خبرنامہ
(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات ان کی تدفین کے ساتھ مکمل ہوگئیں۔اس موقع پر تاریخ کے سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ امریکہ، کینیڈا، فرانس سمیت دنیا بھر سے تقریباً 500معززین نے شرکت کی۔ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر دس ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے دو ہزار رضاکار سینٹ جان ایمبولینس کے ہمراہ 24گھنٹے ڈیوٹی پر مامور رہے۔160 فائر برگیڈ، 10 فائر انجن اور 50 فائر فائٹرز بھی ملکہ کے تابوت کو دیکھنے کے لیے قطار میں کھڑے لوگوں کی خدمت میں حاضر رہیں۔
ملکہ کے تابوت کو لندن سے ونڈسر لے جایا گیا جہاں مزید دو ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے۔اس دوران لیمبتھ برج کے قریب ہائی ٹیک سکیورٹی کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا ۔واضح رہے کہ 2012ء کے بعد یہ برطانوی تاریخ میں سب سے بڑا پولیس آپریشن ہوا۔
تابوت شاہی جلوس میں ویسٹ منسٹر پیلس سے ویسٹ منسٹر ایبی تک لایا گیا۔ شاہ چارلس سوم، شہزادہ ولیم، ہیری گن کیرج کے پیچھے پیدل چل رہے تھے۔ویسٹ منسٹرایبیمیں مذہبی تقریب ڈین آف ویسٹ منسٹر ڈیوڈ ہوئلے نے کرائی۔آرچ بشپ آف کینٹبری جسٹن ویلبی نے Sermon دیا، دعائیہ سروس میں ملکہ برطانیہ کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ دعائیہ گیت گائے گئے۔ دعائیہ سروس کے بعد ملکہ کا تابوت ویسٹ منسٹر ایبیسے لندن کے ہائیڈ پارک کارنر میں واقع ولنگٹن آرچ لے جایا گیا۔
تاریخی چرچ ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقدہ تقریب میں دو ہزار افراد شریک ہوئے۔اس تقریب کے بعد شاہ چارلس نے ملکہ کے پرچم کو تابوت پر رکھا۔
اس گرجا گھر کی ملکہ کی زندگی میں ایک خاص اہمیت ہے۔ 1937ء میں ان کے والد بادشاہ جارج ششم کی اور پھر 1953ء میں ان کی تاج پوشی کی عالیشان تقریب اسی گرجا گھر میں منعقد کی گئی تھی۔
1947ء میں ملکہ الزبتھ دوم کی شہزادے فلپ سے شادی کی تقریب اسی جگہ ہوئی تھی جسے دنیا بھر سے لاکھوں افراد نے ٹی وی پر دیکھا تھا۔بعدازاں 2011ء میں ان کے پوتے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کی شادی بھی اسی گرجا گھر میں منعقد ہوئی۔
1997ء میں جب شہزادی ڈیانا کی کار حادثے میں موت ہوئی تو ان کے جنازے کی شاہی تقریب ویسٹ منسٹر ایبےمیں ہی ادا کی گئی تھی، جس میں لاکھوں افراد نے ہال اور اس سے منسلک روڈ پر قطار کی صورت میں شرکت کی تھی۔
پھر 2002ءمیں ملکہ الزبتھ دوم کی والدہ کے جنازے کی تقریب بھی اسی گرجا گھر میں منعقد کی گئی تھی۔ پھر گذشتہ سال شہزادے فلپ کا انتقال ہوا تو کورونا وبا کے باعث اس وقت تقریب منعقد نہ ہوسکی۔
بعدازاں رواں سال مارچ میں شہزادے فلپ کی یاد میں ایک یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ملکہ نے شرکت کی۔ اب ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات بھی اسی گرجا گھر میں ادا کی گئیں۔
لارڈ چیمبرلینLord chamberlain نے اپنی سرکاری چھڑی توڑ کر تابوت پر رکھ دی۔تقریب کے اختتام پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اوربرطانوی ترانہ بجایا گيا۔
شاہ چارلس سوم اور شاہی خاندان کے دیگر افراد چیپل سے باہر آگئے، ملکہ الزبتھ کے انتقال پر آخری رسومات کے ساتھ عوامی سوگ اختتام پذیر ہوگیا۔
شاہی والٹ ماضی کے کئی برطانوی بادشاہوں کی آخری آرام گاہ ہے، شاہی والٹ میں ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ بھی دفن ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کی زیر ملکیت 300 کے قریب قیمتی زیورات تھے جن میں سے ویلش گولڈ ویڈنگ بینڈ اور پرل ایئررنگ بھی ان کے ساتھ دفن کیے گئے۔
شاہ چارلس کی تاجپوشی اور ملکہ کی آخری رسومات پر تقریباً 6 بلین پاؤنڈ خرچ ہوئے۔
٭…ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شریک عالمی راہنماؤں کو بکنگھم پیلس میں شاہ چارلس کی جانب سے استقبالیہ دیا گیا۔استقبالیے میں ، امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن ، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے بھی شرکت کی۔عرب ممالک سمیت دنیا بھر سے آنے والے سربراہان مملکت بھی بکنگھم پیلس آئے ۔
٭…جنوبی افریقہ میں ملکہ الزبتھ کی وفات کے بعد ان کے تاج میں لگے ہیرے کی برطانیہ سے واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔530.2 قیراط کا ہیرا جنوبی افریقہ میں 1905ء میں نکال کر مقامی حکام نے شاہی خاندان کو دیا تھا جسے ’گریٹ اسٹار آف افریقہ‘ کہا جاتا ہے۔ ملکہ الزبتھ کی وفات کے بعد سے جنوبی افریقہ میں اس ہیرے کی واپسی کے حوالے سے بات قومی سطح پر بڑھ رہی ہے۔ مقامی ایکٹیوسٹ کی جانب سے شروع کی گئی پٹیشن پر 7ہزار افراد نے دستخط کردیے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہیرے کو واپس لا کر جنوبی افریقہ میں میوزیم میں رکھا جائے۔
جنوبی افریقہ کے رکن پارلیمنٹ کا اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ برطانیہ سے تمام چرائے گئے سونے اور ہیروں کی واپسی کا مطالبہ کیا جائے۔سوشل میڈیا پر ہونے والی اس بحث کے دوران ایک چیز جو نمایاں ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ برطانیہ کے پاس بہت سی ایسی قیمتی چیزیں موجود ہیں جو نوآبادیاتی دور میں دوسرے ممالک سے چھینی یا لوٹی گئیں۔
٭…ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شرکت کرنے والے برازیل کے صدر جیر بولسونارو نے لندن میں پیٹرول کی قیمت دیکھ کر پیٹرول پمپ پر ویڈیو بنا کر پوسٹ کر دی۔ برازیلی صدر کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں اتنا مہنگا پیٹرول ہے، انگلینڈ سے آدھی قیمت پر برازیل میں دنیا کا سب سے سستا پیٹرول دستیاب ہے۔ دوسری جانب ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کے موقع پر ویڈیو بنانے پر برازیلی صدر پر خوب تنقید ہو رہی ہے۔
٭…برطانیہ کے نئے شاہ چارلس سوم کو اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہی مخالفین کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
ویلز کے پہلے دورے پر کنگ چارلس کوئین کنسورٹ کمیلا کے ہمراہ کارڈف کیسل پہنچے، کارڈف کیسل کے باہر کھڑے لوگوں نے بادشاہ کے خلاف نعرے بازی کی۔لوگوں نے کنگ چارلس کے خلاف مختلف بینرز اٹھا رکھے تھے۔ یاد رہے کہ بادشاہ کے طور پر کنگ چارلس کا یہ پہلا دورہ تھا۔
٭…روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ٹی وی پر خطاب کے دوران مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار ہیں اور یہ کوئی جھوٹ نہیں۔ انہوں نے جزوی روسی افواج کو متحرک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے تمام وسائل استعمال کرے گا۔مغرب روس کے خلاف جارحیت میں تمام حدوں سے آگے نکل گیا ہے۔ مغرب روس کے خلاف نیوکلیئر بلیک میلنگ میں ملوث ہے۔مغرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نے یوکرین کے لوگوں کو گولہ باری کا ایندھن بنانے کی کوشش کی۔روس کا مقصد ڈونباس کو آزاد کرانا ہے۔مغرب یوکرین اور روس کے درمیان امن نہیں چاہتا اور روس یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔
پیوٹن کے جزوی روسی افواج کو متحرک کرنے کے اعلان کے حوالے سے روسی وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ روس تین لاکھ ریزرو فورسز کو متحرک کرے گا۔
٭…اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں عالمی راہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے اپنی خود مختاری اور آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے باوجود اب تک ایک دوسرے کے درمیان امن اور یک جہتی قائم نہیں کی ہے۔ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے، ہم امید اور دعا کرتے ہیں کہ کشمیر میں منصفانہ فضا، مستقل امن اور خوش حالی قائم ہو۔ ترک صدر نے عالمی برادری پر اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کرے۔
واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اس سے قبل بھی کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کے لیے اور ان پر بھارتی ظلم و ستم کے خلاف اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
٭…برطانوی مسلم چیریٹی نے ایک دن میں سب سے زیادہ خون کے عطیات کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔ ایک دن میں خون کے عطیات کی کل تعداد 37 ہزار 18 رہی، جس نے 2020ء میں بنائے گئے 34 ہزار 723خون کے عطیات کا ریکارڈ توڑ دیا۔ گلوبل بلڈ ہیروز کہلانے والی مہم میں برطانیہ ارجنٹائن، عراق اور تھائی لینڈ سمیت 27 ممالک میں درجنوں دیگر مراکز نے 37ہزار سے زائد لوگوں سے خون جمع کیا۔ خون کے عطیات نیوزی لینڈ کے ایک مرکز سے شروع ہوئے اور امریکہ میں اختتام پذیر ہوئے۔
٭…ایران میں پولیس کی حراست میں لڑکی کے ہلاک ہونے کےخلاف مظاہرے 15 شہروں تک پھیل گئے ہیں۔ تہران، مشہد، تبریز اور شیراز سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اس دوران جلاؤ گھیراؤ اور مختلف سڑکیں بھی بلاک کی گئیں۔مختلف واقعات میں ایک پولیس اہلکار اور تین مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ واقعے کے خلاف جاری احتجاج میں اب تک تین مظاہرین بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کے نمائندے نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام ادارے ان حقوق کے دفاع کےلیے کارروائی کریں گے جن کی خلاف ورزی ہوئی۔
٭…جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں وزیراعظم کے دفتر کے قریب ایک شخص نے خود کو آگ لگالی، اسے بچانے کی کوشش کرنے والا پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا۔ متاثرہ شخص نے سابق وزیراعظم شنزو ابے کی سرکاری تدفین کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگائی۔ آگ لگانے والے شخص کو ہسپتال منتقل کردیا گیا، اس کے جسم کا کافی حصہ جل گیا ہے۔جائے وقوعہ سے سابق وزیراعظم کی سرکاری تدفین کی مخالفت سے متعلق خط بھی ملا ہے۔ پولیس، وزیراعظم اور کابینہ آفس نےاس حوالے سے بیان دینے سے منع کردیا ہے۔
٭…بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع پیلی بھیت میں ایک دُلت لڑکی کو دو ملزمان نے اجتماعی زیادتی کے بعد زندہ جلا دیا۔7؍ستمبر کو 16 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ملزمان نے اس پر ڈیزل چھڑک کر جان سے مارنے کی کوشش کی تھی۔لڑکی کو فوری طور پر ہسپتال لایا گیا، واقعے کے تین روز بعد لڑکی نے اپنے ساتھ ہونے والی واردات کے متعلق بیان دیا جو سوشل میڈیا پر بھی پھیلا۔
زیادتی کی شکار لڑکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے لڑکی لکھنؤ کے ہسپتال میں انتقال کر گئی۔ واقعے میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ لڑکی کے اہلخانہ کی شکایت پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، موت سے چند روز قبل لڑکی نے مجسٹریٹ کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
٭…افغان دارالحکومت کابل کے ایک ریسٹورنٹ میں دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ ریسٹورنٹ میں دھماکے سے 13 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق ریسٹورنٹ میں دھماکے کی نوعیت سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
٭…نیپال کے مغربی حصے میں دارالحکومت کٹھمنڈو سے 450 کلومیٹر دور طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد مکانات گرگئے۔ مختلف حادثات میں 22 افراد ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوگئے ہیں۔ ریسکیو کی کوششیں جاری ہیں۔
٭…میانمار میں فوجی ہیلی کاپٹروں کی اسکول پر فائرنگ سے 6 بچے ہلاک جبکہ 17 زخمی ہوگئے۔ اسکول پر فائرنگ کا واقعہ گذشتہ جمعہ کو سیگنگ ریجن کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ میانمار کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فورسز پر حملے کےلیے باغی اسکول کی عمارت استعمال کر رہے تھے جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔