اللہ تعالیٰ کی ڈھیل کے بغیر نسل انسانی چل نہیں سکتی
اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ اگر میں نسل انسانی کے جرموں پر انہیں پکڑنا شروع کر دوں اور فوری پکڑنے لگوں تو نسلِ انسانی ہی ختم ہو جائے۔ پس اللہ تعالیٰ کی ڈھیل کے قانون کے بغیر تو نسلِ انسانی چل ہی نہیں سکتی۔ کیونکہ دنیا گناہوں سے بھری پڑی ہے اگر یہ ہو کہ ہر گناہ پر اس دنیا میں ہی اللہ تعالیٰ عذاب نازل فرمانا شروع کر دے یا جب سے دنیا بنی ہے عذاب نازل کرتا رہتا تو اب تک نسل انسانی ختم ہو چکی ہوتی۔ … آنحضرتﷺ نے اللہ تعالیٰ کی اس صفت حلیم کو خوب سمجھا ہے تبھی تو طائف کے سفر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس بدقماش قوم کو ختم کرنے کے لئے کہنے پر آپؐ نے اس حلیم کا پر تَو بنتے ہوئے عرض کی کہ اے اللہ! میں امید کرتا ہوں کہ ان کی نسل میں سے تیری عبادت کرنے والے پیدا ہوں گے۔ اور تجھ سے دعا بھی کرتا ہوں اور تو میری اس دعا کو قبول کر۔ اور پھر اس قوم میں سے دنیا نے دیکھا کہ ایک خدا کی عبادت کرنے والے پیدا ہوئے۔ وہ جو آپؐ کی جان لینا چاہتے تھے، ان کی زندگی کا مقصد ہی یہ تھا کہ نعوذباللہ آنحضرتﷺ کی جان لیں۔ وہی آپؐ پر اپنی جانیں نثار کرنے والے بن گئے۔ پس اللہ تعالیٰ کی ڈھیل میں بڑی حکمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں ان کا حساب نہیں لوں گا بلکہ مؤاخذہ میں ڈھیل ہے۔ اور فرمایا جب مؤاخذہ کا وقت آئے گا تو پھر اس کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍ مارچ ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۴؍اپریل۲۰۰۸ء)