد مکرم سید عادل احمد صاحب مربی سلسلہ ڈلس ٹیکساس نے پُر اثر تقریر کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’آزادانہ معاشرے میں اطاعت کی اہمیت‘‘۔ آپ نے بتایا کہ اصل میں اطاعت ہی ہے جس سے معاشرہ میں امن، آشتی اور کامیابی پیدا ہوتی ہے اور اطاعت کے فقدان کا نتیجہ ہمیشہ ناکامی و نامرادی ہوتا ہے۔
تیسری تقریر مکرم رضوان خان صاحب مربی سلسلہ ہیوسٹن کی تھی جس کا عنوان تھا ’’منافقت و بے وفائی کےشجر بد سے اپنے آپ کو بچاؤ‘‘۔ آپ نے بتایا کہ منافقت سے معاشرہ میں بدامنی اور بددلی پھیلتی ہے جس سے بچنا چاہیے۔ آپ نے مثالوں سے واضح کیا کہ خلفائے راشدین کے زمانہ میں کس طرح بعض لوگوں نے منافقت کی اور پھر اس کا کیا نتیجہ نکلا۔ لیکن خلافت کی برکت سے یہ سب ناکام و نامراد ہوئے۔
اس تقریر پر یہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔
دوسرے دن کا دوسرا اجلاس
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا دوسرا اجلاس شام ساڑھے چار بجے مکرم فلاح الدین شمس صاحب نائب امیر امریکہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا۔ تلاوت مکرم عبدالرؤف صاحب نے کی۔ ترجمہ مکرم بشیر اسد صاحب نے پیش کیا۔ نظم خوش الحانی کے ساتھ مکرم عقیل اکبر صاحب نے کی اور ترجمہ مکرم عبداللطیف صاحب بلانٹا نے پیش کیا۔
اس کے بعد مکرم امجد محمود خاں صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجیہ نے مہمانان کرام کا تعارف کرایا۔ جنہوں نے تقاریر کیں۔ اور جماعت کی خدمات کو اور نظم و ضبط اور روحانی لیڈر شپ (خلافت) کو سراہا۔ مندرجہ ذیل مہمانان نے اس موقع پر تقاریر کیں۔
(1) Honorable Wanda Williams, Mayor of Harrisburg
(2) Stephanie Sun, Executive Chairman of the Pennsylvania
Governor›s Commission on Asian-Pacific Affairs.
(3) Razi Hashmi, South Asia Policy Advisor for the Office of International Religious Freedom at the U.S. State Department in Washington D.C.
(4) Nadine Maenza, Outgoing Chair, United States Commission on International Religious Freedom.
(5) Honorable Sam Brownback, former United States, Ambassador-at-Large for International Religious Freedom (2018-.2021)
(6) Mr. Saikou Ceesay, Information and Cultural Affairs Officer, Embassy of the Republic of the Gambia in Washington D.C.
(7) His Excellency Ambassador Sidique Abou-Bakarr Wai, Ambassador of Sierra Leone to the U.S
اسی اجلاس میں اس سال انسانی بنیادی حقوق پر کام کرنے والے سابق سینیٹر جو کہ کینساس سے تعلق رکھتے ہیں Mr Sam Brownbackکو جماعت کی طرف سے ایوارڈ دیا گیا۔ موصوف مذہبی آزادی کے لیے عالمی سطح پر کام کرنے کی سفارت کاری بھی کرتے ہیں۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم عبداللہ ڈبّا صاحب مربی سلسلہ فلاڈلفیا نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’حضرت مرزا مسرور احمد (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) امن عالم کے راہنما‘‘۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی زندگی کے ان اہم واقعات کو پیش کیا جس سے آپ کی دنیا میں امن کی کوششوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اور جن اصولوں کو اختیار کر کے دنیا میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔
شام کو مبلغین کرام کے ساتھ مہمانان کرام اور نو احمدیوں کی ایک سوال و جواب کی مجلس بھی ہوئی۔ کھانے کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں جو خاکسار (مربی سلسلہ) نے پڑھائیں۔
جلسہ کا تیسرا اور آخری دن
مورخہ 19؍جون بروز اتوار جلسہ سالانہ کا آخری دن تھا۔ جلسہ کی کارروائی ٹھیک دس بجے محترم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ امریکہ کی زیر صدارت شروع ہوئی۔
تلاوت قرآن کریم مکرم سلمان طارق صاحب مربی سلسلہ نے بڑی خوش الحانی سے کی جس کا ترجمہ مکرم فارس حئی صاحب نے پیش کیا۔ مکرم بلال راجہ صاحب نے نظم اور ترجمہ مکرم عمر شہید صاحب آف پٹس برگ نے پیش کیا۔
اس اجلاس میں تقاریر سے قبل محترم امیر صاحب نے اعلیٰ تعلیمی ایوارڈز بھی تقسیم کیے۔ یہ ایوارڈز شعبہ تعلیم کی طرف سے دیے گئے۔ امسال مکرم محمود قمر اسلم صاحب کو گولڈ میڈل دیا گیا جنہوں نے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے مکینیکل انجینئرنگ میں ماسٹرس کی ڈگری لی تھی۔ مکرم نعمان رضا صاحب نے بھی بزنس ایڈمنسٹریشن میں ایوارڈ حاصل کیا۔ مکرم حسنین چودھری صاحب نے وڈسن ہائی سکول سے انٹرنیشنل سائنس فیئر فیکس کونٹی سے اس سال گریجوایٹ کیا ہے اور اعلیٰ نمبرز حاصل کیے ہیں۔ اسی طرح مکرم Papa Sanaahنے ٹوکاہوئی سکول سے امتیازی نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ ان کی مجلس کے قائد ابراہیم موفوسا صاحب نے ایوارڈ لیا۔ منصور احمد نذیر صاحب نے لبرل آرٹس میں ماسٹر کیا۔
اس کے علاوہ طاہر اکیڈمی میں اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو بھی سند امتیاز سے نوزا گیا۔ اس وقت سارے ملک میں 54 جماعتوں میں طاہر اکیڈمی کلاسز جاری ہیں جن میں مقامی اساتذہ خدا تعالیٰ کے فضل سے اپنی اپنی سہولت کے مطابق ہر اتوار کو کلاسز لگاتے ہیں اور بچوں کو مذہبی، اخلاقی اور روحانی تعلیم دیتے ہیں۔الحمد للہ۔ اللہ تعالیٰ یہ اعزازات سب کے لیے مبارک کرے۔ (آمین)
اس کے علاوہ محترم امیر صاحب نے خدام الاحمدیہ اور انصار اللہ کی طرف سے بھی اوّل آنے والی مجالس کو ان کی تنظیموں کی طرف سے علم انعامی دیے۔ الحمد للہ
مجلس انصار اللہ نے امسال مجلس ڈیٹرائٹ کو علم انعامی دیا۔ (یہاں کے زعیم انصار اللہ مکرم قریشی محمود احمد صاحب ہیں)۔ جبکہ مجلس خدام الاحمدیہ میں علم انعامی مجلس فورٹ ورتھ (Fort Worth) ٹیکساس کو دیا گیا۔ اسی طرح اطفال الاحمدیہ کا علم انعامی لاس اینجلس کو دیا گیا۔
تقسیم انعامات اور سند امتیازات کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر ہوئی جو مکرم ظفر اللہ ہنجرا صاحب مربی سلسلہ نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’قدرت ثانیہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ یہ تقریر ار دو میں تھی۔ آپ نے رسالہ الوصیت سے خلافت کی اہمیت و برکات اور نظام وصیت کے متعلق احباب کو تلقین کی۔
دوسری تقریر ڈاکٹر فہیم یونس قریشی صاحب کی’’تاریخ احمدیت، خدا اور اس کے رسولوں کی فتح یابی‘‘ کے عنوان پر تھی۔ آپ نے مثالوں سے واضح کیا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ انبیاء کو ہر میدان میں فتح عطا فرماتا ہے۔
تیسری تقریر مکرم مشنری انچارج صاحب امریکہ نے ’’خلافت احمدیہ، ہمارا مستقبل اور ہماری زندگی‘‘ کے عنوان پر کی۔ آپ نے خلافت کی اہمیت کو احسن رنگ میں اجاگر کیا۔ آپ نے حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کی مثال بھی پیش کی جنہیں حضرت اقدس مسیح موعودؑ سے شدید محبت تھی اور آپؓ نے وہی محبت امریکہ آنے پر احباب جماعت کے اندرخلافت کے ساتھ پیدا کی۔ انہوں نے امریکن احمدیوں کی مثالیں پیش کیں کہ جن کے دل میں خدا تعالیٰ نے خلافت اور خلفاء کی محبت پیدا کی۔
اس تقریر کے بعد مکرم امیر صاحب جماعت امریکہ نے اختتامی خطاب کیا۔ آپ نے آیات کریمہ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا تلاوت کیں۔ آپ نے بتایا کہ الحمد للہ جلسہ سالانہ 3 سالوں کے وقفہ کے بعد ہوا ہے۔ کووڈ کی وجہ سے ساری دنیا متاثر ہوئی ہے اور ہمارا ملک بھی۔ یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ تا اللہ تعالیٰ کی طرف لوگوں کی توجہ ہو۔ اور لوگ خدا تعالیٰ کو نہ بھول جائیں۔
امیر صاحب نے احباب جماعت کو اپنے اخلاق و عادات میں بہتری لانے، خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے، اس کی عبادات بجا لانے اور اور مالی قربانی کرنے کی تلقین کی۔ نیز اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو جماعت اور خلافت کے ساتھ پہلے سے بڑھ کر زندہ اور پختہ تعلق پیدا کرنے کی نصیحت کی۔ امیر صاحب نے رسالہ الوصیت سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے چند ارشادات بابت قدرت ثانیہ بھی سنائے۔ آپ نے کتب حضرت مسیح موعودؑ پڑھنے کی بھی تلقین کی۔
جلسہ سالانہ میں امسال کُل حاضری 5817 رہی جس میں 2837 خواتین اور بچیاں، 2980 مرد حضرات، نیز 16 ممالک سے 147 مہمان شامل ہوئے۔
MTAآن لائن سٹریمنگ کے ذریعہ بیس ہزار 20000 احباب نے جلسہ دیکھا اور سنا۔ الحمد للہ
دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔
نماز تہجد: خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلسہ گاہ میں اور تمام ہوٹلوں میں روزانہ نماز تہجد اور نماز فجر اور درس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ بروز ہفتہ حافظ احسان احمد صاحب آف بالٹی مور نے نماز تہجد پڑھائی۔ جبکہ اتوار کے روز حافظ ظہور احمد صاحب نے نماز تہجد پڑھائی۔
جلسہ سالانہ مستورات
مکرمہ امة الحئی احمد صاحبہ نائب ناظمہ اعلیٰ جلسہ سالانہ مستورات کے حوالہ سے تحریر کرتی ہیں:
جلسہ کی تیاری: جلسہ کی تیاری کچھ ماہ پہلے شروع ہوگئی تھی۔ جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے بہت ساری ٹیمیں مختلف شعبوں میں کام کرتی ہیں۔ اس ضمن میں نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ امریکہ محترمہ دیا طاہرہ بکر صاحبہ آف زائن نے خاکسار کو نائب ناظمہ اعلیٰ مقرر کیا۔ جلسہ کے وسیع تر کام کو احسن طریقے سے کرنے کے لیے مختلف شعبہ جات کے لیے ناظمات کا تقرر کیا گیا، جنہوں نے اپنی ٹیمیں بنا کر اپنے مقرر کر دہ شعبوں میں کام سرانجام دیا۔
کووڈ 19: نہ صرف یہ کہ جلسہ 3 سال بعد ہو رہا تھا بلکہ کووڈ 19 نے بظاہر اس جلسہ کو مشکل بنادیا تھا۔ مگر بر وقت اور ضروری اقدامات اور جملہ کارکنات کے تعاون نے اس کو سہل بنا دیا۔ جلسہ ٹیم نے جلسہ بلیٹن تیار کر کے تمام لجنہ اماء اللہ کو بھجوایا جس میں دوسری ہدایات کے ساتھ ساتھ کووڈ19 کے بارے میں بھی ہدایات درج تھیں۔ تمام آنے والوں کو ہدایت تھی کہ ان کی ویکسینیشن ہوئی ہو۔ اگر نہ ہوئی ہو تو کووڈ ٹیسٹ کروانا ضروری تھا جس کا جلسہ گاہ کے باہر انتظام تھا۔ اس کے علاوہ ماسک ہر وقت پہننے کی اور بیچ میں فاصلہ رکھنے کی بھی ہدایت تھی۔ مزید بر آں ہر اجلاس کے بعد جلسہ گاہ کی صفائی کا بھی انتظام تھا۔
جلسہ گاہ مستورات:مستورات کی طرف جلسہ گاہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک حصہ ان خواتین کے لیےمخصوص تھا جن کے بچے چھ سال سے چھوٹے تھے۔ ان کی سہولت کے لیے سٹرولر پارکنگ کا ایر یا بنایا گیا تھا اور بچوں کے لیے دودھ وغیرہ فراہم کیا گیا تھا اور اس کو گرم کرنے کا انتظام بھی تھا۔ اس کے علاوہ 4 تا8 سال کے بچوں کے لیے مخصوص اوقات میں ایکٹیویٹی سنٹر بھی بنایا گیا تھا۔ اس حصہ میں بزرگ خواتین کے لیے بھی ایک ایریا مخصوص تھا جہاں ان کے بیٹھنے کے لیے آرام دہ سامان میسر تھے۔ اس کے علاوہ خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کے لیے ایک علیحدہ جگہ تھی جہاں ان کے لیے مختلف سہولیات موجود تھیں۔ دوسرا حصہ باقی خواتین کے لیے مخصوص تھا۔ جلسہ گاہ کو بینرز اور پوسٹرز وغیرہ سے بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ دونوں جلسہ گاہوں میں سٹیج بنایا گیا تھا اور ان کی بہت خوبصور ت تزئین و آرائش کی گئی تھی۔ ان میں بڑے بڑے ٹی وی لگائے گئے تھے تا کہ مردانہ جلسہ گاہ کا پروگرام آسانی سے دیکھا جاسکے۔ پروگرام سپینش اور اردو میں بھی سننے کا اہتمام موجود تھا۔ کارکنات کے لیے بھی ایک مخصوص ایر یا تھا جہاں پر وہ اپنی لمبی شفٹ کے دوران چھوٹا سا وقفہ لےکر تازہ دم ہو سکتی تھیں۔ وہاں پر ان کے لیے ہلکے پھلکے سنیکس اور چائے کافی وغیرہ کا اہتمام تھا اور ساتھ ساتھ جلسہ کی کارروائی بھی سنی جاسکتی تھی۔ چونکہ جلسہ گاہ بہت بڑی تھی اس لیے گولف کارٹس استعمال میں لائی گئیں۔ ان کے ذریعے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ لانا، بیمار اور عمر رسید ہ خواتین کو گیٹ سے جلسہ گاہ لے جانا آسانی سے ہوگیا۔
وہ لجنہ اماء اللہ جو پہلے جلسہ کے لیے رجسٹریشن نہیں کرواسکی تھیں، ان کے لیے رجسٹریشن کے بوتھ دونوں جلسہ گاہوں کے اندر تھے۔ اس کے علاوہ لجنہ اماء اللہ کا اپنا سیکیورٹی کا انتظام تھا۔ جلسہ گاہ کے داخلہ پر میٹل ڈیٹیکٹر لگے ہوئےتھے اور ہر بیگ کو کھول کر چیک کیا جاتا تھا۔ سیکیورٹی کے عملہ کی ممبرات بزرگ اور معذور عورتوں کو دروازے سے جلسہ گاہ تک پہنچانے کا کام بھی سر انجام دے رہی تھیں۔
ضیافت: ضیافت کے لیے مخصوص جگہ کو بھی بہت احسن طریقے سے ترتیب دیا گیا تھا اور اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ یلو (YELLOW) ایر یا تمام مہمانوں کے لیے تھا۔ بزرگ خواتین اور بچوں کے ساتھ والی خواتین کے لیے پنک (PINK)ایریا تھا۔ گرین (GREEN)ایریا بزرگ، ویل چیئرز، خاص ضرورت رکھنے والے اور غیر ملکی مہمانوں کے لیے تھا۔ اسی طرح کار کنات کے لیے علیحدہ ایریا تھا۔ کھانے کے ساتھ ساتھ چائے کا بھی اہتمام تھا۔ مہمانوں اور دوسرے لوگوں کے لیے پر ہیزی کھانا بھی موجود تھا۔ ضیافت ٹیم نے بڑی خندہ پیشانی سے تمام مہمانوں کا خیال رکھا۔
بوتھ: امسال ایسے بوتھ نہیں لگائے گئے تھے جہاں جمگھٹا ہونے کا امکان تھا۔ غیر از جماعت مہمانوں کی سہولت کے لیے مہمان نوازی کا بو تھ بنایا گیا تھا۔ اسی طرح یو ایس اے اور غیر ممالک سے آئے ہوئے احمدی مہمانوں کے لیے ویلکم ڈیسک تھا جہاں واقفاتِ نو ڈیوٹی دے رہی تھیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعبہ جات نے اپنے اپنے بوتھ بھی بنائے تھے۔ ان میں لجنہ اماء اللہ بک سٹال، سالانہ نمائش، ہومیو پیتھی، وقفِ نو، ٹرانسپورٹیشن، امور خارجیہ، وصیت، ریویو آف ریلیجنز اور تجنید شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رشتہ ناطہ کا بوتھ تھا اور ابتدائی طبی امداد کا بو تھ بھی بنایا گیا تھا۔ حاضری نگرانی کا بوتھ بھی موجود تھا جو مختلف ناظمات اور کارکنات کی مدد میں پیہم مشغول تھا۔
مستورات کا پروگرام
جلسہ سالانہ پر ہفتہ کے روز مستورات اپنا پروگرام منعقد کرتی ہیں۔ چنانچہ اجلاس مستورات زیر صدارت صدر لجنہ اماء اللہ یو ایس اے محترمہ دیا طاہرہ بکر صاحبہ تلاوت قرآن کریم مع ترجمہ شروع ہوا۔ اس کے بعد نظم پڑھی گئی اور اس کا انگلش میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔ پھر مکرمہ ثو بیہ لئیق صاحبہ نے سورۃ الفاتحہ کے معانی پر تقریر کی۔ اس کے بعد مکرمہ صالحہ ملک صاحبہ نے ’’خواتین: گھروں میں امن کو فروغ دینے والی‘‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پھر ایک نظم مع انگلش ترجمہ پیش کی گئی۔ بعد ازاں ’’کفر اور منافقت کے بُرے درخت سے بچنا‘‘ کے موضوع پر مکرمہ قرأت عبید اللہ صاحب نے تقریر کی۔ پھر مکرمہ لئیقہ مرزا صاحبہ نے’’ میں نے اسلام کیوں قبول کیا‘‘ اس کی ایک کہانی بیان کی۔ پھر ایک نظم پڑھی گئی اور اس کا انگلش ترجمہ بھی بیان کیا گیا۔ اس کے بعد مختلف اعلانات کیے گئے۔ پھر وقفہ برائے طعام و نماز ہوا۔ نماز ظہر و عصر کے بعد مستورات کی طرف جلسہ سالانہ کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم کی گئی اور پھر اس کا ترجمہ اردو اور انگلش میں پیش کیا گیا۔ پھر مکرمہ رشیدہ کمال صاحبہ نے اپنی تقریر کے لیے ’’بچوں میں خلفائے احمدیت کی محبت پیدا کرنا‘‘ کے موضوع کا انتخاب کیا۔ پھر تعلیمی میدان میں اعلیٰ کا میابی حاصل کرنے والی طالبات کو اعزازات و انعامات دیے گئے۔ اس کے علاوہ ترجمۃ القرآن کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی لجنہ اماء اللہ کو بھی سراہا گیا۔ اس کے بعد نو مبا ئعات کا پُرجوش استقبال کیا گیا۔ آخر میں صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ یو ایس اے نے ’’خلافت کی اہمیت و برکات‘‘ پر تقریر کی۔ پھر ایک اجتماعی نظم پڑھی گئی۔ اس طرح یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
ہفتہ کے روز نومبائعات کے اعزاز میں خصوصی ظہرانہ کا انتظام تھا۔ اسی طرح نیشنل رشتہ ناطہ ڈیپارٹمنٹ نے امیر صاحب یو ایس اے کی زیرِ صدارت ایک سمپوزیم منعقد کیا جس میں لجنہ اماء اللہ کی بھاری تعداد نے شرکت کی۔ اس سمپوزیم میں رشتہ ناطہ سے متعلق مختلف سوالات کا جواب دیا گیا۔
بروز اتوار امیر صاحب کے اختتامی خطاب اور دعا کے ساتھ اس بابرکت جلسہ کا اختتام ہوا۔ 2814خواتین نے اس سال جلسہ میں شرکت کی۔ لجنہ اماء اللہ کارکنات نے بے حد تیزی کے ساتھ چند گھنٹوں میں تمام اشیاء اٹھا کر سنبھال دیں۔ تمام کارکنات نے اس سال بھی انتہائی خندہ پیشانی سے اپنی اپنی ڈیوٹی سرانجام دی اور بے لوث خدمت کر کے اعلیٰ نمونہ قائم کیا۔ تین سال کا وقفہ اور کووڈ 19 بھی جذبہ اور جوش کو کم نہ کر سکا اور جلسہ بااحسن طریقے سے منعقد ہو کر اپنے اختتام کو پہنچا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک