اگر تو یہ حساب ٹھیک رہا تو کامیاب ہو گیا
ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ مسلمانوں پر نماز فرض ہے۔ قرآن کریم میں متعدد جگہ نماز کی اہمیت مختلف حوالوں سے بیان کر کے اس طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ نماز عبادت کا مغز ہے۔(ماخوذ ازسنن الترمذی کتاب الدعوات باب ماجاء فی فضل الدعاء حدیث3371)
بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا کہ نماز کو چھوڑنا انسان کو کفر اور شرک کے قریب کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان اطلاق اسم الکفرعلی من ترک الصلاۃ حدیث149)
پھر آپؐ نے نماز کی اہمیت بیان فرماتے ہوئے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا بندوں سے حساب لیاجائے گا وہ نماز ہے۔ اگر تو یہ حساب ٹھیک رہا تو کامیاب ہو گیا اور نجات پا لی ورنہ گھاٹا پایا، نقصان اٹھایا۔(سنن الترمذی ابواب الصلاۃ باب ماجاء ان اول ما یحاسب… حدیث 413)
پھر بچوں کو بھی نماز کا پابند بنانے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اور فرمایا کہ سات سال کی عمر کو پہنچنے پر بچے کو نماز کی تلقین کرو اور دس سال کی عمر میں اس کو نماز کا پابند کرنے کے لئے کوئی سختی بھی کرنی پڑے تو کرو۔ (سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ باب متی یؤمر الغلام بالصلاۃ حدیث495)
اگر ماں باپ ہی نمازوں کے پابندنہ ہوں گے تو بچوں کو کس طرح کہہ سکتے ہیں یا اگر بچے اپنے اجلاسوں یا مختلف ذریعوں سے یہ حدیث سن لیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیں لیکن گھر میں وہ اپنے باپوں کو نمازوں کا پابندنہ دیکھیں تو ان پر کیا اثر ہو گا؟ یقیناً ایسے باپوں کے بچے یہ خیال کریں گے کہ اس حکم کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ بلکہ ایک حکم کی اہمیت کو نظر انداز کرنے سے بچے کے دل پر ہر اسلامی حکم کی اہمیت کا اثر ختم ہو جائے گا۔ ایسے لوگ نہ صرف پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق خود گھاٹا پانے والوں میں شامل ہو رہے ہوتے ہیں بلکہ اپنی اولاد کو بھی گھاٹا پانے والوں میں شامل کروا رہے ہوتے ہیں۔ دنیاوی خواہشات کے پورا کرنے کے لئے بچوں کی دنیاوی ترقی کے لئے تو ماں باپ فکر کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں لیکن جو اصل فکر کا مقام ہے اس کی پرواہ بھی نہیں ہوتی۔(خطبہ جمعہ فرمودہ۲۰؍جنوری۲۰۱۷ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۰؍فروری۲۰۱۷ءصفحہ۵تا۶)