حضرت مریم علیہا السلام کے کتنے بچے تھے؟
سادہ لوح عوام الناس کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے خلاف اشتعال دلانے والے مولوی لوگ نہیں جانتے ہیں کہ اب تو انٹرنیٹ پر سادہ سی تلاش ہی بتاسکتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کتنے بہن بھائی تھے
اس آخری زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو جو متعدد مشن اور منصب دے کر مبعوث فرمایا ان میں سے ایک ’’کاسر صلیب ‘‘ بھی ہےیوں آپ ؑنے عیسائی عقائد اور دجالی سازشوں کے مقابل پر ہر عقلی و نقلی حربہ استعمال فرمایا اور دنیا کوحضرت مریم علیہا السلام کے بیٹے اور بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کی طرف بھیجے گئے اللہ کے ایک نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا درست مقام و مرتبہ دنیا پر کھول کر بیان فرمایا تا حق کےدشمنوں کی پھیلائی گئی غلط اور گمراہ کن باتوں کا ازالہ ہوسکے۔حضرت مسیح موعودؑ نے عیسائیوں کو ان کے فرضی خدا کا چہرہ ان کی اناجیل سے دکھایا اور اس کے مقابل پر حقیقی اور قادر خدا جو اسلام کا خدا ہے اس کی قدرتوں کا ذکر کیا۔مثلاً ایک جگہ آپؑ فرماتے ہیں:’’خداوند قادر مطلق اور ازلی اور ابدی پر یہ بہتان باندھا جاوے کہ وہ ہمیشہ اپنی ذات میں کامل اور غنی اور قادر مطلق رہ کر آخرکار ایسے ناقص بیٹے کا محتاج ہوگیا اور اپنے سارے جلال اور بزرگی کو بہ یکبارگی کھو دیا۔ میں ہرگز باور نہیں کرتا کہ کوئی دانا اس ذات کامل کی نسبت کہ جو مستجمع جمیع صفات کاملہ ہے ایسی ایسی ذلتیں جائز رکھے اور ظاہر ہے کہ اگر ابن مریم کے واقعات کو فضول اور بیہودہ تعریفوں سے الگ کرلیا جائے تو انجیلوں سے اس کے واقعی حالات کا یہی خلاصہ نکلتا ہے کہ وہ ایک عاجز اور ضعیف اور ناقص بندہ یعنی جیسے کہ بندے ہوا کرتے ہیں اور حضرت موسیٰ کے ماتحت نبیوں میں سے ایک نبی تھا۔ ‘‘(براہینِ احمدیہ حصہ چہارم ۔روحانی خزائن جلد 1صفحہ 441، بقیہ حاشیہ نمبر 11)یاد رہے کہ تب برصغیر میں عیسائی پادریوں کی پھیلائی ہوئی دجالی باتوں اور انبیاء و معززین کی سخت توہین اور ان کے خلاف نہایت بدزبانی کا ماحول گرم تھا۔ ایسے میں حضور علیہ السلام نے ہر موقع پر نہایت نرم زبان استعمال کی اور دلیل سے کلام فرمایا۔ مثلاً یہاں مذکورہ بالا حوالہ میں آگے چل کردیگر عام فہم ، سادہ دلائل دیتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بہن بھائیوں کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ اور حضور علیہ السلام دلیل لائے ہیں کہ ’’اور کیا ممکن ہے کہ ایک ہی ماں یعنی مریم کے پیٹ میں سے پانچ بچے پیدا ہوکر ایک بچہ خدا کا بیٹا بلکہ خدا بن گیا اور چار باقی جو رہے ان بیچاروں کو خدائی سے کچھ بھی حصہ نہ ملا بلکہ قیاس یہ چاہتا تھا کہ جبکہ کسی مخلوق کے پیٹ سے خدا بھی پیدا ہوسکتا ہے یہ نہیں کہ ہمیشہ آدمی سے آدمی اور گدھی سے گدھا پیدا ہو۔ تو جہاں کہیں کسی عورت کے پیٹ سے خدا پیدا ہو تو پھر اس پیٹ سے کوئی مخلوق پیدا نہ ہو بلکہ جس قدر بچے پیدا ہوتے جائیں وہ سب خدا ہی ہوں تا وہ پاک رحم مخلوق کی شرکت سے منزہ رہے اور فقط خداؤں ہی کے پیدا ہونے کی ایک کان ہو۔ پس قیاس متذکرہ بالا کی رو سے لازم تھا کہ حضرت مسیح کے دوسرے بھائی اور بہن بھی کچھ نہ کچھ خدائی میں سے بخرہ پاتے اور ان پانچوں حضرات کی والدہ تو رب الارباب ہی کہلاتی۔ کیونکہ یہ پانچوں حضرات روحانی اور جسمانی قوتوں میں اسی سے فیض یاب ہیں۔‘‘(براہینِ احمدیہ حصہ چہارم۔روحانی خزائن جلد 1صفحہ442، بقیہ حاشیہ نمبر 11)معاندین احمدیت عام طور پر عوام الناس کے جذبات کو انگیخت کرنے کے لیےکہہ دیا کرتے ہیں کہ یہاں مرزا صاحب نے حضرت مریم علیہا السلام پر صریح بہتان باندھا ہے کہ آپ کے بطن سے پانچ لڑکے اور دو لڑکیاں پیدا ہوئی تھیں۔لیکن حضور علیہ السلام کی تحقیق دلائل پر مبنی اور ثقہ تھی۔ آپ نے ایک اور موقع پر لکھا ہے کہ ’’وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا بلکہ مسیح تو مسیح مَیں تو اس کے چاروں بھائیوں کی بھی عزت کرتا ہوں کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں نہ صرف اسی قدر بلکہ میں تو حضرت مسیح کی دونوں حقیقی ہمشیروں کو بھی مقدسہ سمجھتا ہوں کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ ’’پھر بزرگان قوم کے نہائت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔‘‘جبکہ نیچے حاشیہ میں درج فرمایا ہے :’’یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں یعنی سب یوسف اور مریم کی اولاد تھی چار بھائیوں کے نام یہ ہیں۔ یہودا، یعقوب، شمعون، یوزس اور دو بہنوں کے نام یہ تھے۔ آسیا، لیدیا۔ دیکھو کتاب اپاسٹولک ریکارڈس مصنفہ پادری جان ایلن گایلز مطبوعہ لندن ۱۸۸۶ء صفحہ۱۵۹ و ۱۶۶۔ منہ‘‘(کشتی نوح،روحانی خزائن جلد19 صفحہ18)چونکہ ہمارے اکثر مخالفین تحقیق اور دلائل اور علمی و تحقیقی و تاریخی کتب کو بالائےطاق رکھتے ہوئےبہتان باندھنے میں کچھ بھی نہیں شرماتے ہیں۔ مثلاً مذکورہ بالا حوالہ درج کرکے مخالفین کی طرف سے کہہ دیا جاتا ہے کہ اس جگہ مرزا صاحب نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی پاک دامن اماں جان حضرت مریم علیہا السلام پر درج ذیل بہتان باندھے ہیں : مثلاً وہ مریم علیہا السلام جس کو کسی مرد نے چھوا تک نہ تھا ان کے لیے شوہر ثابت کر دیا۔
نیز قرآن وحدیث میں عیسیٰ علیہ السلام کے بھائی بہنوں کا کہیں تذکرہ نہیں ،بھائی بہن ثابت کر کے قرآن وحدیث پر تمسخر کیا۔اوربائبل ہمارے لیے حجت نہیں مرزا نے بائبل کا حوالہ دے کر اسلام پر پھبتی کسی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
یاد رہے کہ قرآن کریم دنیا کے کسی ملک یا خطے یا قوم کی تاریخ بتانے والی کتاب نہیں ہے، جہاں واقعات مسلسل بیان کیےجاتےہیں اور نہ ہی قرآن کریم مذکور افراد و شخصیات کے شجرہ نسب درج کرتاہے۔ بلکہ قرآنی واقعات میں زمانی تسلسل اور معلومات کی جزئیات کا بیان نہ بھی ہوتب بھی قرآن میں تدبّر، غور و فکر سے واقعات میں تسلسل بھی سمجھ آجاتاہے اور مزعومہ خلا بھی پُر ہو جاتے ہیں۔کیونکہ قرآن کریم علم و حکمت والے رب کی طرف سے ایک نصیحت کرنے والی کتاب ہے انسائیکلوپیڈیا نہیں ۔
اعتراض کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ حضرت مریم علیہا السلام کے شوہر یوسف نجار کا ذکر بھی بائبل میں موجود ہے اور حضرت مریم کے بچوں اورحضرت مسیح ناصری کے بہن بھائیوں کا ذکر اور ناموں کا جو حوالہ 1886ءکی مطبوعہ کتاب سے آپ علیہ السلام نے درج فرمایا ہےاس کا ذکر آگے آئے گا۔ حضور علیہ السلام تو حضرت مسیح ناصری کے بھائی یعقوب کا بھی ذکر فرماتے ہیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد آپ کے مشن کا نگران بنا لیکن تثلیث وغیرہ کے خالق پولوس نے انہیں کامیاب نہ ہونے دیااور چالاکی سے حضرت عیسیٰ ؑ کے مشن کوہی اچک لیا۔حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ’’یعقوب حضرت عیسیٰ کا بھائی تھاجو مریم کا بیٹاتھاوہ درحقیقت ایک راستباز آدمی تھا۔ وہ تمام باتوں میں توریت پر عمل کرتا تھا اور خدا کو واحد لاشریک جانتا تھا اور سؤر کو حرام سمجھتا تھا۔ اور یہودیوں کی طرح بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتا تھا اور جیسا کہ چاہیئے تھا وہ اپنے تئیںایک یہودی سمجھتاتھا۔صرف یہ تھا کہ حضرت عیسیٰؑ کی نبوت پر ایمان رکھتا تھا۔‘‘(چشمہ مسیحی۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 376)حضرت مسیح ناصری کے بہن بھائیوں کا ذکر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے مختلف مواقع پر فرمایا ہے۔ جیسا کہ آپ نے لکھا:’’مسیح …صرف ایک عاجز انسان تھا اور تمام انسانی ضعفوں سے پورا حصہ رکھتا تھا اور وہ اپنے چار بھائی حقیقی اوررکھتا تھا جو بعض اس کے مخالف تھے۔ اور اس کی حقیقی ہمشیرہ دو تھیں۔ کمزور سا آدمی تھا…‘‘(تذکرہ الشہادتین۔ روحانی خزائن۔ جلد 20 صفحہ 25)سادہ لوح عوام الناس کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے خلاف اشتعال دلانے والے مولوی لوگ نہیں جانتے ہیں کہ اب تو انٹرنیٹ پر سادہ سی تلاش ہی بتاسکتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کتنے بہن بھائی تھے۔
بائبل کی کئی آیات یسوع کے بھائیوں کا ذکر کرتی ہیں۔ متی باب 12آیت46، لوقا باب 8آیت 19اور مرقس باب 3آیت 31بتاتی ہے کہ یسوع کی ماں اور بھائی اُس سے ملنے آتے ہیں ۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ یسوع کے چار بھائی تھے (متی باب 13آیت55) بائبل ہمیں یسوع کی بہنوں کے بارے میں بھی بتاتی ہے مگر اُن کی تعداد اور ناموں کا ذکر نہیں کرتی (متی باب 13آیت56)۔ یوحنا باب 7آیات 1تا10میں یسوع کے بھائی عید پر چلے جاتے ہیں جبکہ یسوع اُن کے ساتھ نہیں جاتا۔ اعمال 1باب 14آیت میں بیان کیا جاتا ہے کہ یسوع کے بھائی اور اُس کی ماں دوسرے شاگردوں کے ساتھ دُعا میں مشغول تھے ۔ گلتیوں باب 1آیت 19بیان کرتی ہے کہ یعقوب یسوع کا بھائی تھا۔ اِن حوالہ جات کا خلاصہ یہ وضاحت کرتا ہے کہ یسوع کے یوسف اور مریم سے حقیقی بہن بھائی تھے ۔
کچھ رومن کیتھولک لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ یسوع کے یہ ’’بھائی ‘‘اصل میں اُس کے کزن تھے۔ تاہم ہر حوالے میں ’’بھائی ‘‘کےلیے ایک مخصوص یونانی لفظ کا استعمال کیا گیا ہے ۔ گوکہ یہ لفظ دوسرے رشتہ داروں کی نشاندہی بھی کر سکتا ہے مگر اِس کا روایتی اور لفظی مطلب حقیقی بھائی ہے ۔ ’’کزن‘‘کےلیے ایک اور مخصوص یونانی لفظ ہے تاہم وہ لفظ یہاں استعمال نہیں کیا گیا۔ مزید یہ کہ اگر وہ یسوع کے کزن تھے تواکثر اُن کا ذکر مریم یعنی یسوع کی ماں کے ساتھ کیوں کیا گیا ہے ؟جب یسوع کی ماں اور اُس کے بھائی اُس سے ملنے آتے ہیں تو اِس بیان کے سیاق و سباق میں ایسی کوئی چیز نہیں ملتی جو اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہو کہ یہ لوگ یسوع کے حقیقی بھائیوں کے علاوہ کوئی اور تھے ۔
اِس بات کی تصدیق و توثیق کےلیے بائبل کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ یسوع کے یہ بہن بھائی یوسف اور مریم کی حقیقی اولاد کے علاوہ کوئی اور لوگ تھے ۔ ایسے لوگ جو اِس خیال کی مخالفت کرتے ہیں کہ یسوع کے اور بہن بھائی نہیں تھے بائبل کی تعلیم کے مطابق درست نہیں ہے کیونکہ وہ مریم کےابدی طور پر کنوارےرہنے کے تصور کی وجہ سے اِس حقیقت کی مخالفت کرتے ہیں اور اُن کا مریم کے ’’ابدی کنوارے پن‘‘کا نظریہ بھی بائبل مقدس کی تعلیمات کی روشنی میں درست نہیں ہے: ’’اور اُس کو نہ جانا جب تک اُس کے بیٹا نہ ہؤا اور اُس کا نام یسوع رکھا‘‘( متی 1باب 25آیت)
مزید برآںحضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بہن بھائیوں کے نام بتانے کے لیے جو حوالہ درج فرمایا ہے۔ وہ کتاب بھی انٹرنیٹ پر موجود ہے۔1886ءمیں لندن سے طبع ہونے والی اس کتاب کے مذکورہ صفحہ پر مطلوبہ حوالہ من و عن درج ہے۔ جس کا عکس پیش ہے۔
ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج
جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار
٭…٭…٭