دورۂ امریکہ کا دسواں روز 5؍ اکتوبر 2022ء بروزبدھ
احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن امریکہ کے عہدیداران، واقفاتِ نو، واقفینِ نَو نیز احبابِ جماعت کی ملاقاتیں
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بج کر دس منٹ پر مسجد بیت الاکرام تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور ہدایات سے نوازا۔ حضورِانور کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق گیارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ آج صبح کے اس سیشن میں 31 خاندانوں کے 105 افراد نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ ملاقات کی سعادت پائی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور جو چھوٹی عمر کے بچے اور بچیاں تھے انہیں چاکلیٹ عطافرمائیں۔
آج Dallas کی مقامی جماعت کے علاوہ درج ذیل دس جماعتوں سے احباب جماعت اور فیملیز ملاقات کے لیے پہنچی تھیں:Fort Worth، Sacramento، Houston، جارجیا، Austin، LasVegas، Silicon Valley، لاس اینجلیز، Kansas Cityاور Kentucky۔
آج بھی بعض احباب اور فیملیز بڑے لمبے اور طویل سفر طے کرکے اپنے آقا کےساتھ ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔ ان میں سے LasVegas سےا ٓنے والے 1221 میل اور Silicon Valley سےا ٓنے والے 1701 میل، جبکہ لاس اینجلیز سے آنے والے احباب اور فیملیز 1433 میل کا طویل سفر طے کرکے پہنچی تھیں۔
علاوہ ازیں پاکستان سے آنے والے بعض احباب نے بھی شرف ملاقات پایا۔
احبابِ جماعت کے تاثرات
آج بھی ملاقات کرنے والوں میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے مل رہے تھے اور انہیں اپنے آقا کے قرب میں چندگھڑیاں گزارنے کی سعادت نصیب ہورہی تھی۔
ایک دوست سیدعرفان احمدصاحب جن کا تعلق جہلم پاکستان سے ہے کہنے لگے کہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میری حضورِانور سے ملاقات ہوئی ہے۔ آج یہاں آنا میرے لیے ایک معجزہ ہے۔ کیونکہ میرا ویزا تین دفعہ ریجیکٹ ہوا تھا۔ لیکن حضورِانور کے دورہ امریکہ سے پہلے میرا ویزاہ لگ گیا جو میرے لیےکسی معجزہ سے کم نہ تھا۔ آج میری حضورِانور سے زندگی میں پہلی ملاقات تھی۔ حضورِانور نے باوجود وقت کم ہونے کے میری ساری باتیں سنیں اور ہر بات کا جواب دیا اور راہنمائی فرمائی۔ آج میں بہت خوش ہوں۔
ایک دوست سیدفہیم احمدصاحب کہنے لگے کہ جب ہم ملاقات کے لیے دفتر میں داخل ہوئے تو صرف ہمیں دیکھ کر اور تعلق پوچھ کر حضورِانور کو سارا پتا لگ گیا کہ ہمارا کونسا خاندان ہے اور میرا خاندانی پس منظر کیا ہے۔ میں نے بعض امور میں حضورِانور سے راہنمائی لی۔ حضورِانور نے فرمایا آپ فکر نہ کریں انشاءاللہ کام ہوجائے گا۔ مجھے بہت تسلی ہوئی۔ میں حضورِانور سے دعائیں لے کر واپس آیا۔
ایک دوست آصف احمدشیخ صاحب نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ میں ملاقات کااحوال کیسے بیان کروں۔ ہم گھانا میں تین سال رہے۔ حضورِانور نے اس بارہ میں ہم سے پوچھا۔ میرے والد شہیدہوگئے تھے تو پھر ہم ماموں کے ساتھ رہے۔ حضور نے ہمیں گھانا بھجوایا تھا۔ حضورِانور کو سب کچھ یاد تھا۔ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ میں نے اس سے قبل حضور سے کبھی ملاقات نہیں کی تھی۔ میرے والد 2006ء میں کراچی میں شہید ہوئے۔ پھر 2007ء میں میرے والد کے ماموں بھی شہید ہوگئے اور اسی سال میرے چچا بھی شہید ہوگئے تھے۔ ہمارے خاندان کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ ہم سب جماعت کے فعال رکن تھے۔ ہم خلافت کی برکتوں سے ہی امریکہ پہنچے ہیں اور آج ہمیں ملاقات کی یہ عظیم نعمت عطاہوئی۔
ایک دوست طاہرسید صاحب نے عرض کیا کہ آج حضورِانور سے ملاقات میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ میں اسے کبھی بھلا نہیں سکتا۔ یہی تو میری زندگی کا سرمایہ ہے۔ میں نے چند لمحات جواپنے آقا کے ساتھ گزارے ہیں مجھے تو بہت سکون اور راحت ملی ہے۔ میرا دل تسکین سے بھر گیا ہے۔ ایک خاتون امینہ ریحان صاحبہ کہنے لگیں کہ جب ہماری باری آئی تو میرا دل دھڑک رہا تھا۔ میں یہی سوچ رہی تھی کہ میں کس طرح حضورکو دیکھ سکوں گی۔ اس نورانی چہرہ کو کیسے دیکھوں گی۔ ہمیں تو ایسے لگ رہا تھا جیسے ہم جنت میں آگئے ہیں۔ ہرطرف سکون ہی سکون تھا۔ میں اپنی کیفیت بیان ہی نہیں کرسکتی۔ میرا جسم اور ہاتھ اُسی وقت ہی کانپنے لگے تھے جب ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ہماری ملاقات ہوگی اور ہم حضورِانور کے پاس جارہے ہیں۔
ایک دوست روحان اللہ خان شاہد صاحب جماعت Kentucky سے آئے تھے کہنے لگے کہ میں نے اپنے پیارے آقا کا مبارک چہرہ دیکھنے کےلیے پندرہ گھنٹے کا سفر کیا۔ دل میں بہت سوچ کےآئے تھے کہ حضور سے یہ یہ بات کریں گے لیکن یہاں آکے کچھ نہیں کہا گیا۔ بس ہم حضورِانور کا چہرہ دیکھتے رہے۔ حضورباتیں کرتے رہے۔ یہ خلیفہ کا پیار ہے جو آج ہمیں نصیب ہوا ہے۔
ایک نوجوان سلمان داؤد منیر صاحب ہیوسٹن سے آئے تھے کہنے لگے کہ پندرہ سال بعد ہماری ملاقات ہوئی ہے۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت ہمارے خاندان کے ہر ایک فرد سے بات کی۔ میں گزشتہ تین سال سے ہیوسٹن کا قائد خدام الاحمدیہ ہوں۔ میں نے ہیوسٹن کے خدام کے لیے دعا کی درخواست کی۔ مجھے اپنی آنکھوں میں کوئی مسئلہ درپیش ہے۔ اس کے لیے میں نے حضور سے دعاکی درخواست کی۔ اب مجھے دل میں سکون اور اطمینان ہے کہ سب ٹھیک ہوجائے گا اور مجھے کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہیوسٹن سے ایک دوست Colburn Tucker صاحب ملاقات کے لیے آئے تھے۔ اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ میں ایک کیتھولک تھا۔ میں نے کچھ عرصہ پہلے احمدیت قبول کی ہے۔ پوپ کو ملنا تو بہت مشکل ہے۔ پوپ تک رسائی آسان نہیں ہے جبکہ حضور کو ملنا آسان ہے۔ ہر ایک احمدی حضور سے مل سکتا ہے۔
فیملی ملاقاتوں کے اس پروگرام کے بعد ’’احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن امریکہ‘‘ کے عہدیداران نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے ملاقات کی سعادت پائی۔ (تفصیلی رپورٹ یہاں ملاحظہ فرمائیں)
اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ’’مسجد بیت الاکرام‘‘ تشریف لاکر نمازِظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
کلاس واقفات نو
پروگرام کے مطابق چھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد بیت الاکرام کے مردانہ ہال میں تشریف لائے جہاں واقفات نو کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ساتھ کلاس ہوئی۔ (تفصیلی رپورٹ یہاں ملاحظہ فرمائیں)
کلاس واقفین نو
بعدازاں سات بجے پروگرام کے مطابق واقفین نو کی حضورِانور کے ساتھ کلاس شروع ہوئی۔ (تفصیلی رپورٹ یہاں ملاحظہ فرمائیں)
بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کچھ دیر کے لیے اپنے دفتر تشریف لے گئے۔
ساڑھے آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ’’مسجد بیت الاکرام‘‘ تشریف لا کر نمازمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔