جتنے بھی عہد ہیں ان کی حفاظت کرو
اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے تمہارے جتنے بھی عہد ہیں ان کی حفاظت کرو۔ جتنی امانتیں ہیں ان کی حفاظت کرو۔ ہر احمدی کا بہت بڑا عہد اس زمانے کے امام کے ساتھ ہے، ان کو مان کرہے۔ جو عہد بیعت آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کیا ہوا ہے، ہر ایک اپنا جائزہ لے کہ کیا وہ ان دس شرائط بیعت کی پابندی کر رہا ہے؟ ہر احمدی خدا کو حاضر ناظر جان کر یہ عہد کرتا ہے کہ اے خدا! مَیں تیری تعلیم کو بھلا بیٹھا تھا لیکن اب مسیح موعود کے ہاتھ پر عہد کرتا ہوں کہ میرے گزشتہ گناہوں کو معاف فرما آئندہ انشاء اللہ میں اس عہد پر قائم رہوں گا۔پھر عہدیداروں کے عہد ہیں۔ ان کے سپرد امانتیں ہیں۔ وہ جائزے لیں کہ کہاں تک وہ اپنے عہد اور اپنی امانتیں پوری طرح ادا کر رہے ہیں۔ ان کی حفاظت کر رہے ہیں۔ جائزہ لیں کہ اپنے کام، اپنے فرائض کا حق ادا نہ کرکے وہ کہیں گناہگارتو نہیں ہو رہے۔ وہ اپنے ایمانوں میں ترقی کرنے کی بجائے، ایمانی پودے کی حفاظت اور آبیاری کی بجائے اس کو سکھا تو نہیں رہے۔ کیونکہ ایمان کی مضبوطی کے لئے ہر پہلو پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے جائزہ لیں کہ کوئی پہلو ایسا تو نہیں رہ گیا جس سے میرا ایمان وہیں رک گیاہو۔ مجھے تو حکم ہے کہ تم نے نیکیوں میں ترقی کرنی ہے۔ جہاں نیکیوں میں ترقی رکی وہاں ایمان کی ترقی بھی رک جائے گی غرض یہ عہد اور امانتیں اس قدر ہیں کہ جس کی انتہا نہیں ہے۔ ایک عہد سے دوسرا عہد سامنے آتا چلا جاتا ہے۔ اور ایک امانت کی ادائیگی کے بعد دوسری امانت کی ادائیگی کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے۔ چاہے وہ ایک عام احمدی کی طرف سے ہو، عہدیداروں کی طرف سے ہو یا کسی ذمہ دار کی طرف سے ہو۔ اور یہیں پر بس نہیں ہے۔ بلکہ یہ سب کچھ کرنے کے بعد جو تم نے ایمان کے درخت کو مضبوط کیا ہے اس پر بھی ابھی پھل نہیں لگے گا جس سے تم بھی فیض پا سکو اور دوسرے بھی فیض اٹھائیں۔ اس کے لئے اور طاقتیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور اللہ تعالیٰ کے مزید فضلوں کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 9؍ستمبر2005ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 30؍ستمبر2005ءصفحہ7)