کسی دوسرے کے لئے ابتلاء کا باعث نہیں بننا چاہئے
آپ لوگوں کو اللہ کا شکر گزار بندہ بنتے ہوئے اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے نیکیوں کے معیار بڑھاتے ہوئے، احمدیت کے پیغام کو آگے پہنچانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے لئے جماعت کو مل کر بہت وسیع پیمانے پر ایک پروگرام بنانا چاہئے جس میں باہر سے آئے ہوئے احمدی بھی شامل ہوں، مقامی احمدی بھی شامل ہوں تا کہ ہر باشندے تک یہ پیغام پہنچ جائے۔ اللہ کے اُس پہلوان کی مدد کریں جس کو خود اللہ تعالیٰ نے ’’جری اللہ‘‘کے خطاب سے نوازا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ہی اس کام پر مقرر کیا ہے کہ تمام ادیان کے ماننے والوں کو اُمّت واحدہ بنا کر ایک ہاتھ پر جمع کریں۔ پس جس نیکی کو آپ لوگوں نے، ہم نے، اللہ تعالیٰ کے فضل سے پا لیا ہے اس کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کے لئے پہلے سے بہت بڑھ کر کوشش کرنی چاہئے۔ بعض دفعہ نئے آنے والے لوگ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جس کے ذ ریعہ سے بیعت کی اس کی عملی حالت کیا ہے، یہ نہ دیکھیں۔ احمدی بنانے والوں کی عملی حالت کو نہ دیکھیں کہ کیا ہوئی ہے اگر کسی میں کمزوری ہے تو وہ اس کے لئے اللہ تعالیٰ کے آگے جوابدہ ہے۔ بہت سے ایسے بھی ہوں گے جو نیکیوں میں بڑھنے والے اور نیکیوں کو قائم کرنے والے ہیں اور برائیوں سے روکنے والے ہیں۔ بہر حال اسلام میں ہر ایک، ہر شخص اپنے فعل کا انفرادی طور پر ذمہ دار ہے۔ کسی کی ذاتی کمزوری کو کسی دوسرے کے لئے ابتلاء کا باعث نہیں بننا چاہئے۔ پرانے احمدیوں میں اگر کسی کو بگڑتا ہوا دیکھیں تو اس کے لئے بھی وہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کو سیدھے راستے پر چلائے اور استغفار کرتے ہوئے اپنی اصلاح کی بھی کوشش کریں اور اس میں جتنی زیادہ استغفار کریں گے جتنی زیادہ کوشش کریں گے اتنے اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بنیں گے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ جنوری ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۶؍جنوری۲۰۰۷ء)