ہم ہمیشہ قرآن کے ہر حکم اور ہر لفظ کو عزت دینے والے ہوں
اسی زمانے کے بارے میں کہا گیاہے کہ قرآن کو متروک چھوڑ دیاہے۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہی ہیں جنہوں نے قرآن کریم کی اس متروک شدہ تعلیم کو دنیا میں دوبارہ رائج کرنا ہے اور آپؑ نے یہ رائج کرنا تھا بھی اور آپؑ نے یہ رائج کرکے دکھایا بھی ہے۔آج ہم احمدیوں کی ذمہ داری ہے، ہر احمدی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآنی تعلیم پر نہ صرف عمل کرنے والا ہو، اپنے پرلاگو کرنے والا ہوبلکہ آگے بھی پھیلائے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھائے۔ …ہمیشہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ فقرہ ہمارے ذہن میں ہونا چاہئے کہ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ ہم ہمیشہ قرآن کے ہر حکم اور ہر لفظ کو عزت دینے والے ہوں۔ اور عزت اس وقت ہو گی جب ہم اس پر عمل کر رہے ہوں گے۔ اور جب ہم اس طرح کر رہے ہوں گے تو قرآن کریم ہمیں ہر پریشانی سے نجات دلانے والا اور ہمارے لئے رحمت کی چھتری ہو گا۔ جیسا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَلَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا(بنی اسرائیل:83) اور ہم قرآن میں سے وہ نازل کرتے ہیں جو شفا ہے اور مومنوں کے لئے رحمت ہے اور وہ ظالموں کو گھاٹے کے سوا اور کسی چیز میں نہیں بڑھاتا۔ پس ہمیں چاہئے کہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے تمام اوامر و نواہی کو سامنے رکھیں اور اس تعلیم کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کریں۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 21؍ اکتوبر 2005ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 11؍نومبر2005ء صفحہ 6)