یادِ رفتگاں

مکرم ماسٹر ممتاز علی اعوان

(ڈاکٹرمحمد اسلم اعوان۔ سوئٹزرلینڈ)

حدیث میں ہمارے آقا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اُذْکُرُوْا مَوْتَاکُمْ بِالْخَیْرِ یعنی اے مومنو! تم اپنے فوت ہونے والے بھائیوں اور بہنوں کا ذکر ہمیشہ خیر کے رنگ میں کیا کرو۔

پس اس ارشاد کی تعمیل میں خاکسار اپنے والد محترم مکرم ماسٹر ممتاز علی اعوان، جو کہ موضع آصل گرو کے،تحصیل کینٹ، ضلع لاہور کے رہائشی تھے کا ذکر خیر کرنا چاہتا ہے۔

ہمارے خاندان میں احمدیت ہمارے دادا مکرم عنایت علی اعوان صاحب کے ذریعہ آئی۔جلسہ سالانہ پر ہمارے نانا جی (غلام رسول صاحب ) دادا جی کو لے کر قادیان گئے۔ جلسہ پر شامل ہونا ہی ان کے لیے احمدیت کی صداقت کو پہچاننے کا اللہ کے فضل سے باعث بن گیا۔ جلسہ کا ماحول ، اس کے عمدہ انتظامات کو دیکھ کر کھانے میں نمک مرچ کا پورا ہونا ان سب باتوں کا ان کے دل پر ایسا اثر ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو احمدیت قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔

ابا جان کی پیدائش 1933ء کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو کئی خوبیوں سے نوازا تھا۔آپ ایک سادہ لوح ،دل کے غنی، بے لوث خدمتِ خلق کرنے والے انسان تھے۔ اسی طرح ہم نے کبھی ان کی زبان سے گلہ شکوہ نہیں سنا اور نہ انہوں نے کبھی کسی کا مذاق اڑایا۔

میرے والد صاحب اسکول ٹیچر تھے اور بہت محنت سے اپنے طلبہ کو پڑھاتے۔ بوقت ضرورت طلبہ کو اسکول کے بعد بھی اپنا وقت نکال کر بغیر کسی معاوضہ کے پڑھایا کرتے تھے۔

ہمارے گاؤں کے لوگ بتاتے ہیںکہ ایک دفعہ آٹے کی قلت ہو گئی۔ ابا جان نے اپنی گندم کو کاٹ کر ضرورت مند لوگوں کو لے جانے کا کہااور اس پر ابا جان بہت خوش ہوئے۔ یہ گندم کا رقبہ تقریباً چار کنال پر محیط تھا۔ پھر گاؤں میں مسجد کے لیے جب جگہ کی ضرورت پڑی تو والدصاحب نے اپنی زمین کا ایک حصہ نہ صرف وقف کر دیا بلکہ مسجد کی تعمیر کے لیے گھر کی دیوار اکھاڑ کر دینے کی بھی اللہ تعالیٰ نے توفیق بخشی۔

آپ ایک ہمدرد اورغریب پرور انسان تھے۔ غرباء کی دل کھول کر مدد کرتے۔ گاؤں کے لیے ہمیشہ رفاہی کاموں میں آگے رہتے۔

ہمارے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ ایک دفعہ کسی کے گھر گئے، جب اس کو ضرورت مند پایا تو اسی وقت اپنی جیب میں سے جس میں اس وقت کُل دو ہزار روپے تھے نکالے پھر کہنے لگے یہ کم ہیں۔ ساتھ جوعزیز تھے ان سے پانچ ہزار ادھار لے کر فوراً اس شخص کو 7000 روپے دیے۔

اس طرح کے کئی واقعات ہیںجو ہمیشہ یاد آتے رہیں گے اور اللہ الرحمان الرحیم ان شاء اللہ ان کے لیے دعاؤں کی توفیق سے نوازتا رہےگا۔ آمین ثم آمین

ہم سات بھائی اور چار بہنیں ہیںالحمدللہ۔ ایک بھائی محمد اسلم ساتویں کلاس میں وفات پا گیا۔اس کے بعد میری پیدائش پر میرا نام بھائی کے نام پر رکھا گیا۔ اللہ کے خاص فضل اور والدین کی دعاؤں کے نتیجے میں ہم سب بچوں کو بہت اچھی تعلیم حاصل کرنے کی توفیق ملی۔خاکسار اور ہمارے بڑے بھائی محمد اظہر اعوان دونوں کو کیمسٹری میں سوئٹزرلینڈ اور امریکہ میں PhDکی ڈگری حاصل کرنے کی توفیق ملی۔ اسی طرح باقی بھائی اور بہنوں نے بھی اللہ کے فضل سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ الحمدللہ

ابا جان کی وفات 18؍ فروری 2022ء جمعۃ المبارک کو ہوئی۔اناللہ و انا الیہ راجعون۔ میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ابا جان اور بھائی سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور ان کو اپنی رحمت کی چادر میں ڈھانپ لے اور ان کے درجات بلند کرے۔نیز ان کی نیکیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔ احباب جماعت سے ان کی مغفرت اور بلندیٔ درجات کے لیے دعا کی درخواست ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button