کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام
خدائے رحیم ان خیالات پر نہیں پکڑتا جو اختیار سے باہر ہیں
انسان کے دل کے تخیلات جو بے اختیار اٹھتے رہتے ہیں اس کو گناہ گار نہیں کرتے بلکہ عنداللہ مجرم ٹھہر جانے کی تین ہی قسم ہیں۔ (۱) اوّل یہ کہ زبان پر ناپاک کلمے جو دین اور راستی اور انصاف کے برخلاف ہوں جاری ہوں۔ (۲) دوسرے یہ کہ جوارح یعنی ظاہری اعضاء سے نافرمانی کے حرکات صادر ہوں۔ (۳) تیسرے یہ کہ دل نافرمانی پر عزیمت کرے یعنی پختہ ارادہ کرے کہ فلاں فعل بد ضرور کروں گا۔ اسی کی طرف اشارہ ہے جو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَلٰکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا کَسَبَتْ قُلُوْبُکُمْ (البقرۃ:۲۲۶)یعنی جن گناہوں کو دل اپنی عزیمت سے حاصل کرے ان گناہوں کا مواخذہ ہو گامگر مجرد خطرات پر مواخذہ نہیں ہو گاکہ وہ انسانی فطرت کے قبضہ میں نہیں ہیں خدائے رحیم ہمیں ان خیالات پر نہیں پکڑتا جو ہمارے اختیار سے باہر ہیں۔
(نورالقرآن نمبر۲،روحانی خزائن جلد۹صفحہ۴۲۷)