شعبہ تعلیم جماعت جرمنی کے تحت یونیورسٹی شروع کرنے والے طلباء کے لیے استقبالیہ تقریب
جماعتہائے احمدیہ عالمگیر میں یہ روایت تو موجود ہے کہ سالانہ امتحانات امتیازی پوزیشن سے پاس کرنے والے طلبہ کو ان کی اپنی مقامی جماعت کی طرف سے سند امتیاز اور انعام سے نوازا جاتا ہے۔ ایسے خوش قسمت طلبہ یہ انعامات خلفائے سلسلہ کے بابرکت ہاتھوں سے وصول کرتے رہے ہیں۔ جرمنی میں بھی کووڈ سے پہلے تک حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز جلسہ سالانہ کے موقع پر ان طلبہ کو انعامات سے نواز کر ان کی حوصلہ افزائی فرماتے رہے ہیں۔
شعبہ تعلیم جماعت احمدیہ جرمنی 2021ء سے ان تمام طلبہ کو جو کالج (Abitur) پاس کرنے کے بعد یونیورسٹی شروع کرتے ہیں ان کو ایک استقبالیہ پر جمع ہونے کا نادر موقع مہیا کرتا ہے۔ اس سے ایک تو طلبہ کو علم ہو جاتا ہے کہ ان کی یونیورسٹی میں کون کون سا احمدی ان کے ساتھ پڑھ رہا ہے تا ضرورت کے وقت اس سے مدد لی جاسکے۔ دوسرے شعبہ تعلیم کے علم میں آ جاتا ہے کہ امسال کتنی یونیورسٹیوں میں احمدی طلبہ کی کتنی تعداد موجود ہے۔ احمدی بچیوں کے لیے بھی انہی خطوط پر لجنہ اماء اللہ کے تعاون سے استقبالیہ ترتیب دیا جاتا ہے۔ 2021ء کی استقبالیہ تقریب ہمبرگ میں منعقد ہوئی تھی۔ امسال یہ استقبالیہ بیت السبوح، فرانکفرٹ میں مورخہ 12؍نومبر بروز ہفتہ بعد نماز مغرب مردانہ سپورٹس ہال میں منعقد ہوا۔ اس کے لیے ہال کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ ہال سے باہر استقبالیہ ڈیسک پر خلفائے سلسلہ کے ارشادات کے پرنٹ مختلف سٹینڈز پر لگائے گئے تھے۔ کیونکہ آنے والے مہمانوں کا تعلق پورے جرمنی سے تھا اس لیے شعبہ تعلیم کی ٹیم نے ہر آنے والے مہمان کا استقبال کیا اور وقت کی مناسبت سے مشروبات و دیگر لوازمات پیش کیے۔ آج کی تقریب میں شرکت کے لیے درج ذیل جماعتوں سے 55طلبہ بیت السبوح تشریف لائے:
Altenstadt, Bait-ul-Wahid East, Bait-ul-Wahid West, Bornheim, Buedingen, Eidelstedt, Frankfurt, Griesheim, Gießen, Ginsheim, Graefenhausen, Groß Gerau South, Herborn, Hoechst, Kassel, Koblenz, Lurup, Mainz, Marburg, Moerfelden North, Russelsheim East, Wabern, Walldorf North, Walldorf South, Wandsbek.
احمدی طلبہ نے جن یونیورسٹیوں میں تعلیم شروع کی ہے ان کے نام یہ ہیں :
Fachhochschule Koblenz, Frankfurt University of Applied Sciences, Goethe University Frankfurt, Hamburg University of Applied Sciences, Hochschule Darmstadt, Hochschule Karthause, Hochschule Rhein-Main, Justus-Liebig University Marburg, Technical University Darmstadt, Technical Hochschule Mittelhessen, Thom Gießen, University of Marburg, University of Kassel.
تقریب
نئے یونیورسٹی طلبہ کے استقبالیہ کے لیے شام سات بجے کا وقت مقرر تھا۔ طلبہ کے کرسیوں پر بیٹھ جانے کے بعد تقریب کا آغاز مکرم طاہر محمود صاحب سابق نیشنل سیکرٹری تعلیم کی صدارت میں ہوا۔ تقریب کی کارروائی جرمن زبان میں تھی۔ آغاز میں مکرم محمد عمران بشارت نے تلاوت قرآن کریم مع جرمن ترجمہ پیش کی جس کا اردو ترجمہ مکرم حصور طاہر صاحب نے پیش کیا۔ نیشنل سیکرٹری تعلیم مکرم وسیم عبدالغفار صاحب نے تقریب کی غرض اور صدر مجلس کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 18 سال سیکرٹری تعلیم رہے ہیں اور اس میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
اجلاس کے پہلے مقرر جناب مدبر آسان خان صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی تھے۔ آپ نے نوجوانوں کو یاد دلایا کہ ہمارے والدین کو جن مشکل حالات میں ہجرت کرنا پڑی ان تکالیف کو خدا تعالیٰ نے اس طور سےآسانیوں میں بدل دیا کہ ہمیں یہاں اچھی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہو رہے ہیں۔ اس لیے جماعت کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ اللہ سے وہی لوگ خشیت رکھتے ہیں جو علم والے ہیں۔ حضور انوربھی ہر احمدی طالب علم سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھائے۔ احمدی طلبہ کو دنیاوی علم کے ساتھ ساتھ اپنا دینی علم بھی بڑھانا چاہیے۔ اپنے وقت کو ضائع نہ ہونے دیں۔ اس کے بعد صدر مجلس مکرم طاہر محمود صاحب نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان عورت اور مرد پر فرض ہے اور اس کو مسلمان کی میراث قرار دیا ہے۔ اس کے لیے اس قدر تاکید ہے کہ تمہیں علم حاصل کرنے کے لیے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ۔ آپ نے قرآن کریم کی آیات اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات پیش کر کے طلبہ پر حصول علم کی اہمیت بیان کی۔ آپ نے بتایا کہ 1989ء میں صد سالہ جوبلی کے موقع پر پروفیسر عبدالسلام صاحب جرمنی میں بطور مہمان خصوصی تشریف لائے تو آنے والی نسلوں کو علم کے میدان میں اعلیٰ ترقیاں حاصل کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ زندہ قومیں کسی بھی طرح کی مشکلات کو اپنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیتیں اور اس سے متعلق چند یہودی سائنس دانوں کی مثال دی جنہوں نے نازی کیمپوں میں پناہ لی اور بعد میں امریکہ جا کر نوبیل انعام حاصل کیا۔ ہم نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ اس ملک جس نے ہمارے والدین کو پناہ دی کی خدمت کرنی ہے۔ اپنے علم اور تدبر سے اس قوم تک اسلام احمدیت کا پیغام پہچانا ہے۔
صدارتی تقریر کے بعد اجتماعی دعا ہوئی اور گروپ فوٹو اتارے گئے۔ جس کے بعد تمام حاضرین نے مل کر کھانا تناول کیا۔
اتوار کے روز اسی نوعیت کی تقریب احمدی طالبات کے لیے بیت السبوح میں لجنہ اماء اللہ کی زیر نگرانی منعقد ہوئی۔ اس وقت جرمن یونیورسٹیوں میں 1500 طلبہ اور 800 طالبات پہلے سے زیر تعلیم ہیں اور خدا کے فضل سے ہر سال ان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ لحمد للہ
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)