دورۂ امریکہ کا آٹھواں روز 3؍ اکتوبر 2022ء بروزسوموار
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بج کر دس منٹ پر مسجد بیت الاکرام ڈیلس تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ نے ڈاک ملاحظہ فرمائی۔ مختلف ممالک سے آنے والی فیکسز، ای میلز اور رپورٹس ملاحظہ فرمانے کے بعد ہدایات سے نوازا۔ یہاں امریکہ سے بھی روزانہ احبابِ جماعت کے خطوط موصول ہوتے ہیں۔ حضور انور یہ خطوط بھی ملاحظہ فرماتے ہیں اور ہدایات عطا فرماتے ہیں۔
فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق صبح گیارہ بج کر دس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ آج صبح کے اس سیشن میں 31 فیملیز کے 119؍ افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سبھی فیملیز نے حضورانور کے ساتھ تصاویر بنوانے کا شرف بھی پایا۔ حضور انور نے از راہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔ آج ملاقات کرنے والی یہ فیملیز ڈیلس (DALLAS) کی مقامی جماعت کے علاوہ TULSA، لاس اینجلیز، Orlando ،Austin، پورٹ لینڈ، San Diego، Fort Worth، جارجیا، فلاڈلفیا اور ہیوسٹن کی جماعتوں سے آئی تھیں۔
آج صبح بھی بعض فیملیز بڑے لمبے سفر طے کر کے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔
Orlando کی جماعت سے آنے والی فیملیز 1106 میل، SAN DIEGO سے آنے والی فیملیز 1979 میل، جبکہ لاس اینجلیز سے آنے والی فیملیز 1433 میل اور فلاڈلفیا (PHILADELPHIA) سے آنے والی 1473 میل کا طویل سفر طے کر کے اپنے آقا سے ملاقات کے لیے پہنچی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک تسکین قلب پاتے ہوئے باہر آیا۔ بیماروں نے اپنی شفایابی اور صحت کے لیے دعا کی درخواست کی۔ بچوں اور بچیوں نے اپنی تعلیم اور امتحانات میں کامیابی کے لیے دعا کی درخواست کی۔ مختلف مسائل اور مشکلات کا شکارلوگوں نے اپنی تکالیف دور ہونے کے لیے دعا کی درخواست کی۔ ہر ایک شخص دعاؤں کے خزانے لیے ہوئے باہر آیا اور اپنی مراد پا کر واپس لوٹا۔ دلوں کو سکینت حاصل ہوئی۔ ہر ایک اس بات سے بخوبی آگاہ تھا کہ وہ چند لمحات، جو ہم نے اپنے آقا کے قرب میں گزارے ہماری ساری زندگی کا سرمایہ ہیں۔
مسجد بیت الاکرام کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی
ملاقاتوں کے اس پروگرام کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد کی دیوار میں نصب تختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دعا کروائی۔
بعد ازاں ایک بج کر 45 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الاکرام میں تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق چھ بج کر 15 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔
آج شام کے اس سیشن میں 32 فیملیز کے 129؍ افراد نے شرف ملاقات حاصل کیا۔ ان سبھی فیملیز نے حضور انور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کی بچیوں اوربچوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
آج شام کو ملاقات کرنے والی یہ فیملیز سیاٹل،۔ DALLAS، FORT WORTH، ہیوسٹن، AUSTIN، جارجیا SAN DIEGO اور BAY POINT سے آئی تھیں۔
آج بھی بعض فیملیز بڑا طویل سفر طے کر کے آئی تھیں۔ جارجیا سے آنےو الی 798 میل، SAN DIEGO سے آنے والی فیملیز 1379 میل، BAY POINTسے آنے والی فیملیز 1712 میل جبکہ سیاٹل سے ملاقات کے لیے آنے والی فیملیز 2095 میل کا طویل سفر طے کر کے پہنچی تھیں۔
یہ سبھی وہ لوگ تھے جن کی اکثریت اپنی زندگی میں پہلی بار اپنے آقا سے ملاقات کی سعادت پا رہی تھی۔ ان کے جذبات، ان کی خوشی ناقابل بیان تھی۔
احبابِ جماعت کے تاثرات
عامر محمود ناگی صاحب جو جماعت FORT WORTH سے آئے تھے کہنے لگے کہ ملاقات سے پہلے ہمیں اس بات کی فکر تھی کہ ہم حضور کے سامنے بات نہیں کر پائیں گے۔ لیکن جب ہم اندر گئے تو ہمیں اس قدر تسکین ملی کہ ہم حضور کے سامنے کسی چیز کے بارے میں بات کر سکتے تھے۔
جارجیا جماعت سے آنے والے دوست کاشف محمود بٹ صاحب نے بتایا کہ حضور انور نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس دنیا میں مالی طور پر کیسے نوازا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تم اس مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور انفاق فی سبیل اللہ میں حصہ لو۔
ناصر راضی صاحب جماعت SAN DIEGO سے 1379 میل کا سفر طے کر کے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ کہنے لگے کہ میرا نام پوچھنے پر حضور انور کو فوراً معلوم ہوا کہ میں کون ہوں۔ حضور میرے خاندان کے ممبران کو جانتے تھے۔ میں بہت حیران ہوا کہ حضور یہاں تک جانتے تھے کہ میری فیملی کے ممبران کہاں رہتے ہیں۔ حضور نے مجھے بتایا کہ آپ کی ایک پھوپھو جرمنی میں رہتی ہیں۔ ایک پھوپھو فرانس میں رہتی ہیں۔
ناصر راضی صاحب کی چھوٹی بیٹی کہنے لگی کہ آج میرے لیے یہ بہت خاص لمحہ ہے میں اس دن کو کبھی نہیں بھولوں گی۔
DALLAS جماعت کے ایک ممبر حماد جاوید صاحب نے بتایا۔ حضور کو اللہ تعالیٰ نے ایک رعب عطا فرمایا ہے۔ میں بات ہی نہیں کر سکتا تھا۔ میں ڈائیلاسز پر ہوں اور دن کے آخر وقت میں عام طور پر بہت کمزوری محسوس کرتا ہوں اور کوئی حرکت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن حضور انور کی صحبت میں جو چند لمحات گزارے تو میں نے محسوس کیا کہ میری ساری کمزوری جاتی رہی اور مجھ میں ایک نئی زندگی پیدا ہو گئی۔
احمد جمال صاحب جو ہیوسٹن جماعت سے آئے تھے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ملاقات کے شروع میں مجھے اپنے دل میں بہت دکھ ہوا کہ میں حضور انور سے مصافحہ نہیں کر سکا۔ لیکن اسی لمحہ حضور انور نے میری انگوٹھی لے لی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی انگوٹھی کے ساتھ مَس کر کے تبرک کر دیا۔ میرے بیٹے کو بولنے میں رکاوٹ ہے تو حضور نے فرمایا کہ اسے کہو کہ آہستہ بولو وہ بولنے میں بہتر ہو جائے گا۔
آفتاب منیر صاحب جو جماعت DALLAS کے ممبر ہیں کہنے لگے کہ میرے الفاظ میری خوشی کو بیان نہیں کر سکتے۔ مجھ جیسے کمزورانسان کو اللہ نے یہ بابرکت موقع عطا فرما دیا۔ میں اللہ کے منتخب بندے کے سامنے تھا اور برکت حاصل کر رہا تھا۔
جماعت FORT WORTH سے آنے والے محمد ANTWI صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حضور انور نے زیادہ تر گفتگو گھانا کے بارہ میں فرمائی۔ حضور انور کو گھانا کے بارہ میں بہت کچھ یاد ہے۔ حضور انور نے میری بیوی کو بتایا کہ حضور میری بیوی کے گاؤں میں پڑھاتے تھے۔ حضور انور نے گھانا کے کرپٹ (corrupt)سیاستدانوں کے بارہ میں بات کی اور فرمایا کہ اگر وہ اپنے وسائل ایمانداری سے استعمال کریں تو گھانا عالمی طاقت بن جائے گا۔
ایک نوجوان خالد ANTWI صاحب نے بتایا کہ حضور انور سے مجھے بہت تسکین ملی ہے۔ حضور انور نے مجھے تسلی دلائی کہ میرے کیریئر میں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔
طاہر احمد ملک صاحب جماعت DALLAS کے ممبر ہیں کہنے لگے کہ میرے دو بیٹوں نے غیر احمدی لڑکیوں سے شادی کی ہے۔ میں نے حضور انور کو اپنی خواہش بتائی کہ میرا سب سے چھوٹا بیٹا احمدی لڑکی سے شادی کرے۔ اس پر حضور انور نے دعا کی۔
DALLAS جماعت کے ممبر انصر ملک صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور انور کو بتایا کہ میں اردو نہیں بولتا۔ اس پر حضور انور نے کہا کہ تم ہمیشہ ایشیائی رہو گے اس لیے تم اپنی زبان سیکھو۔ حضور انور نے مجھے انگوٹھی دی اور کہا کہ میں یہ انگوٹھی تمہیں اس شرط پر دے رہا ہوں کہ تم احمدی لڑکی سے شادی کرو گے۔
جماعت AUSTIN سے ملاقات کے لیے آنے والے دوست عبدالباسط خان صاحب نے کہا کہ میں نے بہت سے اہم مشہور لوگوں سے ملاقات کی ہے اور ان کے اردگرد کبھی بھی گھبراہٹ محسوس نہیں کی لیکن حضور انور سے ملاقات کر کے میں حضور کے سامنے نہ بول سکا اور نہ ہی منہ سے ایک لفظ بھی نکل سکا۔
DALLAS جماعت کے ایک نوجوان سید نعمان خضر صاحب بات کرتے ہوئے رونے لگ گئے۔ ان سے پوری طرح بات نہیں ہو رہی تھی۔ کہنے لگے کہ میں نے حضور سے مل لیا مجھے زندگی میں اَور کیا چاہیے۔ مجھے تو سب کچھ مل گیا ہے۔ حضور نے مجھے دیکھا تو فرمایا کہ تم آج مسجد میں نہیں تھے۔ حضور انور کی اتنی مصروف ترین شخصیت اور ایک انتہائی ادنیٰ خادم کو بھی یاد رکھا ہے۔
حضور انور کی باربی کیو کے پروگرام میں تشریف آوری
ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بج کر بیس منٹ تک جاری رہا۔ آج شام جماعت ڈیلس (DALLAS) نے اپنے مقامی احباب اور دوسری مختلف جماعتوں اور مقامات سے آنے والے تمام احباب اور دیگر مہمانوں کے لیے باربی کیو (BBQ) کا انتظام کیا ہوا تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز از راہ شفقت کچھ دیر کے لیے احباب کے درمیان تشریف لے گئے اور احباب سے گفتگو فرمائی اور باربی کیو کے مختلف حصوں سے کچھ لے کر تناول فرمایا اور اس طرح تبرک فرمایا۔ کچھ دیر قیام کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ واپس تشریف لے آئے۔ راستہ میں ایک جگہ انور محمود خان صاحب (نیشنل سیکرٹری تحریک جدید) اور امجد محمود خان صاحب (نیشنل سیکرٹری امور خارجہ) کھڑے تھے۔ حضور انور نے ازراہ شفقت انور محمود خان صاحب سے دریافت فرمایا کہ زائن (ZION) میں ہفتہ کی شام کی تقریب کے بعد مہمانوں نے نمائش دیکھی ہے؟ کتنے لوگوں نے نمائش دیکھی؟ اس پر انور محمود خان صاحب نے عرض کیا کہ دو صد سے زائد غیرمسلم مہمانوں نے تقریب کے بعد آکر نمائش دیکھی اور سبھی بہت متاثر ہو کر گئے ہیں۔ اسی طرح گیارہ صد سے زائد احمدی احباب نے نمائش کا وزٹ کیا ہے۔
امجد محمود خان صاحب نے بتایا کہ ایک عربی دوست نظام خطیب صاحب جو شکاگو کے رہنے والے ہیں اور سافٹ ویئر انجینئر ہیں انہوں نے نمائش دیکھنے کے بعد کہا کہ آپ نے جو کچھ پیش کیا ہے سب بہت اچھا ہے اور درست اور صحیح ہے۔ لیکن ایک بات ہے اور وہ یہ کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے صرف جماعت احمدیہ کا دفاع نہیں کیا بلکہ آپؑ نے آنحضرتﷺ، اسلام اور امت مسلمہ کا دفاع کیا ہے اور اسلام کے لیے ایک بہت عظیم خدمت کی ہے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا:یہی بات تو میں نے کہی ہے۔ ڈووی آنحضرتﷺ کے خلاف بدزبانی کرتا تھا اور اسلام کو مٹانے کا اعلان کیا تھا تب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اس کے دفاع میں کھڑے ہوئے اور اس کو چیلنج کیا۔
بعد ازاں حضور انور نے انتظامیہ سے دریافت فرمایا کہ آپ نے یہاں ہر طرف چراغاں کیا ہوا ہے۔ یہاں اس سے ہمسایوں کوتو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس پر عرض کیا گیا کہ یہاں اللہ کے فضل سے سب ٹھیک ہے۔ صرف مسجد کی تعمیر کے دوران ایک ہمسائے کو شکایت تھی کہ شور ہوتا ہے۔ اس پر فرمایا: تعمیر کے دوران تو شور ہوتا ہی ہے۔
ایک بڑے سائز کا جنریٹر مسجد کے بیرونی احاطہ میں نصب کیا گیا تھا۔ حضور انور نے اس کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ انتظامیہ نے عرض کیا کہ یہ بیک آپ کے لیے رکھا ہے کہ اگر کسی وجہ سے بجلی چلی جاتی ہے تو یہ خود بخود آن ہو جائے گا۔
بعد ازاں آٹھ بج کر 40 منٹ پر حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد تشریف لے آئے اور نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
٭…٭…٭