حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزخطبہ جمعہخلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 04؍نومبر2022ء

تحریکِ جدید کے اٹھاسیویں (88)سال کے دوران افرادِ جماعت کی طرف سے پیش کی جانے والی مالی قربانیوں کا تذکرہ اور نواسیویں(89) سال کے آغاز کا اعلان

٭ …تحریکِ جدید کے اٹھاسیویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں

16.4ملین پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔ یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں 1.1ملین پاؤنڈ زیادہ ہے

٭…مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان

٭…شعبہ تاریخ احمدیت جماعت یوکے کی ویب سائٹ(www.history.ahmadiyya.uk) کا اجرا

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 04؍نومبر2022ء بمطابق 04؍نبوت1401ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ 04؍نومبر 2022ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذ اور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

آج نومبر کا پہلا جمعہ ہے اور حسبِ طریق آج کے خطبے میں تحریک جدید کے نئے سال کا اعلان کیا جاتا ہے اور گذشتہ سال میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش کا ذکر کیا ہوتا ہے۔

ہر کام کو چلانے کے لیے اخراجات پورے کرنے کے لیے مال کی ضرورت پڑتی ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ہر نبی نے اپنے مقاصد کے چلانے کے لیے مال کی تحریک کی ہے۔ قرآن میں بھی اس کی تحریک ہے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا کہ جو قربانیاں کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں اور آخرت میں فضلوں سے نوازتا ہے ۔ قرض نہیں رکھتا ۔ اللہ تعالیٰ کیسے نوازتا ہے۔ سورۃ البقرہ آیت 262میں اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں خرچ کرنے والوں کی مثال بیان فرمائی کہ جو مومنین خالص ہو کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کا قرض نہیں رکھتا بلکہ دنیا و آخرت میں بےانتہا نوازتا ہے۔

اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے اشاعت دین کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھیجا ہے۔ آپ کے ماننے والوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اشاعت اسلام اور توحید کےقیام کے لیے اپنا فرض ادا کریں۔ اگر خالص ہو کراس کا حق ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث ٹھہریں گے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ نماز روزہ اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کو کئی گنا بڑھاتا ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے ایک حقیقی مومن کا نقشہ کھینچا ہے کہ صرف مالی قربانی کافی نہیں بلکہ دیگر عبادات بھی ضروری ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسے نوازتا ہے کہ انسان حیرا ن رہ جاتا ہے ۔ انسان کواس بات پر خوش نہ ہو جانا چاہیے کہ ہم نے اللہ کی راہ میں خرچ کردیا،نہیں بلکہ دیگر عبادات بھی بجالانا ضروری ہیں۔

حضور انور نے حضرت رابعہ بصری کےکامل توکل کا ذکر فرمایا کہ کس طرح انہوں نے خدا کی راہ میں دو روٹیاں دیں توبیس روٹیاں مہمانوں کے لیے آگئیں۔

اللہ تعالیٰ نے آج دینی اغراض کی تکمیل کے لیےحضرت مسیح موعودؑ کو بھیجا ہے اور جماعت کے ذریعہ سے اشاعت دین کا کام ہو رہا ہے۔جماعت ہر سال کئی ملین پاؤنڈ اشاعت لٹریچر، تعمیر مساجدو مشن ہاوسز میں خرچ کرتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی رقم افریقہ بھارت اور کئی ممالک میں خرچ ہوتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ باوجود معاشی حالات کی خرابی کے افرادِ جماعت ان اخراجات کو پورا کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ بھی اپنے سلوک کے نظارے دکھاتا ہے اورغریب و امیر ممالک میں ہرجگہ قربانی کرنے والوں کوعجیب طرح نوازتا ہے۔

اس کے بعدحضورِانورنے لائبیریا،آسٹریلیا،تنزانیہ، گیمبیا، نائیجراورگنی کناکری سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک سے مرد وخواتین، بوڑھوں،بچوں، امرا اور غربا غرض مختلف طبقات، صنف اور قوم سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات بیان فرمائے۔

تحریکِ جدید کے اٹھاسیویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں 16.4ملین پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔دنیا کے تیزی سے بگڑتے ہوئے اقتصادی حالات کے باوجود یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے1.1ملین پاؤنڈ ز زیادہ ہے۔ امسال بھی جماعت جرمنی دنیا بھر کی جماعتوں میں اوّل نمبر پرہے۔پاکستان نے بھی خدا تعالیٰ کے فضل سے خوب قربانی کی ہے لیکن وہاں اقتصادی حالات بہت خراب ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے وہ پیچھے رہ گئے ہیں وگرنہ قربانی میں اُن کا قدم آگے ہی بڑھا ہے۔جرمنی گو آگے ہے لیکن اپنی مقامی کرنسی کے لحاظ سے ان میں کمی ہوئی ہے۔برطانیہ اور امریکہ میں جس طرح اضافہ ہورہاہے اگر یوں ہی یہ بڑھتے رہیں تو جرمنی سے آگے بھی نکل سکتے ہیں۔اسی طرح کینیڈا،آسٹریلیا، بھارت اورگھانا کی جماعتوں کے چندوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

کارکردگی کے لحاظ سے دوسری قابلِ ذکر جماعتوں میں ہالینڈ،فرانس، سویڈن، جارجیا،ناروے،بیلجیم،برما، ملائیشیا،نیوزی لینڈ، بنگلہ دیش،کریباتی، قزاقستان، تتارستان،فلپائن اور پھر مشرقِ وسطیٰ کی ایک جماعت شامل ہے۔

افریقی ممالک میں مجموعی وصولی کے لحاظ سے نمایاں پوزیشن گھانا کی ہے، پھر ماریشس، نائیجیریا،برکینافاسو، تنزانیہ، گیمبیا، لائبیریا، یوگینڈا، سیرالیون اور پھر بینن کا نمبر ہے۔

فی کَس ادائیگی کے اعتبارسے امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا کا نمبر ہے۔شاملین کی کُل تعداداللہ تعالیٰ کے فضل سے 15لاکھ 94ہزار ہے۔

شاملین میں اضافہ کرنے کے لحاظ سے افریقی ممالک میں نائیجیریا نمبر ایک پر ہےپھر گنی بساؤ،کانگوبرازاویل، گنی کناکری، تنزانیہ، کونگو کِنشاسا، گیمبیا، کیمرون،آئیوری کوسٹ، نائیجر،سینیگال اورپھر برکینا فاسو ہے۔

دفتر اوّل کے کھاتے اللہ کے فضل سے جاری ہیں۔

جرمنی کی پہلی دس جماعتیں روئڈر مارک(Rödermark)، روڈگاؤ(Rodgau)، مہدی آباد، نیڈا (Nidda)، کولون (Köln)، فلورس ہائم (Flörsheim)، نوئس (Neuss)،پنےّ برگ(Pinneberg)، اوسنا بروک(Osnabrück) اور پھر فریڈ برگ ہیں۔

جرمنی کی پہلی دس لوکل امارتیں اس طرح ہیں ہیمبرگ(Hamburg)، فرینکفرٹ(Frankfurt)، گروس گیراؤ (Gross-Gerau) ، ویزبادن(Wiesbaden)، ڈٹسن باخ (Dietzenbach)، ریڈشٹڈ(Riedstadt) مورفلڈن (Mörfelden)، فلورز ہائم(Flörsheim)، ڈامشٹڈ(Darmstadt)اور منہائم(Mannheim)۔

پاکستان میں وصولی کے لحاظ سے لاہور اوّل نمبر پر ہے، پھر ربوہ اورتیسرے نمبر پرکراچی ہے۔

اضلاع میں سیالکوٹ نمبر ایک پر ہے پھر اسلام آباد،گوجرانوالہ، گجرات، عمر کوٹ، حیدرآباد،میرپورخاص، سرگودھا، کوئٹہ اور لودھراں۔

عمرکوٹ اور میرپورخاص کے علاقوں کے حوالے سے حضور انور نے فرمایا کہ یہ ایسے علاقے ہیں جہاں گذشتہ دنوں بارشوں کی وجہ سے سیلاب بھی آئے۔ان علاقوں میں وہاں کے لوگوں نے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں۔

وصولی کے اعتبار سے امارتوں میں امارت ٹاؤن شپ لاہور،امارت دار الذکر لاہور، امارت ماڈل ٹاؤن لاہور، امارت مغل پورہ لاہور، امارت علامہ اقبال ٹاؤن لاہور، امارت بیت الفضل فیصل آباد، امارت عزیزآباد کراچی، امارت دہلی گیٹ لاہور،امارت کریم نگر فیصل آباد اور دسویں نمبر پر امارت صدر کراچی۔

برطانیہ کے پہلےپانچ ریجن یوں ہیں: بیت الفتوح، اسلام آباد،مسجد فضل، مڈلینڈز (Midlands) اور پھر بیت الاحسان۔

مجموعی وصولی کے لحاظ سے برطانیہ کی دس بڑی جماعتیں: فارنہم (Farnham)، ساؤتھ چیم (South Cheam)، اسلام آباد، ووسٹر پارک(Worcester Park)، والسال(Walsall)، جلنگھم(Gillingham)، مسجد فضل،Ewell، آلڈر شاٹ ساؤتھ (Aldershot South)اور پٹنی(Putney)۔

مجموعی وصولی کے لحاظ سے امریکہ کی جماعتیں : میری لینڈ(Maryland)، لاس اینجلیس (Los Angeles)، نارتھ ورجینیا (North Virginia)، ڈیٹرائٹ (Detroit)، سیلیکون ویلی (Silicon Valley)، شکاگو (Chicago)، سیئٹل (Seattle)، اوش کوش(Oshkosh)، ساؤتھ ورجینیا (South Virginia)، اٹلانٹا (Atlanta)، جارجیا (Georgia)،نارتھ جرسی (North Jersey)اور پھر یارک (York) ۔

وصولی کے اعتبار سے کینیڈا کی لوکل امارات: وان (Vaughan)، پیس ولیج (Peace Village)، کیلگری (Calgary)، وینکوور (Vancouver)، ٹٹورانٹو (Toronto)۔

بھارت کی پہلی دس جماعتیں کچھ یوں ہیں۔ وئمبٹور (Coimbatore)تامل ناڈو،قادیان،حیدرآباد، کرولائی (Karulai)، پتھہ پیریم، کالی کٹ، بنگلور، میلا پالم، کلکتہ اور پھر کیرنگ

قربانی کے لحاظ سےبھارت کے صوبہ جات میں کیرالہ، تامل ناڈو، کرناٹک، جموں کشمیر، تلنگانہ، اڑیسہ، پنجاب، بنگال، دہلی اورمہاراشٹرا۔

آسٹریلیا کی پہلی دس جماعتیں: کاسل ہل(Castle Hill)، میلبرن لانگ وارِن(Melbourne Long Warren)، میلبرن بیروک (Melbourne Berwick)، مارسڈن پارک(Marsden Park)، پین رتھ(Penrith)، پرتھ(Perth)، پیراماٹا (Paramatta)، ایڈیلائڈ ویسٹ(Adelaide West)، اےسی ٹی کینبرا(ACT Canberra)، اور برزبن لوگن ایسٹ(Brisbane Logan East)۔

حضورِانور نے تمام قربانی پیش کرنے والوں کے لیےدعا کی کہ اللہ تعالیٰ سب مالی قربانی کرنے والوں کے اموال ونفوس میں بےانتہا برکت عطافرمائے۔

خطبے کے آخر میں ایک ویب سائٹ کے افتتاح کا اعلان کرتے ہوئے حضورِانورنے فرمایا کہ یوکے جماعت نے برطانیہ کی تاریخ احمدیت کے حوالے سے ایک ویب سائٹ شروع کی ہے۔ اس ویب سائٹ میں حضرت مسیح موعودؑ کی مغرب میں تکمیلِ اشاعتِ ہدایت کی کاوشوں پر تحقیقاتی مضامین کو شائع کیا گیاہے۔ یوکےمیں جماعت کا آغاز 1913ءسے سمجھا جاتاہے جب چودھری فتح محمد سیال صاحبؓ یہاں آئے تھے جبکہ برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں حضرت مسیح موعودؑ کا پیغام آپؑ کے دعویٰ مجددیت کے ساتھ ہی پہنچ گیا تھا۔ اس ویب سائٹ پر برطانیہ میں جماعت احمدیہ کی تاریخ کے متعلق مختلف تحقیقی اور علمی مضامین شائع کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کرےکہ یہ ویب سائٹ اپنوں اور غیروں سب کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button