فی زمانہ وقف زندگی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں
جن ماؤں اور جن باپوں نے قربانی سے سرشار ہو کر، اس جذبہ سے سرشار ہوکر،اپنے بچوں کو خدمت اسلام کے لئے پیش کیا ہے ان پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں کیونکہ کچھ عرصہ بھی اگر توجہ نہ دلائی جائے تو بعض دفعہ والدین اپنی ذمہ داریوں کوبھول جاتے ہیں اس لئے گو کہ شعبہ وَقفِ نَو توجہ دلاتا رہتاہے لیکن پھر بھی مَیں نے محسوس کیا کہ کچھ اس بارہ میں عرض کیا جائے۔…
اپنے بچوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف پیداکریں ، انہیں متقی بنائیں ۔ اور یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک والدین خود متقی نہ ہوں ۔ یا متقی بننے کی کوشش نہ کریں ۔ کیونکہ جب تک عمل نہیں کریں گے منہ کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔اگر بچہ دیکھ رہا ہے کہ میرے ماں باپ اپنے ہمسایوں کے حقوق ادا نہیں کر رہے،اپنے بہن بھائیوں کے حقوق غصب کررہے ہیں ۔ذرا ذراسی بات پر میاں بیوی میں ، ماں باپ میں ناچاقی اور جھگڑے شروع ہو رہے ہیں ۔تو پھربچوں کی تربیت اور ان میں تقویٰ پیدا کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔اس لئے بچوں کی تربیت کی خاطر ہمیں بھی اپنی اصلاح کی بہت ضرورت ہے۔…
پھر بچوں میں یہ احساس بھی پیدا کریں کہ تم واقف زندگی ہو اور فی زمانہ اس سے بڑی کو ئی اور چیز نہیں ۔اپنے اندرقناعت پیداکرو، نیکی کے معاملہ میں ضرور اپنے سے بڑے کو دیکھو اورآگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ لیکن دنیاوی دولت یا کسی کی امارت تمہیں متأثر نہ کرے بلکہ اس معاملہ میں اپنے سے کمتر کو دیکھو اور خوش ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دین کی خدمت کی توفیق دی ہے۔ اور اس دولت سے مالاما ل کیاہے۔ کسی سے کوئی توقع نہ رکھو۔ ہرچیز اپنے پیارے خدا سے مانگو۔ ایک بڑی تعداد ایسے واقفین نوبچوں کی ہے جو ماشاء اللہ بلوغت کی عمر کو پہنچ گئے ہیں۔ان کو خود بھی اب ان باتوں کی طرف توجہ دینی چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۷؍ جون ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۲؍اگست۲۰۰۳ء)