سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ2022ء۔ پہلا روز
٭…حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اختتامی اجلاس میں شمولیت اور بصیرت افروز خطاب، صلوٰۃ ایپ کا افتتاح
٭…برطانیہ بھر سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد خدام و اطفال کی شمولیت
٭…علمی و (محدود پیمانے پر) ورزشی مقابلہ جات نیز ایمان افروز مجالس کا انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کا سالانہ اجتماع مورخہ 09 تا 11؍ستمبر 2022ء حدیقۃالمہدی سے قریباً دو میل دور Old Park Farm، واقع Sickles Lane، Kingsley میں منعقد ہوا ۔ امسال اجتماع کا مرکزی موضوع حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر ’اپنے عہد کی پاسداری‘ رکھا گیا تھا۔
اجتماع کا پہلا روز
اجتماع کا آغاز 9؍ستمبر بروز جمعۃ المبارک سوا چار بجے کے قریب پرچم کشائی کی تقریب سے ہوا جو مکرم و محترم خالد احمد شاہ صاحب ناظر اعلیٰ و امیر مقامی نے کی۔ اس کے بعد آپ نے دعا کروائی۔ بعد ازاں افتتاحی اجلاس کا آغاز مکرم ناظراعلیٰ صاحب کی زیر صدارت چاربج کر 24 منٹ پر ہوا۔
تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم رضوان شہزاد بٹ صاحب کو ملی۔ آپ نے سورۃ الاحزاب کی آیات 22 تا 25 کی تلاوت کی۔ ان آیات کا انگریزی ترجمہ مکرم عدیل احمد بھٹی صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں خدام نے مکرم عبد القدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے ساتھ خدام الاحمدیہ کا عہد دہرایا۔ اس کے بعد مکرم دانش ہارون صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کے منظوم کلام؎
میں اپنے پیاروں کی نسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی
وہ چھوٹے درجہ پہ راضی ہوں اور ان کی نگاہ رہے نیچی
خوش الحانی سے پیش کی۔ نظم کے بعد صدر مجلس مکرم ناظر اعلیٰ صاحب نے چار بج کر 36 منٹ پر بزبان اردو خطاب کیا۔ آپ نے کہا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ دین کے دو حصے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا اور دوسرا مخلوق خدا سے اس قدر محبت کرنا کہ ان کی مصیبت کو اپنی مصیبت سمجھ لینا اور ان کے bلیے دعا کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی پاک ذات سے محبت کرنا اور اسے وحدہ ٗلا شریک سمجھنا، یہ بہت ضروری ہے۔ ہر چیز کا مالک خدا تعالیٰ ہے۔ اسی کے ہاتھ میں عزت ہے، زندگی ہے، موت ہے، رزق ہے۔ انسان دعویٰ تو بہت کرتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہوں، اس پر توکل کرتا ہوں، لیکن جب کوئی مصیبت آتی ہے تو اس کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔ وہ کبھی ادھر دیکھتا ہے کبھی ادھر دیکھتا ہے۔ اور اس کی فعلی شہادت اس کے دعوے کی نفی کر رہی ہوتی ہے۔ اصل محبت خدا تعالیٰ کے ساتھ انسان کو جو ہوتی ہے اس کا امتحان مصیبت کے وقت ہی ہوتا ہے کہ اس وقت انسان خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے یا اِدھر اُدھر دیکھتا ہے۔ اگر مشکل کی گھڑی میں اس کی زبان سے انا للّٰہ وانا الیہ راجعون نکلتا ہے اور راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تری رضا ہو، تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ واقعی اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے۔ لیکن اگر وہ کسی اور سے یہ امید رکھتا ہے کہ فلاں شخص کی وجہ سے مجھے رزق مل جائے گا یا میرا کام ہوجائے گا تو جیساکہ میں نے عرض کیا کہ یہ ثابت ہورہا ہے کہ اس کا خدا تعالیٰ سے محبت کا دعویٰ درست نہیں ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بار بار ہمیں اس طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ خالص ہوکر خدا تعالیٰ کی عبادت کرو۔ خالص محبت تو یہی ہوتی ہے کہ ہر صورت میں اس کی ذات سے وابستہ رہیں اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں خدا تعالیٰ سے دور نہ کرسکے۔اسی صورت میں ہمارا دعویٰ سچا ہوسکتا ہے۔
آپ نے کہا کہ شیطان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ استغفار کرنے اور درود شریف پڑھنے کی ضرورت ہے اور اللہ تعالیٰ سے ہی مدد مانگنی چاہیے۔
اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی بہت دعا کرنی چاہیے۔ اگر کوئی آپ کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اس کے لیے بھی دعا کریں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں بہت پسندیدہ فعل ہوگا کہ ہم اپنے دشمن کے لیے بھی دعا کریں۔
مکرم ناظر اعلیٰ صاحب نے عہدہ داران کو بھی ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ نیز اگر کسی کو کسی عہدہ دار سے کوئی شکایت ہے تو انہیں علیحدگی میں بتائیں۔ لیکن اگر پھر بھی کوئی بہتری نہ ہو تو اعلیٰ افسران کو مطلع کردیں اور ان کے لیے دعا کریں۔ نہ یہ کہ آپس میں عہدہ داران کی برائیاں کریں۔
آپ نے کہا کہ اگر ہم نے اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنی ہے تو پھر ہمیں خلیفۃ المسیح کی محبت بھی حاصل کرنی ہوگی۔ یہی ہمارے لیے ایک راستہ ہے جو ہمیں خدا تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں خدا تعالیٰ سے زندہ تعلق پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
افتتاحی اجلاس کا اختتام چار بج کر 50 منٹ پر دعا سے ہوا۔
اس کے بعد خدام الاحمدیہ اور اطفال الاحمدیہ کے علمی و ورزشی مقابلہ جات منعقد ہوئے۔ خدام الاحمدیہ کے علمی مقابلہ جات اجتماع گاہ میں جبکہ ورزشی مقابلہ جات کھیلوں کی مارکی میں منعقد ہوئے۔ یاد رہے کہ ملکہ برطانیہ کی وفات کی وجہ سے ورزشی مقابلہ جات بہت محدود پیمانے پر منعقد ہوئے۔ ورزشی مقابلہ جات میں والی بال، Penalty Shootout، ٹیبل ٹینس، باسکٹ بال اور بعض دیگر مقابلہ جات شامل تھے۔ پہلے روز علمی مقابلہ جات میں مقابلہ ٹیم پریزنٹیشن منعقد ہوا۔
امسال اجتماع پر ایک Discovery Zone بھی بنایا گیا ہے جس میں مختلف مقررین مختلف علمی و ادبی موضوعات پر تقاریر کرتے ہیں ۔ اجتماع کے پہلے روز یہاں پر دو تقاریر ہوئیں۔ پہلی تقریر ڈاکٹر طاہر نصیر صاحب نے ’21ویں صدی میں ہم اپنے عہد کو کیسے پورا کرسکتے ہیں‘ کے موضوع پر کی جبکہ دوسری تقریر مکرم مروان سرور گل صاحب مبلغ سلسلہ و صدر جماعت احمدیہ ارجنٹائن نے ’ارجنٹائن میں جماعت احمدیہ کا نفوذ‘ کے موضوع پر کی۔
آج شام سات بجے کے قریب مکرم رفیق احمد حیات صاحب، امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے خدام، جن کا اعلان جلسہ سالانہ برطانیہ 2022ء پر کیا گیا تھا، میں انعامات تقسیم کیے۔ اس کے بعد ڈائننگ مارکی میں خدام و اطفال کے لیے عشائیہ کا انتظام تھا۔ شام کے کھانے میں چکن چنے، چاول، پاسٹا اور روٹی پلانٹ سے تیار ہوئی روٹی تھی۔
محترم امیر صاحب برطانیہ کے ساتھ ایک نشست بعنوان برکاتِ خلافت
شام پونے آٹھ بجے کے قریب نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں۔ بعدازاں خلافت کی برکات کے موضوع پر ایک خصوصی گفتگو کا انعقاد کیا گیا جس میں مکرم امیر صاحب یوکے نے اظہار خیال کرتے ہوئے خلافت رابعہ اور خلافت خامسہ کے دور میں اپنی امارت کے دوران چند ایمان افروز واقعات بھی بیان کیے۔ ذیل میں قارئین کے لیے امیر صاحب کے ساتھ کی گئی گفتگو کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
محترم امیر صاحب نےحضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی تدفین کے وقت بعض مشکلات کے حیرت انگیز طور پر حل ہونے میں خدا تعالیٰ کے فضلوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اُن دنوں برطانیہ میں بینک ہالیڈے یعنی سرکاری چھٹی تھی اور مقامی کونسل سے رابطے میں مشکل پیش آرہی تھی اور نہ صرف مقامی ایم پی بلکہ پولیس اور دیگر اداروں کا تعاون بالکل غیر متوقع تھا۔ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس معاملے میں پیش آمدہ مشکلات حل ہوتی گئیں۔ پھر تدفین کے موقع پر بھی تیس ہزار احباب جماعت جنازے میں شمولیت کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے۔ اسلام آباد کے محدود رقبے میں اتنی بڑی تعداد میں احباب جماعت کا پہنچنا اور اُن کی گاڑیوں کی پارکنگ کے بھی مسائل تھے لیکن محض اور محض خدا تعالیٰ کے فضل و احسان اور خلافت کی برکات کی وجہ سے تمام انتظامات بحسن و خوبی انجام پاگئے۔
محترم امیر صاحب نے کہا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کے موقع پر ہفتہ کا دن ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک میں برطانیہ کے سفارت خانوں میں تعطیل تھی ہمیں فکر تھی کہ دنیا بھر سے آنے والے احباب جماعت خاص طور پر نئے خلیفہ کے انتخاب کی کمیٹی میں شامل اراکین کس طرح ویزے حاصل کرپائیں گے لیکن پھر ہمیں علم ہوا کہ دنیا کے اکثر ممالک میں برطانیہ کے سفارت خانوں میں احمدی احباب جماعت کو ویزے جاری کرنے کے لیے تعطیل کے باوجود خصوصی انتظامات کیے گئے اور بہت سے احمدی اُسی دن کی پہلی دستیاب فلائٹ سے برطانیہ پہنچنے میں کامیاب رہے۔ درحقیقت یہ خلافت کی برکات نہیں تو اور کیا ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنے فضلوں سے ان مشکلات میں آسانی پیدا کی ۔
محترم امیر صاحب نے کہا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کے بعد سب سے پہلا جو اہم کام تھا وہ نئے خلیفہ کا انتخاب تھا جسے ساری دنیا نے دیکھا کہ اس موقع پر بھی محض فضل الٰہی کی وجہ سے احباب جماعت کو امن و سکون عطا ہوا۔ انتخاب کے موقع پر بھی تیس چالیس ہزار افراد کا مجمع مسجد فضل لندن کے اطراف کی گلیوں میں موجود تھا۔ مقامی پولیس کا بھی بےحد تعاون جماعت کو حاصل رہا۔ مقامی چرچ اور ان گلیوں میں رہائش پذیر غیر احمدی پڑوسیوں نے بھی انتہائی صبر و تحمل سے جماعت کے ساتھ تعاون کا مظاہرہ کیا۔ پھر دنیا نے وہ نظارہ بھی دیکھاجب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ایک ارشاد پر ہزاروں افراد کا مجمع اپنی اپنی جگہ بیٹھ گیا۔ یہ سارے نظارے خلافت کی برکات سے ہی ممکن ہوسکے تھے۔
محترم امیر صاحب نے بتایا کہ خلافت خامسہ میں جب اسلام آباد میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا تو محدود وسائل میں احباب جماعت کی بہت بڑی تعداد متوقع تھی جس سے ہمیں یہ بھی اندازہ ہورہا تھا کہ اسلام آباد میں شاید یہ آخری جلسہ سالانہ ہو۔ بعد ازاں ہوا بھی ایسا ہی اور اگلا جلسہ برطانیہ کی آرمی کی زمین پر منعقد ہوا۔ اس موقع پر بعض غیر احمدی لوگوں نے یہ بھی اعتراض کیا تھا کہ برطانیہ کی آرمی کو احمدی مسلمانوں کو اس جلسے کے لیے اپنی جگہ نہیں دینی چاہیے لیکن اس کے باوجود نہ صرف آرمی نے ہمیں جگہ دی بلکہ بعض کاموں میں ہماری مدد بھی کی اورپھر خلیفہ وقت کی راہنمائی میں نہایت ہی کامیاب جلسہ منعقد کیا گیا۔ لیکن اس سے اگلے سال کے جلسے کے لیے ہم نے مستقل بنیادوں پر جماعت کی اپنی جگہ خریدنے کے لیے تلاش شروع کردی اور حضور انور کی مکمل راہنمائی اور دعاؤں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں حدیقۃ المہدی کی زمین عطا فرمائی۔
محترم امیر صاحب نے مسجد بیت الفتوح میں آگ لگنے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس سانحہ نے ہمیں بہت زیادہ فکر میں مبتلا کردیا تھا لیکن یہ خلافت کی برکات ہی تھیں اور خلیفہ وقت کی دعائیں اور راہنمائی ہی تھی جس نے ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم دوبارہ سے اس مسجد کو تعمیر کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب یہ پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت اور وسیع تر انتظامات کے ساتھ تعمیر ہورہی ہے۔حضور انور نے مختلف مواقع پر اس کا معائنہ کرتے ہوئے انتہائی مسرت کا اظہار فرمایاہے۔
محترم امیر صاحب نے کہا کہ خلافت کی قادیان سے پاکستان اور پھر برطانیہ ہجرت کرنا بھی خدا تعالیٰ کے بے انتہا فضل ہیں۔ ان ہجرتوں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ روز بروز ترقی کرتی جارہی ہے۔ دشمنان احمدیت جتنا مرضی زور لگالیں لیکن خدا کے منصوبے اپنی تکمیل کو پہنچ کر ہی رہتے ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت جماعت احمدیہ کی ترقی کو نہیں روک سکتی اور یہی چیز خلافت کی برکات کو ثابت کرتی ہے۔
محترم امیر صاحب نےآخر میں کہا کہ حضور انور پوری جماعت کے لیے روزانہ بہت دعائیں کرتے ہیں لہٰذا ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم اپنی ہر نمازمیں خلیفہ وقت کی صحت والی لمبی عمر کے لیے دعائیں کیا کریں کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحم کے ساتھ ہمارے پیارے آقا کی ہمیشہ حفاظت فرمائے اور صحت و تندرستی عطا کیے رکھے۔ آمین
اس نشست کے بعد مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کے ساتھ Discovery Zone میں ایک خصوصی نشست منعقد کی گئی جس میں صدر صاحب نے حضور پُرنور کے تعلق میں بعض ایمان افروز واقعات کا ذکر کیا۔