نبی اکرمﷺ صادق تھے اور خدا آپؐ کے ساتھ تھا
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک سورۃ بھیج کر ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علو اور مرتبہ ظاہر کیا ہے۔ اور وہ سورۃ ہےاَلَمْ تَرَکَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِ(الفیل:2) یہ سورۃ اس حالت کی ہے کہ جب سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم مصائب اور دکھ اٹھا رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ اس حالت میں آپؐ کو تسلی دیتا ہے کہ مَیں تیرا مؤیّدو ناصرہوں۔ اس میں ایک عظیم الشان پیشگوئی ہے کہ کیا تُو نے نہیں دیکھا کہ تیرے ربّ نے اصحاب الفیل کے ساتھ کیا کیا؟ یعنی ان کا مکر الٹا کر ان پر ہی مارا اور چھوٹے چھوٹے جانور ان کے مارنے کے لیے بھیج دئیے۔ ان جانوروں کے ہاتھوں میں کوئی بندوقیں نہ تھیں بلکہ مٹی تھی۔ سِجِّیْلبھیگی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں۔ اس سورۃ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ قرار دیا ہے اور اصحاب الفیل کے واقعہ کو پیش کرکے آپؐ کی کامیابی اور تائید اور نصرت کی پیشگوئی کی ہے۔ یعنی آپؐ کی ساری کارروائی کو برباد کرنے کے لیے جوسامان کرتے ہیں اور تدابیر عمل میں لاتے ہیں ان کے تباہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ ان کی ہی تدبیروں کواور کوششوں کو الٹا کر دیتا ہے۔ کسی بڑے سامان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جیسے ہاتھی والوں کوچڑیوں نے تباہ کر دیا۔(ملفوظات جلد اول صفحہ110۔ ایڈیشن 1988ء)
پس صاف ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ان تمام پُر خطر موقعوں سے نجات پانا اور ان تما م دشمنوں پر آخر کار غالب ہو جانا ایک بڑی زبردست دلیل اس بات پر ہے کہ درحقیقت آپ صادق تھے اور خدا آپؐ کے ساتھ تھا۔ (چشمۂ معرفت، روحانی خزائن جلد 23صفحہ263-264حاشیہ)