کیپ ٹاؤن، ساؤتھ افریقہ کے مئیر کی طرف سے مقامی مذہبی راہنماؤں کو دعوت
مورخہ 12؍نومبر 2022ء کو ساؤتھ افریقہ کے دار الحکومت کیپ ٹاؤن کے میئر عزت مآب جناب Georden Hill Lewis صاحب نے مقامی مذہبی تنظیموں کے نمائندگان کو ایک میٹنگ کے لیے مدعو کیا جس کا مقصد کیپ ٹاؤن اور میونسپیلٹی کے دیگر علاقوں میں درپیش مشکلات اور مسائل کو زیر بحث لانا تھا۔ اس سلسلے میں جماعت احمدیہ کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے خاکسار (صدر جماعت و مبلغ سلسلہ)، مکرم کمال ایلم صاحب صدر جماعت کیپ ٹاؤن سرکٹ اور مکرم ریان ایلم صاحب بطور وفد شامل ہوئے۔ اس پروگرام میں عزت مآب صاحب کے عملہ کے علاوہ مسجد کے علاقہ کے کونسلر مسٹر مارک کلائیشمنٹ اور 60 سے زائد مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لیڈر اور افراد شامل ہوئے۔
اس تقریب میں مسلمانوں کے فرقوں سنی و شیعہ کے لیڈرز، عیسائیوں کے اہم فرقوں کے نمائندگان، نیز ہندوؤں اور یہودی فرقوں اور مقامی روایتی مذہب کے اہم افراد بھی شامل ہوئے، ان میں سے ایک ایسی تعداد تھی جو ہمارے بین المذاہب پروگراموں کے لیے ہماری مسجدمیں چند مرتبہ آچکے ہیں۔ ایک معمر خاتون جو اس سے قبل ہمارے بک سٹال سے کتب خرید چکی تھیں ہمیں دیکھ کر ملنے کے لیے آگئیں۔ انہوں نے جماعتی لٹریچر سے استفادہ کرنے کا ذکر کیا اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی کتاب الہام، عقل، علم اور سچائی کی بہت تعریف کی۔
پروگرام کا آغاز مختلف مذاہب کی دعا سے کیا گیا جس کے بعد میئر صاحب نے کیپ ٹاؤن کے مختلف مسائل جن میں گھروں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات، بے گھر افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ، مسئلہ دہشت گردی، ڈاکہ زنی، چوری، چھینا جھپٹی، کم سن بچوں اور بچیوں کا اغوا ہونا وغیرہ جیسے جرائم میں خطرناک حد تک اضافے کا ذکر کیا اور مذہبی راہنماؤں سے ممکنہ مدد کی اپیل کی۔
مکرم میئر صاحب کی تقریر کے بعد مہمانوں کو سوالات کا موقع دیا گیا جن کے میئر صاحب نے تسلی بخش جوابات دیے۔
پروگرام کے اختتام پر تمام مہمانوں کی بھر پور ضیافت کی گئی۔ میئر صاحب نے اعلان کیا کہ تمام کھانا مکمل طور پر حلال ہے، نیز یہودیوں کی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لیے علیحدہ کھانے کا انتظام تھا۔ کھانے کے وقفے کے دوران مسجد کے علاقہ کے کونسلر نے خاکسار کا تعارف معزز میئر صاحب سے کروایا۔ چنانچہ میئر صاحب سے کچھ گفتگو بھی ہوئی اور اس موقع پر تصویر بھی لی گئی۔
(رپورٹ: منصور احمد زاہد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)