چیئریٹی واک مجلس خدام الاحمدیہ یوکے
چرچ کی عمارت کو بچانے کے لیے مسلمان نوجوانوں کی چیئریٹی واک
زیر اہتمام مجلس خدام الاحمدیہ یوکے
(رپورٹ: شیخ لطیف احمد، جواد احمد قمر۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل)
جماعت احمدیہ کا نصب العین ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ سماجی انصاف کو بروئے کار لانے کے لیے اس کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے اِسی نصب العین کے تحت بلا تفریق قوم، مذہب و ملت خدمت ِانسانیت کو انجام دینے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتی ہےاور ان کاوشوں کے ضمن میں مختلف پروگرامز بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔
برطانیہ کے شہر ٹلفورڈ میں کرسچیئن کمیونٹی کے لیے صدیوں سے قائم آل سینٹس نامی ایک مقامی چرچ کو اُس کی چھت کی خستہ حالت کی وجہ سے خطرناک قرار دیکر بندکردیا گیا جس کی بناء پر چرچ سے متعلقہ کمیونٹی بے حد پریشان تھی کیونکہ چرچ کی مرمت کا خرچ اندازاً ایک لاکھ پاؤنڈ لگایا گیا تھا اور اس رقم کو اکٹھا کرنے لیے چرچ کی جانب سےآن لائن JustGiving کے ذریعہ اور مختلف ذرائع سے عطیات جمع کرنے کی اپیل بھی کی جارہی تھی۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے مقامی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی اور چرچ کی مرمت و بحالی میں مدد کرنے کے لیے عطیات اکھٹے کرنے کی مہم کی۔ نیز ایک چیئریٹی واک کے ذریعہ بھی مزید رقم اکٹھا کرنے کا بیڑہ اُٹھایا۔
(رپورٹ: شیخ لطیف احمد، جواد احمد قمر۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل)
لہٰذا مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کی جانب سے مورخہ 25؍ستمبر 2022ء بروز اتوار ٹلفورڈ ولیج گرین کے مقام پر صبح دس بجے سے شام چار بجے تک Tilford Village Fundraiser 2022 کے نام سے ایک چیئریٹی واک کا اہتمام کیا گیاجس میں شمولیت کے لیے احباب جماعت اور مقامی کمیونٹی کے تمام افرادکو اپنی فیملی سمیت شرکت کے لیے دعوت عام دی گئی۔
اس واک میں پانچ میل اور دس میل تک فاصلے کے لیے دو اقسام بنائی گئی تھیں جن میں انفرادی طور پر بھی اور چار ممبرز کی ٹیم بناکربھی حصہ لیا جاسکتا تھا۔ ریس میں چلنے اور بھاگنے دونوں طرح سے حصہ لینے کی اجازت تھی۔ تمام شامل ہونے والے افراد کے لیے میڈلز جبکہ جیتنے والوں کے لیے انعامات بھی رکھے گئے تھے۔ اس واک میں شمولیت کے لیے نہ صرف خدام الاحمدیہ کی مختلف مجالس سے تعلق رکھنے والے خدام شامل ہوئے بلکہ مقامی کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنی فیملیز کے ساتھ ایک کثیر تعداد میں شامل ہوئے۔ اس واک میں شامل ہونے والے ہر فرد کے لیے ایک مخصوص ٹی شرٹ مفت مہیا کی گئی تھی جس پر Mercy for Mankindکا خوبصورت نشان بھی بنا ہوا تھا۔
ریس کے علاوہ تفریحی سرگرمیوں کے لیے بعض انتظامات کیے گئے تھے جن میں بچوں، نوجوانوں اور بڑی عمر کے افراد نے بھی انتہائی ذوق و شوق سے حصہ لیا اور دیکھنے والے بھی خوب محظوظ ہوئے۔ کھانے پینے کے مختلف سٹال بھی لگائے گئے تھے جن سے ہونے والی تمام آمدنی بھی چرچ کے لیے جمع ہونے والے عطیات کے لیے مخصوص کی گئی تھی۔ ایک تصویری نمائش کے ذریعہ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کی جانب سے کی جانے والی خدمتِ انسانیت کو اُجاگر کیا گیا تھا۔ حال ہی میں فوت ہونے والی ملکہ معظمہ برطانیہ کوئین ایلزبتھ دوئم کے بارے میں بعض توصیفی جماعتی پیغامات بھی آویزاں کیے گئے تھے۔ ایک بڑی سکرین بھی لگائی گئی تھی جس کے ذریعہ جماعت احمدیہ کی تاریخ، تعارف اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے بعض پیغامات بھی دکھائے جارہے تھے۔
اس واک کے بعد محترم منصور احمد شاہ صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ یوکے کی صدارت میں اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم رضوان بٹ صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی۔ بعد ازاں انعامات تقسیم ہوئے۔ مکرم عبد القدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے اس موقع پر تمام شرکاء کا پروگرام میں شمولیت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس پروگرام میں مختلف مذاہب اور کمیونیٹیز کے لوگ ایک ہی مقصد کے لیے ایک جگہ جمع ہوئے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر مذہب پیار اور محبت کی تعلیم دیتا ہے اس لیے ہمیں نیک مقاصد کے لیے ہمیشہ مل جُل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ایک بہترین پُرامن معاشرے کی تشکیل میں اپنا اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔ محترم نائب امیر صاحب نے کہا کہ جماعت احمدیہ پڑوسیوں کے ساتھ حُسنِ سلوک اور اُن کے حقوق کی ادائیگی پر یقین رکھتی ہے کیونکہ یہی حقیقی اسلامی تعلیم بھی ہے۔ آپ کا پڑوسی چاہے کسی بھی مذہب اور قوم سے تعلق رکھتا ہو اُس کی تکلیف میں اُس کی مدد کرنا ایک بہترین معاشرے کو جنم دیتا ہے اور اس طرح آپس میں ایک دوسرے سے تعلق کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ بعد ازاں محترم نائب امیر صاحب نے دعا کروائی جس سے یہ خوبصورت اور کامیاب پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
اختتامی دعا میں مقامی غیر از جماعت مہمان بھی ہاتھ اُٹھا کر شامل ہوئے اور بعد ازاں انتہائی مثبت تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے رخصت ہوئے۔ اللہ تعالیٰ اس پروگرام کے نیک اور مثبت اثرات ظاہر فرمائے۔ آمین
چیئرمین Mercy for Mankind اور نائب صدر خدم الاحمدیہ یوکے مکرم لقمان باجوہ صاحب نے نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کو بتایا کہ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے اکثر و بیشتر مختلف پراجیکٹس کے لیے فنڈ ریزنگ کے پروگرام منعقد کرتی ہے۔ یوکے میں مختلف ہسپتالوں اور چیئریٹی اداروں کے لیے اور حال ہی میں پاکستان کے سیلاب متاثرین اور یوکرائن کی جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے بھی عطیات جمع کیے گئے تھے۔ محض اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ اب تک ایک لاکھ اکسٹھ ہزار پاؤنڈز کی رقم جمع کرکےنہ صرف ان متاثرین کے لیے امداد مہیا کی گئی ہے بلکہ بعض نیشنل اور لوکل چیئریٹی اداروں میں بھی رقم تقسیم کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا پروگرام ایک مقامی چرچ کی مدد کے لیے ہے اور مقامی افراد نے بھی آج کی چیئریٹی واک کو کامیاب بنانے کے لیے بے حد تعاون کیا اور انتہائی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے۔
چیئرمین آف اسلام آباد کاؤنسل اینڈ نیبرز کمیٹی مکرم فاروق مرزا صاحب نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ حضور انور کی اجازت سے امسال اس کمیٹی کا قیام عمل میں آیا تھا تاکہ یہاں مرکز میں ہم اپنے پڑوسیوں سے بہترین تعلقات استوار کریں اور اُنہیں جماعت احمدیہ کے عقائد اور حقیقی اسلامی تعلیمات سے آگاہی دی جائے نیز باہمی دلچسپی اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مل جُل کر مزید پروگرام منعقد کیے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی چرچ کی مدد کی تجویز پر حضور انور نے اپنی خوشنودی کا اظہار فرماتے ہوئے ازراہِ شفقت آج کے پروگرام کی منظوری عطا فرمائی۔ انہوں نے کہا کہ مجلس خدام الاحمدیہ نے چرچ کے ساتھ مل کرایک لاکھ پاؤنڈ کا ٹارگٹ مقرر کیا تھا جو چرچ کی مرمت کے لیے درکار ہیں اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور خلافت کی برکات کی وجہ سے ہی ہماری کوششیں کامیابی کے قریب تر ہیں اور جلد ہی ایک لاکھ پاؤنڈ کی رقم جمع کرلی جائے گی۔ انشاءاللہ العزیز
بعض شاملین کے تاثرات
چیئریٹی واک میں حصہ لینے والے بعض مقامی افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے مختلف کمیونیٹیز کے لوگ ایک نیک مقصد کے لیے ایک جگہ جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے مجلس خدام الاحمدیہ کی جانب سے اس پروگرام کے حُسنِ انتظام کی بہت تعریف کی اور کہا کہ اس پروگرام کے ذریعہ ہمیں جماعت احمدیہ کے بارے میں بھی مزید جاننے اوربہت سی باتیں سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ اسی طرح مختلف مجالس سے آئے خدام و اطفال اور انصار نے بھی اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نہایت ہی شاندار پروگرام ہے جس میں پانچ اور دس میل واک کے ذریعہ ایک مقامی چرچ کے لیے عطیات جمع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ساتھ ہی ہر عمر کے فرد کے لیے اُس کی دلچسپی کا خیال رکھتے ہوئے مختلف کھیلوں اور مقابلوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ بہت سے مقامی افراد اور خدام و اطفال کو بھی پہلی مرتبہ اسلام آباد آنے اور دیکھنے کا موقع ملا تھا جس کی وجہ سے اُن کے چہروں پر خوشی دیدنی تھی۔
مکرم Andrew Raid صاحب جو 35میل کا سفر طے کرکے Reigate سے یہاں تشریف لائے تھے اور 5میل کی دوڑ میں اول بھی آئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ واک ایک نہایت نیک مقصد کے لیے منعقد ہورہی ہے اس لیے میں اس میں شامل ہوا ہوں۔ اس کے تمام انتظامات بہت اچھے تھے۔ یہاں پر بہت ہی دوستانہ ماحول ہے۔
5میل کی واک میں ہونے والا ایک طفل، ذیشان طارق، نے بتایا کہ اس نے یہ دوڑ 27 منٹ میں مکمل کی ہے۔ اسے اندازہ نہیں تھا کہ وہ یہ واک مکمل کرپائے گا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس نے واک مکمل کی۔
ایک خادم یاسر ہادی خان صاحب جو جلنگھم سے واک میں شامل ہونے کے لیے آئے تھے انہوں نے 10 میل کی دوڑ 41 منٹ اور 20 سکنڈ میں مکمل کی تھی اور دوڑ میں اول قرار پائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پہلی مرتبہ اسلام آباد کے اتنا قریب واک میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے۔ مجھے کافی اچھا لگا کہ اس پروگرام میں غیر از جماعت افراد بھی ایک بڑی تعداد میں شامل ہوئے ہیں۔ ہمارے مہمانوں کو اس پروگرام کے ذریعہ خلافت احمدیہ اور جماعت احمدیہ کے مرکز اسلام آباد کے بارہ میں آگاہی حاصل ہوئی ہے۔
مکرم مقصود احمد جٹ صاحب، عمر 66سال، جو کچھ عرصہ قبل ربوہ سے یہاں منتقل ہوئے ہیں اور اب Bordon میں رہائش پذیر ہیں نے بتایا کہ مجھے اس واک میں شامل ہوکر بہت اچھا لگا۔ میرے جذبات بیان سے باہر ہیں۔ پاکستان میں تو ہم پر حکومت کی طرف سے بہت سی پابندیاں عاید ہیں، وہاں پر تو ہم اپنے شہر ربوہ کا نام بھی نہیں لے سکتے، یہ بھی ان لوگوں کے نزدیک جرم ہے۔ …خاکسار کی بہت حسرت تھی کہ خاکسار کو حضور انور کے پیچھے نمازیں پڑھنے کا کبھی موقع ملے۔ اللہ تعالیٰ نے بہت فضل کیا اور اب مجھے حضور انور کے پیچھے نمازیں پڑھنے اور جمعہ پڑھنے کا موقع مل رہا ہے۔ الحمد للہ
مندرجہ بالا تصویر میں نظر آنے والے افراد ایک ہی خاندان کے لوگ ہیں جو ٹلفورڈ میں صدیوں سے آباد ہیں۔ اس خاندان کے سربراہ مکرم باب میتھائز صاحب نے بتایا کہ اُن کے پڑداداصدیوں پہلےتقریباً 1860ء میں چرچ کے قیام کے وقت یہاں آئے تھے اور اب ان کی ساتویں جنریشن آل سینٹس چرچ سے وابستہ ہےجس پر ہمیں فخر ہے۔ مکرم باب میتھائز صاحب اور اُن کی اہلیہ مکرمہ جین صاحبہ نے پانچ میل کی واک بھی کی۔ اس خاندان سے تعلق رکھنے والی مکرمہ شارلٹ میتھائز صاحبہ نے آج کے پروگرام کے انعقاد کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ مکرم باب میتھائز صاحب نے چرچ کے لیے عطیہ جات اکٹھے کرنے کی کوششوں کے لیے جماعت احمدیہ اور مجلس خدام الاحمدیہ کے تعاون کا بے انتہا شکریہ ادا کیا اور اس پروگرام کے لیے کیے جانے والے بہترین انتظامات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ حسب روایت جماعت احمدیہ کی میزبانی میں بہترین کھانے سے شرکاء کی تواضع بھی کی گئی۔
مکرم باب میتھائز صاحب نے بتایا کہ ہمارے خاندان کے افراد کو آپ کے خلیفہ (حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا ہے جو کہ ہمارے لیے یقیناً ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے وہ لمحے ہمارے لیے یادگار ہیں اور وہ ایک انتہائی خوشگوار تجربہ تھا۔ ایگریکلچرسے متعلق آپ کے خلیفہ کی بے انتہا معلومات ہمارے لیے بہت حیران کُن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ نے اپنے ہیڈ کوارٹر کے لیے ٹلفورڈ کو منتخب کیا۔